امریکی دو ٹوک احکامات کے بعد حکومت پاکستان نے وزیرستان آپریشن پوری شدت کے ساتھ لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ پچھلے دو ماہ سے جنوبی وزیرستان کے مسلمانوں پر دانہ، پانی پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس آپریشن کا اعلان امریکی تنخواہ دار صدر زرداری نے مئی میں امریکی دورے سے واپسی پر لندن میں کیا تھا۔ یہی معاملہ سوات آپریشن کا ہوا جب ہیلری کلنٹن کی ناراضگی اور دھمکی پر صدر زرداری نے امریکہ سے ہی فوجی آپریشن شروع کرنے کا حکم صادر فرما دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت امریکی احکامات پر مسلمانوں کے قتل عام کا فیصلہ پہلے کرتی ہے اور عوام کو آمادہ کرنے کے لئے گمراہ کن توجیحات بعد میں تراشی جاتی ہیں۔ حکمرانوں نے صرف خرچے پانی اور عید کے جوڑے پر ہی ہماری افواج کی خدمات امریکہ کے حوالے کر کے اسے دنیا کی سستی ترین پرائیویٹ سیکورٹی فرم بنا کر رکھ دیا ہے۔ اور اب وزیرستان پر دو ڈویژن فوج کے ساتھ چڑھائی کر کے افغانستان میں امریکہ کی ہاری ہوئی صلیبی جنگ کو سہارا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس کیلئے امریکہ اور یورپ اپنا ''قیمتی‘‘ خون بہانے سے کترا رہے ہیں۔
حکومت نے پچھلے فوجی آپریشن میں سوات کے لاکھوں افراد کو بے گھر کرکے متعدد بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کیا۔ ان کے گھر، بازار اور سڑکیں تباہ کیں اور اسے کڑوی گولی قرار دے کر یہ دعویٰ کیا کہ اگر عوام بس ایک مرتبہ یہ ''قربانی‘‘ دے دیں تو پھر ہم علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر کے مکمل اور دیر پا امن حاصل کر لیں گے۔ لیکن عوام کا اربوں روپے کا نقصان کر کے مالاکنڈ میں امن قائم کرنے کے بجائے اسے کرفیو لگا کرایک ''میگا جیل‘‘ کا روپ دے دیا گیا ہے جس میں عوام بھوکے پیاسے بلک رہے ہیں۔ ان کے باغات اور فصلیں تباہ کرنے کے باوجود تمام ''دہشت گرد‘‘ پکڑے گئے اور نہ ہی مارے گئے بلکہ وہ دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئے جبکہ علاقے میں بم دھماکوں کی شکل میں انتشار ابھی بھی برقرار ہے۔ حز ب التحریر نے فوجی آپرشن سے قبل عوام کو خبردار کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت میں امریکہ عسکریت پسندوں کی آڑ میں خطے کے عوام کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔ یہ اسی خطے کے عوام تھے جنہوں نے ڈیورنڈ لائن کے پار اپنے افغان بھائیوں کے مدد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی۔ امریکہ جان چکا تھا کہ جب تک اس قبائلی علاقے سے جہاد کا جذبہ رکھنے والے اسلام پسندوں کو کچلا نہ جائے یا انہیں اسلام سے متنفر نہ کیا جائے وہ افغانستان کی جنگ نہیں جیت سکتا۔ اسی لئے اس نے 2004 میں پاک فوج کی مد د سے شروع کئے جانے والا وزیر ستان کا پہلا آپریشن ناکام رہا کیونکہ پاکستان کے عوام اور خصوصاً پاک فوج کے جوانوں میں اس آپریشن کے لئے رائے عام موجود نہ تھی اور وہ امریکہ کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کرنے کے لے ہر گز تیار نہ تھے۔ چنانچہ حکومت کو آپریشن بند کر کے چار و ناچار نیک محمد سے سمجھوتہ کرنا پڑا جسے بعد میں امریکہ نے میزائل حملے میں شہید کر دیا۔ اس کے بعد امریکہ جان گیا کہ جب تک اس مزاحمت کو پاکستان کے عوام اور فوج میں بدنام نہ کیا جائے، وہ اس خطے میں آپریشن کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ چنانچہ ان نام نہاد شدت پسندوں میں پاکستان اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں شامل ہو گئیں اور ایسے کام کئے جن کا مقصد اس مزاحمت کو بدنام کرنا اور عوام میں غیر مقبول بنانا تھا۔ پھر ایک منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت نے ان شدت پسندوں کو کھلے عام ٹریننگ کیمپ اور ریڈیو سٹیشن کھولنے کی اجازت دی۔ نیز انہیں نئے لوگ ریکروٹ کرنے اور عوام کو حراساں کرنے کی بھی کھلی چھٹی فراہم کی گئی۔ دریں اثنا حکومت نے ازخود قبائلی علاقوں پر اپنا کا کنٹرول آہستہ آہستہ ڈھیلا کرنا شروع کر دیا اور پھر میڈیا کے ذریعے یہ واویلہ مچایا کہ انتہا پسند حکومت کی رِٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں اور بلیک واٹر کے کرائے کے قاتلوں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں عراق طرز کے دھماکے شروع ہو گئے جس کا مقصد قبائلی پٹی اور ملحقہ علاقوں میں فوجی آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ کوڑے مارے جانے والی فلم کی تشہیر اور سینکڑوں اسکولوں کو بم سے اڑانے جیسے واقعات اسی غم و غصے کو بڑھانے کے لئے استعمال کئے گئے یہاں تک کہ پورا پاکستان انتقام کی آگ سے سلگنے لگا اور ہر طرف سے فوجی آپریشن کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ ہے وہ گھناؤنا منصوبہ جس پر چل کر حکومتِ پاکستان نہ صرف پاکستان کی سرحدی پٹی کے مسلمانوں کے خلاف جنگ مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ پاک فوج کے جرّی اور بہادر مسلمانوں کو بھارتی مداخلت کا دھوکا دے کر امریکی آگ میں جھونک دیا۔ اگر بھارت واقعی اس علاقے میں موجود ہے تو پھر پاکستانی حکومت اس کے ثبوت کو کسی بھی عالمی سطح پر پیش کیوں نہیں کرتا بلکہ وہ تو بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے میں کسی بھی ذلت آمیز سطح پر گرنے کے لئے تیار نظر آتا ہے۔
یہ ہے 'دہشت گردی پر مبنی جنگ‘ کی حقیقت جس کے ذریعے امریکہ ایک تیر سے کئی شکار کر رہا ہے۔ یوں امریکہ جہاد سے محبت رکھنے والے مسلمانوں کو پاکستان میں (engage) مصروف رکھ کے انہیں افغانستان میں جانے سے روک رہا ہے، اسلام سے لوگوں کو متنفر کررہا ہے اور پاک فوج کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف لڑارہا ہے تاکہ وہ خطے سے امریکہ کے انخلائ کے متعلق سوچ بھی نہ سکیں۔
اے مسلمانو!
وقت آگیا ہے کہ تم حکومت کو سوات میں قتل عام کرنے کے بعد وزیر ستان آپریشن جیسی غلطی دہرانے سے روکو۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ جیسے ہی حکومت نے وزیرستان آپریشن کی ٹھانی ہے شہری علاقوں میں یکا یک بم دھماکے بڑھا دئے گئے ہیں۔ یہی معاملہ لوڈ شیڈنگ کا ہے جس کے ذریعے حکومت عوام کو اس قدر زچ کر دیتی ہے کہ وہ یہ بھی نہ جان سکیں کہ ان کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کیا بیت رہی ہے۔ اے مسلمانو ! آنے والی شدید سردی کے موسم میں ایک بار پھر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا جائے گا ۔ اس امریکی صلیبی جنگ کے دوران ہزاروں نہیں تو کم ازکم سینکڑوں مسلمان لقمۂ اجل بن جائیں گے۔ مارنے والا بھی کلمہ گو ہو گا اور مرنے والا بھی اللہ کا نام لیوا۔ آپ کو اس ظلم کو روکنے کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ آپ کو امریکہ اور بلیک واٹر کو نکال باہر کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اے افواج پاکستان!
یہ وہی قبائل ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر روس کو اس خطے سے نکالا تھا۔ جو آپ سے محبت اور آپ ان کی قدر کرتے تھے۔ تو آخر آج کس کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے کہ آپ باہم دست و گریباں ہیں۔ یقینا یہ امریکہ کے اس خطے میں آنے کا نتیجہ ہی ہے۔ اپنے دشمن کو پہچانئے اور امریکہ جیسے شیطان کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے ان بھائیوں کا ساتھ دیں جو ان صلیبیوں کو خطے سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ یاد رکھیں کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کسی بھی طور اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا﴾
''اور جو کوئی ایک مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کریگا تو اس کی جزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہیگا اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے۔ اور تیار ہے اس کے لئے عذابِ عظیم ‘‘۔
وسط ایشیائ سے لے کر بحیرۂ ہند تک آج آپ ہی مسلمانوں کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہیں اور آپ ہی کو اس خطے کے تمام مسلمانوں کی دیکھ بھال کرنی ہے۔ اٹھو! اور حزب التحریرکو نصرت فراہم کرتے ہوئے خلافت کا انعقاد کرو اور تاریخ میں انصارِ ثانی ہونے کا عظیم اعزاز اپنے نام کرلو۔ بے شک یہ دنیا اور آخرت کی بڑی کامیابی ہوگی۔