المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 30 من ذي الحجة 1445هـ | شمارہ نمبر: 1445 AH / 046 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 06 جولائی 2024 م |
پریس ریلیز
امریکہ اور برطانیہ میں انتخابات، اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی دوڑ ہے
( ترجمہ )
امریکہ اور برطانیہ دونوں کی طرف سے یہودی وجود، جسے خود برطانوی ”سلطنت“ نے قائم کیا تھا، کی جانب سے کئے جانے والے قتل عام کی سرپرستی اور غزہ میں مسلمانوں کے خون بہائے جانے کے لیے ان دونوں کی حمایت کے نو ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد، ان دِنوں امریکہ اور برطانیہ میں صدارتی اور جماعتی انتخابات کی مہمات چل رہی ہیں، جہاں ہر وہ شخص مقابلے میں حصہ لے رہا ہے جو خود کو ان دو استعماری ریاستوں کی قیادت کرنے کے لیے سب سے زیادہ اہل سمجھتا ہے۔ یہ وہ ریاستیں ہیں جنہوں نے کئی اقوام کو بھوکوں مار دیا اور ان کی تحقیر کی، اور ان اقوام کے لئے سب سے بڑی کوشش اس بات کو بنا دیا ہے کہ وہ روزی روٹی کا ایک نوالہ ہی کما لیں، پانی کا گھونٹ تلاش کر لیں اور ایک چراغ روشن کر لیں، وہ چراغ جو کہ اب اس سے کہیں زیادہ بجھتے چلے جا رہے ہیں جتنا کہ اسلامی ممالک کے بڑے شہروں، جیسے کہ قاہرہ اور کراچی میں روشن رہا کرتے تھے۔
آج امریکہ میں وہ سیاست دان آپس میںنبرد آزما ہیں جن کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ مجرم ریاست یعنی یہودی وجود کی اعلانیہ حمایت سے قطعی شرمندہ نہیں ہیں، بلکہ یہودی وجود کو مزید رسد بھیجنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر مقابلہ آرائی کر رہے ہیں۔ اور وہ ایک دوسرے کو ان بموں اور توپوں کی فراہمی میں کوتاہی کرنے کا الزام دیتے ہیں جن سے فلسطین کی مبارک سرزمین کے معصوم بچے اور بے گناہ عورتیں ہلاک ہو رہی ہیں۔ صدر بائیڈن کی جانب سے یہودی وجود کو ہر قسم کی عسکری، مالی، سیاسی اور میڈیا کی مدد فراہم کیئے جانے کے باوجود، اس کے حریف ٹرمپ نے اس کی تحقیر کی اور اسے ” فلسطینی“ کہہ دیا، اور یہ کہنے سے اس کا اشارہ اس طرف تھا کہ بائیڈن نے غزہ میں نسل کشی کی حمایت میں غفلت برتی ہے! اور ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ فلسطین کی مبارک سرزمین میں امتِ مسلمہ پر غلبہ حاصل کرنے اور اسے تباہ کرنے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے یہودی وجود کی حمایت میں اضافہ کرے گا۔
جہاں تک برطانیہ کا تعلق ہے تو وہاں دونوں جماعتیں (کنزرویٹو اور لیبر پارٹی) جو آپس میں مقابلہ آرا ہیں، وہ مہاجرین کارڈ کا استحصال کر رہی ہیں، ان مہاجرین میں سے زیادہ تر اسلامی ممالک سے آئے ہوئے ہیں جو کہ اپنے اپنے ملک میں انہی برطانوی اور امریکی ایجنٹ حکومتوں کے ڈسے ہوئے ہیں۔ وہ (دونوں جماعتیں) پناہ گزینوں اور مہاجرین کو ملک بدر کرنے یا ان کی آمد کو محدود کرنے کے وعدے کر رہی ہیں اور ان مہاجرین کو سمندروں اور طوفانوں میں اپنے مقدر کا سامنا کرنے کے درپے ہیں۔ اور ہندو صلیبی برطانوی وزیر اعظم، رشی سوناک، ٹینکوں اور ہتھیاروں سے لدے ایک فوجی طیارے میں یہودی وجود کے پاس گیا، اور وہاں پر یورپی صلیبی جنگ کی قیادت کرنے پر فخر کرتے ہوئے اترا تاکہ مقدس سرزمین پر دوبارہ حملہ کیا جائے!
یہ ہیں ان بڑے صلیبی ممالک کی انتخابی مہمات، یعنی وہ انتخابی مہمیں جو مسلمانوں کا قتل عام کرنے اور ان کے قاتلوں کی حمایت کرنے کی دعوت دیتی ہیں اور ان مسلمونوں میں سے کمزوروں اور پناہ گزینوں کا پیچھا کرنے اور ان پر ظلم کرنے کے مطالبے کرتی ہیں۔ تو کیا مسلمانوں کے لئے ان انتخابات میں کوئی مفاد ہے؟ کیا وہ ان سازشی ٹولوں میں سے کسی کو منصف تلاش کر سکتے ہیں ؟ حقیقت صاف ظاہر ہے کہ مسلمانوں کے لئے ان انتخابات میں کوئی فائدہ نہیں ہے، بلکہ وہی تو ان کا نشانہ اور شکار ہیں۔ ان پارٹیوں، یعنی کنزرویٹو اور لیبر پارٹی اور ریپبلکن اور ڈیموکریٹس پارٹی کے درمیان فرق صرف قتل کرنے کے طریقۂ کار اور آلۂ قتل پر ہے۔ یہ تصور کرنا بیوقوفی ہے کہ جو شخص ہمیں توپوں اور ٹینکوں سے مارنا چاہتا ہے وہ اس شخص سے بہتر ہے جو ہمیں فاقوں سے یا ڈبو کر یا کسی اور طرح سے مارنا چاہتا ہے!
ان میں سے کسی بھی امیدوار کا انتخاب کرنا بالکل بھی جائز نہیں، چاہے سرکاری علماء اور پاؤنڈ اور ڈالر کے غلام تجزیہ نگار اس کی جو بھی توجیہہ پیش کرتے رہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان میں سے کسی کا بھی انتخاب انہیں مزید مسلمانوں کو قتل کرنے اور دنیا بھر میں اور خصوصاً مقدس سرزمین فلسطین میں مسلمانوں کے مصائب میں اضافہ کرنے کی اجازت دینا ہے۔ اور جو شخص ان مجرموں کا شریک ہونا چاہتا ہے وہ ان میں سے کسی ایک کو ووٹ دے کر انہیں ایسا کرنے کا اختیار دے دے۔ اور پھر ایسا کر کے وہ خود اپنے آپ کے ساتھ ہی ظلم کرے گا اور اللہ کے دوستوں میں سے نہیں ہوگا۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾
”اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہی میں سے ہے بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا“ (المائدہ؛ 5:51)
مغربی ممالک، بشمول امریکہ اور برطانیہ میں مقیم مسلمانوں پر یہ فرض ہے کہ وہ ان مجرموں کی طرف سے مسلمانوں کی حرمتوں کی خلاف ورزیوں کا دفاع کریں۔ اور یہ ان میں سے کسی بھی فریق کو ووٹ دے کر یعنی ان كی بُنی ہوئی سازشوں میں شامل ہو کر نہیں ہو سکتا، کیونکہ وہ سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ بلکہ یہ دفاع ایسے ممکن ہے کہ ہر اس ممکن قانونی طریقے اور ذریعے سے ان کا انکار کیا جانا چاہئیے جس کی اجازت ان ممالک کے اپنے قوانین بھی دیتے ہیں۔ اور ان (مقیم مسلمانوں) کا یہ کردار، اپنی امت، اور زمین میں مظلوموں، جن میں مقدس سرزمین اور غزہ کے لوگ شامل ہیں، کے لئے ان کے فرض کے علاوہ ہے۔ یہ ایک ایسا نیک کام ہے جس میں مغرب میں انصاف پسند اور اقدار کے حامل آزاد خیال افراد میں سے کوئی بھی اختلاف نہیں رکھ سکتا۔
ان دِنوں ان کی آواز اونچی ہو چکی ہے کیونکہ ان کے سیاست دانوں اور ان کی سیاسی جماعتوں کا پردہ فاش ہو گیا ہے، اور ان جھوٹے نعروں کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا ہے جو انہوں نے طویل عرصے تک بلند کیے ہیں، جیسے کہ آزادی، انسانی حقوق اور جمہوریت وغیرہ۔ لیکن انہیں اپنے درمیان رہنے والے مسلمانوں کی رہنمائی کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ انہیں سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کریں اور ان كے سامنے اسلام کو ایک متبادل تہذیب کے طور پر پیش کریں، جس کی بدولت وہ سرمایہ دارانہ نظام، جس نے انسانیت اور مغربی عوام کو مصیبت زدہ کر رکھا ہے، اس نظام کو عظیم اسلام سے بدل ڈالیں، جو انسانیت کو سرمایہ داروں کی عبادت سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت کی طرف لے جائے گا۔
یہ ہے مغرب میں موجود مسلمانوں کا کردار: یہ حق کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کا کردار ہے، جس کے ذریعے وہ ان ممالک میں منصفین کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں تاکہ مغرب میں ان مسلمانوں کا وجود بہترین مثالی ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان سے راضی ہو جائیں اور مثبت اثر رکھے کہ ان ممالک کے لوگوں کو سرمایہ دارانہ نظام کی تاریکیوں اور اس کے ظلم سے نکال کر اسلام کے نور اور اس کے انصاف کی طرف لے جائے۔ اس طرح سے وہ حق کا پیغام پہنچانے کے اپنے فریضہ کو ادا کر پائیں گے بجائے اس کے کہ مغربی سیاست کے گندے کھیل میں اپنے آپ کو لتھیڑ لیں، جس کی بنیاد ہی مسلمانوں کی کھوپڑیوں پر رکھی ہے اور وہ لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کرتا ہے۔ کیونکہ وہ مسلمان لوگوں کو بچانے کے لیے اللہ کی طرف بلانے والے ہیں اور گمراہ اور بے راہ روی کے شکار معاشروں میں بھٹک جانے والے لوگ نہیں ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾
”اور تم میں ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے، یہی لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں“ (آل عمران؛ 3:104)
حزب التحريرکا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |