الجمعة، 30 محرّم 1447| 2025/07/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

امریکی خوشنودی کا حصول امت اسلامیہ کے لیے سیاسی فیصلے کا معیار نہیں ہے

 

 

خبر:

 

          میڈیا میں ٹرمپ کے دورہ پاکستان کی خبروں کے دوران 17 جولائی 2025 کو ڈان نیوز نے رائٹرز کے حوالے سے بتایا، "وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو کہا کہ 'اس وقت' امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کا کوئی دورہ طے نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے دن میں کچھ مقامی ٹیلی ویژن نیوز چینلز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ٹرمپ کا ستمبر میں پاکستان کا دورہ متوقع ہے۔ نیوز چینلز نے کہا کہ ستمبر میں اسلام آباد آنے کے بعد ٹرمپ کا دورہ بھارت بھی ہوگا۔ بعد میں نیوز چینلز نے اپنی رپورٹس واپس لے لیں۔" (ڈان)

 

 

تبصرہ:

 

          پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ امریکہ میں جب بھی ریپبلیکن صدور آتے ہیں تو ان کا رویہ پاکستان کے حوالے سے عموماً ہمدردانہ اور خوش آئند ہوتا ہے، جبکہ اس کے برعکس ڈیموکریٹ صدور پاکستا ن کے حوالے سے مخالفانہ پالیسی اپناتے ہیں۔ مثال کے طور پرامریکی صدر بائیڈن نے کسی پاکستانی رہنما سے ملاقات نہیں کی، اور نہ ہی اُس نے اپنے چار سالہ دور صدارت میں پاکستان کے کسی وزیر اعظم عمران خان یا شہباز شریف کو فون کیا۔بائیڈن کے اس طرز عمل کو پاکستان میں توہین کے طور پر دیکھا گیا۔

 

          پاکستانی آرمی چیف، عاصم منیر، اور دیگر فوجی کمانڈروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی نے پاکستان کے لیے امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنے کا ایک موقع فراہم کر دیا ہے، جو صدر بائیڈن کے دور میں منجمد ہو گئے تھے، جب وائٹ ہاوس نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کا انتظام پینٹاگون کے حوالے کردیا ہوا تھا ۔ اس تناظر میں، عاصم منیر نے ٹرمپ کو خوش اور راضی کرنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی، جیسا کہ اب دنیا کےقومی رہنماؤں اور سربراہان مملکت کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ ٹرمپ کو ایسے رہنما پسند ہیں جو اُس کی تعریف کریں، اُس کی خواہشات کے تابع ہوں اور اُس کے ووٹروں کی خوشی حاصل کرنے میں اُس کی مدد کریں۔

 

          ٹرمپ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے، عاصم منیر نے اگست 2021 کے کابل ہوائی اڈے پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو پکڑنے اور حوالے کرنے کی ٹرمپ کی درخواست کو قبول کیا جس میں تیرہ امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ کرپٹو کرنسی میں ٹرمپ کی کاروباری دلچسپی سے آگاہ، پاکستان نے پاکستان کرپٹو کونسل(PPC) کے قیام کا اعلان کیا، اور PCC کے سربراہ، بلال بن ثاقب نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور صدر ٹرمپ کی کونسل آن ڈیجیٹل اثاثوں کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رابرٹ ہو ہائنس(Robert Ho Hines) سے تفصیلی ملاقات کی۔ اس کے بعد عاصم منیر کا وائٹ ہاؤس کا دورہ اور ٹرمپ سے اُس کی ملاقات ہوئی جہاں اُس نے نئے مشرق وسطیٰ کی تعمیر کے امریکی منصوبے کے لیے پاکستان کی حمایت کا وعدہ کیا۔

 

          پاکستان کے جرنیل بھی نایاب زمینی دھاتوں (rare earth metals)میں امریکہ کی دلچسپی سے آگاہ ہیں اور پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں۔ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے اعلان کے بعد پاکستان نے بھی تیزی سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے اور تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ پاکستان نے باضابطہ طور پر ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے ان کی "شاندار مدبرانہ شخصیت" کے لیے سفارش کی، جبکہ یہ اعلان پاکستان کے حکمرانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر غصے کا باعث بنا۔ اور اب پاکستان کے حکمران ٹرمپ کے دورہ پاکستان کی امید رکھتے ہیں اور اسے اپنے لیے ایک بڑی کامیابی اور اعزاز سمجھتے ہیں۔

 

          یہ واقعی ایک بہت بڑی دھوکہ دہی اور شرم اور رسوائی کی بات ہے کہ پاکستان کے فوجی حکمران امریکی خیر سگالی حاصل کرنے کی امید میں امریکہ اور اس کے صدر ٹرمپ کی خدمت میں دوڑے جا رہے ہیں ۔ پاکستان کے حکمرانوں کی امریکہ کے تئیں خوشامد کی یہ پالیسی پاکستان میں رائے عامہ کے بالکل برعکس ہے۔ پاکستان کے مسلمان ٹرمپ سے نفرت کرتے ہیں اور اُسے اور اُس کے پیشرو بائیڈن کو غزہ کا قصاب سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں کو اس وقت شدید صدمہ پہنچا جب انہوں اپنے آرمی چیف کو امریکی صدر کے ساتھ لنچ کرتے دیکھا، جبکہ اسی وقت امریکی صدر یہودی وجود کی جانب سے ایران پر حملے کی نگرانی اور حمایت کر رہا تھا۔

 

          پاکستان کے حکمران، جو امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے دوڑے جاتے ہیں اور پاکستان کے مسلمانوں، جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں ہندوستان اور غیر قانونی یہودی وجود سے لڑنا چاہتے ہیں، میں یہ فرق سب پر واضح ہے۔ پاکستان انقلاب کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کے مسلمان بھی ہر جگہ کے مسلمانوں کی طرح غزہ میں مسلمانوں کے قتل عام پر شدید غم و غصے کا شکار ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ فلسطین کی بابرکت سرزمین کو آزاد کرانے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے مسلم افواج کو متحرک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

 

          پاکستان میں ان بے شرم حکمرانوں سے جان چھڑانے کی شدید خواہش ہے جو امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ شام اور بنگلہ دیش کے انقلابات نے پاکستان کے مسلمانوں کو یہ امید دلائی ہے کہ وہ بھی اپنے حکمرانوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں امریکہ کے تابع حکمرانوں کے خلاف انقلاب کا واحد گمشدہ جزو پاکستان کی طاقتور مسلح افواج کا فیصلہ ہے کہ وہ پاکستان میں رائے عامہ کے حق میں فیصلہ کن کارروائی کرے اور امریکی غلامی اور امریکی ورلڈ آرڈر سے آزاد پاکستان کے لیے ایک نئی قیادت اور ایک نئے وژن کو قبول کرے۔ بھارت کے خلاف پاکستان کی حالیہ فتح نے پاکستان کی مسلح افواج کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد دیا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کی طاقت ایک نئے مشرق وسطیٰ کی تعمیر کے لیے کافی ہے جس کی بنیاد خلافت ثانیہ کے تحت تمام مسلم سرزمینوں کے اتحاد پر مبنی ہے۔ یہی وژن ہے جس کی طرف ہم تمام مسلمانوں کو کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱسْتَجِيبُوا۟ لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾

" اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور رسول کی بات مانو جب وہ(رسول اللہ) تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے۔"(الانفال:24)

 

 

ولایہ پاکستان سے یحییٰ ملک نے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو براڈکاسٹ کے لیے لکھا

 

Last modified onجمعرات, 24 جولائی 2025 04:00

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک