حزب کراچی میں قتل و غارت گری کی شدید مذمت کرتی ہے کراچی میں بدامنی جمہوریت کا تحفہ ہے
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی شدید مذمت کرتی ہے۔ کراچی جو کہ ملک کا معاشی انجن ہے اس کی اس بگڑتی صورتحال پر حکمرانوں کی پر اسرار بے عملی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس معاملہ میں حکمرانوں کا بھی اہم کردار ہے۔ جب کبھی بھی لوگوں کی توجہ اہم ملکی معاملات سے ہٹانی مقصود ہوتی ہے کراچی کو دہشت گردوں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔اس وقت جبکہ ملک میں کڑوڑوں سیلاب زدگان حکمرانوں کی بے توجیحی کی وجہ سے بے آسرا پڑے ہیں، پاک امریکہ اسٹریجک ڈئیلاگ کے نام پر پاکستان پر امریکی گرفت کو مزید مضبوط کروانے کے لیے حکمرانوں کا ایک وفد واشنگٹن یاترا پر ہے اور قبائلی علاقوں میں خاموشی سے فوجی آپریشن دوبارہ شروع کردیا گیا ہے تو ایک بار پھر کراچی کو بدامنی کے حوالے کردیا گیا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب جبکہ جمہوریت کو آئے تین سال ہونے کو ہیں اور کراچی میں ہر جماعت حکومت میں شامل بھی ہے لیکن اس کے باوجود کراچی کے اندھیروں میں مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔دراصل جمہوریت ایسا نظام دینے سے قاصر ہے جس میں اہل لوگ حکمرانی کی مسند پربیٹھیں بلکہ جمہوریت میں جو جتنا بڑا بد معاش،بد کردار اور بد عنوان ہوتا ہے وہی حکمرانی کی کرسی پر بیٹھتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جمہوریت اس بات کا موقع فراہم کرتی ہے کہ چند لوگ مل کر جو قانون چاہیں بنا سکتیں ہیں اس لیے چور،ڈاکو،بھتہ گیر،قاتل اور بدمعاش لوگ اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے پارلیمنٹ میں پہنچ کر N.R.O.جیسے امتیازی قوانین بناتے ہیں اور پھرعوامی مینڈیٹ کے نام پر گلی،محلوں،بازاروں اور شہروں پر قبضے کی جنگ شروع کردیتے ہیں تاکہ لوگوں پر اپنی ناجائز دولت کے زریعے رعب ڈال سکیں اور اگلے انتخابات لڑنے کے لیے پیسے اکٹھے کیے جاسکیں ۔کراچی شہر اس وقت اس کی بہترین مثال ہے۔جب تک جمہوری نظام رہے گا اسی طرح کے لوگ اقتدار میں آتے رہے گے۔ کراچی کے مسلۂ کا حل صرف اور صرف خلافت کا قیام ہے کیونکہ خلافت میں کوئی بھی قانون سازی نہیں کرسکتا بلکہ قرآن و سنت قوانین کا ماخذ ہوتے ہیں اس لیے بدعنوان عناصر کے لیے اس نظام کے زریعے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے کوئی زرائع موجود نہیں ہوتے اور اسی لیے ان کی اس نظام میں شمولیت کی خواہش بھی نہیں رہتی ۔ خلیفہ ایک باکردار،قابل اور بہترین منتظم کو کراچی کا عامل(شہر کا حاکم) بنائے گا۔کیونکہ یہ عامل اپنے اقتدار کے لیے مختلف سیاسی گروپز کی حمائت کا محتاج نہیں ہوگا اور وہ صرف قرآن و سنت کے نفاز کو یقینی بنائے گا، اس لیے عامل بغیر کسی دباوء اور خوف کے بلا متیاز جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف انتظامیہ کو حرکت میں لائے گا،نجی و عوامی اثاثوں کو قبضہ مافیا سے چھڑوائے گا،بھتہ گیری اور نو گو ایریاز کا خاتمہ کرے گا اور گرفتار مجرموں کوخلافت کے عدالتی نظام کے زریعے بہت جلد نمونہء عبرت بنا دے گا۔جمہوریت بھی کراچی کا مسلۂ حل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔
صرف خلافت ہی کراچی کا مسلۂ حل کرسکتی ہے۔ حزب التحریرکراچی کے لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جمہوریت اور اس سے جڑی ہر قیادت کو مسترد کردیں اورحزب کی قیادت میں بروز جمعہ ۵ نومبر کو خلافت ریلیوں میں شمولیت اختیار کر کے کراچی کوخلافت کے قیام کی سیاسی جدوجہد کے اہم مرکزمیں تبدیل کردیں۔
شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان