المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 10 من رجب 1445هـ | شمارہ نمبر: 30 / 1445 |
عیسوی تاریخ | پیر, 22 جنوری 2024 م |
پریس ریلیز
برطانیہ میں حزب التحریر پر پابندی
حزب التحریر، اللہ کے امر سے، خلافت کے قیام سے مغرب کے جابرانہ عالمی آرڈر کو بدل کر رہے گی، خواہ تمام مغربی کافر حکومتیں اور ان کے حواری مسلم دنیا کے حکمران بھی حزب التحریر پر پابندی لگا دیں
پاکستان کے موقر ترین اخبار ڈان نے 20 جنوری بروز ہفتہ کے ایڈیشن میں حزب التحریر پر برطانیہ میں پابندی کی خبر"برطانیہ نے حزب التحریر پر دہشت گرد گروہ کی حیثیت سے پابندی لگا دی۔" کی سرخی کے ساتھ لگائی۔اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اور موثر طبقات میں اس حوالے سے ڈسکشن شروع ہو گئی۔ اس تناظر میں حزب التحریر ولایہ پاکستان، پاکستان کے اہل اثر و اہل قوت کے سامنے مندرجہ ذیل نکات پیش کرتی ہے؛
- یہ جمہوریت کی"ماں"، اور"لبرلآزادیوں" کا گہوارہ برطانیہ ہی ہے جس نے اپنے تمام تر آزادی اظہار کے دعوؤں کو 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ لندن میں دفن کرتے ہوئے عالمی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ مغربی دانشوروں اور سیاسی مبصرین کے لیےبھی حیرت کا جھٹکا تھا کیونکہ حزب التحریر 70 سال سے اپنی غیر عسکری، فکری اور سیاسی جدوجہد کے لیے جانی پہچانی جماعت ہے۔ دنیا کے کثیر تعداد میں نامی گرامی تھنک ٹینکس، حکومتیں، انسانی حقوق کے ادارے ، عدالتیں اور میڈیا آؤٹ لیٹس سینکڑوں بلکہ ہزاروں بار اس امر کی گواہی دے چکے ہیں،حتیٰ کہ برطانوی حکومت کی اپنی آدھ درجن سے زائد تحقیقاتی رپورٹس اس پر شاہد ہیں۔یہ پابندی برطانیہ کی فطری مکاری کی عکاس اور درپردہ سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے لگائی گئی ہے، کیونکہ یہ کسی بھیاخلاقی یا قانونی جواز سے عاری ہے۔
- اس فیصلے سے حزب التحریر نے اپنی فکری اور سیاسی جدوجہد سے مغربی تہذیبکو اپنی شکست کے اعلان پر دستخط کرنے پر مجبور کر دیا ہے، اور واضح کر دیا ہے کہ آزادی اظہار محض اس وقت تک قابل قبول ہے، جب تک مسلمان مغربی جابرانہ عالمی آرڈر کو چیلنج نہ کریں۔یہ برطانوی حکومتی تہذیب کی فکری برتری کے شکست کا بھی اعلان ہے جو ہر طرح کی دیگر آئیڈیالوجیز کی حامل جماعتوں کو اظہار کی آزادی دیتے تھے ، خواہ وہ کمیونسٹ ہوں یا سوشلسٹ، کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ مغربی تہذیب اپنی "برتری" سے دوسری آئیڈیالوجیز کی حامل جماعتوں کو فکری شکست اور جھکنے پر مجبور کر دے گی۔ لیکن اسلام کے مضبوط، طاقتور اور مبنی برحق افکار کے سامنے برطانیہ کو پابندی، سنسر اور جبر کے علاؤہ کوئی راستہ نظر نہیں آیا۔ بہرحال برطانوی حکومت، جس نے ترک اور عرب غداروں کےساتھ مل کر 28 رجب، 1342ھ بمطابق 3 مارچ، 1924 کو خلافتکا خاتمہ کیا تھا، کو بہت جلد اس خلافت کا دوبارہ سامنا کرنا پڑے گا، جو اسے اس کی مکاری اور چالاکی کا وہ جواب دے گی، جس کی برطانوی حکومت طویل عرصے سے حقدار ہے۔
- حزب التحریر اس بات کو اپنے لیے اعزاز سمجھتی ہے کہ ارض مبارک فلسطین کے لیے افواج کو متحرک کرنے کی دعوت دینے پر وہ قائم و دائم ہے، اور کوئی پابندی اس کے راستے کی دیوار نہیں بن سکتی۔ حزب التحریر برملا اپنی جدوجہد اسی شدو مد سے جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔حزب التحریر پر پہلی پابندی بھی اس کے قیام کے چند دن بعد برطانیہ نے ہی لگائی تھی، جب اردن کی افواج کے چیف آف سٹاف، لیفٹنٹ جنرل جان بگوٹ گلوب(گلوب پاشا)نے اردنمیں حزب التحریر کی سرگرمیوں کو کالعدم کیا تھا۔ لیکن اس پابندی، اور اس کے بعد دیگر مغربی ایجنٹوں کی جانب سے پابندیوں کے باوجود حزب التحریر چالیس سے زائد مسلم ممالک میں پہنچ چکی ہے اور عالم اسلام کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ حزب التحریر پاکستان، اردن، مصر، ترکی سمیت مسلم افواج کو غزہ اور باقی فلسطین کے مسلمانوں کی حفاظت کے لیے متحرک کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے، باوجودیکہ وہاں پر مغربی ایجنٹ حکمرانوں نے حزب التحریر کی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ تو ایک نئی پابندی ہماری سرگرمیوں پر کوئی فرق نہیں ڈال پائے گی۔ دہائیوں سے درجنوں ممالک میں دعوت کے تجربے سے لیس حزب کے شباب اچھی طرح جانتے ہیں کہ دعوت کے راستے میں ایک دروازہ بند ہوتا ہے تو اللہ مزید کئی دروازے کھول دیتا ہے۔
- آزادی اظہار رائے کا نظریہ کمزور اور باطل نظریہ ہے، جس کی جڑیں مذہب سے آزادی کی سیکولر جدوجہد میں ہے۔ یہ نظریہ مقدسات کی توہین کا مغربی ہتھیار ہے، اور حکمرانوں کے احتساب اور معاشرے کے باطل افکار کے رد میں ناکام ثابت ہوا ہے، اس نظریہ کو ضرورتاً نیشنل سیکیورٹی، نفرت انگیز افکار کا سدباب یا دیگر بہانوں سے توڑا مروڑا بھی جاتا ہے، جیسا کہ حزب پر پابندی سے واضح ہے۔ اسلام میں سیاسی جدوجہد کی بنیاد امر باالمعروف و نہی عنہ المنکر کا الہامی نظریہ ہے، اور یہی حزب کی جدوجہد کی بنیاد ہے۔ یہ نظریہ کفر، ظلم اور باطل کے خلاف آواز اٹھانے کو فرض قرار دیتا ہے، اور کسی پابندی یا سنسر شپ سے اس فرض پر کوئی آنچ نہیں آتی، نہ ہی ضرورتاً اسے توڑا مروڑا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کسی ظالم حکمران کے جبر کے خوف سے بھی اس فرض سے پہلوتہی نہیں کی جا سکتی، بلکہ اس بنیاد پر جدوجہد افضل ترین جہاد کے درجے کی حامل ہو سکتی ہے، جب ظالم حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،«أفضل الجهاد كلمة عَدْلٍ عند سُلْطَانٍ جَائِر» "افضل ترین جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بیان کرنا ہے۔" (ابو داؤد)۔ اس لیے حزب کی جدوجہد مسلسل آگے بڑھتی جا رہی ہے، یہاں تک کہ ان حکمرانوں کے تخت گرنے سے قبل شدت سے لرز رہے ہیں،جس میں انگریز عورت کے جواری بیٹے ، اردن کے شاہ عبداللہ کا تخت بھی شامل ہے۔
- اے افواج پاکستان!
- مغرب اسلام، خلافت اور جہاد سے اپنی نفرت کا کھلم کھلا اظہار کر چکا ہے۔ حزب التحریر وہ واحد اسلامی جماعت ہے جو جابرانہ مغربی عالمی آرڈر کے مدمقابل اسلامی متبادل کے نفاذ کی مکمل تیاری کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس وقت عالمی دنیا میں ایک ہی کھیل جاری ہے، اسلام اور کفر کی جنگ۔ لیکن آپ کی قیادت اس جنگ میں مغربی عالمی سیاسی آرڈر کا ساتھ دے کر کفر کی ہمنوا ہے۔ ہم یہ جنگ صرف اسی صورت جیت سکتے ہیں، جب آپ اس قیادت کو ہٹا کر حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے نصرہ دیں۔ صرف تب ہی آپ غزہ کے مسلمانوں کو یہود کے چنگل سے چھڑا کر یہود کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں۔ خلافت کا قیام اللہ کا وعدہ اور ہمارے حبیبﷺ کی بشارت ہے۔ اور یہ ہو کر رہنا ہے۔ اب آپ یہ کام کریں ، یا آپ کے اور ساتھی، آج یا کل۔ تو کیا چیز آپ کو اس عظیم اعزاز کو حاصل کرنے سے مانع ہے؟
- ﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا﴾
- "اللہ وعدہ کرتا ہے ان لوگوں سے، جوایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے، کہ ان کو زمین میں خلافت عطا کرے گا، جیسا ان سے پہلے لوگوں کو دی گئی تھی، اور ان کیلئے دین کو مضبوطی سے جما دے گا، جسے وہ ان کیلئے پسند کر چکا ہے، اور ان کےخوف کو امن سے بدل دے گا۔"(سورۃ النور، 24:55)
- ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |