پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کامیاب خلافت نمائش
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آنے والی خلافت کی پالیسیوں سے آگاہی کے لیے حزب التحریر نے خلافت کانفرنس منعقد کی۔ کئی گھنٹوں تک چلنے والی اس نمائش میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور حزب التحریر میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا۔ شرکاء نے تمام اسلامی علاقوں پر مشتمل دنیا کی سب سے باوسائل ریاست خلافت اور خلافت کے قیام کے اسلامی طریقہ کار پر تقاریر سنیں۔ انھوں نے نمائش میں پاکستان میں خلافت کے قیام کے ساتھ ہی نافذ ہونے کے لیے تیار حزب التحریر کی سیاسی، معاشی، عدالتی، تعلیمی، سماجی اور خارجہ پالیسیوں کو ان کی تفصیلات کے ساتھ دیکھا اور سمجھا۔ شرکاء نے رمضان قراداد کے تینوں نقات کی مکمل حمائت کی۔ قراداد میں پہلا مطالبہ یہ کیا گیا کہ میانمار (برما) کے مسلمانوں کے بچائو اور تحفظ کے لیے مسلم افواج کو حرکت میں لایا جائے۔ قراداد میں شام کے مسلمانوں کی اس رمضان کے مقدس مہینے میں جاری جد و جہد کی مکمل حمائت کا اعلان کیا گیا۔ قراردادا میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے افواج حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔ اس نمائش کے ذریعے کیانی، زرداری اور ان کے ٹولے کی پاکستان کے لیے کسی ایجنڈے سے عاری حکمرانی کی حقیقت کو بے نقاب کیا گیا۔ یہ نام نہاد حکمران اپنے مغربی سیاسی و فکری آقائوں کی مدد و رہنمائی کے بغیر ایک لفظ بھی بولنے سے قاصر ہیں لہٰذا پورے ملک کے لیے پالیسیوں کو مرتب کرنے کی اہلیت تو قطعاً نہیں رکھتے۔ اس نمائش کے ذریعے ان حکمرانوں کی حزب التحریر کے خلاف جنگ کی حقیقت کو بھی واضع کیا گیا جو دراصل اسلام اور اس کی برکات سے امت مسلمہ کو محروم رکھنے کی جنگ ہے۔ لیکن اللہ سبحانہ و تعالی اس بات کی یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ کفار کی تمام تر کوششوں کے باوجود اسلام کی بالادستی قائم ہو کر رہے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:
يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ (التوبة: 32)
یہ اللہ کے نور کو اپنی پھنکوں سے بھجا دینا جاتے ہیں لیکن اللہ اپنے نور کو مکمل کیے بغیر ماننے والا نہیں چاہے کفار کو یہ کتنا ہی ناگوار گزرے (التوبہ۔32)
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان
تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں
رمضان قرارداد
12 اگست 2012، بمطابق 24 رمضان 1433 ہجری
اب جبکہ خلافت کا قیام بہت قریب ہے، حزب التحریر ولایہ پاکستان نے فتوحات اور برکتوں والے رمضان کے مہینے میں مختلف سرگرمیوں اور تقاریب کا اہتمام کیا۔ ان سرگرمیوں میں بہت بڑی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے جس میں مسلمانوں کو امریکی راج کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے پکارا گیا، ملک بھر میں عوامی مقامات پر بیانات کا اہتمام کیا گیا جن میں آنے والی ریاستِ خلافت کی پالیسیوں اور اس کو قائم کرنے کے لیے اقدامات کو بیان کیا گیا اور خلافت کے جھنڈے بھی تقسیم کیے گئے۔ ان عوامی اجتماعات اور تقاریب میں مندرجہ ذیل قراردادیں منظور کی گئی:
قرارداد نمبر 1: خلافت کے زیرِ سایہ برما کے مسلمانو ں کو تحفظ حاصل ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
المسلمون تتكافأ دماؤهم، ويسعى بذمتهم أدناهم، وهم يد على من سواهم
"تمام مسلمانوں کا خون برابر ہے، وہ اپنے کمزوروں کا تحفظ کرتے ہیں اور وہ دشمن کے خلاف ایک ہاتھ کی مانند ہیں"
7 رمضان وہ مبارک دن تھا جب خلیفہ کی افواج نے محمد بن قاسم کی قیادت میں ظالم راجہ داہر کو شکست دی تھی جس نے سندھ کے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھایا تھا۔ اس ماہِ رمضان میں برما کے مسلمان ہر طرح کے ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں جس میں ان پر شادی اورنوکریوں پر پابندی سے لے کر ان کی خواتین کی عصمت دری اور مردوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ مسلم افواج دنیا بھر میں ظلم، جبر اور غلامی کے شکار مسلمانوں کو تحفظ اور آزادی دلوانے کے لیے حرکت میں آئیں لیکن یہ کام موجودہ ایجنٹ حکمرانوں کی موجودگی میں کبھی بھی نہیں ہو سکتا جو اجتماعی طور پر تقریباً ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا اختیار رکھتے ہیں۔ یہ حکمران اپنے مغربی آقاوں کے احکامات کو بجا لانے کے لیے تو زمین و آسمان ایک کر دیں گے لیکن مسلمانوں کے لیے انگلی تک اٹھانا گوارا نہیں کریں گے۔ یہ عظیم فوجیں مسلمانوں کے تحفظ کے لیے صرف اسی صورت میں حرکت میں آئیں گئی جب ایک متقی اورصالح امام ریاست خلافتِ کی افواج کی قیادت میدان جنگ میں کرے گا۔ رسول اللہﷺۖ نے مسلمانوں کے امام کو ڈھال قرار دیا ہے۔
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
"بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے" (مسلم)
قرارداد نمبر 2: خلافت کے قیام کے لیے شام کے مسلمانوں کی حمائت کی جاتی ہے۔
دنیا بھر میں مسلمان شام میں ہونے والے مظاہروں میں گوجنے والے نعرے الشعب يريد خلافة من جديد یعنی عوام ایک نئی خلافت کا قیام چاہتی ہیں، کی بھرپور حمائت کرتے ہیں۔ اس رمضان میں شام میں ہونے والی مزاحمت میں آنے والی تیزی ہمت افزا ہے۔ اس مجرم حکومت کے ستون گر رہے ہیں جس کا ثبوت فوج اور سفارتی عملے کے اعلی افسران کا مسلسل اس حکومت سے الگ ہونا ہے اور اب شام کے دو سب سے بڑے شہروں دمشق اور حلب (آلیپو) تک مزاحت کی تحریک پہنچ گئی ہے جس پر یہ ظالم حکومت اپنے کنٹرول کا فاتحانہ اظہار کیا کرتی تھی۔ روس کا اپنے ہتھیاروں کے ذریعے بشار کی مدد کرنا اور مغرب کا مختلف بہانوں کے ذریعے بشار کو وقت دینا کہ وہ مزید قتل و غارت کا بازار گرم کر سکے، ان دونوں کا طرز عمل قابل مذمت ہے۔ مسلمانوں کی افواج پر یہ فرض ہے کہ وہ شام میں خلافت کے قیام کے لیے شام کے مسلمانوں کی بھر پور مدد کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:
وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ
"پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا اور ہم انہیں پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں" (القصص۔5)
قراداد نمبر 3: افواجِ پاکستان خلافت کے قیام کے لیے نصرة فراہم کریں۔
افواجِ پاکستان پر لازم ہے کہ وہ ان بدعنوان حکمرانوں کو اکھاڑ پھنکیں جو مسلمانوں کو کفار کے غلبے میں دینے کے لیے کیانی کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔ مسلم افواج پر لازم ہے کہ وہ ان حکمرانوں کو ہٹائیں جنھوں نے حکمرانی پر غاصبانہ قبضہ کر کے مسلمانوں کو ان کے شرعی حق یعنی ایک خلیفہ کو بیعت دینے سے روک رکھا ہے۔ مسلم افواج اپنے پیشرو بھائیوں، انصارِ مدینہ کی پیروی کریں جنھوں نے رسول اللہﷺ کو بیعت دے کر پہلی اسلامی ریاست کا قیام فرمایا۔ آج پھراس سعد کی ضرورت ہے، جنھوں نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کو نصرة فراہم کی، کہ وہ آگے آئے اور مسلمانوں کے حق میں تاریخ کا دھارا موڑ دے۔ حزب التحریر افواج تک رسول اللہ ﷺ کی اس بات کو پہنچانا چاہتی ہے جو نبی ﷺ نے سعد (ra) کی شہادت پر ان کی والدہ سے کہی تھی۔ نبی ﷺ نے سعد (ra) کی والدہ سے کہا:
ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش
تمہارے آنسو خشک ہو جائیں گئے اور تمہارا غم کم ہو جائے گا اگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لیے اللہ مسکرائے اور اللہ کا عرش (ان کی وفات پر) ہل گیا"۔ (طبرانی)