خود جوازی ہمیں تباہی کی طرف لے جاتی ہے
- Published in آرٹیکل
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
اگر میں آپ کو یہ چیلنج کروں کہ تھوڑی سی شراب پی لیں، یا چَرس کا ایک کش لگا لیں، یا پھر سُور کے گوشت اور ہیم پیزا (Ham Pizza) کا ایک لُقمہ چکھ لیں
اگر میں آپ کو یہ چیلنج کروں کہ تھوڑی سی شراب پی لیں، یا چَرس کا ایک کش لگا لیں، یا پھر سُور کے گوشت اور ہیم پیزا (Ham Pizza) کا ایک لُقمہ چکھ لیں
کیا ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ زندگی بہت زیادہ مصروف ہوتی جارہی ہے؟ روزانہ کی مشقت سے ہمیشہ تھکا ہارا محسوس ہونا یا کبھی کبھار تو کام کی زیادتی سے اسی میں ہی کھوئے رہنا؟
اکثر لوگ پوچھتے ہیں، ”آپ کی زندگی کی کہانی کیسی ہے؟“، ”آپ اپنی زندگی کی کہانی میں کیا بننا چاہتے ہیں ؟“، ”آپ کی زندگی کا نمایاں کردار کون ہے؟
یہ مشکل وقت ہے!ہم سب نے اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں اس صورتحال کا سامنا کیا ہے۔ ہم ان اوقات کا موازنہ سورج اور چاند سے کر سکتے ہیں۔ زندگی میں ہمارے اچھے دن ہوتےہیں
ہم ایک لالچ کی دُنیا میں رہتے ہیں ۔ جیسے ہی ہم اپنے گھر سے نکلتے ہیں اور اپنی گاڑی میں بیٹھتے ہیں تو یہ خیال آنے لگتا ہے کہ گاڑی میں جگہ کی کچھ کمی سی ہے، گاڑی کوتھوڑا سا بڑا ہونا چاہئے
پچھتاوا! ہم سب کو اندرونی طور پر اکثر کسی نہ کسی غلطی کا احساس رہتاہے۔ باپ ہوتے ہوئے یہ احساس کہ میں اپنی اولاد کو کچھ خاص مہیا نہ کرسکا یا یہ کہ گھر پرزیادہ وقت نہ گزار سکنے کا احساس
یہ تو ہم سب کو معلوم ہی ہو گا کہ یہ دُنیا آزمائشوں کا گھر ”بیتُ الاِبتِلاء“ ہے۔ہم ہرطرح کے امتحانوں سے آزمائے جانے پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حضور اپنا صبر واستقامت پیش کرتے ہوئے اپنا سچا ایمان ثابت کرتے ہیں
آپ جتنا پہاڑی کے اُوپر چڑھتے جاتے ہیں تو سورج کی تپش اُتنا ہی آپ کو مارے ڈالتی ہے۔ آپ چاہے تھکن سے چُور ہی کیوں نہ ہو چُکے ہوں لیکن پھر بھی مزید اُوپر چڑھتے رہتے ہیں۔
مسلمان ہونے کے ناطے ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی خوشنودی اور رضاکے لئے جستجو کرتے ہیں۔ ہم فرائض کی پابندی، سُنت کی پیروی اور زیادہ سے زیادہ نوافل کی ادائیگی سے ہرممکن حد تک خود کو بہترین بنانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
ہماری زندگی میں ایسی صبح بھی آتی ہیں جب ہم اُٹھنا ہی نہ چاہتے ہوں ۔ ہم اپنے آرام دہ بستر سے ہی باہر نہ نکلنا چاہتے ہوں۔حتیٰ کہ ہم یہ بھی نہ چاہتے ہوں کہ دن کا آغاز بھی ہو۔ کچھ دن ایسے ہو جاتے ہیں۔