بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان جس تباہ کن راستے پر چل رہا ہے
اس کے تحت کتنے ہی انتخابات کرادیے جائیں پاکستان کے قسمت تبدیل نہیں ہوگی
خبر:
18 فروری 2024 کو، ڈان اخبار نے رپورٹ کیا، "ایک ہفتہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے ابھی تک زیادہ تر آزاد امیدواروں کی جیت کا اعلان نہیں کیا ہے جنہوں نے عام انتخابات میں قومی اسمبلی(NA)کی نشستیں جیتی ہیں۔"
تبصرہ:
8 فروری 2024 کو پاکستان میں عام انتخابات ہوئے۔ پاکستانی عوام نے منقسم مینڈیٹ دیا۔ انتخابات کے ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود یہ واضح نہیں ہے کہ مرکز میں حکومت کون بنائے گا، کیونکہ قومی اسمبلی میں کسی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے۔ عوام نے سسٹم سے ناراض ہو کر ووٹ دیا۔ یہ انتقامی ووٹ تھا۔ یہ نظام پر عدم اعتماد کا ووٹ تھا۔ منقسم مینڈیٹ اور ملک بھر میں پولنگ کے بعد نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے وسیع الزامات اور مظاہروں نے لوگوں میں وسیع پیمانے پرمایوسی پیدا کی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں پاکستان کے حالات بہتر ہونے والے نہیں ہیں۔
تمام تر غصے اور مایوسی کے پیچھے، نظام پر عدم اعتماد کی وجہ انتشار اور عدم استحکام ہے۔ پاکستان میں نظام کا تعین موجودہ عالمی نظام کرتا ہے، جس کی وجہ سے بہت زیادہ اور بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے۔
یہ امریکی ورلڈ آرڈر ہے جس نے پاکستان کو اپنی اُن بے پناہ صلاحیتوں اور وسائل کے استعمال سے روکا ہوا ہےجو اس کی معیشت کو طاقتور بنا سکتے ہیں ۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، جو کہ امریکی ورلڈ آرڈر کا ایک آلہ ہے، ایسی پالیسیاں پاکستان پر مسلط کرتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان اپنی صنعت، زراعت اور خدمات کے شعبے کو اس سطح پر نہیں لے جاسکتا کہ وہ زیادہ ترمقامی ضروریات کو خود پورا کرسکیں۔ آئی ایم ایف کے بائیس پروگراموں پر عمل درآمد کے بعد بھی پاکستان کی صنعت اور زراعت اس قدر کمزور ہے کہ پاکستان مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سالانہ تقریباً 80 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے، جبکہ برآمدات صرف 34 ارب ڈالر ہیں۔
یہ امریکی ورلڈ آرڈر ہے جو پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے سے روکتا ہے۔ سیاسی اور عسکری قیادت اندھا دھند اقوام متحدہ (یو این) کی پیروی کرتی ہے، جو کہ امریکی ورلڈ آرڈر کا ایک آلہ ہے۔ قیادت عوام کو دھوکہ دیتی ہے، اوریہ دعویٰ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد سے کشمیر پر سے ہندو ریاست کا قبضہ ختم ہو جائے گا۔ چھہتر (76)سال گزر چکے ہیں، اور اس دوران مقبوضہ کشمیر پر ہندو ریاست کی گرفت اس حد تک مضبوط ہوئی کہ مودی نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کو ہندو ریاست میں ضم کرلیا۔
اگرچہ پاکستان اپنی مسلح افواج کو متحرک کرکے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، لیکن قیادت امریکی ورلڈ آرڈر سے چمٹی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں آزادی ایک دور کا خواب بن گیا ہے، اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے مصائب کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ امریکی ورلڈ آرڈر ہے جو پاکستان کی قیمت پر بھارت کو ہر پہلو سے مضبوط کر رہا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے، واشنگٹن نے اپنے آلہ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جہادی گروپوں کی فنڈنگ روک دے۔
امریکی ورلڈ آرڈر کے نقصانات کی فہرست طویل ہے۔ یہ فہرست واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پاکستان اس وقت تک اپنے تباہ کن راستے سے ہٹ نہیں سکتا، جب تک وہ امریکی ورلڈ آرڈر کو مسترد کر کے اس کی جگہ اسلامی ورلڈ آرڈر نہیں لے آتا۔ اسلامی ورلد آرڈر آئی ایم ایف، اقوام متحدہ، ایف اے ٹی ایف، بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی برادری اور قومی ریاست کے ماڈل کو مسترد کر دے گا۔ اس کے لیے پاکستان میں نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کرکے پاکستان میں زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اس اسلامی ورلڈ آرڈر کا تقاضا ہے کے پہلے پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا کو ایک ریاست کے طور پر اور پھر پوری مسلم دنیا کو ایک خلافت میں یکجا کیا جائے۔
پاکستان کو اس کے موجودہ تباہ کن راستے سے ہٹانے کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ امریکی ورلڈ آرڈر کی پیروی جاری رکھنے سے ہمارا غصہ اور مایوسی ہی بڑھے گی۔ امریکی ورلد آرڈر کی پیروی ربا (سود) کو قبول کرنے، ہمارے پیارے نبی ﷺ کی شان میں توہین، قرآن مجید کی بے حرمتی کو قبول کرنےاور حکمرانی، معیشت، عدلیہ، خارجہ پالیسی، تعلیم اور معاشرت کے میدانوں میں اسلام کو چھوڑنے یعنی اپنے عقیدہ سے سمجھوتہ کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ امریکی ورلڈ آرڈر کو چیلنج کرنا اور اسلامی ورلڈ آرڈر کو غالب آرڈر بنانا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ یہی واحد راستہ ہے چاہے یہ کتنا ہی مشکل اور دشوار کیوں نہ ہو۔ یہ واحد راستہ ہی ہماری اور پوری انسانیت کی صورتحال کو تبدیل دے گا۔
ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ نے، حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے
یہ مضمون لکھا۔
پاکستان جس تباہ کن راستے پر چل رہا ہےاس کے تحت کتنے ہی انتخابات کرادیے جائیں پاکستان کے قسمت تبدیل نہیں ہوگی
خبر:
18 فروری 2024 کو، ڈان اخبار نے رپورٹ کیا، "ایک ہفتہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP)نے ابھی تک زیادہ تر آزاد امیدواروں کی جیت کا اعلان نہیں کیا ہے جنہوں نے عام انتخابات میں قومی اسمبلی(NA)کی نشستیں جیتی ہیں۔"
تبصرہ:
8 فروری 2024 کو پاکستان میں عام انتخابات ہوئے۔ پاکستانی عوام نے منقسم مینڈیٹ دیا۔ انتخابات کے ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود یہ واضح نہیں ہے کہ مرکز میں حکومت کون بنائے گا، کیونکہ قومی اسمبلی میں کسی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے۔ عوام نے سسٹم سے ناراض ہو کر ووٹ دیا۔ یہ انتقامی ووٹ تھا۔ یہ نظام پر عدم اعتماد کا ووٹ تھا۔ منقسم مینڈیٹ اور ملک بھر میں پولنگ کے بعد نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے وسیع الزامات اور مظاہروں نے لوگوں میں وسیع پیمانے پرمایوسی پیدا کی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں پاکستان کے حالات بہتر ہونے والے نہیں ہیں۔
تمام تر غصے اور مایوسی کے پیچھے، نظام پر عدم اعتماد کی وجہ انتشار اور عدم استحکام ہے۔ پاکستان میں نظام کا تعین موجودہ عالمی نظام کرتا ہے، جس کی وجہ سے بہت زیادہ اور بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے۔
یہ امریکی ورلڈ آرڈر ہے جس نے پاکستان کو اپنی اُن بے پناہ صلاحیتوں اور وسائل کے استعمال سے روکا ہوا ہےجو اس کی معیشت کو طاقتور بنا سکتے ہیں ۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، جو کہ امریکی ورلڈ آرڈر کا ایک آلہ ہے، ایسی پالیسیاں پاکستان پر مسلط کرتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان اپنی صنعت، زراعت اور خدمات کے شعبے کو اس سطح پر نہیں لے جاسکتا کہ وہ زیادہ ترمقامی ضروریات کو خود پورا کرسکیں۔ آئی ایم ایف کے بائیس پروگراموں پر عمل درآمد کے بعد بھی پاکستان کی صنعت اور زراعت اس قدر کمزور ہے کہ پاکستان مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سالانہ تقریباً 80 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے، جبکہ برآمدات صرف 34 ارب ڈالر ہیں۔
یہ امریکی ورلڈ آرڈر ہے جو پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے سے روکتا ہے۔ سیاسی اور عسکری قیادت اندھا دھند اقوام متحدہ (یو این) کی پیروی کرتی ہے، جو کہ امریکی ورلڈ آرڈر کا ایک آلہ ہے۔ قیادت عوام کو دھوکہ دیتی ہے، اوریہ دعویٰ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد سے کشمیر پر سے ہندو ریاست کا قبضہ ختم ہو جائے گا۔ چھہتر (76)سال گزر چکے ہیں، اور اس دوران مقبوضہ کشمیر پر ہندو ریاست کی گرفت اس حد تک مضبوط ہوئی کہ مودی نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کو ہندو ریاست میں ضم کرلیا۔
اگرچہ پاکستان اپنی مسلح افواج کو متحرک کرکے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، لیکن قیادت امریکی ورلڈ آرڈر سے چمٹی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں آزادی ایک دور کا خواب بن گیا ہے، اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے مصائب کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ امریکی ورلڈ آرڈر ہے جو پاکستان کی قیمت پر بھارت کو ہر پہلو سے مضبوط کر رہا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے، واشنگٹن نے اپنے آلہ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جہادی گروپوں کی فنڈنگ روک دے۔
امریکی ورلڈ آرڈر کے نقصانات کی فہرست طویل ہے۔ یہ فہرست واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پاکستان اس وقت تک اپنے تباہ کن راستے سے ہٹ نہیں سکتا، جب تک وہ امریکی ورلڈ آرڈر کو مسترد کر کے اس کی جگہ اسلامی ورلڈ آرڈر نہیں لے آتا۔ اسلامی ورلد آرڈر آئی ایم ایف، اقوام متحدہ، ایف اے ٹی ایف، بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی برادری اور قومی ریاست کے ماڈل کو مسترد کر دے گا۔ اس کے لیے پاکستان میں نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کرکے پاکستان میں زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اس اسلامی ورلڈ آرڈر کا تقاضا ہے کے پہلے پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا کو ایک ریاست کے طور پر اور پھر پوری مسلم دنیا کو ایک خلافت میں یکجا کیا جائے۔
پاکستان کو اس کے موجودہ تباہ کن راستے سے ہٹانے کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ امریکی ورلڈ آرڈر کی پیروی جاری رکھنے سے ہمارا غصہ اور مایوسی ہی بڑھے گی۔ امریکی ورلد آرڈر کی پیروی ربا (سود) کو قبول کرنے، ہمارے پیارے نبی ﷺ کی شان میں توہین، قرآن مجید کی بے حرمتی کو قبول کرنےاور حکمرانی، معیشت، عدلیہ، خارجہ پالیسی، تعلیم اور معاشرت کے میدانوں میں اسلام کو چھوڑنے یعنی اپنے عقیدہ سے سمجھوتہ کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ امریکی ورلڈ آرڈر کو چیلنج کرنا اور اسلامی ورلڈ آرڈر کو غالب آرڈر بنانا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ یہی واحد راستہ ہے چاہے یہ کتنا ہی مشکل اور دشوار کیوں نہ ہو۔ یہ واحد راستہ ہی ہماری اور پوری انسانیت کی صورتحال کو تبدیل دے گا۔
ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ نے،حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے
یہ مضمون لکھا۔
Latest from
- امریکی منصوبے کے جال میں پھنسنے سے خبردار رہو
- مسلم دنیا میں انقلابات حقیقی تبدیلی پر تب منتج ہونگے جب اہل قوت اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے جابروں کو ہٹا کر امت کا ساتھ دینگے
- حقیقی تبدیلی صرف اُس منصوبے سے آ سکتی ہے جو امت کے عقیدہ سے جڑا ہو۔ ...
- حزب التحریر کا مسلمانوں کی سرزمینوں کو استعمار سے آزاد کرانے کا مطالبہ
- مسلمانوں کے حکمران امریکی ڈکٹیشن پر شام کے انقلاب کو اپنے مہروں کے ذریعے ہائی جیک کر کے...