المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 16 من شـعبان 1446هـ | شمارہ نمبر: 1446 AH / 087 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 15 فروری 2025 م |
پریس ریلیز
اے مسلمانو: امریکہ کو ثالث مت مانو!
کیونکہ یہ غیر جانبدار نہیں ہے؛ بلکہ تنازعہ میں ایک فریق ہے!
( ترجمہ)
پندرہ جنوری کو یہودی ریاست اور حماس کے درمیان غزہ پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا، اور اس معاہدے پر انیس جنوری کو عمل درآمد شروع ہوا۔ یہ معاہدہ تین ممالک کی ثالثی میں ہوا؛ امریکہ، مصر اور قطر۔ اس دن سے لے کر آج تک یہودی وجود نے اس معاہدے کی کئی بار خلاف ورزی کی ہے، اور اس نے اپنے بہت سے وعدے پورے نہیں کیے، جیسا کہ یہودیوں کی عادت ہے کہ وہ دھوکہ دیتے ہیں اور عہد و پیمان توڑتے ہیں۔
اس بات نے حماس اور اس کے ساتھ لڑنے والے گروہوں کو اس بات کی دھمکی دینے پر مجبور کیا کہ اگر یہودی وجود تمام متفقہ شقوں پر عمل نہیں کرتی ہے تو وہ ہفتہ، 16 فروری کو رہا کیے جانے والے یہودی قیدیوں کو حوالے نہیں کریں گے۔ یہ دھمکی حوالگی کی تاریخ سے پانچ دن پہلے دی گئی تھی تاکہ ثالثوں کو یہودی وجود پر دباؤ ڈالنے کا موقع ملے اور وہ اپنے وعدے پورے کرے۔ لیکن امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر حماس نے ہفتہ کے روز ظہر تک تمام قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو غزہ اور اس کے باشندوں پر جہنم برپا کر دی جائے گی۔ یہ بات ان کی اور کئی امریکی عہدیداروں کی زبانوں سے ادا ہوئی، حالانکہ وہ اس معاہدے میں ثالثوں میں سے ایک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہودی وجود کے کئی عہدیداروں نے بھی اس دھمکی کو اپنا وقف بنا لیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ثالث کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ معاہدے کے کسی فریق کو دھمکیاں دے؛ اور اس طرح ثالث کے طور پر اپنے کردار سے تجاوز کر کے تنازعہ میں ایک فریق بن جائے؟
حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ امریکہ اس تنازعے میں ایک فریق ہے، ثالث نہیں۔ یہ یہودی وجود کا مضبوط اتحادی ہے، اور اسی نے اسے ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کیے ہیں جس سے اس نے غزہ کو تباہ کیا اور اس کے باشندوں کو ہلاک کیا، اور اسی نے اس کے جرائم کو سیاسی تحفظ فراہم کیا اور اب بھی کر رہا ہے۔ وہ غزہ کے باشندوں کو مصر، اردن اور دیگر ممالک میں منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے، اور اس نے غزہ کے باشندوں کو وہاں سے نکالنے کے بعد اس پر قبضہ کرنے اور اپنے خصوصی اقتصادی منصوبے قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے خطے میں اپنے طیارہ بردار بحری جہاز اور فوجی ساز و سامان بھیجے، تاکہ مسلمانوں کی کسی بھی مخلص تحریک کو روکا جا سکے۔ اس سب نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ امتِ مسلمہ کا پہلا اور سب سے بڑا دشمن ہے، اور یہودی وجود اس دشمنی میں اس کا ایک آلہ کار ہے، تاکہ امت کو متحد ہونے اور اپنی خلافت قائم کرنے سے روکا جا سکے۔
تو کیا اس سب کے بعد، مسلمان امریکہ کو مسلمانوں اور ان کے کسی بھی دشمن کے درمیان کسی معاہدے میں ثالث مانیں گے؟ اور کیا مسلمان امریکہ سے، جو ان کا پہلا اور سب سے بڑا دشمن ہے، یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایک غیر جانبدار ثالث ہو گا جو ان کے حقوق کا تحفظ کرے گا؟
ہوشیار، ہوشیار، اے مسلمانو، خبردار خبردار اے مجاہدو، تم کفر کے سرغنہ، امریکہ کو اپنے اور اپنے دشمنوں کے درمیان ثالث نہ بناؤ۔ امریکہ دشمن ہے، اس سے بچو، اور تم اسے اپنے حقوق کا ضامن بنانے سے خبردار رہو کہ یہ وہی ہے جو تمہارے غدار حکمرانوں کی حمایت کر کے تمہارے علاقوں کی تقسیم کو برقرار رکھتا ہے، اور یہ وہی ہے جس نے تمہارے وسائل چھین لیے ہیں، اور یہ وہی ہے جو یہودی وجود کو تمہارے ممالک کے قلب میں ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے، اور اسے زندگی اور طاقت کے تمام اسباب مہیا کرتا ہے تاکہ وہ تم پر مسلط رہے۔
انجینئر صلاح الدین عدادہ
ڈائریکٹر، مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |