الإثنين، 21 جمادى الثانية 1446| 2024/12/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نہتے کشمیری عورتیں ، بچے، بوڑھے ، جوان اور لڑکیاں مشرک ہندووں کی گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہیں لیکن پاکستان کے غدار حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے

کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کے 'علمبردار‘پاکستانی حکمران کشمیریوں کی تحریک آزادی سے من موہن ، واجپائی اور ایڈوانی سے زیادہ خوفزدہ ہیں، اِن کو سانپ سونگ گیا ہے۔ اور ان حالات میں جب بھارتی قابض افواج روزانہ نہتے کشمیریوں پر گولیاں برسا رہے ہیں اور اس کے باوجود اگلے دن اس سے زیادہ لوگ احتجاج کے لئے جمع ہوتے ہیں ، پاکستان کی حکومت، فارن آفس ، کشمیر کمیٹی اور سیکیوریٹی اداروں نے منہ میں گھنگنیاں ڈال رکھی ہے ۔ کشمیریوں کی حمایت اور بھارت کی مذمت میں الفاظ ان کے گلوں میں اٹک گئے ہیں۔ ان کی اوقات یہی ہے کہ یہ ہندو بنیا سے مذاکرات کے ٹائم ٹیبل کیلئے مذاکرات کی بھیک مانگیں۔ پہلے بھی 1989ء میں جب کشمیری مسلمانوں نے ہندو بنیاء کے خلاف بغاوت کی اور لاکھوں افراد کی قربانیوں سے آزادی کے قریب پہنچ گئے تو ان حکمرانوں نے ان سے غداری کی اور کارگل کی چوٹیوں سے فوجیں واپس بلا کر تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ اور آج جب کشمیری ایک بار پھر آزادی کی منزل کے قریب پہنچ رہے ہیں تو یہ حکمران افواج کو متحرک کرکے کشمیر آزاد کرنے کے بجائے کشمیریوں کی تحریک کو نظر انداز کر کے ایک بار پھر کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کے مرتکب ہیں۔ یہ ان حکمرانوں کی بار بار کی غداریاں ہیں جس کے باعث بعض کشمیری نوجوانوں میں الحاق پاکستان کے خلاف جذبہ پیدا ہواحالانکہ یہ حکمران بہت آسانی سے ان جذبات کا قلع قمع کر سکتے تھے اور ہیں، تاہم یہ ایسا کرنا نہیں چاہتے، کیونکہ یہ کشمیر کیلئے امریکی پالیسی کے خلاف ہے ۔

اے مسلمانو !

تم دیکھ رہے ہو کہ مسلمان اس دین کی خاطر بڑھ چڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں لیکن وہ ساری قربانیاں ان چند غدار حکمرانوں کے باعث رائیگاں جاتی ہیں۔ یہ غدار اور خائن حکمران صرف اپنے بیرونی آقا کی خدمت اور اپنے اثاثے بنانے میں مصروف ہے جیسا کہ ان ''نمائندگان‘‘ کے گوشواروں سے ظاہر ہوا کہ ان کے اثاثے 6سالوں میں تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ اس امت کو اپنے درمیان موجود اہل نصرہ کو ساتھ ملا کر خلافت قائم کرنی ہو گی کیونکہ اس کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ۔ وہ خلافت جو افواج کے جہاد کے ذریعے نہ صرف کشمیر بلکہ غزوہ ہند کے ذریعے بھارت کو بھی ناپاک ہندؤؤں کے شر سے نجات دلائے گی۔


عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

امریکی رہنماؤں کی مجرمانہ صلیبی جنگ کو روکو

اے۔ایف۔پی نے منگل ۱۴ ستمبر ۲۰۱۰ کو یہ خبر دی کہ امریکی ڈرون طیاروں نے کل (پیر) کو ایک ہی دن میں شمالی وزیرستان میں اپنے اہداف کے خلاف تین حملے کیے۔ ان حملوں کے لیے وہی جھوٹا جواز استعمال کیا گیا کہ امریکہ نے طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ وہی جھوٹا جواز ہے جو امریکہ مسلمانوں کے قتل عام کو جائز ثابت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

یہ خبر واضح طور پر امریکی صدر اوبامہ کے جھوٹ کو آشکار کرتی ہے جو جھوٹ بولنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتا۔ اوبامہ نے ۱۱۔۹ کی برسی کے موقع پر ہفتے کو اپنی تقریر میں یہ دعوی کیا تھا کہ ''امریکی ہونے کے ناطے نہ ہم اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہیں اور نہ کبھی ہوں گے‘‘۔ اس نے مزید یہ دعوی بھی کیا کہ امریکی افواج کو خیر کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے نہ کہ بدی یا تباہی پھیلانے کے لیے۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر نے اس بے شرمی اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولا ہو۔ اس سے پہلے بھی،جھوٹ،دھوکا دہی اور فریب کے ساتھ اپنے تعلق پر ثابت قدم رہتے ہوئے، اوبامہ نے ترکی کی پارلیمنٹ کے سامنے ۹ اپریل ۲۰۰۹ کو تقریر کرتے ہوئے کہاتھا کہ ''مجھ کو یہ بات بالکل واضح طور پر کہنے دیجیے کہ امریکہ اسلام کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہے‘‘۔ اس نے یہی بات ۴ جون ۲۰۰۹ کو قاہرہ میں اپنی تقریر میں بھی دہرائی تھی۔

جب اوبامہ کو اپنے ''کالے گھر‘‘ میں آئے صرف دو دن ہی ہوئے تھے،تو اس مجرم نے وزیرستان میں دو ڈرون حملوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں بیس لو گ مارے گئے۔ان مارے جانے والوں میں ایک قبائلی سردار اور اس کا پورا خاندان بشمول بیوی اور بچوں کے مارا گیا تھا جبکہ وہ سردار موجودہ حکمرانوں کی حمایت بھی کرتا تھا۔

اے اوبامہ!
تمہارا جھوٹ بے نقاب ہو چکا ہے اور تمہاری اس امت اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوچکی ہے۔ تمہاری بلا امتیاز قتل و غارت گری اور تباہی پھیلانے کے اصول نے تمھاری مجرمانہ پالیسی کی حقیقت کو آشکار کردیا ہے۔تمھاری اس پالیسی نے تمھارے سابقہ قابل نفرت صدر بش کی پالیسی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ تمھارے جھوٹے بیانات تمھاری اس مجرمانہ پالیسی کے داغ دار چہرے کو چھپا نہیں سکتے جو تم عملاً افغانستان اور پاکستان یا فلسطین اور عراق میں نافذ کر رہے ہو۔

اے مسلمانو!
امریکیوں کی تمھارے اور تمھارے دین کے خلاف دشمنی اور تمھارے بھائیوں اور بیٹوں کے خلاف مجرمانہ پالیسی تم پر واضح ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کم ہمت اور امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کرنے والے حکمرانوں کی حقیقت بھی واضح ہو چکی ہے۔ پاکستان میں حکمران فوج کو سیلاب زدگان کو بچانے اور ان کو مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے کے بجائے فوج کو امریکہ کی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے اس مجرمانہ جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ اب وہ وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے مخلص داعیوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ان غدار حکمرانوں کو،جو امریکہ کی مجرمانہ پالیسی کے تحت کام کررہے ہیں ،کو اکھاڑنے کے لیے کام کریں اور اس خلیفہ کو بیعت دیں جو آپ پر قرآن و سنت کے مطابق حکمرانی کرے گا اور پھر آپ دنیا اور آخرت کی فتح کو حاصل کر لیں گے۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں


(یا أیھا الذین آمنوا استجیبوا للہ وللرسول إذا دعاکم لما یحییکم)
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو،جب وہ تمھیں پکارے اس چیز کی طرف جس میں تمھارے لیے زندگی ہے

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر سینٹرل میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...

ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید اور ایک امت! ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر امت واحدہ کو رمضان کے مسئلہ پر تقسیم کر دیا

ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر ایک ارب سے زائد امت واحدہ کو رمضان کی شروعات پر تقسیم کر دیا ہے۔ عرب و عجم میں نظر آنے والے چاند کو مسترد کر کے پاکستان کے حکمرانوں نے نہ صرف مسلم امت کی جمعیت و وحدت توڑی بلکہ کروڑوں مسلمانوں کا روزہ بھی ضائع کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مطابق تمام مسلمان چاند کے دیکھے جانے پر رمضان شروع کریں اور چاند کے دیکھے جانے کی صورت میں رمضان ختم کر کے عید الفطر منائیں۔ حدیث میں رنگ، نسل، قومیت اور علاقے کی کوئی تخصیص نہیں کی گئی ہے۔ چنانچہ اگر دنیا کے ایک حصہ میں رہنے والے مسلمان چاند دیکھ لیں تو وہ دیگر تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ لیکن افسوس ان حکمرانوں نے اسلام کے اس حکم کو مسترد کر کے قومیت پر مبنی روئیت کی بدعت کو رائج کیا۔ یہ اسی پالیسی پر عمل ہے جس کا اعلان برطانوی وزیر خارجہ لارڈ کرزن نے خلافت کے خاتمے کے بعد کیا تھا۔ اس نے کہا تھا: ''ہمیں ہر اس چیز کو ٹھکانے لگا دینا چاہئے جو مسلمانوں کی نسل کے درمیان کسی بھی قسم کا اسلامی اتحاد پیدا کرتی ہو۔ جیسا کہ ہم پہلے ہی خلافت کو ختم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ لہذا ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ مسلمان میں دوبارہ اتحاد پیدا نہ ہو سکے، نہ فکری اتحاد نہ تمدنی اتحاد‘‘۔ ہم امت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قومیت پر مبنی چاند کو مسترد کرتے ہوئے امت مسلمہ کے چاند کی پیروی کریں۔ روئیت کے اس مسئلے نے بھی خلافت کی عدم موجودگی کی وجہ سے سر اٹھایا ہے اور خلافت کے قیام سے یہ مسئلہ بھی دم توڑ جائیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

حزب التحریر بلاول ہاؤس کے ترجمان کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت کے سامنے ایک ملک کے اپوزیشن راہنمائ کی کیا حیثیت ہے؟

حزب التحریر بلاول ہائوس کے ترجمان اعجاز درانی کے اس الزام کی تردید کرتی ہے جس میں انہوں نے نہ صرف حزب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے بلکہ یہ بھی الزام لگا یا ہے کہ برمنگھم میں کیا جانے والا حزب کا مظاہرہ مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار کے کہنے پر کیا گیا تھا۔ اس بیان سے پیپلز پارٹی اور بلاول ہائوس کے ترجمان کی جہالت عیاں ہوتی ہے جنہیں یہ بھی علم نہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی پارٹی ، حزب التحریر کا، جو چالیس سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے، عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ خلافت کے قیام کے لئے عسکریت پسندی کو شرعاً حرام گردانتی ہے۔ حزب کی سیاسی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسی سال انڈونیشیائ میں حزب کی قیادت میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر امڈ آئے اور اوبامہ کو اپنا دورۂ انڈونیشیا منسوخ کرنا پڑا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے فریڈم فلوٹیلا پر صیہونی حملے اور مصر کی غزہ پر پابندیوں کے خلاف برطانیہ میں مصر کی ایمبیسی کے باہر ہزاروں افراد کا جم غفیر لاکھڑاکیا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے مشرف کی برطانیہ آمد پر اس کا محاسبہ کیا اور اتنے مظاہرے کئے کہ وہ سٹ پٹا اٹھا۔کیا یہ سب اقدامات حزب نے چوہدری نثار کے کہنے پر کئے تھے؟ ایسی عالمی پارٹی کے لئے ایک ملک کی اپوزیشن جماعت کے معمولی راہنما کی کیا حیثیت ہے!!! خصوصاً جبکہ وہ جماعت بھی پیپلز پارٹی کی طرح ایک سیکولر اور امریکہ کی ڈکٹیشن پر چلنے والی جماعت ہو؟! زرداری کی طرح شریف برادران بھی اقتدار کے لئے کافر امریکہ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں اور اسی لئے زرداری حکومت کی اسلام اور عوام دشمن امریکی پالیسیوں پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ حزب التحریر کا ہدف استعماری طاقتیں ہیں جنہیں نکالنے کے لئے وہ مسلم علاقوں میں سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔ اسی لئے وہ ان کے ایجنٹ حکمرانوں کو بے نقاب کرتی ہے اور مسلمانوں میں موجود اہل طاقت میں سے مخلص عناصر کو تبدیلی کے لئے پکارتی ہے تاکہ وہ اپنا شرعی فریضہ پورا کریں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں۔ اور ہم ان استعماری ایجنٹو کو خبردار کر دینا چاہتے ہیںکہ وہ بابرکت گھڑی بہت قریب آن پہنچی ہے !!!

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

برمنگھم آمد پر زرداری کے خلاف حزب التحریرکا مظاہرہ کرپٹ قیادت اورنظا م کو تاریخ کے کوڑے دان کی نذر کر کے خلافت قائم کی جائے، مظاہرین کا مطالبہ

حزب التحریر برطانیہ نے زرداری کی برمنگھم میں کنونشن سینٹر آمد پر بھرپور مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر زرداری و گیلانی کے خلاف اور پاکستان میںخلافت کے قیام کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین اس حقیقت کو اجاگر کررہے تھے کہ پاکستان کی تباہی کی ذمہ دار نااہل کرپٹ قیادت اور سرمایہ دارانہ نظام ہے اور اس تباہی سے نکلنے کا واحد راستہ کرپٹ قیادت و نظام کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ہے۔ اس موقع پر مظاہرین کو دیکھ کر وزیر اطلاعات قمر زماں قائرہ نے کہا کہ یہ ان کا جمہوری حق ہے۔ برطانیہ میں کھڑے ہو کرحزب التحریرکے شباب کے متعلق یہ بیان شاید حکمرانوں کا برطانوی میڈیا اور پاکستانی کمیونیٹی کے سامنے خود کو جمہوریت کا چمپئن ثابت کرنے کی کوشش تھی۔ کیونکہ یہ جمہوری حکمران ہی ہیں جو حزب التحریر جیسی غیر عسکری جماعت کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور حزب کے ممبران کو سیاسی موقف کے اظہار پر جیل پھینک دیا جاتا ہے۔

زرداری کا اس موقع پر دورہ جب پورا پاکستان سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ آمر حکمرانوں کی طرح جمہوری حکمران بھی امریکہ و برطانیہ کے آلہ کار ہیں اور ان کا اصل مقصد محض پیسے بٹورنا اور اپنی کرپشن کو قانون سے بالاتر کرناہے۔ پاکستان کے عوام جمہوریت و آمریت کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کو مسترد کر تے ہیں اور خلافت کے ذریعے اللہ کے نظام کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔ نیز امت نے اس نظام کے رکھوالوں کو، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا آپوزیشن میں، مسترد کر دیا ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 80 فیصد کے لگ بھگ عوام اس نظام میں ووٹ تک ڈالنے نہیں آتے۔ ہم اہل طاقت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ امت کے اس خاموش ریفرینڈم پر لبیک کہیں اور اس نظام کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں۔ یہی اسلام کے نفاذ اور مسلمانوں کی وحدت کا واحد طریقہ کار ہے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی نے فوجیں اتار دیں امریکیو!نکل جائو! اس سے پہلے کہ تمہیں تابوتوں میں واپس بھجوایا جائے

حزب التحریر سیلاب زدگان کی مددکے نام پر ایک ہزار کے لگ بھگ امریکی فوجیوں کی پاکستان آمد کی پر زور مذمت کرتی ہے۔ جب عوامی ردعمل کے باعث امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے نام پر ہزاروں امریکی فوجیوں کو پاکستان میں تعینات نہیں کیا جاسکا تو اب حکمرانوں نے سیلاب زدگان کی مدد کے بہانے اتنی بڑی تعداد میں امریکی فوجیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دے دی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا یہ دعوی ہے کہ اس سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے قبائلی علاقوں میں تعینات ایک لاکھ چالیس ہزار فوجیوں میں کمی کی ضرورت نہیں، تو پھر ایک ہزار کے لگ بھگ وحشی قاتل امریکی میرینز کی کیسے ضرورت پڑ گئی۔ یہ وہی میرینز ہیں جو گزشتہ سات سال سے عراق میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ انہیں جان بچانا نہیں جان لینا آتا ہے! ان کی آمد اکیسوی صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد ہے۔ انگریز تجارت کی آڑ میں فوجی لایا تھا اور امریکہ مدد کے نام پر لا رہا ہے۔ امریکی فوج کو پاکستان کی سرزمین پر آنے کی اجازت دینا نہ صرف قوم کے ساتھ غداری ہے بلکہ اسلام کی رو سے حرام ہے۔ دراصل پاکستان کے حکمران ایسے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں جس کے ذریعے قوم کو یہ یقین دلایا جاسکے کہ سترہ کروڑ کی آبادی اور دنیا کی ساتویں بڑی فوج رکھنے والا ملک اتنا کمزور ہے کہ اسے ہر مسئلے کے حل کے لیے امریکی کی مدد درکار ہوتی ہے۔ پاکستان کے مسلمان ۲۰۰۵ ئ کے زلزلے میں یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ان میں کسی بھی قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس کے باوجود یہ حکمران اپنے وسائل کی طرف رجوع نہیں کرتے اور امریکہ کے قدموں میں جاگرتے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیںکہ پانچ لاکھ فوج رکھتے ہوئے پاکستان کو کسی اور ملک کے فوجیوں کی کیا ضرورت ہے؟ حزب التحریر پوری مسلم امت کو پکارتی ہے کہ وہ پاکستان کے سیلاب میں گھرے ہوئے مسلمان بھائیوں کی دل کھول کر مدد کریں۔

نیز حزب التحریر تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان میں امریکی فوجیوں کی آمد کے خلاف پرزور احتجاج کریں ۔ حزب اہل قوت میں موجود مخلص عناصر سے ایک بار پھر پوچھتی ہے کہ کیا اب بھی حکمرانوں کی غداری اور نااہلی میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟ ضروری ہے کہ فوری طور پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو امت کی مدد سے ریاست کے وسائل کو سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے استعمال کرے گی اور کافر افواج کے ناپاک قدموں سے اس سرزمین کو پاک کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک