الخميس، 19 جمادى الأولى 1446| 2024/11/21
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان کی سیکولر حکومت ایک بار پھر عوام کو اللہ کے حکم کے مطابق عید منانے سے روک رہی ہے

پاکستان کی سیکولر حکومت جسے اللہ اور رسولﷺکے احکامات کا کوئی پاس نہیں اس کی یہ جرأت کیسے ہوئی کہ وہ اسلام پر عوام کو لیکچر دے۔ یہی وہ حکومت ہے جو اسلام کے تمام احکامات کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ اسلام کے معاشی نظام کو پس پشت ڈال کر سرمایہ دارانہ سودی نظام کو نافذ کر رہی ہے اور حدود اللہ کو بالائے طاق رکھ کر انگریز کے چھوڑے کفریہ قوانین کو عدالتی نظام میں لاگو کر رہی ہے۔ جو اسلام کو محض ایک ذاتی معاملہ سمجھتی ہے۔ ایسے میں اس سیکولر حکومت کو عوام کی عبادات میں ٹانگ اڑانے کی آخر کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ درحقیقت عید جیسے معاملے میں حکومت کا اس قدر دلچسپی لینا اور اس میں اپنے موقف کو ڈنڈے کے زور پر نافذ کرنے کا اصل مقصد عوام کو شرعی قوانین کے مطابق چلانا نہیں بلکہ مسلم امت کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ استعمار نے جب 1924میںخلافت کا خاتمہ کیا تو اس نے مسلمانوں کے ہر گروہ کو الگ ملک ، الگ جھنڈا اور الگ قومی ترانہ فراہم کیا تاکہ وہ اپنی شناخت اسلام کے بجائے اس نئی قومیت کی بنیاد پراستوار کریں اور ان کی سیاسی اور عسکری وحدت پارہ پارہ ہو کر رہ جائے۔ اسی طرح مسلمانوں کی مذہبی جمعیت کو منتشر کرنے کے لئے ان ممالک کو اپنا اپنا چاند اور رؤیت ہلال کمیٹیاں بھی دی گئیں۔ چنانچہ پاکستان میں دیکھے جانے والا چاند افغانستان کو قابل قبول نہ رہا چاہے وہ ڈیورینڈ لائن کی دوسری طرف چند میل دور ہی کیوں نہ دیکھا گیا ہو۔ اسی طرح ایران کی رؤیت پاکستان کو اور عراق کی رؤیت سعودی عرب کو قابل قبول نہ رہی جبکہ اسلام میں استعمار کی کھینچی ہوئی لکیروں کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ۔ جبکہ شریعت کی رو سے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کی عید بھی ایک ہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

 

 ﴿اِنَّ هٰذِهۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ‏

''بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس میری ہی عبادت کرو‘‘۔

 

 ہر سال پاکستانی حکومت پوری دنیا کے مسلمانوں کی رؤیت مسترد کر کے اپنے شہریوں کو رمضان ایک دن دیر سے شروع کرنے اور عید کے دن روزہ رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ شرعی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا ہے جس کا مقصد ہر ملک کی تعصبانہ قومیت پرستی کو ہوا دینا ہے۔ اس کے لئے بہانہ یہ تراشا جاتا ہے کہ پاکستان میں چاند نظر نہیں آیا جبکہ آپ ﷺکی حدیث کے مطابق دنیا میں کہیں بھی چاند دیکھے جانے پر تمام مسلمانوں کے لئے رمضان شروع کرنا اور ختم کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

 

 ﴿﴿صوموا لرؤیتہ و افطروا لرؤیتہ فان غمی علیکم فاکملوا عدۃ شعبان ثلاثین یوماً﴾﴾

''اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘۔

 

 چنانچہ حکم شرعی یہ نہیں کہ ہر شخص خود چاند دیکھے یا ہر شہر یا علاقے کی الگ الگ رؤیت ہو بلکہ شرعی حکم یہ ہے کہ چاند کے دیکھے جانے کی گواہی تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہے ۔ نیز سعودی عرب یا کسی بھی ملک کے ساتھ رمضان کی شروعات منسلک کرنے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ حکومت جان بوجھ کر سعودی عرب کا مسئلہ اٹھا کر مزید کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مسائل کی طرح یہ مسئلہ بھی خلافت یعنی مسلمانوں کی مرکزیت کی عدم موجودگی اور ان ایجنٹ حکمرانوں کی استعماری غلامی کی بنا پر ہے ۔ امت کو چاہئے کہ خلافت قائم کریں تاکہ امت کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عقائد اور عبادات کا تحفظ بھی کیا جاسکے۔

Read more...

غدار حکمرانوں نے پاک فوج کو امریکہ کے لئے سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے سوات اور خیبر ایجنسی کے بعد اب امریکہ وزیر ستان کے مسلمانوں پر قیامت ڈھانے کے لئے پاک فوج کو استعمال کررہا ہے

امریکی دو ٹوک احکامات کے بعد حکومت پاکستان نے وزیرستان آپریشن پوری شدت کے ساتھ لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ پچھلے دو ماہ سے جنوبی وزیرستان کے مسلمانوں پر دانہ، پانی پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس آپریشن کا اعلان امریکی تنخواہ دار صدر زرداری نے مئی میں امریکی دورے سے واپسی پر لندن میں کیا تھا۔ یہی معاملہ سوات آپریشن کا ہوا جب ہیلری کلنٹن کی ناراضگی اور دھمکی پر صدر زرداری نے امریکہ سے ہی فوجی آپریشن شروع کرنے کا حکم صادر فرما دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت امریکی احکامات پر مسلمانوں کے قتل عام کا فیصلہ پہلے کرتی ہے اور عوام کو آمادہ کرنے کے لئے گمراہ کن توجیحات بعد میں تراشی جاتی ہیں۔ حکمرانوں نے صرف خرچے پانی اور عید کے جوڑے پر ہی ہماری افواج کی خدمات امریکہ کے حوالے کر کے اسے دنیا کی سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے۔ اور اب وزیرستان پر دو ڈویژن فوج کے ساتھ چڑھائی کر کے افغانستان میں امریکہ کی ہاری ہوئی صلیبی جنگ کو سہارا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس کیلئے امریکہ اور یورپ اپنا ''قیمتی‘‘ خون بہانے سے کترا رہے ہیں۔

حکومت نے پچھلے فوجی آپریشن میں سوات کے لاکھوں افراد کو بے گھر کرکے متعدد بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کیا۔ ان کے گھر، بازار اور سڑکیں تباہ کیں اور اسے کڑوی گولی قرار دے کر یہ دعویٰ کیا کہ اگر عوام بس ایک مرتبہ یہ ''قربانی‘‘ دے دیں تو پھر ہم علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر کے مکمل اور دیر پا امن حاصل کر لیں گے۔ لیکن عوام کا اربوں روپے کا نقصان کر کے مالاکنڈ میں امن قائم کرنے کے بجائے اسے کرفیو لگا کرایک ''میگا جیل‘‘ کا روپ دے دیا گیا ہے جس میں عوام بھوکے پیاسے بلک رہے ہیں۔ ان کے باغات اور فصلیں تباہ کرنے کے باوجود تمام ''دہشت گرد‘‘ پکڑے گئے اور نہ ہی مارے گئے بلکہ وہ دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئے جبکہ علاقے میں بم دھماکوں کی شکل میں انتشار ابھی بھی برقرار ہے۔ حز ب التحریر نے فوجی آپرشن سے قبل عوام کو خبردار کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت میں امریکہ عسکریت پسندوں کی آڑ میں خطے کے عوام کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔ یہ اسی خطے کے عوام تھے جنہوں نے ڈیورنڈ لائن کے پار اپنے افغان بھائیوں کے مدد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ امریکہ جان چکا تھا کہ جب تک اس قبائلی علاقے سے جہاد کا جذبہ رکھنے والے اسلام پسندوں کو کچلا نہ جائے یا انہیں اسلام سے متنفر نہ کیا جائے وہ افغانستان کی جنگ نہیں جیت سکتا۔ اسی لئے اس نے 2004 میں پاک فوج کی مد د سے شروع کئے جانے والا وزیر ستان کا پہلا آپریشن ناکام رہا کیونکہ پاکستان کے عوام اور خصوصاً پاک فوج کے جوانوں میں اس آپریشن کے لئے رائے عام موجود نہ تھی اور وہ امریکہ کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کرنے کے لے ہر گز تیار نہ تھے۔ چنانچہ حکومت کو آپریشن بند کر کے چار و ناچار نیک محمد سے سمجھوتہ کرنا پڑا جسے بعد میں امریکہ نے میزائل حملے میں شہید کر دیا۔ اس کے بعد امریکہ جان گیا کہ جب تک اس مزاحمت کو پاکستان کے عوام اور فوج میں بدنام نہ کیا جائے، وہ اس خطے میں آپریشن کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ چنانچہ ان نام نہاد شدت پسندوں میں پاکستان اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں شامل ہو گئیں اور ایسے کام کئے جن کا مقصد اس مزاحمت کو بدنام کرنا اور عوام میں غیر مقبول بنانا تھا۔ پھر ایک منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت نے ان شدت پسندوں کو کھلے عام ٹریننگ کیمپ اور ریڈیو سٹیشن کھولنے کی اجازت دی۔ نیز انہیں نئے لوگ ریکروٹ کرنے اور عوام کو حراساں کرنے کی بھی کھلی چھٹی فراہم کی گئی۔ دریں اثنا حکومت نے ازخود قبائلی علاقوں پر اپنا کا کنٹرول آہستہ آہستہ ڈھیلا کرنا شروع کر دیا اور پھر میڈیا کے ذریعے یہ واویلہ مچایا کہ انتہا پسند حکومت کی رِٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتلوں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں عراق طرز کے دھماکے شروع ہو گئے جس کا مقصد قبائلی پٹی اور ملحقہ علاقوں میں فوجی آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ کوڑے مارے جانے والی فلم کی تشہیر اور سینکڑوں اسکولوں کو بم سے اڑانے جیسے واقعات اسی غم و غصے کو بڑھانے کے لئے استعمال کئے گئے یہاں تک کہ پورا پاکستان انتقام کی آگ سے سلگنے لگا اور ہر طرف سے فوجی آپریشن کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ ہے وہ گھناؤنا منصوبہ جس پر چل کر حکومتِ پاکستان نہ صرف پاکستان کی سرحدی پٹی کے مسلمانوں کے خلاف جنگ مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ پاک فوج کے جرّی اور بہادر مسلمانوں کو بھارتی مداخلت کا دھوکا دے کر امریکی آگ میں جھونک دیا۔ اگر بھارت واقعی اس علاقے میں موجود ہے تو پھر پاکستانی حکومت اس کے ثبوت کو کسی بھی عالمی سطح پر پیش کیوں نہیں کرتا بلکہ وہ تو بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے میں کسی بھی ذلت آمیز سطح پر گرنے کے لئے تیار نظر آتا ہے۔

یہ ہے 'دہشت گردی پر مبنی جنگ‘ کی حقیقت جس کے ذریعے امریکہ ایک تیر سے کئی شکار کر رہا ہے۔ یوں امریکہ جہاد سے محبت رکھنے والے مسلمانوں کو پاکستان میں (engage) مصروف رکھ کے انہیں افغانستان میں جانے سے روک رہا ہے، اسلام سے لوگوں کو متنفر کررہا ہے اور پاک فوج کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف لڑارہا ہے تاکہ وہ خطے سے امریکہ کے انخلائ کے متعلق سوچ بھی نہ سکیں۔

اے مسلمانو!

 وقت آگیا ہے کہ تم حکومت کو سوات میں قتل عام کرنے کے بعد وزیر ستان آپریشن جیسی غلطی دہرانے سے روکو۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ جیسے ہی حکومت نے وزیرستان آپریشن کی ٹھانی ہے شہری علاقوں میں یکا یک بم دھماکے بڑھا دئے گئے ہیں۔ یہی معاملہ لوڈ شیڈنگ کا ہے جس کے ذریعے حکومت عوام کو اس قدر زچ کر دیتی ہے کہ وہ یہ بھی نہ جان سکیں کہ ان کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کیا بیت رہی ہے۔ اے مسلمانو ! آنے والی شدید سردی کے موسم میں ایک بار پھر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا جائے گا ۔ اس امریکی صلیبی جنگ کے دوران ہزاروں نہیں تو کم ازکم سینکڑوں مسلمان لقمۂ اجل بن جائیں گے۔ مارنے والا بھی کلمہ گو ہو گا اور مرنے والا بھی اللہ کا نام لیوا۔ آپ کو اس ظلم کو روکنے کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ آپ کو امریکہ اور بلیک واٹر کو نکال باہر کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

اے افواج پاکستان!

 یہ وہی قبائل ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر روس کو اس خطے سے نکالا تھا۔ جو آپ سے محبت اور آپ ان کی قدر کرتے تھے۔ تو آخر آج کس کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے کہ آپ باہم دست و گریباں ہیں۔ یقینا یہ امریکہ کے اس خطے میں آنے کا نتیجہ ہی ہے۔ اپنے دشمن کو پہچانئے اور امریکہ جیسے شیطان کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے ان بھائیوں کا ساتھ دیں جو ان صلیبیوں کو خطے سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ یاد رکھیں کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کسی بھی طور اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

 ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

 

''اور جو کوئی ایک مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کریگا تو اس کی جزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہیگا اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے۔ اور تیار ہے اس کے لئے عذابِ عظیم ‘‘۔

 

 وسط ایشیائ سے لے کر بحیرۂ ہند تک آج آپ ہی مسلمانوں کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہیں اور آپ ہی کو اس خطے کے تمام مسلمانوں کی دیکھ بھال کرنی ہے۔ اٹھو! اور حزب التحریرکو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا انعقاد کرو اور تاریخ میں انصارِ ثانی ہونے کا عظیم اعزاز اپنے نام کرلو۔ بے شک یہ دنیا اور آخرت کی بڑی کامیابی ہوگی۔

Read more...

امریکہ، بلیک واٹر اور ڈائن کورسے جان چھڑائے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں

گزشتہ چند روز سے جاری شہروں میں بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور اسے مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی امریکی سازش قرار دیتی ہے۔ حزب التحریر ان دھماکوں سے عوام کو پہلے ہی خبردار کر چکی تھی۔ ہم نے پانچ اکتوبر کو جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو باور کرایا تھا کہ امریکہ کے حکم پر شہری علاقوں میں بم دھماکوں کی کاروائیاں بڑھا دی جائیں گی تاکہ وزیرستان میں آپریشن کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ سوات آپریشن سے قبل بھی یہی طریقہ کار اپنایا گیا تھا اور لڑکی کو کوڑے مارے جانے والی وڈیو بھی اسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے منظر عام پر لائی گئی تھی۔ عراقی حکومت کی طرح پاکستانی حکومت نے بھی امریکہ اور بلیک واٹر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس کی بنا پر پاکستان انتشار کی آماج گاہ بن کر رہ گیا ہے۔ یہ حکمران امریکی مفادات میں کسی بھی سطح پر گرنے کے لئے تیار ہیں اسی لئے ان کو NRO جیسا بلینک چیک فراہم کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت امریکی خواہش پر وزیرستان پر آگ اور بارود کی بارش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر چکی ہے جبکہ وزیر ستان کے مسلمانوں کا قصور محض یہ ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خلاف جہاد میں اپنے افغان بھائیوں کی بھر پور مدد کی تھی۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس امریکی سازش کو سمجھیں اور امریکہ کو جگہ جگہ جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی شخص سوات، خیبر ایجنسی اور وزیرستان کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی فوجی آپریشن کی حمایت کرے گا؟ اگر نہیں تو پھر آج ہم وزیرستان میں قتل عام پر کیونکر خاموش رہ سکتے ہیں؟ ہم افواج پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی اشارے پر وزیرستان کے نہتے عوام پر بم برسانے کے بجائے امریکہ اور بلیک واٹر کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائیں جو انتشار کی اصل جڑ ہیں۔

Read more...

اے مسلمانو! آخر تم کب تک اپنے بچوں اور عورتوں کے چیتھڑے اڑتے دیکھتے رہو گے؟ اٹھو، اور امریکہ کو خطے سے باہر نکالنے کے لئے سڑکوں پر نکل کھڑے ہوجو پاکستان میں فتنے کی اصل جڑ ہے

ابھی پاکستان کے مسلمان راولپنڈی میں 17 بچوں کے بہیمانہ قتل عام کے دکھ سے سنبھل نہ پائے تھے کہ کل مون مارکٹ لاہور میں ایک بار پھر عورتوں اور ننھے بچوں کا گھات لگا کر شکار کیا گیا۔ ٹائم بم کے ذریعے ایک دھماکہ پلازہ کے اندر اور دوسرا چند سیکنڈ بعد پلازہ کے باہر کیا گیا تاکہ بھاگنے والے اور مدد کے لئے آنے والوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکے۔ اور آج ملتان میں دو دھماکوں کے ذریعے پوری عمارت زمیں بوس کر دی گئی۔ یہ وہی ہتھکنڈے ہیں جو امریکہ نے عراق میں افراتفری پھیلانے کے لئے استعمال کئے تھے ۔ آج اسی قسم کی افراتفری پھیلا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ یہ سب جانتے ہیںکہ اس قسم کی بے سرو پا بم دھماکے جن کا ہدف محض عورتیں اور بچے ہیں صرف اور صرف امریکی مفاد میں ہیں۔ ہم اس سے قبل اسلامی یونیورسٹی اور پشاور کے بازار میں بھی قتل عام دیکھ چکے ہیں جن کی سوائے اس کے کوئی اور توجیہ نہیں کہ اس کا مقصد عوام میں اشتعال پھیلا کر امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ اوباما نے اپنی حالیہ پالیسی خطاب میں اپنے گھنائونے منصوبے سے خود ہی پردہ چاک کر دیا اور اپنے شہریوں کو بتایا کہ کس طرح وہ پاکستان کی رائے عامہ اپنے حق میں ہموار کرنے میں کامیاب ہوا: ''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔ اس قتل عام میں پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔ ہر دھماکے کو زبردستی خودکش قرار دینے کا مقصد بھی بلیک واٹر اور امریکی خفیہ ایجنسیوں سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ مزید برآں سہالہ میں پائے جانے والے امریکی فوجی ڈپو اور اسلام آباد میں کھلے عام دندناتے بلیک واٹر کے قاتل اہلکاروں کی حکومتی حفاظت و سرپرستی اس امر کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ کو اس قتل عام میں پاکستانی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اے مسلمانو! یہ غدار حکمران اپنی کرسیاں بچانے کے لئے تمہارے بیوی بچوں اور معصوم قبائلیوں کے جسموں کے چیتھڑے اڑانے میں مصروف ہیں، آخر تم کب تک یہ تماشا دیکھتے رہو گے؟ تم کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتے رہو گے ؟ آگے بڑھواور ظالم امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائو۔ یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں سٹرکوں پر نکل کر امریکہ کو بتا دو کہ ہم آپس میں لڑنے کے بجائے تمہیں باہر نکالنے کے لئے متحد ہیں۔ اے مسلم فوج! تم امریکہ کے ہاتھوں اس کی صلیبی جنگ کا ایندھن بننے کے بجائے امریکہ کو نکالنے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دو، یہی اصلی جہاد ہے اور اسی میں مرنے والا اصلی شہید ہے۔ نیز خلافت کے انعقاد کے لئے حزب التحریر کو نصرت دو کیونکہ یہی حقیقی 'راہِ نجات‘ ہے!

Read more...

مسجد میں خون کی ہولی اوباما کی پاکستان کے بارے نئی حکمت عملی کے عین مطابق ہے امریکہ پاکستان میں قتل عام پاکستان کے غدار حکمرانوں کی مدد سے کر رہا ہے

راولپنڈی کی ایک مسجد میں ہونے والے مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام کی حزب التحریر شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں 17 بچوں سمیت37 مسلمان جاں بحق ہوئے ۔ عوام جانتے ہیںکہ اس قسم کے دھماکے جن میں صالح مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے درحقیقت ان کے پیچھے مسلمان نہیں بلکہ امریکی ایجنسیاں اور بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے کرائے کے قاتل ملوث ہوتے ہیں۔ اس کی ایک مثال اسلامی یونیورسٹی اور پشاور میں مسجد کے باہر مینابازار میں بم دھماکے کی شکل میں ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ ان دھماکوں کا مقصد پاکستان میں امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ برقرار رکھنا اور مزید علاقوں میں پاک فوج کے آپریشن کرنے کے لئے حالات سازگار بنانا ہوتا ہے۔ چند دن قبل اوباما نے اپنی تقریر میں بھی اس امر کا انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی عوام کی رائے تبدیل کرنے میں پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس نے کہا:

 

 ''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔

 

 افسوس تو یہ کہ پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کو قتل عام میں مکمل تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ سہالہ میں پائے جانے والے امریکی فوجی ڈپو اور اسلام آباد میں کھلے عام دندناتے بلیک واٹر کے قاتل اہلکاروں کی حکومتی حفاظت و سرپرستی اس امر کی واضح دلیل ہیں کہ امریکہ کو اس قتل عام میں پاکستانی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکہ پہلے ہی پاک فوج میں موجود مخلص اور صالح فوجی افسران سے خطرہ کا اعلان کر چکا ہے۔ آج جس مسجد کو نشانہ بنایا گیا وہاں اعلیٰ فوجی اہلکار نماز جمعہ ادا کر رہے تھے ۔ ایسے میںیہ بعید از قیاس نہیں کہ امریکہ کا ٹارگٹ اسلامی ذہن رکھنے والے چند مخصوص اعلیٰ فوجی افسران ہوں۔ حزب التحریر عوام اور فوج میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس انتشار کو روکنے کے لئے حزب التحریر کے ساتھ مل کر امریکہ کو خطے سے نکالنے اور خلافت قائم کرنے کے لئے متحرک ہو جائیں۔

Read more...

امریکی راج اور وزیرستان آپریشن کے خلاف مہم چلانے پر حزب التحریر کے تیس سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا حکومت گرفتاریوں کے ذریعے حزب التحریر کو کلمہ حق بلند کرنے سے نہیں روک سکتی

حزب التحریر اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کی خاطر گزشتہ پچاس سال سے قربانیاں دیتی آئی ہے اور حالیہ گرفتاریاں اس کی شاندار تاریخ کی ایک چھوٹی سے مثال ہے۔ حزب التحریر وزیرستان ایجنسی کے نہتے عوام کے خلاف فوجی آپریشن اور پاک فوج کو امریکی جنگ میں جھونکنے کے خلاف مہم چلائے ہوئے ہے۔ اس سے خوفزدہ ہو کر حکومت نے حزب التحریر کے اراکین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس ضمن میں کل لاہور سے نہ صرف حزب کے ممبر کو گرفتار کیا گیا بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ آج حزب کے ایک پر امن سیمینار پر، جسے ایک گھر میں منعقد کیا گیا تھا، حکومت نے چھاپہ مار کے حزب التحریر کے ڈیپٹٰی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت تیس سے زائد حزب التحریر کے ممبران اور سپورٹرز کو گرفتار کر لیا۔ یہ وہی پولیس ہے جو بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گردوں کو اسلام آباد کی گلیوں میں دہشت پھیلانے سے تو نہیں روک سکتی لیکن امریکی راج کے خلاف منعقدہ سیمینار کو سبوتاژ کرنے کے لئے فوری متحرک ہو جاتی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ وزیرستان آپریشن کے لئے رائے عامہ بنانے کے لئے شہروں میں پے درپے دھماکے کئے جاتے ہیں اور ہماری ایجنسیاں اور سیکورٹی فورسز منہ دیکھتی رہ جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان حکمرانوں نے ان سیکورٹی فورسز کو پر امن مسلمانوں اور خلافت کے داعیوں کو گرفتار کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور ان کے پاس اصل دشمنوں کو گرفتار کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کے ممبران کو پکڑنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گردوں کو پکڑنے میں وقت صرف کرے ۔ نیز ہم حزب کے ممبران کی فی الفور رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

یہ امر پوری دنیا کو معلوم ہے کہ حزب التحریر ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے منہج نبوی ﷺ پر کاربند ہے جس میں عسکری جدوجہد کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسی لئے حزب التحریر سیاسی اور فکری جدوجہد کے ذریعے معاشرے کو تیار کرنے اور اہل طاقت عناصر سے نصرت طلب کرنے کے طریقہ کار پر کاربند ہے۔ استعمار اور ان کے ایجنٹ جو آزادیٔ رائے کے نام پر پاکستان کے معاشرے میں فحاشی پھیلا رہے ہیں، حزب التحریر کے افکار کو سینسر کرنے اور اسے عوام تک پہنچنے سے روکنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ اسی لئے استعمار کے حکم پر حزب التحریر پر تقریباً تمام مسلم ممالک میں پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور اس کے ممبران کو گرفتار کیا جاتا ہے کہ کہیں خلافت کے قیام کے ذریعے حزب مسلمانوں کو دوبارہ وحدت نہ بخش دے۔ حکومت یاد رکھے کہ حزب التحریر خلافت راشدہ کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور اسے گرفتاریوں اور تشدد سے نہیں روکا جاسکتا۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ اور ان کا آقا امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا لے لیکن وہ خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کو نہیں روک سکتے اور ہمیں اس کی بشارت رسولِ مقبول ﷺنے اپنی زبان مبارک سے دی ہے۔

 

 ﴿﴿ثم تکون خلافۃ علیٰ منہاج النبویٰ﴾﴾

''اور خلافت پھر نبی ﷺ کے منہج پر قائم ہوگی‘‘۔

Read more...

وزیرستان آپریشن، جان کیری کی آمد اور گرفتاریوں کے خلاف ملک بھر میں حزب التحریر کے احتجاجی مظاہرے

حزب التحریر نے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ مظاہرے وزیرستان آپریشن، امریکی سینیٹر جان کیری کی آمد اور حزب التحریر کے ۰۳ سے زائد کارکنوں اور سپورٹرز کی گرفتاریوں کے خلاف کئے گئے تھے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر امریکی راج اور گرفتاریوں کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حزب کے ممبران کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت کو یہ باور کرایا کہ حزب اپنی غیر عسکری سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔ مزید برآں انہوں نے بڑھتے ہوئے امریکی اثر و رسوخ اور امریکی راج کے لئے حکمرانوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مکمل مدد و معاونت کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کے دہشت گرد اسلام آباد کی گلیوں میں دندناتے پھرتے ہیں جبکہ اسلام اور خلافت کی بات کرنے والوں کو گھروں سے اٹھالیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ گرفتاریاں حکومت کی بوکھلاہٹ ثابت کرتی ہیں اور حزب التحریر وزیرستان میں بے گناہ شہریوں اور فوج کے جوانوں کو لڑانے کی سازش کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ مقررین نے جان کیری کی آمد کی بھی مذمت کی جو پاکستان کے معاملات کو مائیکرو مینج کرنے کے لئے پاکستان آرہا ہے۔ حزب التحریر ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے جس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں لیکن استعمار کے حکم پر اس پر تقریباً ہر مسلم ملک میں پابندی لگائی جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حزب التحریر نہ صرف موجودہ سرمایہ درانہ نظام کا متبادل پیش کر رہی ہے بلکہ اس کے پاس خلافت کی شکل میں امت کی وحدت کا عملی پروگرام بھی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اہل نصرت حزب التحریر کی پکار پر لبیک کہیں اور حزب کو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ اسی میں دونوں جہان کی کامیابی ہے!

Read more...

پاکستان میں خانہ جنگی جاری رکھنے کے لئے امریکہ ، بلیک واٹر اور یہ غدار حکمران جگہ جگہ بم دھماکے کروا رہے ہیں

اسلامی یونیورسٹی کے بم دھماکے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہی کہ ان دھماکوں کے پیچھے امریکہ، بلیک واٹر اور یہ غدار حکمران ہیں جن کا مقصد پاکستان میں سوات اور وزیرستان آپریشن جیسی خانہ جنگی کو جاری رکھنا ہے۔ اسی خانہ جنگی کو شروع کرنے سے چند روز قبل شہری علاقوں میں بموں کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کو بنیاد بنا کر یہ ظاہر کیا گیا کہ حکومت کے لئے آپریشن کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ جبکہ سب جانتے ہیں کہ وزیرستان آپریشن کا حکم پہلے ہی امریکہ دے چکا تھا اور بم دھماکے محض تصویر میں رنگ بھرنے کے لئے کروائے گئے۔ امریکہ نے یونیورسٹی میں دھماکے کے ذریعے ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش کی۔ یعنی امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ بھی ہموار ہو جائے اور وہ بھی اسلام پسندوں کا خون بہا کر!! عوام جانتے ہیں کہ یہی حربہ امریکہ نے عراق میں بھی استعمال کیا تھا جب اس نے مساجد اور بازروں میں نام نہاد خود کش بم دھماکے کروائے جن کا مقصد امریکہ کے خلاف برسرِپیکار مجاہدین کو بدنام کرنا اور عوام میں کنفیوژن پھیلانا تھا۔ پاکستان کے عوام جان چکے ہیں کہ امریکہ نے ایک سازش کے ذریعے افغانستان کی جنگ پاکستان تک پھیلا دی ہے تاکہ پاکستان میں جہاد کے متمنی مسلمانوں کو افغانستان جانے سے روکا جائے اور انہیں پاکستان کی فوج کے ساتھ لڑا کر کمزور کر دیا جائے۔ یوں دونوں طرف مرنے والے مسلمان ہوں اور امریکہ بغیر اپنے فوجی ضائع کئے کامیابی حاصل کر لے۔ افسوس کہ جہاد فی سبیل اللہ کے ماٹو پر تیار کئے گئے پاکستان کے جرّی جوانوں کو حکومت امریکی جنگ میں جھونک رہی ہے۔ سب جانتے ہیںکہ پاکستان میں انتشار اور خانہ جنگی کی یہ فضائ امریکی FBI ، بلیک واٹر اور میرینز کے خطے میں آنے سے قبل موجود نہ تھی۔ بلیک واٹر کے سکینڈل کے بعد سہالہ میں ﴿پولیس ٹریننگ سنٹرمیں﴾ حکومت کی مدد سے قائم کردہ امریکی فوجی ڈپو اور اس میں ذخیرہ کیا گیا دھماکہ خیز مواد بھی منظرعام پر آچکا ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکہ اپنی کاروائیاں حکومت کی مدد سے کر رہا ہے۔ چنانچہ امن و آشتی کے لئے یہ ضروری ہے کہ امریکہ کو دیس نکالا دیا جائے۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کو نکال باہر کرنے اور ان غدار حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے حزب التحریر کے شانہ بشانہ سڑکوں پر نکلیں۔ بے شک آپ ﷺ نے حق فرمایا ہے کہ حکمرانوں کی غداری ہی سب سے بڑی غداری ہے۔ ارشاد نبی ﷺ ہے:

 

''قیامت کے دن ہر غدار کے کولہے سے ایک جھنڈا باندھا جائے گا جسے اس کی غداری کے درجے کے مطابق بلند کیا جائے گا۔ اور جان لو کہ کوئی غداری اس سے بڑھ کر نہیں کہ ایک حکمران اپنی عوام سے غداری کرے‘‘۔ ﴿مسلم﴾

 

 

Read more...

حکومت حزب التحریر کو دہشت گردی سے منسلک کرنے میں ایک بار پھر ناکام ، عدالت نے ۲۸ افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا

ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی حکومت حزب التحریر کے خلاف دہشت گردی کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ حزب التحریر کے وکیل نے عدالت میں حکومتی وکیل کو چیلنج کیا کہ قبضے میں لئے گئے حزب کے لٹریچر میں سے ایک بھی لائن ایسی پیش کر دیں جو دہشت گردی یا فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتی ہو۔ اس پر حکومتی وکیل نے ایک گھنٹے کی مہلت مانگی لیکن اس کے باوجود بھی وہ عدالت میں کوئی خاطر خواہ ثبوت پیش نہ کر سکے۔ چنانچہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 28 ممبران اور سپورٹرز کو ضمانت پر رہا کر دیا اور تنبیہ کی کہ اس طرح کے کمزور مقدمے ان کے سامنے پیش نہ کئے جائیں۔ حزب التحریر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے گھبرا کر مشرف کی آمرانہ حکومت نے 2003 میں حزب التحریر پر پابندی لگائی تھی جسے پی پی پی کی جمہوری حکومت نے بدستور جاری رکھا۔ جبکہ اس سے قبل کراچی کی دہشت گردی کی عدالت یہ فیصلہ سنا چکی ہے کہ حزب التحریر پر لگی پابندی ناقص (defective) ہے کیونکہ پابندی لگاتے وقت حکومت کی طرف سے کوئی وجوہات پیش نہیں کی گئیں۔ نیز حزب التحریر کی پابندی کو چیلنج کرنے والی رِٹ آج بھی لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کی منتظر ہے جس کو دائر کئے لگ بھگ ساڑھے تین سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ حزب جانتی ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت دونوں نظاموں میں استعمار کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے اور اسی لئے حزب التحریر پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ ہم ایک بار پھر اعلان کرتے ہیںکہ حزب التحریر پر لگی پابندی حزب کو خلافت کے لئے اپنی غیر عسکری سیاسی جدوجہد سے نہیں روک سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام پابندیوں کے باوجود حزب دنیا کی سب سے بڑی سیاسی اسلامی جماعت بن کر ابھری ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں بڑی مستعدی اور جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ہم امت کو یہ خوش خبری بھی سنانا چاہتے ہیں کہ حزب اپنی اس جدوجہد کے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور انشائ اللہ وہ جلد امت کو خلافت کے انعقاد کی نوید سنائے گی۔ نصر من اللہ و فتح قریب!!

Read more...

خون کی پیاسی دیوی، ہلری کلنٹن، کی پیاس بجھانے کے لئے پشاور میں خون کی ہولی کھیلی گئی

آج امریکی سیکرٹی خارجہ ، ہلری کلٹن کی آمد پر ایک بار پھر پاکستان کے نہتے عوام کا لہو بہا کر اس کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا جب امریکی اعلیٰ اہلکاروں کے دل کو بہلانے کے لئے ان کی آمد پر مسلمانوں کا خون بہا گیا ہو۔ خون کی پیاسی امریکی دیوی ہلری کلنٹن کی پیاس بجھانے کے لئے امریکی ایجنسیوں اور کرائے کے قاتلوں نے پشاور کے گنجان بازار میں مسلمانوں کی خون کی ندیاں بہا دیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 60 سے زائد مسلمان جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں جبکہ سو سے زائد زخمی ہیں۔ امت یہ امریکی کھیل کو سمجھ چکی ہے کہ شہری علاقوں میں بم دھماکے کروا کر قبائلی علاقوں میں خانہ جنگی جاری رکھی جائے۔ جہاں مرنے والا بھی مسلمان ہو اور مارنے والا بھی مسلمان۔ امریکہ اسی قسم کا قتل عام پہلے بھی عراق میں کروا چکا ہے۔ سہالہ میں بارود کا امریکی گودام بھی منظر عام پر آچکا ہے جہاں پولیس ٹریننگ سنٹر کے کمانڈنٹ تک کو جانے کی اجازت نہیں۔ آج کے اخبارات میں چھپنے والی یہ خبر بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں امریکی اہل کار افغان باشندوں کا روپ دھار کر اسلحے اور دیگر جدید آلات سے لیس ہو کر کھلے عام دندناتے پھر رہے تھے۔ پولیس جب انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تو امریکی سفارتخانہ سے انہیں چھڑانے ان کے لئے ان کے حلیف فورا آن پہنچے اور حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہی۔ اس قسم کے واقعے پہلے بھی اسلام آباد اور پشاور میں رو نما ہو چکے ہیں جبکہ حکومت ان کرائے کے قاتلوں کے خلاف کسی بھی قسم کا قدم اٹھانے کے لئے تیار نہیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ موجودہ دہشت گردی کی وارداتوں میں نہ صرف امریکی خفیہ ایجنسیاں اور بلیک واٹر اور ڈائن کارپ کے کرائے کے قاتل ملوث ہیں بلکہ حکومت بھی اپنا گنائونہ اور گھٹیا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا غداری ہو سکتی ہے کہ حکومت حزب التحریر اور دیگر مخلص مسلمانوں کو کلمہ حق بلند کرنے سے روکنے کے لئے تو انہیں پابند سلاسل کرتی ہے جبکہ امریکی دہشت گردوں کو مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیتی ہے ۔ پاکستان کے حالیہ انتشار کا واحد حل امریکہ کا خطے سے انخلائ ہے۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ بھی اپنی چپ کا روزہ توڑیں اور خاموش تماشائی بننے کے بجائے میدان عمل میں آئیں۔ ورنہ یہ NRO زدہ غدار حکمران امریکہ کے ساتھ مل کر اس خانہ جنگی کو کوئٹہ اور جنوبی پنجاب سمیت پورے ملک تک پھیلا دیں گے۔ ہم پاک فوج میں مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر پاکستان کو امریکی راج سے چھٹکارا دلانے کے لئے متحرک ہو جائیں اور حزب التحریر کو نصرت دے کر خلافت راشدہ کا انعقاد کریں تاکہ امریکہ کو اس خطے سے مار بگھایا جائے جو اس فتنے کی اصل جڑ ہے۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک