المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 23 من رجب 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/041 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 20 اپریل 2017 م |
پریس ریلیز
شام میں حرمت والے خون کے تقدس کی پامالی جاری ہے
تقریباً 125 افراد ،جن میں سے زیادہ تر کا تعلق الفوعہ اور کفریا سے تھا، ہفتے کے دن ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہوگئے جب 75 بسوں کو نشانہ بنایا گیا جو حلب کے مغرب میں الراشدین میں کھڑی تھیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 68 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بسیں اِن لوگوں کو اُن کے قصبوں سے لے کر آرہی تھیں۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ سیکڑوں لوگ زخمی بھی ہیں۔
جب سے انقلاب شروع ہوا ہے، الاسد حکومت اور اس کے اتحادیوں نے مفاہمت اور جنگ بندی کی پالیسی ایک شرط کے طور پر اپنائی ہوئی ہے تا کہ تلخ حقیقت کو چھپایا جاسکے۔ اس کا سلسلہ مسلسل بمباری سے شروع ہوتا ہے، اور پھر ہزاروں شہریوں کو محاصرے میں لے لیا جاتا ہے تا کہ بلا آخر انہیں نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا جائے۔ 2013 سے حکومت نے مخصوص قصبوں اور گاؤں میں محصور لوگوں کو یہ اختیار دینا شروع کیا کہ وہ دو میں سے کوئی ایک صورتحال کو اپنے لیے پسند کرلیں: بھوک اور قتل عام یا انخلاء اورنقل مکانی۔ یہ معاملہ پچھلے سال کے آخر سے بہت بڑھ گیا جب ہزاروں افراد کا حلب سے انخلاء کیا گیا اور جو اب تک اس زبردستی کی نقل مکانی کے اثرات سے دوچار ہیں جن میں سے ایک انسانی ضروریات کی کمیابی اور کیمپوں میں رہائش ہے۔ اور اب نقل مکانی کا یہ سلسلہ دارالحکومت دمشق تک پہنچ گیا ہے۔
اس زبردست دھماکے میں بچوں اور عورتوں کی جانیں گئیں جنہیں سالوں سے محاصرے میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہوا تھا اور اب جنہیں اپنے گھر اور علاقے ان بسوں میں بیٹھ کر چھوڑ کر آنا پڑے۔ چار قصبوں کے معاہدے کے تحت ، الفوعہ اور کفریا کے تمام 16 ہزار رہائشیوں کے انخلاء کا فیصلہ دو مرحلوں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، جو 2015 سے مسلح جتھوں کے محاصرے میں تھے،، اور اس کے بدلے میں مضایا اور زبادنی کے لوگ اپنے علاقوں کو چھوڑ کر جاسکیں گے جو تین سال سے حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ لبنانی ملیشیا کے محاصرے میں زندگی گزارہے ہیں۔
سالوں سے محاصروں کے شکار معصوم شہری ایک ایسی گیند کے طرح ہوگئے جنہیں دو ٹیموں نے اچھال دیا ہے: وہ مسلح جتھے جو کافر مغربی ممالک کے ایجنڈے کے مطابق سیاسی حل کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہیں اور وحشی کٹھ پتلی حکومت اور اس کے ایرانی اتحادی اور ملیشیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ مفاہمت کے معاہدوں کے زیر سایہ محاصروں کے شکار لوگوں کو چھوڑ دیا جائے جس کی ابتداء کئی خاندانوں کی نقل مکانی اور انخلاء سے ہوتی ہے، ورنہ محاصرے کی زندگی کا سامنا کرتے رہیں جس میں زندگی کی بنیادی ضروریات تک میسر نہیں ہوں گی یہاں تک کہ بچے، خواتین اور بوڑھے بھوک سے موت کے منہ تک میں جاسکتے ہیں۔
مشکلات اور سانحات شام کے لوگوں کا اس وقت سے مقدر بن گئے جب شام کے جابر نے اپنے باغی عوام کے خلاف اعلان جنگ کردیا جس کے نتیجے میں اس تنازعے سے منسلک تمام گروہوں کی جانب سے کئی علاقوں کے محاصرے اور ہزاروں افراد کے انخلاء اور نقل مکانی کو دیکھا گیا۔ اور 2011 سے اب تک تین لاکھ بیس ہزار افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی لاکھ اندرون اور بیرون ملک نقل مکانی کا شکار ہو چکے ہیں، اور ہزاروں اس کے علاوہ ہیں جو گمشدہ ہیں یا گرفتار ہیں۔
کیا دنیا کے ممالک خصوصاً امریکہ کے ہاتھوں ہمارے بچوں کا خون اور خواتین کی نقل مکانی کافی نہیں ہوچکی؟ ایک طرف یہ اکٹھے ہو کر حملہ کرتے ہیں اور دوسری جانب یہ خود کو ایک دوسرے کا مخالف ظاہر کرتے ہیں اور مذاکرات کی میز پر ایسے بیٹھتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔ قتل عام، دھماکے، جنگ میں تیزی اور حملوں میں شدت ایک طریقہ کار بن چکا ہے جس کے تحت تنازعے سے منسلک مختلف گروہ اپنے مخالفین پر اپنی مرضی تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کیا مسلم دانشور ، علماء اور ان کی افواج کو یہ احساس ہے کہ اسلامی امت کو ان کی شدید ضرورت ہے؟ ! اور یہ کہ انہیں کٹھ پتلی حکمرانوں کے کیمپ سے نکل کر اپنی امت کی کیمپ میں شامل ہوجانا چاہیے تا کہ ان کی رہنمائی کریں اور اقتدار کے حصول اور اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کے لیے نبوت کے طریقے پر دوسری خلافت راشدہ قائم کریں ؟!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ﴾
"کیا یہ لوگ پھر جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں، یقین رکھنے والے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہوسکتا ہے؟ "(المائدہ:50)
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |