الإثنين، 15 ذو القعدة 1446| 2025/05/12
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پریس ریلیز شہریوں کی ہلاکتوں  میں اضافے کا براہ راست سبب غیر ملکی قبضہ اوراستعماریت ہے

افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کا مشن UNAMAنے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران عام شہریوں کی  ہلاکتوں میں اضافہ ہوا،بالخصوص 2014 میں گزشتہ سالوں کی بنسبت یہ تعداد 19فیصدکی  شرح سے بڑھی۔ اقوام متحدہ کا مشن برائے افغانستان کی طرف سے 2009سے تا حال      17252 افغانیوں  کے قتل  اور 29536 کے زخمی ہونے کو ریکارڈ کیا گیاہے  جبکہ دوسری طرف اس رپورٹ میں یہ ذکر بھی  کیا گیا کہ ان نقصانات  اور ہلاکتوں  میں سے 75فیصدکے ذمہ دار طالبان ہیں کیونکہ اس علیحدگی پسند گروہ نے ہی بین الاقوامی اور افغان فوجیوں پر شدید  حملے کئے۔

حقیقت  میں ان تمام انسانی نقصانات کا اصل سبب  افغانستان میں امریکہ اور ناٹو کی جنگی مشینری کی موجودگی ہے۔       یہ مشینری مظلوم افغانی قوم کے خلاف مختلف   فورسز کے ذریعے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جیسا کہ سپیشل امریکن اینڈ افغان فورسز، باہمی سیکورٹی معاہدوں  کے  امن فورسز، بلیک واٹر ، مائیکل نیٹ ورک،علاقائی پولیس اور قومی انقلابی فورسز،اس  کے ساتھ جنگی طیاروں سے بمباری اور ڈرون  حملے شامل ہیں۔

افغانستان کی صلیبی جنگ تیرہ سال کا عرصہ پوراکرچکی ہے مگر بالآخر امریکہ اور ناٹو کو  شرمناک اور ذلت آمیز فوجی شکست کا سامنا کرناپڑا۔  لہٰذابھاری نقصانات اوربڑے خساروں کے  بغیرکم قیمت کے ساتھ جنگ کی قیادت کرنے کے لئے  امریکہ اور ناٹو نے افغانستان میں اپنی افواج میں کمی کر کے جنگ کو مقامی اور افغان باشندوں کے مابین جنگ کی سطح پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔  جنگ کو جاری رکھنے کے لئے اُنہوں نے افغان فورسز کے لئے میدان جنگ  چھوڑدیا ۔ مزید برآں ، کابل اور واشنگٹن کے درمیان باہمی سیکورٹی معاہدے  (BSA) کے مطابق امریکی اور ناٹو فورسز رہنمائی کا کردار ادا کریں گے اور اپنے اڈو ں میں تعینات رہیں گی۔

بہر حال ، افغانستان کی عسکری وسیاسی قیادت کے لئے  ضروری ہے کہ  وہ قابض  مغربی استعماریوں کے آلہ کاروں اور مزدوروں  کا کردار ادا نہ کریں اور اپنے بھائیوں کے قتل سے اپنا ہاتھ روکیں۔    کیونکہ اسلام دشمن اور استعماری اہداف کے حصول کے لئے مغرب مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کرواناچاہتا ہے۔  بحران کی اس کیفیت کو  جڑوں سے تبدیل کرنے اور اس المناک صورتحال سے نکلنے  کا ایک ہی حل  ہے  کہ نبوت کے نقش ِ قدم پر خلافت کو قائم کیاجائے اور دشمنوں  کے خلاف قوت ایک کی جائے۔

حزب التحریر کا  مرکزی میڈیا آفس

ولایہ افغانستان

Read more...

سانحہ پشاور اور پاکستان میں امریکہ کی خفیہ جنگ

پاکستان کے شہر پشاور میں  واقع آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے وحشیانہ حملے کو ہوئے چند دن گزر چکے ہیں۔ اس حملے میں سرکاری اعلامیہ کے مطابق مرنے والوں  کی تعداد ایک سو اکتالیس ہے جس میں بہت بڑی تعداد اسکول کےمعصوم بچوں کی ہے۔ اس اندوہناک واقع نے پورے پاکستان کو غم و غصے میں مبتلا کردیا اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس وحشیانہ عمل کی شدید مذمت کی جس میں قبائلی علاقوں کی گروہ اورافغانستان کے طالبان کے ملا عمر بھی شامل ہیں۔

 

جب بھی کوئی سانحہ ہوتا ہے اور  مقتولین دفنا دیے جاتے ہیں اور ان کے لئے مغفرت کی دعا  کردی جاتی ہے تو ہم  ان  وجوہات اور اس سے جوڑے واقعات کے جانب متوجہ ہوتے ہیں جو   اس سانحہ پر منتج ہوئے اور یہ کوشش کرتے ہیں کہ پھر دوبارہ ویسا ہی سانحہ کبھی واقع نہ ہو۔ ہمسائیہ ملک افغانستان میں امریکہ کی ایک دہائی سے جاری جنگ اور پاکستان کے یکے بعد دیگرے آنے والی سیاسی وفوجی قیادت کا اس امریکی جنگ میں شمولیت کے فیصلے کو جاری و ساری رکھنا اس سانحہ کا پس منظر ہے۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کے امریکہ سے تعلقات کا تجزیہ کرنے سے یہ  واضح ہوتا ہے کہ  خطے میں امریکہ کی موجودگی پاکستان کے ہزاروں لوگوں کی  جانیں گنوادینے کی اہم ترین وجہ ہے۔

 

خطے میں امریکہ کی پہلی  سب سے اہم مداخلت افغانستان پر سوویت روس کے حملے کے دوران  آپریشن سائیکلون کے نام سے ہوئی تھی جو کہ مجاہدین کو سی۔آئی۔اے کی جانب سے مسلح کرنے کی مہم کا خفیہ  نام تھا۔ امریکہ نے جہادی گروپوں کے لئے کئی تربیتی پروگرام شروع کیے جن میں کار بم دھماکے، اہم شخصیات کو قتل کرنے اور سرحد کے پار سوویت روس میں داخل ہو کر اس کی تنصیبات پر حملے شامل تھے۔ امریکی سی۔آئی۔اے نے ان مقاصد کے لئے رقم اور دیگر وسائل فراہم کیے اور پاکستان کی آئی۔ایس۔آئی نےان وسائل کو  افغانستان میں سوویت روس کے خلاف گوریلہ جنگ کے لئے استعمال کیا۔ 1989 میں سوویت روس کے چلے جانے کے بعد امریکہ بھی اس خطے سے چلا گیا اور بعد کے معاملات کو سنبھالنے کے لئے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔ امریکہ نے جہادی نیٹ ورکس کو قائم کرنے میں کردار ادا کیا لیکن پھر 9/11 کے بعد پاکستان کو حکم دیا کہ اب وہ انہیں ختم کردے۔

 

جنرل مشرف کی قیادت میں پاکستان نے امریکہ کو افغانستان میں جنگ کے لئے فوجی،  فضائی اڈے  اور رسد کی نقل حمل کے لئے زمینی راستے فراہم کیے۔ مشرف نے اپنی سوانح حیات، ان دی لائن آف فائر ، میں لکھا ہے کہ "ہم نے 689 لوگ پکڑے اور 369 کو امریکہ کے حوالے کیا۔ ہم نے اس سے کئی ملین ڈالر کمائے"۔ کابل سے طالبان کو نکال باہر کرنے کے بعد اور عراق میں کھڑی ہونے والی مزاحمت نے امریکہ کو اس بات پر مجبور کردیا کہ وہ اپنی فوجی، سیاسی اور سیکورٹی قوت مشرق وسطیٰ کے جانب مبزول کردے۔ طالبان کو اگرچہ کابل سے نکال دیا گیا تھا لیکن انہیں  شکست نہیں ہوئی تھی بلکہ وہ پاک افغان سرحد کی جانب چلے گئے تا کہ اپنی شیرازہ بندی کرسکیں۔ امریکہ کی توجہ عراق کی جانب مبزول ہونے کی وجہ سے طالبان کو ایک بار پھر کھڑا ہونےکا موقع ملا اور 2005 تک وہ پوری طاقت کے ساتھ  افغانستان میں واپس آچکے تھے اور بہت سے علاقوں پر دوبارہ اپنی بالادستی کو بحال کررہے تھے۔

یہی وہ وقت تھا جب امریکہ نے پاکستان میں اپنے خفیہ آپریشنز کا آغاز کیا۔ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کو شکست دینے ، افغان مزاحمت کو طاقت و مدد فراہم ہونے والی رسد اور راستوں کو ، جو کہ تمام کی تمام پاکستان سے آرہی تھیں، کو کاٹ دینے  اور خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کا فیصلہ کیا۔ افغان مزاحمت کو مدد فراہم کرنے میں وزیرستان میں موجود حقانی نیٹ ورک، فاٹا میں موجود کئی قبائل اور سوات کا علاقہ شامل تھے۔ اکثر امریکی عہدیداروں نے اپنے بیانات میں پاکستان کے فوجی اہلکاروں، آئی۔ایس۔آئی اور سیاسی حکومت کے  اہلکاروں پر حقانی نیٹ ورک اور دیگر قبائل کے سات تعلقات اور انہیں افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑنے کے لئے مدد فراہم کرنے کے الزامات لگانے شروع کردیے۔ یہ الزامات 2010 میں ویکی لیکیز کی جانب سے جاری کی جانے والی دستاویزات میں افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے امریکی انٹیلی جنس رپورٹز میں بھی  موجود تھے۔ ان دستاویزات میں افغانستان میں امریکہ اور بین الاقوامی افواج کے خلاف لڑنے والے عسکری گروہوں کے آئی۔ایس۔آئی سے تعلقات کو بیان کیا گیا تھا۔ یہ وہی عسکری گروہ تھے جنہیں امریکہ نے  80 کی دہائی میں افغانستان میں سوویت روس کے خلاف استعمال کیا تھا۔

 

شروع میں امریکہ نے پاکستان کی حکومت پر، جس کی قیادت فوجی آمر پرویز مشرف کررہا تھا، دباو ڈالا کہ وہ ان عسکری گروہوں سے، جو پاک افغان سرحد پر موجود ہیں، سے نمٹے اور ان کا خاتمہ کردے۔ لیکن یہ فوجی آپریشن افواج پاکستان اور عوام میں انتہائی غیر مقبول تھے۔ کئی لوگ ان آپریشنوں کو اس نظر سے دیکھتے تھے کہ یہ امریکی جنگ ہے اور کسی صورت پاکستان کی مفاد میں نہیں کہ وہ ان لوگوں سے جنگ کرے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف ایک جائز جہاد کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان آپریشنز کے نتیجے میں بننے والےمہاجرین اور ہلاک ہونے والے مسلمان عورتوں اور بچوں  کی تصاویرنے عوامی رائے عامہ تبدیل کردی اور یہ مطالبہ ہونے لگا  کہ افواج پاکستان ان آپریشنز سے خود کو علیحدہ کرلیں۔ 2005 کے شروع میں پاکستان نے قبائلی علاقے میں موجود مختلف عسکری گروہوں سے فوجی  آپریشنز کی جگہ مذاکرات کرنے شروع کردیے۔ لیکن یہ امریکہ کے مفاد میں نہیں تھا کیونکہ وہ بہت تیزی سے افغانستان کے بڑے حصوں سے اپنا کنٹرول  اس وجہ سے کھوتا جارہا تھا کہ افغان طالبان کو پاکستان و افغانستان کے درمیان موجود قبائل سے مدد فراہم ہورہی تھی۔

 

یہ مشرف تھا جس نے 2006 میں امریکہ کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیا جس کے تحت پاکستان میں سی۔آئی۔اے کو خفیہ آپریشن کرنے کی اجازت دی۔ اس معاہدے کے تحت سی۔آئی۔اے کو اس بات کی اجازت دی گئی کہ وہ طالبان اور القائدہ کی جاسوسی کرنے کے لئے  نجی سیکورٹی ایجنسیوں جیسے بلیک واٹر (زی ورلڈ وائڈ) اور ڈائن کورپ  کی خدمات حاصل کرسکے گی۔ ایک سینئر پاکستانی سیکورٹی عہدیدار نے 2011 میں رائٹر کو بتایا کہ "2009 کے آخر میں جناب حقانی (2011-2008تک امریکہ میں پاکستان کے سفیر) کو سات ہزار ویزے جاری کرنے کا ایک خصوصی صدارتی حکم نامہ جاری ہوا اور ویسا ہی حکم نامہ وزیر اعظم کے آفس کے تحت بھی جاری ہوا"۔ پاکستانی حکومت نے چار سو امریکیوں کو بغیر آرمی کے سیکورٹی چیک کے ویزے جاری کیے تا کہ سی۔آئی۔اے کو پاکستان میں اپنی موجودگی کو بڑھانے میں مدد فراہم ہوسکے۔

 

یہی وہ دور تھا جس کے دوران جب پاکستان کے بازاروں، سکولوں، مزارات، فوجی اڈوں اور شہری علاقوں میں  یکے بعد دیگرےبم دھماکے یا کار بم دھماکے ہونے لگے۔ یہ دھماکے پاکستان میں عوامی رائے عامہ کو تبدیل کرنے کے لئے شروع ہوئے اور پھر فاٹا اور سوات میں فوجی آپریشن کے مطالبے زور پکڑنے لگے۔ بلکہ در حقیقت ہر بڑے فوجی آپریشن سے قبل کوئی بہت بڑی دہشت گردی کے کاروائی بھی لازمی ہوتی تھی۔

پاکستان میں امریکی ایجنٹوں  کی بڑہتی موجودگی کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے وارداتوں نے یہ سوال اٹھا دیا کہ آخر سی۔آئی۔اے پاکستان میں کر کیا رہی ہے؟اور پھر سی۔آئی۔اے کا کردار 2011 میں ریمنڈ ڈیوس کے گرفتاری کے بعد بے نقاب ہوگیا۔

 

ریمنڈ ڈیوس 27 فروری 2011 کو اس وقت گرفتار ہوا جب اس نے لاہور کے ایک بس سٹاپ پر دو موٹر سائیکل سواروں کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔ جلد ہی یہ بات بے نقاب ہو گئی کہ ریمنڈڈیوس پاکستان میں سی۔آئی۔اے کی جاسوسی کرنے والی ٹیموں کا ایک حصہ ہے۔ ڈیوس کو جب گرفتار کیا گیا تو اس سے 158 اشیاء برآمد ہوئیں جن میں جاسوسی کے لئےاستعمال ہونے والے آلات اور پاکستان کی دفاعی تنصیبات کی تصاویر بھی شامل تھیں۔  پنجاب پولیس کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ "تفتیش کے دوران اس کے ٹی۔ٹی۔پی کے ساتھ قریبی تعلقات کا انکشاف ہوا، ڈیوس خونی مزاحمت کھڑی کرنے کے لئے پنجاب سے طالبان کے لئے نوجوان بھرتی کرنے میں اہم کردار ادا کررہا تھا"۔ کرائے کے گوریلوں کی ٹیٹو والی لاشیں برآمد ہونے کے بعد یہ بات ثابت ہو چکی ہے پاکستان میں بد امنی پیدا کرنے کے لئے امریکہ پاکستان کے کئی عسکری گروپوں میں اپنے ایجنٹ داخل کرچکا ہے۔ڈیوس سے ہونے والی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 330 افراد پاکستان میں بے چینی و بدامنی پیدا کرنے کے لئے خفیہ طور پر کام کررہے ہیں۔

اس بات کے واضح شواہد سامنے آجانے کے بعد کہ پاکستان میں سی۔آئی۔اے اور اس کے لئے کرائے پر کام کرنے والی بلیک واٹر موجود ہے اور بم دھماکوں میں یہی ملوث ہیں ، ان بم دھماکوں کو سیاسی و فوجی قیادت نے ہمیشہ امریکی مطالبات کو پورا کرنے کے لئے استعمال کیا۔ ان مطالبات میں شمالی  قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن بھی شامل تھا اور یہ مطالبہ پاکستان کی عوام کے خلاف سازش کو واضح کرتا ہے۔ پاکستانی حکومت نے بل آخر ڈیوس کو چھوڑ دیا ۔ ڈیوس اپنے مشن میں کامیاب ہوچکا تھا جس کے تحت وہ اس ماحول کو پیدا کرچکا تھا جس کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی و فوجی قیادت قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے جواز کو ثابت کرسکیں۔

 

امریکہ کی جانب سے پاکستان کی افواج پر اپنے ہی لوگوں کے خلاف فوجی ایکشن کرانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ لوگ مرکزی حکومت سے بدظن ہوجائیں اور آزادی کے نعرے لگنے شروع ہو جائیں۔ یہ وہ صورتحال ہو گی جس کےامکانات کے متعلق امریکہ نے بات کی اور ایک امریکی پروفیسر مائیکل چوسوڈوسکی(Michel Chossudovsky) نے پاکستان کی بالکانائیزیشن  کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ مستقل مزاجی سے پاکستان میں سماجی، لسانی اور عملی تقسیم کے لئے کام کررہا ہے جس میں پاکستان کا ٹوٹ جانا بھی شامل ہے۔ امریکہ نے یہی جنگی حکمت عملی افغانستان اور ایران کے بھی اختیار کررکھی ہے"۔

 

پشاور میں معصوم بچوں کا قتل عام صرف اس وجہ سے ممکن ہوا کیونکہ امریکہ کو پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں کچھ غدار میسر آگئے ہوئے ہیں۔ لیکن انہیں افواج پاکستان میں  کئی مخلص فوجی افسران  اور عوام کی جانب سے پاکستان کے شمالی قبائلی علاقوں میں آپریشنز کے خلاف سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے امریکہ نے بازاروں میں بم دھماکے کروائے اور سیکڑوں معصوم جانوں کو قتل کردیا۔ امریکہ کو اس خطے سے نکال باہر کرنے سے ہی پاکستان میں عدم استحکام اور بد امنی کا خاتمہ ہوگا۔

 

عدنان خان نے مرکزی میڈیا آفس  حزب التحریر کے لئے یہ مضمون  لکھا

Read more...

پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ، دہشت گردی کا خاتمہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکہ سے مدد مانگناشہدائے پشاور کے خون سے غداری ہے

جمعرات کو وزارت داخلہ نے امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا کے سیکورٹی معاملات کے ماہر ین پاکستان بھیجے تا کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی کو انسداد دہشت گردی کا منصوبہ بنانے میں مدد فراہم کرسکیں۔

ہر پاکستانی مسلمان اس بات سے باخبر ہے کہ ملک میں دہشت گردی کا براہ راست فائدہ امریکہ اٹھاتا ہے ۔ ملک میں کسی بھی بڑے دہشت گردی کے واقعے کے بعد کبھی بھی سیاسی فوجی قیادت میں موجود غدار عوام کے تحفظ میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے مستعفی نہیں ہوتے بلکہ ان واقعات کو جواز بنا کر تحفظ پاکستان ایکٹ جیسے کالے قوانین بناتے ہیں تا کہ اسلام کے نام پر اٹھنے والی ہر آواز کو ، چاہے وہ کتنی ہی پرامن کیوں نہ ہو، دبا دیا جائے اور امریکہ کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کو نشانہ بنانے کے لئے نئے آپریشن شروع کردیتے ہیں۔ لیکن اس خطے کے مسلمان کسی صورت امریکہ کی غلامی تسلیم کرنے کے لئے راضی نہیں ہورہے جس کی وجہ سے امریکہ سی۔آئی۔اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک جیسے اداروں سے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرواتا ہےاور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار سی۔آئی۔اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو ، حساس فوجی تنصیبات سے لے کر قبائلی علاقوں تک میں گھومنے بھرنے ، ایجنٹ بنانے اور ان ایجنٹوں کے ذریعے سے حملے کروانے کی آزادی فراہم کرتے ہیں۔ 21 فروری 2011 کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے پنجاب پولیس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے اس بات کا انکشاف کیا کہ "ریمنڈ ڈیوس لاہور اور پنجاب کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔۔۔۔پنجاب سے نوجوانوں کو خونی کاروائیوں کے لئے بھرتی کررہاتھا۔۔۔ اس کے ڈیجیٹل کیمرے سے دفاعی تنصیبات کی تصویریں برآمد ہوئیں"۔

پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دہشت گردی کے سرغنہ،امریکہ سےمدد طلب کرنا پشاور میں قتل ہونے والے 141 معصوم بچوں اور بڑوں کے خون سے غداری اور مذاق ہے۔ پچھلے تیرہ سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر جتنا امریکہ کو پاکستان میں قدم جمانے اور آزادی سے کام کرنے کی اجازت دی گئی اسی قدر دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوا کمی بالکل بھی نہیں ہوئی۔ اس حقیقت کے باوجود راحیل-نواز حکومت کا ایک بار پھر اس ملک کے معصوم لوگوں کے تحفظ کے لئے خونی امریکی بھیڑیے سے مدد مانگنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمران اس ملک سے دہشت گردی اور اس کے معصوم عوام کا خون ناحق کو بہنے سے روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔

پاکستان کے عوام کو یہ بات جان لینا چاہیے کہ جب تک امریکی سفارت خانہ ، قونصل خانےبند اور سفارتی ، فوجی اور انٹیلی جنس اہلکار ملک بدر نہیں کئے جاتے ، جو دہشت گردی کی کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور دہشت گردوں کو مادی وسائل فراہم کرتے ہیں، یہ آگ کسی صورت نہیں بھجے گی چاہے کتنے ہی آپریشن یا مذاکرات کر لئے جائیں۔ لہذا عوام کو راحیل-نواز حکومت کو پاکستان سے امریکی موجودگی کے خاتمے کا مطالبہ کرنا چاہیے جو اس دہشت گردی کا ماخذ ہے۔

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

تشدد کی کاروائیوں کے بارے میں امریکی سینٹ کمیٹی کی رپورٹ

امریکن پالیسی ویب سائٹ نے 9 دسمبر 2014 کو امریکی قید میں موجود مسلمانوں کے خلاف تشدد کے جرائم کے ارتکاب کے بارے 525 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپرٹ شائع کی!!قیدیوں کا منہ کھلوانے کے لیے "سی آئی اے" کی تشدد کے بارے میں امریکی سینٹ کمیٹی کی رپورٹ میں کونسی نئی بات ہے؟کیا کسی ایسے راز سے پردہ اٹھایا گیا جو پہلے کسی کو معلوم نہیں تھا ؟کیا اس کے نتیجے میں اوباما ان سینکڑوں ڈرون حملوں پر معافی مانگے گا جن سے افغانستان سے یمن اور صومالیہ سے عراق تک ہزاروں لوگ قتل کیے گئے؟ کیا اس کے نتیجے میں ان تیرہ عرب ملکوں کے حکمرانوں اور ان کے جلادوں کا احتساب ہو گا جنہوں نے سی آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے تشدد کیا جیسا کہ کہا گیا ہے؟کیا برطانیہ کی حکومت جس نے "سی آئی اے" کی کاروائیوں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کوئی نصیحت حاصل کرے گی؟

ایسا کچھ نہیں ہو گا ،امریکی جلادوں کا احتساب نہیں ہو گا،نہ ان کے سربراہوں کا جنہوں نے ان جرائم کے ارتکاب کے احکامات دئیے جو کہ لبرل جمہوری "تہذیب"، جو انسانی حقوق کا واویلا کرتی ہے، کی پیشانی پررسوائی کا داغ ہے ۔۔۔بلکہ سی آئی اے کے تین سابق سربراہوں "مائیکل ھائیڈن "، "جارج ٹینٹ" اور "پورٹر گروس "نے ایک مشترکہ خط لکھا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایجنسی نے جو کچھ بھی کیا وہ دہشت گردی سے امریکہ کو بچانے کے لیے کیا۔ امریکہ کے سابق صدر "جارج بش" اور اس کے نائب "ڈیک چینی" نے اس رپورٹ کے منظر عام پر آتے ہی اس کو تنقید کا نشانہ بنا یا۔ ڈیک چینی نے اس رپورٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بکواس ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ امریکہ کے اعلٰی ترین دستوری عدالت کے جج انطولین سکالیا نے یہ کہہ کر اس رپورٹ کو دفن ہی کر دیا کہ "ہر ملک کو اپنے اعلٰی ترین مفادات کو پیش نظر رکھ کر انسانی حقوق کے تعین کی مکمل آزادی حاصلہ ہے" اور "نام نہاد " عالمی انسانی حقوق کی طرف اشارہ کرنے سے بھی انکار کر دیا۔

جبکہ برطانیہ کی حکومت نے نئی قانون سازی میں جلدی دکھائی جس کی رو سے اساتذہ،ڈاکٹروں اور نرسوں کو مسلمانوں کے خلاف جاسوس بنا یا گیا۔ جب بھی ان میں سے کسی کو شک ہو جائے کہ اس کے سامنے والا مسلمان "شاید"انتہاء پسندانہ افکار کا علمبردار ہے تو قانون کی رو سے وہ اس کی اطلاع دینے کا پابند ہیں۔ یہ "نیشنل سیکیورٹی" کو محفوظ بنانے کے لیے ہے!

یہ کوئی نئی بات نہیں ، ڈاروینی سرمایہ دارانہ آئیڈیولوجی نے پہلے بھی یہی کیا ہے ۔ 1858 میں چارلیس ڈارون نے کہا تھا کہ مستقبل یہ ثابت کرے گا کہ مذہبی لوگوں سے جان چھڑانا گوروں کا حق ہے (کالونیوں میں گوروں کے علاوہ دوسروں کو ختم کرنا)۔ یہی وہ ڈار وینی پالیسی ہے جس کو مغربی استعمار نے ہر مغلوب قوم کی نسل کشی کے لئےنافذ کیا جیسے ریڈ انڈینز سے لے کر افریقی اقوام تک اور کسی جنگی حکمت عملی کے لیے نہیں کیونکہ عالمی جنگ ختم ہو چکی تھی بلکہ اسی پالیسی کے تحت تباہ کن ہتھیارکے "تجربے" کے لیے جاپان کی پیلی قوم پر ایٹم بم گرایا۔

یہی "مغرب میں گورے استعماری شخص " کی تہذیب ہے ،جس کے زہر کی اب تک بعض جاہل ،فتنہ پرور اور ذہنی غلام اسلامی ملکوں میں وکالت کرتے ہیں اور اس بد گمانی میں مبتلا ہیں کہ استعماری مغرب ہمارے لوگوں کے مصائب کے بارے میں نرم دل اور حساس ہیں حالانکہ یہ حکمران ان کے جلاد ہیں اور انہی کے اسلحے سے اپنے لوگوں کو مارتے ہیں۔

تمام انسانیت کی نجات صرف اسی میں ہے کہ گلی سڑی اور ظالم تہذیب کو گڑھے میں دفنا یا جائے اور اس کی حامل ریاستوں منہدم کر کے اسلامی تہذیب کی اساس پر ریاست قائم کی جائے ،وہ تہذیب جو تمام انسانیت کے لیے ہدایت اور رحمت ہے؛نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ۔

عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

Read more...

پریس ریلیز ایک ناکام حکومت کے پاس ٹریژری بل ، سرمایہ کاری کے سرٹیفیکٹ جاری کرنے اور  لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں

مصر کے مرکزی بنک نے جمعرات11دسمبر2014 کو وزارت مالیات کی جانب سے 7 ارب مصری پونڈ کی قیمت کے ٹریژری بل پیش کیے تا کہ 789 ارب جنیہ( مصری پونڈ) کے عمومی قو می بجٹ میں سے 240 ارب کے بڑے خسارے کو پورا کیا جاسکے۔ پروگرام کے مطابق مرکزی بنک 3 ارب کے ٹریژری بل 182 دنوں کے لیے جب مزید 4 ارب 364 دنوں کے لئےکی جاری کرے گا جن کی تاریخ اجراء 11دسمبر2014 ہو گی۔

بات یہاں ہی ختم نہیں ہو گی جو بلاشبہ ایک بڑےمعاشی بحران کا پیش خیمہ ہے بلکہ وزارت مالیات رواں مالیاتی سال کے دوسرے چوتھائی میں214.5 ارب جنیہ کی قیمت کے ٹریژری بل اور بانڈ جاری کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ نئے سال کے دوران ٹریژری بلوں پر سودی منافع 61 ارب جنیہ تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ ٹریژری بانڈز کے منافع61.6 ارب جنیہ تک ہو سکتے ہیں. سوئس کنال سرمایہ کاری سرٹیفکیٹ کو ہم ابھی تک نہیں بھولے جس کے ذریعے 12 فیصد کے منافع کے حساب سے 60 ارب جنیہ جمع کیا گیا جن کے منافع کی پہلے قسط کو بھی جو کہ 1.9 ارب جنیہ ہے آج تک ادا نہیں کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سود ہے اور سوئس کنال کے پروجیکٹ سے منافع آنے سے پہلے ریاست اس کو ادا کرنے کی ذمہ دار ہے کیونکہ سوئس کنال کے معاشی اثرات مرتب ہونے میں ابھی دوسال لگیں گے۔

حکومت نے پراپرٹی ٹیکس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے حاصل ہونے والی رقم آنے والے جنوری سے شروع ہوں گی،جس سے بجٹ خسارے میں مذید کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کے باوجود کہ اس ٹیکس کے قانون کے مطابق جن لوگوں کو ان کی رہائشی مکانات میں ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے یعنی دو ملین سے کم قیمت کے مکانات پر مگر ہوا یہ کہ صوبوں میں ٹیکس وصولی کے ذمہ داروں نے بہت سے ایسے لوگوں کو ٹیکس کے لیے چالان تھما دیئے جن کے مکانات کی قیمت اس سے کم ہے جس پر ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے چاہے اس کے نتیجے میں لوگوں کی غربت میں اضافہ ہو۔ یعنی وہ ان کے انتہائی کم املاک جو چار دیواروں اور ایک چھت سے زیادہ نہیں جہاں وہ سر چھپاتے ہیں پر فیس لگاتی ہے جبکہ اس قانون کی رو سے پولیس اور فوج کے ہوٹل اور کلب ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں ۔

سب سے پہلے: جہاں تک ٹریژری بل کا تعلق ہے تو یہ قطعی حرام ہے کیونکہ دو میں سے کسی بھی ایک صورت سے خالی نہیں:

1-یہ سود پر مبنی قرض ہے ۔ قرض وہ ہے جو خریدار (قرضہ لینے والا )بل کی قیمت کے طور پر ادا کرتا ہے اور سود وہ فرق ہے جو خریدار ایک مقررہ وقت پر بل کی قیمت کے طور پر ادا کرتا ہے۔ یہ صفت درحقیقت قرض کی ان صورتوں میں سے ہی ایک صورت ہے جو بفع کو کھینچتا ہےاوریہ شرعی قاعدے کے صریح خلاف ہے کہ "ہر وہ قرض جو نفع کو (اپنی طرف)کھینچے وہ حرام ہے"۔

2-یہ موجل (قرض)کیش کو موجودہ کیش کے بدلے اس سے کم پر بیچنا ہے ۔موجل کیش یہاں وہ ہے جو بل کے برائے نام قیمت میں سے مقرر تاریخ پر حکومت دے گی ۔ موجودہ کیش وہ ہے جوسودے کے وقت خریدار بل کی قیمت کے طور پر ادا کر تا ہے،یوں یہ ایک کیش(کرنسی) کو دوسرے کیش کے بدلے بیچنا ہے۔ اس لیے یہ فروخت اسی بل کی نہیں کیونکہ اس کی کوئی قیمت نہیں یہ اس کیش کی قیمت ہے جس کی نمائندگی بل کر تا ہے ۔اس صورت کے معنی یہ ہوے کہ بل دونوں ہی قسموں میں سود پر مشتمل ہے :زیادتی کا سود کیونکہ مماثلت نہیں قرض کا سود کیونکہ یہ قرض ہے اور مجلس عقد میں دونوں نے اس پر قبضہ نہیں کیا ۔

دوسرا: ٹیکس کے بارے میں

لوگوں پر اندھا دند ٹیکس لگانا ناقابل قبول ہے ۔ ٹیکس لگانے کے لیے اسلام نے شرائط رکھی ہیں جو شرعی شرائط ہیں۔ نبوت کے طرز پر قائم ہونے والی خلافت راشدہ جس کے قیام کے لیےحزب التحریر جدو جہد کر رہی ہے میں ریاست کے لیے مسلمانوں پر ایسے بے سرو پا ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے،جیسے پراپٹی ٹیکس،انکم ٹیکس ،ویلیو ایڈیڈ ٹیکس ،وراثتی ٹیکس وغیرہ جن کو ریاست فنکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئے روز لوگوں کے مال باطل طریقے سے کھانے کے لیے متعارف کراتی ہے۔

یہ جاننے کے باوجود کہ یہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح معاملات میں حلال اور حرام میں تمیز نہیں کرتی اور اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتی بلکہ اس نے تو اپنے ہر کاروں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اسلام پر حملے کے لیے بے لگام کر دیا ہے بلکہ اس نے لوگوں کا خون بہایا اور حرمتیں پامال کی اور مخالفت کر نے والوں کو قید و بند اور جیلوں میں ڈالا ۔ اس نے جامع الاظہر کے بعض مشائخ اور علماء سے حرام کو حلال کرنے کے فتوے بھی لیے۔ یہ فتاویٰ اللہ کے نازل کردہ کے مطابق نہیں تھے۔ یہ سب جاننے کے باوجود ہم اس حکومت کے ہر معاملے کے بارے میں حکم شرعی کو بیان کر نے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے تا کہ یہ معلوم ہو جائے کہ اس حکومت کے بارے میں خاموش رہنا ممکن نہیں،اللہ تعالی فرماتا ہے :

﴿وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ "جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ تم ایسی قوم کو نصیحت کیوں کرتے ہو جس کو اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا اس کو شدید عذاب میں مبتلا کرنے والا ہے۔ کہا کہ تمہارے رب کے پاس ان کے لیے کوئی عذر باقی نہ رکھنے کے لیے یا پھر شاید وہ ڈر بھی جائیں " (الأعراف: 165)۔

اسلامی اقتصادی نظام کو مکمل طور پر اور مکمل اسلامی نظاموں کے ساتھ نفاذ کیے بغیر ملک کا اقتصاد تر قی کرنا ممکن ہی نہیں ہےاور یہ نبوت کے طرز پر قائم ہو نے والی ریاست خلافت راشدہ میں ہی ہو سکتا ہے،یہی اللہ نے فرض قرار دیا ہےاوراسی کے لیے ہمیں کام کرنا چاہیے۔ ہمیں عالم اسلام میں نافذ بدبودار سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ دینا چاہیے جس نے ہمیں ذلت اور مغرب کی غلامی کے سوا کچھ نہ دیا۔ یہ نظام ہی لوگوں کا خون چوستا ہے اور اور ان کو شرعی طور پر حرام ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کرتا ہے ،ریاست کے باشندوں کو ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے محنت پر مجبور کر تا ہے جن میں سے 25 فیصد سے زیادہ حکمرانوں کے اخرجات ہیں۔ مزید یہ نظام ملک کے دروازے مغربی سیاسی اور اقتصادی استعمار کے لیے کھول دیتا ہے۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِن الرِّبَا إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ

"اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور باقی ماندہ سود چھوڑ دو اگر واقعی تم مومن ہو اگر ایسا نہیں کرتے ہو تو یہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے"(البقرہ:279)

شریف زید

سربراہ مرکزی میڈیاآفس

حزب التحریر ولایہ مصر

Read more...

بہت ہوگیا!  پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو شیطانیت کی جڑ ہے

16 دسمبر 2014 ء کو پشاور میں ایک شیطانی حملہ ہوا ،جسے سرانجام دینے والے لوگ جانے پہچانے نہ تھے۔ مسلح حملہ آوروں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا، وہ ایک کے بعد دوسرے کمرے میں گئے اور سو سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جن میں سے اکثر یت معصوم بچوں کی تھی۔ اس قسم کا حملہ انتہائی گھناؤنا اور قابلِ مذمت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا
"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام انسانیت کوبچا لیا" (المائدہ:32)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نے فرمایا :
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
" اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کردے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اس پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کررکھا ہے" (النساء:93)۔

اور جس وقت مسلمان انتہائی دل گرفتہ تھے اور اپنے پیاروں کی گنتی کررہے تھے تو پاکستان کے وزیر دفاع نے حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا کہ "دہشت گرد تکلیف پھیلانا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ان کے شیطانی منصوبوںمیں کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ لیکن حکومت ان شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے اور امن و امان اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے کیونکہ اس حکومت نے بذاتِ خود امریکہ کو پاکستان کے طول و عرض میں اپنی موجودگی قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، وہ امریکہ کہ جو اس شیطانیت کی بنیادی جڑ ہے۔

یقیناًوہ لوگ جو معاملات سے اچھی طرح باخبر ہیں اس بات کو جانتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت عرصہ قبل ہی کمزورقبائلی نیٹ ورکس میں داخل ہو چکی تھیں اور انہوں نے ان قبائلیوں میں موجود نا سمجھ لوگوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مکروہ حربوں سے ناآشنا لوگوں کو بھڑکایاتاکہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان پر قابض صلیبیوں کی بجائے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف کر لیں۔ اس قسم کے وحشیانہ حملے جس میں معصوم بچوں تک کو قتل کردیا جائے امریکہ کی اختیار کردہ خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہیں، خاص طور پر تنازعے کی آگ کو ہلکے ہلکے سلگائی رکھنے کی پالیسی کہ جس کے تحت خفیہ طور پر اس ملک کی فوج اور عوام پر حملے کرائے جاتے ہیں۔ ایسے خفیہ حملے طے شدہ امریکی ہتھکنڈے ہیں جو اس کی انٹیلی جنس اور پرائیوٹ ملٹری دنیا بھر میں اختیار کرتی ہیں تا کہ ممالک کو عدم تحفظ اور بے اطمینانی کی کیفیت سے دوچارکیا جائے اور پھر اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھایا جائے۔

اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو جواز بنا کر ان ممالک کی غلام حکومتیں جنگ کی آگ کو جاری و ساری رکھتی ہیں جیسا کہ پاکستان کے معاملے میں ان حملوں کو جواز بنا کر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ امریکہ کو ایسے آپریشنوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں اس کے قبضے کے خلاف جاری مزاحمت کو ختم کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ۔۔۔لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے تو یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ پاکستان کے لوگ ہیں جو انتہا پسندی کے ہاتھوںسب سے زیادہ خطرے میں ہیں"۔

اے قبائلی مسلمانو!
وہ جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف اخلاص کے ساتھ لڑ رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔ انہیں کسی صورت اس بات کا موقع نہیں دینا چاہیے کہ ایک ایسا ظالم شخص ان کا وکیل بن کر بات کرے جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتا اور یوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہوئے امریکی منصوبے کو فائدہ پہنچائے۔ آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو روکیں جس کا فائدہ صرف امریکہ کو پہنچتا ہے اور جس کے نتیجے میں ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کے خلاف صف آراء ہو جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،

انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ
"اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ مظلوم ہو یا ظالم، صحابہؓ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول، مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ظالم کی مدد ہم کیسے کر سکتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا، اس کے ہاتھ کو پکڑو تا کہ اسے روک سکو"(بخاری)۔

آپ سب پر لازم ہے کہ انصاف اور حق کی راہ پر استقامت کے ساتھ چلیں اور پاکستان کی افواج کو پکاریں کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر قابض کفار کے خلاف شرعی جہاد میں آپ کے ساتھ شریک ہوجائیں اور امریکہ کو بھی ویسے ہی افغانستان سے نکال باہر کریں جیسے آپ دونوں نے مل کر روس کو نکال باہر کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
"اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں عدل کے خلاف کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے"(المائدہ:8)۔

اے پاکستان کے مسلمانو!
ایک طرف تو حکومت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا مقصد امریکی ایجنٹوں سے لڑ نا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے امریکہ کو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستان میں مکمل آزادی فراہم کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے جب کبھی غدار حکمران کسی امریکی جاسوس کو گرفتار بھی کرلیتے ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس اور Joel Cox وغیرہ، تو انہیں فوراً چھوڑدیتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد اس لئے ہے کیونکہ نہ تو حکمرانوں کو ہماری پروا ہے نہ ہی ہمارے دین کی اور نہ ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی۔ ہماری تباہی وبربادی اور عظیم نقصانات کی براہ راست ذمہ داری اس حکومت پر ہے جو ہمارے ہی دشمنوں کو اپنا اتحادی بناتی ہے، ان سے محبت کا اظہار کرتی ہے، انہیں ملک کے اندرمحفوظ ٹھکانے فراہم کرتی ہے ، ملک میں موجود وہ تمام وسائل مہیا کرتی ہے ،اورانہیں ہم پر بالادستی اور دسترس مہیا کرتی ہے تاکہ وہ ہم پر بھر پور طریقے سے حملہ آور ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ اس حق سے کفر کرتے ہیں جو تمھارے پاس آچکا ہے " (الممتحنہ:1)

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے :

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
"اگر وہ تم پر بالاستی حاصل کرلیں تو وہ تم سے دشمنوں جیسا سلوک کریں گے اور تمھارے خلاف اپنی زبان اور ہاتھ دونوں استعمال کریں گے اور یہ چاہیں گے کہ تم کفر اختیار کرلو"۔ (الممتحنہ:2)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!
جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا اختتام نہیں دیکھ سکیں گے چاہے اس سے بھی کئی گُنا زیادہ جانیں گنوا دیں کہ جو ہم گنوا چکے ہیں۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ معاملات کو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق صحیح کردیں۔ پاکستان کو امریکہ کے نجس وجود سے پاک کردیں اورسانپ نما امریکہ کے سر کو کچل دیں ۔ چنانچہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بند کردیں جو در حقیقت ہماری سرزمین پر دشمن کے قلعے ہیں، امریکہ کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کو ملک بدر کردیں جو پاکستان کے طول و عرض میں آزادی سے گھومتے پھرتےہیں ، لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور ان میں ڈالر بانٹتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ عملی طور پر یہ اسی وقت ہو سکے گا جب آپ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں گے۔

لہٰذا شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرہ فراہم کرو جو اللہ کے اذن سےانتشار اور تفریق کو وحدت سے بدل دے گی، فتنے کی جنگ کا خاتمہ کرے گی اورمسلمانوں کی بڑی اور باصلاحیت فوج کو دشمن کے خلاف جہاد کے لئے روانہ کرے گی، ناکامی کے اس طوفان کا رخ موڑ کر امت کو فتح سے ہمکنار کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ، إِلاَّ تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے چپکے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگی پر فدا ہو گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالٰی دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو لے آئے گا،اور تم اللہ تعالٰی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے"(التوبہ:39-38)۔
Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو مہم حزب التحریر ولایہ پاکستان نے نوید بٹ کا مضمون " امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ آگ لگانے میں کیسے کامیاب ہوا؟" جاری کردیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے، حزب التحریر کے پاکستان میں ترجمان نوید بٹ، کا مضمون "امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ آگ لگانے میں کیسے کامیاب ہوا؟" جاری کردیا ہے۔ سانحہ پشاور کو راحیل-نواز حکومت نے پاکستان میں جہاد کے تصور کو ختم کرنے، امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے،افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف جہاد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے اور پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔جب سے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکی جنگ کو پاکستان کی جنگ ثابت کرنے کی کوشش شروع کی ہے پاکستان کی اہم ترین دفاعی تنصیبات اور شہری علاقے بم دھماکوں اور حملوں کی زد میں رہنے لگے ہیں۔ اس مضمون میں نوید بٹ نے تفصیلی دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ درحقیقیت پاکستان میں بدامنی اور عدم استحکام کے وجہ امریکہ کی موجودگی اور بم دھماکوں اور حملوں کے ماسٹر مائینڈ امریکی سی۔ آئی۔آے، اوربلیک واٹر ہیں جنہیں پاکستان بھر میں آزادانہ جاسوسی کرنے، رہائش اختیار کرنے، حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان حملوں کو عملی شکل دینے کے لئے لوگوں کو بھرتی کرنے کی اجازت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے دے رکھی ہے۔

یہ مضمون عوام میں موجود اس کنفیوژن اورسوال کا تسلی بخش جواب دیتا ہے کہ آیا یہ جنگ امریکہ کی ہے یا ہماری ؟ یہ مضمون پاکستان کے خلاف امریکی منصوبوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں کی غداری کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ مضمون اس بات پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ کیوں افغانستان پر قبضے کے بعد امریکہ پاکستان سے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز کا مطالبہ کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مضمون میں امریکی جنگ میں شمولیت کی حکمرانوں کے بزدلانہ اور غلامانہ جواز کو بھی چیلنج کیا گیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر ہم اپنی معیشت نہیں چلا سکتے اور نہ ہی پاکستان امریکہ کو خطے سے نکال سکتا ہے۔ مضمون کے اختتام میں پاکستان کے قبائلی مسلمانوں اور افواج پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود غداروں کو نکال دیں اور اس خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرنے کے لئے ایک ہو جائیں اور ایسا کرنا کچھ مشکل نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی یہ دونوں مل کر روس کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔

نوٹ: نوید بٹ نے یہ مضمون اپنے اغواسے قبل لکھا تھا۔ 11 مئی 2012 کو حکومتی ایجنسیوں نے انہیں ان کے گھر کے دروازے سے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لے کر گھر پہنچے ہی تھے۔ آج کے دن تک نہ تو نوید بٹ کو رہا کیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ ان کا واحد جرم پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنا ہے۔

اس مضمون کو اس لنک پر دیکھا اور ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے:

http://pk.tl/1i3z

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

Read more...

لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھارتی جارحیت راحیل_نواز حکومت کا بزدلانہ جواب بھارت کو مضبوط کررہا ہے

پچھلےدو دنوں میں بھارت نے لائن آف کنٹرول اور بین لااقوامی سرحد پر چار پاکستانی فوجیوں کو شہید کردیا ہے۔ پچھلے سال جولائی سے شروع ہونے والی بھارتی جارحیت میں اب تک کئی پاکستانی فوجی اور شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت وزارت خارجہ کے ذریعے مزمتی اور آئی۔ایس۔پی۔آر کے ذریعے "بھارتی بندوقوں کو خاموش "کرنے کے بیانات دینے پر ہی اکتفا کررہی ہے۔ راحیل-نواز حکومت کے کمزور بلکہ بزدلانہ بیانات اور عمل نے بھارت کو یہ ہمت فراہم کی ہے کہ بدھ 31 دسمبر 2014 کو لاہور کے قریب بین الاقوامی سرحد پر پنجاب رینجرز کے دو جوانوں کو دھوکے سے شہید کرنے کے بعد پاکستان کو یہ دھمکی دے رہا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو دوگنی طاقت سے جواب دے گا۔

راحیل-نوازحکومت بھارت کے خلاف جہاد کرنے کے بجائے نیشنل ایکشن پلان، جو درحقیقیت امریکی ایکشن پلان ہے، کے تحت قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں موجود اُن مجاہدین کو ختم کرنے میں مصروف عمل ہے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔ اس حکومت کے پاس اس وقت صرف امریکی حکم پر اُس کے خلاف لڑنے والوں کو ختم کرنے کی ہی دہن سوار ہے۔ حکومت نہ تو اس امریکی نیٹ ورک کو ختم کرتی ہے جو ملک میں فوجی تنصیبات اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کرواتا ہے اور نہ ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ ایک طرف دن رات ہمارے ٹینک، توپیں اور طیارے اپنے ہی ملک میں بمباری کررہے ہیں لیکن بھارت کو سبق سیکھانے کے لئے ایک بھی ٹینک، توپ یا طیارہ جیسے دستیاب ہی نہیں ہے۔

راحیل-نواز حکومت امریکی منصوبے کے تحت بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہی ہے۔ امریکہ خطے میں پاکستان کو کمزور اور بھارت کو مضبوط کرنا چاہتا ہے تا کہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرسکے۔ نیشنل ایکشن پلان (امریکی ایکشن پلان) کا یہی مقصد ہے کہ پاکستان اورافواج پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے فوج اور جہادی قوتوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کردیا جائے۔
حزب التحریر افواج پاکستان کے افسران اور جوانوں سے سوال کرتی ہے کہ آپ کس طرح بھارتی جارحیت پر خاموشی اختیار کرسکتے ہو؟ بزدل ہندوستان کبھی آپ پر حملے کی ہمت نہیں کرسکتا جب تک اس کو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس بات کا یقین نہ دلا دیں کہ ان کے خلاف افواج پاکستان کے شیروں کو حرکت میں نہیں لایا جائے گا۔ کیا آپ کیپٹن کرنل شیر خان کو بھول گئے ہیں کہ کارگل میں جس کی بہادری اور جواں مردی نے بھارتی فوج کو اس قدر خوفزدہ کردیا تھا کہ اس کی شہادت کے بعد بھی اس کی لاش کو اٹھانے سے ڈر رہے تھے؟ یہ آپ کی دینی اور ملی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے ہتھیاروں کا رخ ہندو مشرکین کی جانب کردیں اور انہیں ان کی اوقات یاد دلا دیں۔ رسول اللہ ﷺنےفرمایاہے،


جَاهِدُواالْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ
"مشرکین سے اپنے مال، جانوں اور زبان کے ذریعے لڑو" (ابوداود)۔

سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی ہماری افواج کو ان کے دینی فریضے کی ادائیگی کے لئے کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں اور افواج میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غداروں سے نجات حاصل کرنے اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کے ساتھ کام کریں۔ پھر خلیفہ افواج کو دشمن کے خلاف حرکت میں لائے گا اور بھارت کو اس کی اوقات یاد لائے گا اور مسلمانوں اور ان کی افواج کو عزت حاصل ہوگی۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

'قومی ایکشن پلان 'کا مقصد پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنا ہے

پاکستانی حکومت مسلمانوں کے بچاؤ اورتحفظ کی ذمہ داری کو ادا کرنے میں  سنگین کوتاہی کا مظاہرہ کئے جا رہی ہے  کیونکہ اُس نے ملک بھرمیں ہونے والے وحشیانہ حملوں کی بنیادی وجہ پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔یہ بنیادی وجہ ملک کے طول و عرض  میں پھیلا ہوا  امریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کا جال ہے ۔  یہ " ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک "ہی ہے جو  اِن حملوں  کے لئے انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرتا ہے،  حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے،بھٹکے ہوئے اور ناسمجھ لوگوں کی ٹریننگ کرتا ہے ، انہیں مالی و مادی وسائل فراہم کرتا ہے، تب ہی یہ لوگ اس قابل ہو پاتے ہیں  کہ وہ ملک کے حساس ترین اورمحفوظ علاقوں میں بھی اتنی  منظم کاروائیاں کر سکیں۔لیکن کئی قراردادوں کہ جنہیں مجموعی طور پر" قومی ایکشن پلان"کا نام دیا جا رہا ہے، میں ایک بھی ایسے قدم کا ذکر نہیں کہ جس کے نتیجے میں ہماری  سرزمین سے خطرناک  امریکی وجود کا خاتمہ ہو سکے،چنانچہ نہ توقاتلوں کوتربیت فراہم کرنے والے امریکی ایجنٹوں اور جاسوسوں کو گرفتارکیا گیا  ،نہ  ان پر مقدمات چلائے گئےاور نہ ہی امریکی ایجنٹوں کو فراہم کردہ محفوظ پناگاہوں کو ختم کیا گیا جو پاکستان کے شہری  علاقوں حتیٰ کہ  فوجی علاقوں میں بھی موجود ہیں اور نہ ہی  امریکہ کے  ان فوجی قلعوں کو بند کیا گیا کہ جوسفارت خانوں اور قونصل خانوں کے نام پرپاکستان میں قائم  ہیں۔یوں موجود ہ حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ذرّہ برابر بھی مخلص نہیں ،جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا ہے :

مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ

"ہر وہ شخص جسے اللہ نے لوگوں کے امور پر نگہبان بنا یا ہو اور وہ اس حال میں مرےکہ وہ ان کے ساتھ مخلص نہ تھا تو اللہ اس کے لئے جنت کو حرام کردے گا"(مسلم)۔

پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے صرف مجرمانہ غفلت کامظاہرہ نہیں کیا بلکہ اس سے بڑھ کر وہ مسلمانوں، ان کی سرزمین، ان کی افواج اور مسلمانوں کے سیاسی حقوق، جو دین نے انہیں عطا کیے ہیں،  کے خلاف کھلی غداری کر رہے  ہیں اور افغانستان پر امریکی قبضے  اور پاکستان میں امریکہ کی خطرناک موجودگی کے خلاف جاری مزاحمت  کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

جہاں تک مسلمانوں کی سرزمین کی حرمت کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو حکومت"دہشت گردی"کی روک تھام کے نام پر دراصل اس جہاد کو روک رہی  ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف جاری ہے۔ اس سے پہلے حکومت یہ دعویٰ کرتی تھی کہ وہ قابض امریکی افواج کو نشانہ بنانے والوں اور پاکستان کے اندر کاروائیاں  کرنے والوں کے درمیان فرق کرتی ہے، لیکن اب  حکومت نے تمام کو ایک قرار دے کر ان کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے اور بچوں کو مارنے والےگھٹیا قاتل اور مغربی صلیبیوں کے خلاف اللہ کی راہ میں لڑنے والےاعلیٰ مجاہدکے درمیان تفریق کو ختم کر دیا ہے۔17 دسمبر 2014 ءکو وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیا کہ "اب اچھے اور بُرے طالبان میں  کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ قوم آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس جنگ کو پورے عزم کے ساتھ جاری رکھی گی"۔باوجود یہ کہ اللہ   اور اس کے رسول ﷺ نے جہاد کے فرض سے دستبرداری کی سختی سے مذمت کی ہے،اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ

"اے ایمان والو  تمہیں کیا ہو گیا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو، تو بوجھل ہو کر زمین سے چمٹتے ہو،   کیا تم آخرت کی بجائے دنیا کی زند گی پر ہی خوش ہو گئے ہو،  آخرت کے مقابلے میں دنیا  کی زندگی تو بہت ہی معمولی ہے  "(التوبۃ: 38)۔

اور رسول اللہﷺ نے فرمایا،

مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إِلا عَمَّهُمُ اللَّهُ بِالْعَذَابِ

" کوئی قوم نہیں جو جہاد سے دستبردار ہوجائے ،ماسوائے یہ کہ اللہ اسے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے"(طبرانی)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کی افواج کے خلاف غداری کا تعلق ہے تو نہ صرف یہ کہ حکومت ہماری افواج کو اس فرض  سے روکے ہوئے ہے کہ وہ افغانستان پرمغرب کے قبضے کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں  بلکہ اس کے برعکس حکومت افواج کو حکم دے رہی ہےکہ وہ افغانستان پر قابض دشمن افواج کی مدد کے طور پر"اتحاد" اور "سٹریٹیجک تعاون " کے نام پر  قبائلی علاقوں میں آپریشن کریں ۔23 دسمبر 2014 کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے  افغان نیشنل آرمی  اور افغانستان میں "ایساف " کے سربراہان سے ملاقات کی اور اس عزم کو دہرایا کہ وہ مشترکہ آپریشنز کے ذریعے تمام قبائلی جنگجوؤں کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس ملاقات کے متعلق افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ نےیہ بیان جاری کیا کہ"دونوں لیڈران(افغان نیشنل آرمی اور ایساف کے سربراہان) نے یقین دلایا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اورافغان سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمےمیں(پاکستان کے ساتھ) بھرپور تعاون کریں گے"۔ اوردوسری طرف امریکہ کی طرف سے فراہم  کیے جانےوالے" کولیشن سپورٹ فنڈ"کے لیے اس شرط کا اعلان کیا گیا کہ فنڈ کو جاری کرنے سے قبل صلیبی کافر اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان کی طرف سے سرانجام دیے جانے والے فوجی آپریشن کتنے مؤثررہے اور ان آپریشنوں میں کتنے مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔یوں حکومت اس بات پر کاربندہے کہ ہماری افواج کو امریکہ کی ناکام ہوتی صلیبی جنگ کاایندھن بنایا جائے جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرما رہا ہے:

إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے گٹھ جوڑ  کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کی وجہ سے تم سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہاری سرزمین سے نکالاہے اور نکالنے والوں کی مدد کی ہے، توجو لوگ ایسے کفار سے گٹھ جوڑ کریں وہ قطعی طور پر ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)۔

 

جہاں تک مسلمانوں کے حق سے غداری کا تعلق ہے جو اسلام انہیں حکمرانوں کے احتساب کے حوالے سے دیتا ہے ،تو حکومت "دہشت گردی کے ہمدردوں" کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے کہ جن کے ذریعےمسلمانوں کی زبانوں کو خاموش کر دیا جائے۔پس کوئی بھی  مسلمان جو امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرتا ہے یا لوگوں کو اسلام کے کامل نفاذ کی دعوت دیتا ہے یا کفار کی قابض افواج کے  خلاف جہاد کی مدح وتعریف کرتا ہے  تو اب اسکے ساتھ سختی سے نبٹا جائے گا اور اس پر میڈیا کے دروازے بند کیے جائیں گے۔ 21 سمبر 2014ءکو وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعلان کیا کہ "کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ میڈیا کے ذریعے'دہشت گردوں'کی تعریف کرے"۔یوں افراتفری اور ظلم کے اندھیرے میں حکومت دراصل ان لوگوں کے منہ بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت کے مینار ہیں۔اوریہ  سب کچھ کیا جارہا ہے اگرچہ رسول اللہ  ﷺنے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور اس فرض سے کوتاہی پر سخت وعید سنائی ہے،رسول اللہﷺ نے فرمایا،

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدِ الظَّالِمِ، وَلَيَأْطِرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَلَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ

"اس ذات کی قسم جس کےقبضے میں میری جان ہے ، تم ضرور بالضرورنیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو ، تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو اور اسے حق کی طرف موڑو اور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ اللہ تمہارے قلوب کو آپس میں ٹکرائے گا اور تم پر اسی طرح لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر کی"(طبرانی)۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

قومی 'عملی' منصوبہ(نیشنل ایکشن پلان)دراصل آپ کے دشمنوں کے  خلاف"بےعملی "دکھانےکا منصوبہ ہے۔   اور اس سے زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ آپ کے دشمنوں کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ آپ کے سروں پر امریکی راج کو مزید مستحکم کریں۔یہ حکومت امریکہ کی تابعداری میں کوشش کر رہی ہے کہ آپ کے اندر موجود اسلام کی خواہش کو دبا دیا جائے ، آپ کے اندر خوف پھیلایا جائےاور پاکستان میں خلافت کے قیام کی جانب آپ کے  بڑھتے قدموں کو روک دیا جائے۔ اس صورتِ حال میں آپ پر لازم ہے کہ آپ خلافت کے قیام کو اپنا نصب العین بنا لیں اور اپنے قول و فعل کے ذریعے اس بات کا بھر پور اظہار کر دیں کہ آپ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِى يَنصُرُكُم مِّنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر اللہ تمہیں چھوڑ دے تواس کے علاوہ  کون ہےجو تمہاری مدد کرے اور ایمان والوں کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے"(آل عمران:160)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!

اے خالد بن ولید کے بہادر بیٹو!

آپ کی ذمہ داری یہ نہیں کہ آپ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اُن غداروں کی حفاظت کریں جنہوں نےپاکستان میں امریکی راج کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی استعماری طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنارکھاہے۔ بلکہ آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اسلام اور مسلم علاقوں کی  حفاظت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسلام کے سوا کسی اور چیزکو حکمرانی و بالادستی حاصل نہ ہو۔آج جبکہ دنیا میں کہیں خلافت موجود نہیں ہے کہ جس کے ذریعے  امریکہ کے وحشیانہ جرائم کو روکا جا سکے اور مسلمانوں کو ایک طاقتور  ریاست تلے جمع کیا جائے، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ حزب التحریر کو نُصرہ فراہم کریں تا کہ ریاستِ  خلافت کے قیام کے ذریعے ہم پر صرف اسلام کی حکمرانی قائم ہو جو ہمارے دشمنوں کے خلاف جہاد میں آپ کی قیادت کرے گی اور اللہ کی راہ میں فتح یاشہادت ہی حقیقی کامیابی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَوَيُقتَلُونَ

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو جنت  کے بدلے میں خرید لیا ہے ۔ پس  وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں،اوراللہ کی راہ میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں"(التوبۃ:111)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک