الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    21 من رجب 1445هـ شمارہ نمبر: 32 / 1445
عیسوی تاریخ     جمعہ, 02 فروری 2024 م

پریس ریلیز

یہ ذلیل 'روبیضہ' حکمران، سیاست دان اور رہنما
عزم، شجاعت اور مردانگی سے عاری ہیں

 

 

 

31 جنوری 2024 کو جنرل سید عاصم منیر، نشان امتیاز ملٹری، چیف آف آرمی اسٹاف نے جی ایچ کیو میں منعقدہ 262 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی، جیسا کہ فوج کے میڈیا ونگ نے اپنی پریس ریلیز نمبر PR-26/2024-ISPR میں رپورٹ کیا۔ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ، "فورم نے فلسطین اور غزہ کے لوگوں کی واضح حمایت کا اعادہ کیا، جبکہ اس تنازعے کے انتہائی منفی اثرات اور خطے میں پھیلنے کے امکانات کو نوٹ کیا۔ اجلاس میں فلسطین میں مستقل جنگ بندی اور پائیدار حل کی فوری ضرورت کو متفقہ طور پر تسلیم کیا گیا۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق انصاف کی فراہمی تک کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔" تاہم اس  تناظر میں، اجلاس کے مطالبات کے برعکس، پاکستان کے مسلمان غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر مسلط کردہ "اسرائیلی" بمباری اور محاصرے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستانی فوج سے غزہ کی حمایت میں متحرک ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 

یہ اجلاس  دنیا کے سب سے گنجان آباد خطے، غزہ کی پٹی پر یہودیوں کی مسلسل بمباری کے چار ماہ  کے بعد منعقد کیا گیا، جبکہ اس دوران یہود غزہ پر مختلف امریکی ہتھیاروں اور گولہ بارود کی بارش کر رہے تھے، اور اس کیلئے میزائل لانچر، طیاروں اور جنگی جہازوں کو متحرک کیا گیا ہے۔ اس جنگ میں دسیوں ہزار شہید جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کئی گنا زائد ہے۔ اس بمباری نے غزہ کی تقریباً تمام آبادی کو کھلے آسمان تلے بے گھر کر دیا ہے۔ یہودی زمین پر پھیل گئے ہیں اور آسمان کو جنگی طیاروں سے بھر دیا ہے۔ یہ اجلاس تب منعقد کیا گیا جب سوگواران کی دل گرفتہ آوازیں افواج اور مسلم قیادتوں کو پکارتے پکارتے تھم گئی ہیں۔ اس سب کے بعد بھی دنیا کی چھٹی  طاقتور فوج کی قیادت اپنے ذلت آمیز موقف پر ڈھٹائی سے مُصر ہے۔ وہ نہ تو فتح یاب ہو رہے ہیں، نہ ہی فتح کے خواہاں اور آرزو مند ہیں۔  بلکہ وہ تو الٹا "دو ریاستی حل" نامی امریکی سازش کو بار بار فروغ دے کر اپنی لاپرواہی اور صہیونی دشمن اور اس کے حمایتیوں کے ساتھ اپنی صف بندی پر زور دے رہے ہیں۔  یہ قیادت حقیقی معنوں میں اسلام کے کسی اصول، کسی بھی قسم کی غیرت یا اسلامی عزم سے  یکسر خالی ہے!

آپ ﷺ نے فرمایا،

 

«مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ مُسْلِمًا فِي مَوْطَنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْتَهَكُ فِيهِ مِنْتَهِكُ فِيهِ مِنْتَهِ اللَّهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْتَهَكُ ي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنْ أَحَدٍ يَنْصُرُ مُسْلِمًا فِي مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنِهِ وَنْتَقَصُ فِيهِ مِنْتِنِ رْمَتِهِ، إِلا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ»

"کوئی بھی مسلمان، جو کسی مسلمان کو ایسی صورت حال میں بے یارو مددگار چھوڑے گا، جس میں اس کی عزت پامال ہو رہی ہو، تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس مسلمان کو اس حالت میں بے یار و مددگار چھوڑ دے گا جب وہ اللہ کی مدد کا محتاج ہو گا۔ اور جو بھی مسلمان کسی ایسی حالت میں کسی مسلمان کی مدد کے لیے آئے گا جس میں اس کی عزت پامال ہو رہی ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد ایسے حالات میں کرے گا جب وہ اس کی مدد کا محتاج ہو گا۔"  [الطبرانی]  

 

ان فوجی کمانڈروں اور سیاست دانوں میں یہ صلاحیت ہی نہیں کہ وہ انسانیت کے لیے اٹھائی گئی اس بہترین امت کی نمائندگی کر سکیں۔ یہ اس قابلیت سے ہی عاری ہیں کہ وہ شیطانی یہودی وجود کا مقابلہ کریں، جس نے 7 اکتوبر کو کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہو کر اپنی کمزوری کو ثابت کیا، اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ صرف کاغذی شیر ہے۔

 

درحقیقت یہ فوجی کمانڈر ذلیل 'روبیضۃ' حکمران ہیں، جو یہ سمجھنے سے عاجز ہیں کہ امت کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ یہودیوں کو مغلوب کر سکے، اور ان کو بھی جنہوں نے ان کے قبضے میں ان کا ساتھ دیا۔ ان کمانڈرز کو استعماری آقاؤں کے پیش کردہ "حل" سے آگے کچھ نظر نہیں آتا، خواہ اس مسئلے کا اصل "حل" افق پر چمک کیوں نہ رہا ہو۔ یہ صورتحال اس کے باوجود ہے کہ ہر باشعور شخص پر یہ ثابت ہو چکا ہے کہ استعمار خود ہمارا حقیقی  دشمن ہے۔ یہ بات پورے یقین کے ساتھ ثابت ہو چکی ہے کہ امریکہ، مع بین الاقوامی اداروں کے، اقوام متحدہ، اس کی سلامتی کونسل، اور بین الاقوامی عدالت انصاف، جس کی صدارت ایک امریکی جج، جون ای ڈونوف (Joan E. Donoghue) کر رہے ہیں، وہ تمام ادارے ہیں جو کفر اور اس کے لوگوں، بشمول یہودیوں کے حق میں متعصب ہیں۔ انہوں نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک کسی اسلامی کاز کی حمایت نہیں کی۔  تاہم یہ حکمران ان سے اپیلیں جاری رکھنے پر اصرار کرتے ہیں، اس امید کے باعث نہیں کہ یہ ادارے اسلامی مقاصد میں ہماری فتح کا باعث بنیں گے،  بلکہ عوام کو گمراہ کرنے اور اپنی ذمہ داری سے خود کو بری الذمہ قرار دینے کیلئے۔ نیز یہ فوجی کمانڈر اپنے آپ کو اس قابل بھی نہیں سمجھتے کہ وہ صحیح معنوں میں ایسی فوج کی قیادت کریں جو اسلام اور مسلمانوں کے مقدسات کی حفاظت میں کامیاب ہو سکے۔ یہ کمانڈر اپنی اس نااہلی کو اسلئے جانتے ہیں، کیونکہ اسلام کے مقدسات کی حفاظت کیلئے انہیں مقرر ہی نہیں کیا گیا۔ یہ مغرب کے ایجنٹ ہیں، جو مغربی آقاؤں کے احکامات، منصوبوں اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔ ان کے پاس ایسے معاملات کے بارے میں کوئی اختیار یا فیصلہ سازی کی صلاحیت ہی نہیں جو مغربی ڈکٹیشن سے انحراف  پر مبنی ہوں۔ یہ کبھی بھی امت اسلامیہ کو فائدہ یا نجات نہیں دلا سکتے۔

 

اے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران اور سپاہیوں!

کیا تمہارے سینوں میں دل نہیں دھڑکتے کہ جن سے تم سمجھ سکو، کیا تمہارے پاس آنکھیں نہیں کہ جن سے تم دیکھ سکو اورکیا تمہارے پاس کان نہیں کہ جن سے تم سن سکو؟ کیا آپ کو غزہ میں مسلمانوں کے بہتے خون کی ندیاں نظر نہیں آتیں؟ کیا آپ کو دیہاتوں، شہروں اور گلیوں کوچوں میں برپا ہوتی خونریزی نظر نہیں آتی؟ کیا آپ کو مسمار ہوتے گھر، بمباری زدہ ہسپتال اور روکی گئی ایمبولینسیں نظر نہیں آتیں جنہیں زخمیوں کو لے جانے سے روک دیا جاتا ہے حتیٰ کہ ان ایمبولینسوں کوتب تک قریب نہیں جانے دیا جاتا جب تک کہ  زخمی مر نہیں جاتے؟ کیا آپ کو نظر نہیں آتا کہ اس شیطان نما یہودی وجود کی بربریت نے انسان تو انسان بلکہ پتھروں اور درختوں تک پر بھی ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے ہیں؟ یہودیوں کا ظلم  وجبر غزہ اور مغربی کنارے سے آگے تک پھیل چکا ہے اور یہاں تک کہ 1948ء  کے قبضہ شدہ فلسطین تک بھی، تو آپ آخر کس بات کا انتظار کر رہے ہیں؟ بلاشبہ، جو کچھ ہو رہا ہے، اور جو حالات چل رہے ہیں، وہ آپ دیکھ اور سن رہے ہیں۔ کیا تم میں کوئی ایسا عقلمند آدمی نہیں ہے جو مسلمان سپاہیوں کی رہنمائی کرے، اسلام اور مسلمانوں کی حمایت کرے، فلسطین پر قابض یہودیوں کے قبضے کا خاتمہ کر کے پورے فلسطین کو دارالاسلام  کی شکل میں واپس لوٹائے؟ اگر ظالم حکمران اس کا راستہ روکیں تو وہ انہیں پیچھے بھگا دے۔ جو کوئی بھی اس امر کے لئے حکمرانوں کے حکم کے انتظار میں بیٹھا ہے اس کی مثال بالکل اس شخص جیسی ہے جو اپنے ہاتھ پانی کی طرف بڑھاتا ہے اور اسے اپنے منہ تک پہنچنے کے لئے کہتا ہے لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔ اور اس سے بڑھ کر مزید یہ کہ اس شخص کی مثال اس جیسی ہے جو اونٹ کے سوئی کے ناکے میں سے گزر جانے کے انتظار میں بیٹھا ہے۔ یہ حکمران تو کافر استعماری ممالک کے احکامات پر عمل پیرا ہیں جنہوں نے یہودی ریاست کو قائم کیا اور فلسطین کی بابرکت سرزمین اس کے حوالے کردی۔ ان سے نہ تو بھلائی کی کوئی امید کی جا سکتی ہے اور نہ ہی ان سے جہاد کی کوئی امید کی جا سکتی ہے۔

 

آپ کو لازماً نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرنے کے لیے حزب التحریر کو نصرت دینی چاہیے۔ آپ کو خلیفہ کی بیعت کرنی چاہیے جو یہودیوں اور ان کے اتحادیوں پر فتح حاصل کرنے کے لیے آپ کی رہنمائی کرے گا، تاکہ آپ دو نیکیوں میں سے ایک' فتح یا شہادت ' کے حقدار ٹھہریں ۔ کیا آپ میں کوئی ایک بھی صالح جوانمرد نہیں جو پاکستانی افواج کی قیادت کرے، تاکہ باقی افواج اللہ کی طرف سے فتح پر تسبیح کرتی ہوئی اس کی پیروی کریں، اور امت اللہ کی جانب سے عنایت فتح پر اللہ کی تسبیح پڑھتے ہوئے ان کی اطاعت کریں۔ 

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛

 

﴿إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾

”بے شک ضرور ہم اپنے رسولوں کی اور جو لوگ ایمان لائے، ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کریں گے اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے ( یعنی روزِ قیامت کو) “ (الغافر؛ 40:51)۔

 

بس بہت ہو گیا، اے افواج! نہ تو معافی طلب کرنے والے کے لئے کوئی عذر بچا ہے اور نہ ہی احتجاج کرنے والے کے لئے۔  آپ کے لئے صرف یہ کافی نہیں کہ عمل کچھ بھی نہ کریں اور بس غصے سے اپنے دشمن پر دانت پیستے رہیں۔

بلکہ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ، العلیم الخبیر نے فرمایا؛  

 

﴿قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ﴾

”ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب میں ڈالے گا اور انہیں رسوا کرے گا، اور تم کو ان پر غلبہ دے گا اور مومنین کے سینوں کو شفا بخشے گا“ ( التوبۃ؛ 9:14)۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک