الخميس، 06 صَفر 1447| 2025/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان میں نئی سیکیورٹی فورس کا قیام

 

)عربی سے ترجمہ(

 

پاکستان نے 14 جولائی 2025 کو ایک نئی سیکیورٹی فورس کے قیام کا اعلان کیا ہے، جس کی ذمہ داریوں میں فسادات پر قابو پانا بھی شامل ہے۔ اس اقدام پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اس فورس کو سیاست دانوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب تحریکِ انصاف کے گرفتار رہنما عمران خان کے حامی اُن کی گرفتاری کی دوسری برسی پر مظاہرے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پاکستانی وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا: "یہ ایک نئی فورس ہے جو زیادہ سخت گیر ہو گی۔ ہمیں داخلی امن کو برقرار رکھنے کے لیے اس فورس کی ضرورت ہے۔" (الجزیرہ نیٹ)

 

یہ خبر چند گھنٹوں میں بین الاقوامی اور عرب ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے لگی، اور اس خبر کو جو وسیع توجہ حاصل ہوئی وہ کوئی حیرت کی بات نہیں، کیونکہ پاکستان ایک اہم ملک ہے جس کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ اس فورس کا اعلان کردہ مقصد بھی کوئی انہونی بات نہیں، خاص طور پر اگر اسے موجودہ دور میں مسلم ممالک میں عوامی مزاحمتوں کے تناظر میں دیکھا جائے۔ وہ مزاحمتیں جو ان حکومتوں کے خلاف ہیں جنہوں نے عوام کی دیکھ بھال میں ناکامی دکھائی ہے اور استعماری طاقتوں کی غیر معمولی غلامی اختیار کر رکھی ہے، ایسی غلامی جو 1924ء (1342ھ) میں خلافت کے خاتمے کے بعد پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

 

یہ مصنوعی حکومتیں، اس عوامی مزاحمت کا سامنا اس قدر شدت سے کر رہی ہیں کہ وہ سب کی سب غیر مستحکم ہو چکی ہیں، کیونکہ وہ اپنی پائیداری کے لیے فطری طور پر عوامی حمایت کے بجائے مغربی طاقتوں کے بیرونی سہارے پر انحصار کر رہے ہیں۔ یہ حکومتیں مسلمانوں کی رضامندی حاصل کرنے میں اس لیے ناکام رہی ہیں کہ انہوں نے اسلام کے نفاذ سے انکار کیا اور اُمتِ مسلمہ کے دشمنوں سے دوری اختیار کرنے کے بجائے اُن کے قریب رہے۔ چونکہ یہ حکومتیں اپنی غداری پر کوئی قائل کرنے والا ثبوت فراہم نہیں کر سکتیں، اس لیے یہ جبر، خوف کی فضا، گرفتاریوں، اغوا اور یہاں تک کہ قتل و غارت گری کے ذریعے اپنی بقا کو ممکن بناتی ہیں۔

 

جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، تو وہ مسلم دنیا میں عدم استحکام کی ایک نمایاں مثال ہے اور کسی بھی طور اس سے مستثنیٰ نہیں۔ پاکستان کے مسلمان موجودہ نظامِ حکومت سے سخت نالاں ہیں، جن میں سب سے نمایاں مسئلہ یہ ہے کہ حکومت نے اپنے طاقتور فوجی دستے کو غزہ کی نصرت کے لیے بھیجنے سے انکار کر دیا، اقتصادی میدان میں ناکامی اس حد تک پہنچ گئی کہ عوام کی اکثریت غربت میں دھکیل دی گئی، حالانکہ اُن کے قدموں تلے بے پناہ اور متنوع وسائل موجود ہیں، اور نئی نسل کے لیے تعلیمی اداروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایک فاسد اور تباہ کن ماحول کو دانستہ طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ اسلامی انقلاب کی ضرورت پر گفتگو اب عوامی سطح پر عام ہو چکی ہے، یہ بات صرف باشعور طبقے یا اہلِ اثر طبقے تک محدود نہیں رہی۔

 

تو پاکستان میں موجود انسانی حقوق کی تنظیموں سے سوال یہ ہے کہ مغرب کیوں مسلمانوں کے حکمرانوں کو ان جابرانہ پالیسیوں کو نافذ کرنے کی اجازت دیتا ہے، جب کہ وہ بظاہر ہمیشہ "رائے کی آزادی"، "سیاسی شرکت" اور "سیاسی اجتماع کے حق" کا پرچار کرتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مغربی حکمران اور ان کی پالیسی ساز مشینری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ غلام حکومتی نظام، مسلمانوں میں روز افزوں بڑھتے ہوئے اجتماعی شعور کے باعث وجودی خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں۔ مغرب کو اس مزاحمت سے کوئی خطرہ نہیں جو موجودہ نظام کے اندر رہ کر کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کے ذریعے ہوتی ہے، کیونکہ وہ اُن جماعتوں کو اقتدار دلانے کے لیے چہرے بدلنے کی اجازت دے دیتا ہے تاکہ استعماری نظام کو برقرار رکھا جا سکے۔

 

البتہ، مغرب کو حقیقی خطرہ اُن لوگوں سے ہے جنہیں وہ "اسلامی شدت پسند" اور "انتہا پسند" کہتا ہے، کیونکہ وہ موجودہ نظام کو جڑ سے اُکھاڑنے اور اس کی جگہ خالص اسلامی نظام، یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔

 

اس الٰہی قانون کے نفاذ کی خواہش کی علامتیں صاف طور پر اُن آزاد سیاسی اظہارات میں نظر آتی ہیں جو آہنی شکنجے اور ریاستی نگرانی سے ہٹ کر کیے جا رہے ہیں۔ ان اظہارِ خیال کی بے شمار مثالیں موجود ہیں، جن میں سوشل میڈیا کے نجی گروپس، گھریلو اجتماعات، براہِ راست میل جول، گلیوں اور مساجد میں ہونے والی گفتگو شامل ہے۔ مسلمان جب سیاست پر گفتگو کرتے ہیں تو قرآن کی آیات، رسول اکرم ﷺ کی احادیث اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے روشن نمونے پیش کرتے ہیں۔ یہی اظہارِ رائے وہ سیاسی فضا تیار کر رہا ہے جو عنقریب دوسری خلافتِ راشدہ کے قیام کا پیش خیمہ بنے گا، اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

اے اس طاہر سرزمین کے فرزندو! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں فرمایا:

 

﴿وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللّهُ إِلَيْكَ﴾

"اور ان کے درمیان اسی چیز کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کی ہے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، اور ان سے ہوشیار رہیں کہ کہیں وہ آپ کو اللہ کے کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے۔"  (سورۃ المائدہ: آیت 49)

 

آپ پر لازم ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اُس کے رسول ﷺ کی سنت کے مطابق حکومت کے قیام کا مطالبہ جاری رکھیں، چاہے استعماری آقاؤں کے غلاموں کی جانب سے آپ پر کتنی ہی رکاوٹیں کھڑی کیوں نہ کی جائیں۔ آپ پر لازم ہے کہ اُن مخلص اور باشعور افراد سے رابطہ برقرار رکھیں جو اسلام کی دعوت کے علمبردار ہیں اور دوسری خلافتِ راشدہ کے قیام کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 

 

«أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ رَهْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ، فَإِنَّهُ لَا يُقَرِّبُ مِنْ أَجَلٍ، وَلَا يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ»

"خبردار! تم میں سے کسی کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے جب وہ اسے دیکھے یا سنے، کیونکہ (حق گوئی) نہ موت کو قریب کرتی ہے اور نہ رزق کو دور کرتی ہے۔ "

 

آپ پر واجب ہے کہ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے، خصوصاً پاکستانی افواج کے اندر موجود افراد سے رابطہ قائم رکھیں، تاکہ وہ اس باطل نظام کا خاتمہ کریں اور اسلام کے مطابق حکمرانی قائم کریں، جیسے انصارِ مدینہ رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ ﷺ کی مدد کی تھی۔

 

اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران !

آپ پر لازم ہے کہ ظالم حکمرانوں کے خلاف مسلمانوں کا ساتھ دیں۔ خلافت علیٰ منهاج النبوۃ کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں، ان سیاسی اور عسکری قیادتوں کے تختے اُلٹیں، جیسا کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اور اہلِ مدینہ نے کیا تھا۔ اسلامی تہذیب کی بحالی کی بنیاد رکھیں اور سب سے عظیم شرف حاصل کریں کہ پاکستان اسلامی نظامِ حکومت کا مرکز بنے، شریعتِ الٰہی کی حکمرانی کا نقطۂ آغاز بنے، اور امتِ مسلمہ ایک بار پھر انسانیت کی رہنما بنے۔ بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کے ساتھ ہے اور آپ کو ضرور فتح عطا فرمائے گا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾

"وہی ہے جس نے اپنے رسولﷺ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے، چاہے مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔" (سورۃ التوبة: آیت 33)

 

مصعب عمیر، پاکستان (پاک سرزمین)

Last modified onبدھ, 30 جولائی 2025 22:30

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک