بسم الله الرحمن الرحيم
امریکہ نے، یہودیوں اور مسلمانوں کے حکمرانوں میں موجود
اپنے ایجنٹوں کی مدد سے غزہ پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے
مصعب عمیر، ولایہ پاکستان
خبر:
11 اگست 2024 کو امریکی پینٹاگون نے رپورٹ کیا، "سیکریٹری آسٹن نے اسرائیل کے دفاع کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر امریکی افواج کی پوزیشن اور صلاحیتوں میں اضافے کا ذکر کیا۔ اپنے عزم کو مستحکم کرتے ہوئے سیکریٹری آسٹن نے امریکی بحری بیڑے ابراہم لنکن کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے زیر انتظام ایریا میں جلد از جلد پہنچنے کا حکم دیا، جو کہ F-35C جنگی جہازوں سے لیس ہے، تاکہ امریکی جنگی بحری بیڑے روزویلٹ کی طاقت میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔
ماخذ:
تبصرہ:
یہ واضح رہے کہ غزہ کی جنگ صرف فلسطین کے مسلمانوں اور صیہونی وجود کے درمیان نہیں ہے۔ امریکہ یہودی وجود کو فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے بھر پور مدد مہیا کررہا ہے:
1. صیہونی وجودکو مادی مدد فراہم کرنا، بشمول ہتھیار، فنڈنگ، اسٹریٹجک اور فوجی حمایت و مدد ، جس کے بغیر وہ گھنٹوں میں جنگ ہار جائے گا۔
2. مسلم دنیا کے حکمرانوں کو اپنی فوجوں اور مجاہدین کو مسجد الاقصی کو آزاد کرنے سے روکنے کا حکم دینا۔
3. اپنی (امریکی)فوجی موجودگی میں اضافہ، جب وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے ایجنٹوں کے لیے خطرہ محسوس کرے۔
اس طرح امریکہ مسلمانوں کے خلاف اپنی جنگ میں یہودی وجود کا مکمل ساتھ دے رہا ہے۔
یہودی وجود میں امریکہ کے ایجنٹ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ اس (یہودی وجود) کی فوجیں مشرق وسطیٰ میں امریکی فرنٹ لائن پر خدمات انجام دیں۔ 25 جولائی 2024 کو، نیتن یاہو نے کا امریکی نگریس کے مشترکہ اجلاس میں امریکیوں کو اس بات کی یاد دلاتے ہوئے کہا، "ہم مشرق وسطیٰ میں اپنے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے امریکیوں کو زمین سے دور رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں(یعنی خطے میں امریکہ کو فوج نہیں بھیجنی پڑتی)۔"
جہاں تک امریکہ کے ایجنٹوں کا تعلق ہے جو مسلمانوں کی سرزمین پر حکومت کرتے ہیں، وہ ہر طرح سے دستیاب ذرائع سے براہ راست امریکہ کی مدد کرتے ہیں۔ مسلمانوں کے حکمرانوں کے بغیر، امریکہ کی صلیبی جنگ کبھی عملی شکل اختیار نہیں کر سکتی تھی، کیونکہ امریکہ کا مشرق وسطیٰ سے تعلق کا واحد ذریعہ سمندر ہیں۔ امریکہ یہودیوں کو اردن کے راستے ہتھیار فراہم کرتا ہے جہاں سے انہیں ایک ائیر برج کے ذریعے تل ابیب بھیجا جاتا ہے۔ سعودی عرب اور خلیج کے حکمران بحیرہ احمر کی ناکہ بندی کو ناکام بنانےکے لیے یہودیوں کے وجود کو ایندھن اور ضروری سامان کے لیے زمینی پل فراہم کرتے ہیں۔ مصر کا فرعون رفح بارڈر کراسنگ کو مجاہدین اور مسلمانوں کے سپاہیوں کے لیے مسلسل بند رکھتا ہے۔ مسلمانوں کے حکمران امریکی مسلح افواج کے لیے ایئر بیس، آرمی بیس اور بحری بندرگاہیں فراہم کرتے ہیں۔
نیتن یاہو نے 25 جولائی 2024 کو حیران کن طور پر اعلان کیا، "اور ہم امریکہ اور اپنے عرب شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔"
یہ حال ہے مسلم دنیا کے حکمرانوں کا جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰىۤ اَوۡلِيَآءَۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ
"اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا ، وہ بھی انہیں میں سے ہوگا۔ بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔"(المائدہ، 5:51)
اے مسلمانو، ان کی افواج اور ان کے مجاہدو!
ہم ابھی تک کیسے انتظار کر رہے ہیں؟ غزہ میں نسل کشی شروع ہوئے دس ماہ ہوچکے ہیں۔ یہودی وجود کو اپنا قبضہ شروع ہوئے چھہتر (76)سال ہو چکے ہیں۔ مسلمانوں کے حکمرانوں کا یہود و نصاریٰ کے ساتھ مضبوطی سے اتحاد ہے۔ مسلمانوں کا کوئی حکمران، عرب یا عجم میں سے، کبھی بھی فوجوں اور مجاہدین کو صیہونی وجود کے خلاف متحرک ہونے کا حکم نہیں دے گا۔
اس طرح یہ حکمران مسلمانوں، ان کی فوجوں اور ان کے مجاہدین کے وسائل کو صفر سے ضرب دیتے ہیں، دشمنوں کو شکست دینے کی ان کی صلاحیت کو ختم کر دیتے ہیں۔ بدترین بات یہ ہے کہ وہ مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں اور انہیں غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں آواز اٹھانے سے روکتے ہیں!
اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جس چیز کا حکم دیا ہے ، یہ حکمران اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جس چیز سے منع کیا ہے، یہ اس کو انجام دیتے ہیں۔ امت پر سب سے بڑا بوجھ واضح طور پر یہ حکمران ہیں۔ لہٰذا، حقیقی تبدیلی ان کو ہٹا کر اسلام کی حکمرانی کو بحال کرنے سے ہی آسکتی ہے۔
اے مسلمانوں کی افواج اور ان کے مجاہدو!
مسلمانوں کے حکمرانوں کی حقیقت کو جانتے ہوئے آپ غزہ کی حمایت میں جہاد کرنے کے لیے اجتماعی فرض الکفایہ سے کیسے بری ہو سکتے ہیں؟ اس ذمہ داری کو نہ تو فلسطین کے اطراف ، اور نہ ہی اس سے دور موجود مسلم افواج اور مجاہدین نے پورا کیا ہے۔ کیا آپ ان حکمرانوں کو نہیں ہٹائیں گے اور امت کو عذاب دینے والے امریکہ پر فتح نہیں دلائیں گے؟
عام مسلمان اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ مہاجرین کے راستے پر چلتے ہیں، ظالموں کے سامنے کلمہ حق کہتے ہیں، اور ظلم و ستم اور ہر طرح کی سختیوں کا خمیازہ بھگتتے ہیں۔ تاہم، آپ کی ذمہ داری ابھی ادا ہونا باقی ہے۔ آپ نے ابھی انصارؓ کے راستے پر چلنا ہے، وہ جنگجوانصار جنہوں نے اسلامی حکومت کے قیام کے لیے اپنی نصرۃ دی تھی۔ انصار نے عقبہ کی دوسری بیعت یعنی جنگ کی بیعت رسول اللہﷺ کو دے کر حقیقی تبدیلی لائے تھے۔ عقبہ کی دوسری بیعت کے بعد، انصارؓ نے تسول اللہﷺ کی قیادت تلے ایک منصوبہ بند کارروائی کی، جس کے نتیجے میں اسلامی ریاست المدینہ المنورہ میں قائم ہوئی۔ یہ مسلمانوں کی فوجوں اور ان کے مجاہدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ امریکی صلیبیوں کو شکست دینے کے لیے خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو اپنی نصرت دیں۔ تو اے مسلم افواج!آگے بڑھیں اور اس پکار کا جواب دیں!