الجمعة، 22 شعبان 1446| 2025/02/21
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    18 من شـعبان 1446هـ شمارہ نمبر: 089 / 1446 AH
عیسوی تاریخ     پیر, 17 فروری 2025 م

پریس ریلیز
بھارتی حکام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کے لیے، جن میں حزب التحریر کے جوان بھی شامل ہیں، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے 1967 کے قانون کو استعمال کر رہے ہیں
( ترجمہ)

 

حزب التحریر کے خلاف جاری اپنی مہم کے دوران، بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی NIA نے 3 فروری 2025 کو بابا بحرالدین اور کبیر احمد علی یار کو گرفتار کر لیا۔ ان کو کئی ماہ تک ہراساں کرنے کے بعد بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وہ "دیگر افراد کے ساتھ مل کر تامل ناڈو میں حزب التحریر کے نظریات پھیلانے کی سازش کر رہے تھے، جو ایک کالعدم تنظیم ہے۔" بعد ازاں، حکام نے ان کے مقدمے کو ڈاکٹر حمید حسین کے جاری کیس سے جوڑ دیا، جو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے 1967 کے قانون کے ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔

 

جہاں تک ڈاکٹر حمید حسین کا تعلق ہے، وہ مکینیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی رکھتے ہیں اور معاشرے کے ایک قابل احترام رکن ہیں۔ انہیں مئی 2024 میں اظہار رائے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا، ان کا قصور اپنے افکار کا اظہار تھا، جیسے یہ کہ اسلام جمہوریت کو مسترد کرتا ہے، یا خلافت کی مثالی ریاست اپنے شہریوں کے امور کی دیکھ بھال کیسے کرتی ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی نسل یا مذہب سے ہو، اور کس طرح اسلامی حل چھوٹی نسلی اقوام اور نچلی ذات کے دلتوں کو درپیش جبر کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ تاہم، ان کے مثبت اور تعمیری خیالات کے باوجود، انہیں 1967 کے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت ایک اہم مقدمے میں مرکزی ملزم ٹھہرایا گیا ہے!

 

بلاشبہ، یہ قانون ایک جابرانہ قانون ہے جسے بھارت کے حکمران احتساب سے بچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک ظالمانہ قانون ہے، جہاں حراست اور مقدمے کی کارروائی ہی دراصل سزا بن جاتی ہے۔ اس حقیقت کا اظہار اس امر سے واضح ہے کہ جرم ثابت ہونے کی شرح 2٪ کی حیران کن حد تک کم ہے۔ 

 

سن 2016 سے 2020 کے درمیان، اس قانون کے تحت 5027 مقدمات درج کیے گئے، جن میں 24134 افراد کو نامزد کیا گیا۔ لیکن صرف 212 افراد کو سزا دی گئی، جبکہ 386 کو بری کر دیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 2016 سے 2020 کے درمیان، اس قانون کے تحت گرفتار کیے گئے 97.5٪ افراد جیل میں مقدمے کے انتظار میں رہے! کیا اس ظالمانہ قانون کو منسوخ کرنے کے لیے یہ ریکارڈ کافی نہیں ہے؟!

 

اور اپنے خوفناک ریکارڈ کے باوجود، جولائی 2019 میں حکام نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام میں ترمیم کا بل پیش کیا، جس نے معاملات کو پہلے سے بھی بدتر بنا دیا۔ اس ترمیمی قانون کے تحت حکام کو یہ اختیار حاصل ہو گیا کہ وہ افراد کو قانونی کارروائی کیے بغیر ہی "دہشت گرد" قرار دے سکیں۔ اس درجہ بندی کے نتیجے میں سماجی بائیکاٹ اور ملازمتوں سے محرومی واقع ہو سکتی ہے۔ نہ تو ترمیمی بل اور نہ ہی اصل قانون دہشت گردی کی کوئی واضح تعریف فراہم کرتا ہے۔ اس طرح، ترمیمی بل حکومت کو ایک کھلا اختیار فراہم کرتا ہے کہ وہ عوام کو دبانے اور انہیں دہشت زدہ کرنے کے لیے "امن عامہ" کے نام پر کارروائی کرے۔ یہ ایک ایسا ظلم ہے جو برطانوی نوآبادیاتی حکمرانوں کے جابرانہ قوانین کا مقابلہ کرتا ہے، جو انہوں نے اپنے استبدادی قبضے کے دوران ہندوستان میں نافذ کیے تھے۔

 

بھارت میں فرقہ پرست حکمران 2019 کے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام (ترمیمی) قانون کو لاکھوں مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ جب مسلمانوں نے 2019 کے متعصبانہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے خلاف آواز بلند کی، تو بھارتی حکمرانوں نے جواباً طلبہ اور مسلمان کارکنوں، بشمول ایک حاملہ خاتون، کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت گرفتار کر لیا۔ کئی مسلمان اب بھی بغیر کسی مقدمے کے حراست میں ہیں۔ پھر اکتوبر 2024 میں، بھارتی حکومت نے سرکاری گزٹ میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے حزب التحریر پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون 1967 کے تحت پابندی عائد کر دی۔

 

اے اہلِ بھارت بالعموم، اور لیگل کمیونٹی و انسانی حقوق کی تنظیمیں بالخصوص!

بھارت کے حکمرانوں نے آپ کو تباہی، غربت، عدم تحفظ، تفریق، ظلم اور سماجی انتشار سے دوچار کردیا ہے۔ پھر جب آپ میں سے کوئی اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا ہے، تو حکمران اسے سزا دیتے ہیں۔ کیا آپ کے آباؤاجداد نے اسی کا تصور کیا تھا جب انہوں نے نوآبادیاتی ظلم سے آزادی کے لیے جدوجہد کی تھی؟! کیا یہی وہ مثال ہے جو آپ دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں؟ کوئی بھی قانون، چاہے وہ آسمانی ہو یا انسانی، ایسے ظلم کو قبول نہیں کر سکتا۔

 

اے اہلِ بھارت!

ظالم کو نظر انداز کرنا اسے ظلم پر مزید ابھارتا ہے، جبکہ اس کے خلاف کھڑا ہونا ظلم کے خاتمے کی شروعات ہے۔

 

مسلمانوں، خصوصاً ہندوستان کے علماء! اپنے اردگرد کے لوگوں کی مشکلات، غربت اور مصیبتوں کو دیکھیں۔ کیا آپ پر اپنے دین کے مطابق ان کی مدد کرنے کی ذمہ داری نہیں ہے؟ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمارے نبی ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ آپ کے آبا اجداد نے ہندوستان میں اسلام کے عدل سے حکومت کی اور کئی سو سال تک لوگوں کو امن و سکون دیا، جو انہوں نے اسلام سے پہلے نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی اس کے بعد کبھی دیکھا۔ اور آج، صرف اسلام ہی ہندوستان کے لوگوں کو اس ظالمانہ نظام سے آزاد کر سکتا ہے۔ کیا یہ درست ہے کہ آپ کی نظر صرف اس ظالمانہ نظام میں حصہ داری تک محدود ہو، اس امید پر کہ آپ اپنے لیے کچھ سکون حاصل کر لیں گے؟ کیا یہ درست ہے کہ آپ پارلیمنٹ کی چند نشستوں کے پیچھے بھاگیں، بجائے اس کے کہ آپ ہندوستان میں اسلام کو قیادت کے طور پر دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کریں؟ کیا یہ درست ہے کہ ظالموں کو اسلام کی دعوت کو دبانے دیں اور آپ خاموش رہیں؟ آپ کمزور یا تھوڑے نہیں ہیں، آپ زیادہ ہیں اور طاقتور ہیں، اگر آپ اپنے دین کو مضبوطی سے تھامیں اور اللہ عزوجل پر بھروسہ کریں۔ حق کے دین اسلام کی دعوت ہی وہ واحد چیز ہے جو آپ کو یکجا کر کے ہندوستان میں تبدیلی لانے کی طاقت دے سکتی ہے۔ اٹھو، اے ہندوستان کے مسلمان، اللہ آپ کے ساتھ ہے۔

 

﴿يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾

"وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں، حالانکہ اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے، چاہے کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو"  (التوبہ آیت 32)

 

 

انجینئر صلاح الدین عدادہ

 

ڈائریکٹر، مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک