المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 11 من رمــضان المبارك 1445هـ | شمارہ نمبر: 40 / 1445 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 21 مارچ 2024 م |
پریس ریلیز
خلافت راشدہ اسلامی بھائی چارے کو بحال کرتے ہوئے
پاک فوج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کو یکجا کر کے
کفار کو شکست فاش دینے کے لیے متحرک کرے گی
رمضان کے بابرکت مہینے میں پاکستانی افواج اور قبائلی علاقوں کے مسلمان بھائیوں کے درمیان شدید لڑائی کے نتیجے میں کلمہ گومسلمانوں کا مقدس خون بہا۔ 17 مارچ کو پاک فوج کے سات جوانوں لقمہ اجل بنے۔ پھر 18 مارچ کو جب پاکستان ایئر فورس نے افغانستان کے اندر بمباری کی تو مزید مسلمانوں کی جان چلی گئی ۔ اس کے بعد پھر جب افغان طالبان نے پاکستان کے اندر گولہ باری کی تو مزید مسلمانوں کے خون نے زمین کو سیراب کیا۔ غزہ کے اندر کافر صیہونی یہودیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے خون کی بےحرمتی کیا کم تھی کہ رمضان المبارک کے ان مبارک ساعتوں میں مسلمان کے ہاتھوں مسلمانوں کا خون الگ بہا دیا گیا؟ اب تو کئی سال سے جاری آپس کی اس کشمکش میں ہم نے ہزاروں مسلمانوں کو امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ کوئی بھی فریق پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے اور دونوں فریق مؤمنوں کا خون بہا کر اللہ کے غضب کو آواز دے رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کے باوجود ہورہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ، جو دونوں کو محبوب ہیں، نےفرمایا ہے:
«قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا»
“ایک مومن کا قتل اللہ کے نزدیک ساری دنیا کے فنا ہونے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔”(النسائی)۔
اے مسلمانو، یہ ہے مسلمان کے خون کی حرمت ، چاہے وہ کسی بھی علاقے میں پیدا ہوا ہے، یا وہ کسی بھی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ بات ایسے ہی ہے اور اس کو ایسے ہی ہونا چاہیے۔ اسلام کی رو سے ایسا نہیں ہے جیسا کہ پاکستان کے آرمی چیف نے 24 جنوری کو کہا تھا ، “جب کسی پاکستانی کی سلامتی داؤ پر لگی ہو، تو افغانستان کی مجموعی طور پر مذمت اور اس پر لعنت کی جا سکتی ہے۔” یقیناً اسلام کے تحت ایسا نہیں ہے!
اے پاک فوج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانو!
ہر اُس تلوار کو توڑ دو جو کسی مسلمان کی طرف تانی گئی ہو۔ اپنے ہتھیاروں کا رخ ہمارے حقیقی دشمنوں، کفر کی قابل نفرت ریاستوں کی طرف کردو ، جو سب مل کرہمارے خلاف لڑتے ہیں، اور ہماری زمینوں پر قابض ہیں۔ یہ کفریہ ریاستیں یہی تو چاہتی ہیں کہ ہمارا تنازع طول پکڑے۔ جب ہم آپس میں لڑتے ہیں تو وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر ہمیں اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ دیکھیں،اس واقعے کے بعد کیسے امریکی سفیر نے صدر زرداری سے ملاقات کی، اوراس جنگ میں امریکہ کی حمایت کا اعلان کیا۔ 18 مارچ کو، امریکی سفارت خانے کی پریس ریلیز میں کہا گیا، “سفیر نے وزیرستان میں حالیہ دہشت گردی کے حملے میں پاکستانی فوجیوں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا اور صدر کو یقین دلایا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔” کفار، سوڈان سے لے کر پاکستان تک، پوری مسلم دنیا میں ہمیں آپس میں لڑنے کی ترغیب دیتے ہیں، اورامریکی سفیر اُن شیاطین کا کردار ادا کرتے ہیں جو اپنی سرگوشیوں کے ذریعے دونوں مسلمان فریقین کو بھڑکاتے ہیں۔ ہماری طاقت اور قوت ہمارے اندر ہی موجود ہے۔ یہ طاقت اور قوت مؤمنوں کے درمیان اسلامی بھائی چارہ ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿ۨالَّذِيۡنَ يَتَّخِذُوۡنَ الۡـكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَؕ اَيَبۡتَغُوۡنَ عِنۡدَهُمُ الۡعِزَّةَ فَاِنَّ الۡعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِيۡعًاؕ﴾
“وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں، کیا وہ ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں؟ عزت تو ساری اللہ کے لیے ہے۔“(النساء، 4:139)
اے پاک فوج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانو!
ہمارے درمیان جنگ خطے میں امریکی مفاد کے عین مطابق ہے۔ جب ہم آپس میں لڑ رہے ہیں تو امریکہ کا اتحادی، اور ہمارا مشترکہ دشمن بھارت ہم سب پر اپنا تسلط قائم کر رہا ہے۔ مسلم پاکستان اور مسلم افغانستان کی سرحد آگ کی لپیٹ میں ہے، جبکہ ہندو ریاست کے ساتھ سرحدوں کو ٹھنڈا اور پرسکون رکھا جا رہا ہے۔ پاکستانی فوج اور قبائلی جنگجو ایک ایسی جنگ میں پھنسے ہوئے ہیں جس کے خاتمے کی کوئی صورت نہیں ہے، جبکہ ہندوستانی فوج خطے کے تمام مسلمانوں کے خلاف اپنی دشمنی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے آزاد ہے۔ اے مسلمانو کیا یہ ہماری صورتحال ہونی چاہیے؟
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
﴿مُّحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰهِؕ وَالَّذِيۡنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الۡكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيۡنَهُمۡ﴾
” محمدﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کافروں کے حق میں سخت ہیں اور آپس میں رحم دل۔”(الفتح، 48:29)۔
کیا مسلمان آپس میں سخت دل، منتقم مزاج، مومن دشمن ، حملے اور جوابی حملے کرنے والے ہوتے ہیں،جو مارتے ہیں اور مرتے ہیں؟ کیا مسلمان صرف کفار کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں، ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں ، اور ان کے حملوں کا جواب نہیں دیتے؟یہ کیسے ہوسکتا اے مسلمانو، کیسے؟!
اے پاک فوج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانو!
آج آپ ایک دوسرے سے کیسے لڑ رہے ہیں؟ کیا یہ آپ ہی نہیں تھے جنہوں نے کچھ عرصہ پہلے کافر دشمنوں کے خلاف مل کر محاذ بنایا تھا؟ کیا یہ آپ نہیں تھے جنہوں نے سوویت روس کی قابض افواج کوافغانستان سے نکال باہر کرنے کے لیے مل کر کام کیا تھا؟ کیا یہ آپ نہیں تھے جنہوں نے مسلمانوں کی علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کیا تھا؟ کیا یہ آپ نہیں تھے جنہوں نے مشترکہ طور پر ڈیورنڈ لائن کو پُرامن اور محفوظ رکھا، اور اس بات کو یقینی بنائے رکھا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کو کسی بھی رات سکون کی نیند نصیب نہ ہو۔ اسلام کی وجہ سے آپ کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی تھی۔ تو آپ کی آج کی جنگ آپ کے اسلام کے ذریعے ہی ختم ہو سکتی ہے۔ پیارے بھائیو! یاد رکھیں کہ اسلام سے پہلے مدینہ کے قبائل آپس میں برسرپیکار تھے۔ تاہم اسلام کے بعد دشمن کفار کے مقابلے میں وہ ایک ہی صف میں ایک لشکر کی طرح کھڑے ہو گئے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
﴿وَاعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰهِ جَمِيۡعًا وَّلَا تَفَرَّقُوۡا وَاذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ اِذۡ كُنۡتُمۡ اَعۡدَآءً فَاَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوۡبِكُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ بِنِعۡمَتِهٖۤ اِخۡوَانًاۚ﴾
“اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے۔“(آل عمران، 3:103)
اے پاک فوج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانو!
کفر اور اس کی ریاستوں کے منصوبے اُن ہی پر الٹ دیں ۔ تاریخ کے دھارے کا رخ اسلام اور اس کی امت کے حق میں موڑ دیں۔ کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کے مطابق حکمرانی بحال کر کے مسلمانوں کے درمیان دشمنی کو ماضی کا قصہ بنا دیں۔ آپ بھائی بھائی ہیں۔
نبی کریم ﷺنے فرمایا،
«إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالآبَاءِ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ أَنْتُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجِعْلاَنِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتْنَ»
” بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر۔ تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کر لے جاتا ہے۔“(ابو داود)۔
خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کے لیے بھائی بن کر کام کریں۔ یہ نبوت کے نقش قدم پر چلنے والی خلافت ہی ہے جو ہم سب کو مقبوضہ کشمیر اور غزہ ، فلسطین کی آزادی کے لیے متحرک کرے گی اور ہمارے دشمنوں کو پسپائی پر مجبور کردے گی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |