المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 12 من رجب 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/040 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 09 اپریل 2017 م |
چین کا نیا انسدادِ انتہا پسندی کا قانون اُس کی اُس ظالمانہ مہم کی توسیع ہے
جس کے تحت سنکیانگ کی مسلمان عورتوں اور ان کے بچوں کی اسلامی شناخت کو مٹا دینا چاہتی ہے
اسلام کے خلاف اپنی نفرت میں اندھے ہو کر چین نے سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں کے اسلامی عقائد کے خلاف اپنی ظالمانہ جنگ بڑھا دی ہے۔ یکم اپریل 2017 کو اس نے ایک قانون”انتہا پسندی کے خلاف جنگ” لاگو کیا جو کہ ایک مرتبہ پھر مسلمان عورتوں اور ان کے بچوں کی اسلامی شناخت اور اس کے ساتھ ساتھ ایغور کے عام مسلمانوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے ۔ اس نئے قانون کی شق 9 اس پر پابندی لگاتی ہے کہ ” شادی، طلاق، جنازے اور وراثت کے مسائل میں دینی رسوم کا استعمال ہو، ریاستی ٹی وی اور ریڈیو کی نشریات کو دیکھنے اور سننے سے انکار کیا جائے ، ایسا لباس پہنا جائے جو کہ چہرے کو ڈھانپے، غیر معمولی داڑھی بڑھائی جائے، بچوں کے ایسے نام رکھے جائیں جو مذہبی لگاؤ ظاہر کریں اور اس طرح مذہبی انتہا پسندی کو اکسائیں، اور ریاست کی پیدائش پر کنٹرول پالیسیوں پر اعتراض کریں” اور ایسی بہت سی پابندیاں۔ قانون کی شق 7 وعدہ کرتی ہے کہ “ایسے افراد اور اداروں کو مالی انعام و اکرام سے نوازا جائے جو کہ انتہا پسند مذہبی رجحانات کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور جو خاتمے کی اس کوشش میں کامیاب ہوں”۔ مثال کے طور پر ایک نقاب والی خاتون اور لمبی داڑھی والے مرد کی خبر دینے والے کو ہزار یوان ( 275 یورو) سے نوازا جائے گا۔ یہ نیا قانون خاص طور پر زور دیتا ہے کہ بنیادی اسلامی خیالات اور طریقوں کی تبلیغ ترویج اور انعقاد، کو “شدید مذہبی انتہا پسندی” سمجھا جائے گا، اور ریاست “ان لوگوں کو ڈھونڈے گی اور سزا دے گی جو ان سرگرمیوں اور طریقوں میں ملوث ہوں گے” اور” ریاستی پالیسیوں کے مخالفین کا خاتمہ” کرے گی۔
یہ واضح ہے کہ یہ فرمان مسلم خواتین اور سنکیانگ کی مستقبل کی مسلمان نسلوں میں اسلامی شخصیت اور ثقافت کو مٹانا چاہتا ہے اور یہ اس طرح کہ بنیادی اسلامی افکار اور احکام کو انتہا پسندی سے جوڑ دیا جائےاور کوئی بھی مومن جو اس قانون کو مسترد کرے اس کو انتہا پسند اور ممکنہ دہشت گرد ثابت کر دیا جائے۔ مزید برآں اس قانون کے آغاز سے دو دن پہلے 30 مارچ کو، بین الاقوامی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا کہ دہشت انگیز چینی فورسز نے ضلع ہوتان، کاشکار اور اوکسو کے قصبوں اور گاؤں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کیے۔ انہوں نے گھروں اور کام کی جگہوں پر دھاوے بولے، اور ہر مکتبہ زندگی کے مسلمان ایغور ترکوں پر ، قرآن، مذہبی کتابیں، اور مذہبی مواد والی آڈیو اور وڈیو اور خواتین کا اسلامی لباس قبضےمیں لے لیا، اور ان کو سرِعام چوکوں پر جلایا گیا۔ پہلے ہی 2015 سے سرکاری ملازمین، اساتذہ اور طلباء کو رمضان میں روزے رکھنے سے اور باجماعت عبادت سے روکا جاتا ہے ، 18 سال سے کم عمر بچوں کا مسجدوں میں داخلہ ممنوع ہے، اور اسلامی اسکولوں کے خلاف انتہائی سخت مہم جاری ہے۔ مزید برآں چینی حکومت نے پچھلے سال یہ اعلان کیا کہ یہ سنکیانگ میں نئے تعلیمی قوانین نافذ کرے گی جس میں اُن والدین کو سزا ملے گی جو کہ اپنے بچوں کو مذہبی مصروفیات میں حصہ لینے کی حوصلہ افزائی کریں یا ان کو اسلامی لباس پہننے پر اصرار کریں۔ اس ظالم حکومت نے ایغور کی مسلمان خواتین کی زبردستی نسبندی اور اسقاطِ حمل کے ذریعے سنکیانگ کی مستقبل کی مسلم آبادی میں کمی لانے کی کوشش کی ہے۔
اس نئے قانون پر عملدرآمد چین کے لیڈر شی جین بین کے امریکہ کے دورے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے بالکل پہلے ہوا ، جو اشارہ کرتا ہے کہ چینی حکومت جانتی ہے کہ مغربی دنیا اپنے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے کھوکھلے نعروں کے باوجود ان پابندیوں کو سراہتی ہے۔ یہ بات حیران کن نہیں ہے کیونکہ بیجنگ کی مسلم مخالف پالیسیاں ان مغربی سیکولر ریاستوں کے اعمال کی بازگشت ہیں جو کہ بہت سوں نے اپنی مسلمان کمیونٹیوں میں اسلامی عقائد کے خلاف کیے تاکہ انہیں ان کے دین سے دور کر دیا جائے، اور یہ سب کچھ انتہا پسندی کے مقابلے کی آڑ میں ہوا۔
اے مسلمانو! آپ کے سنکیانگ کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ایک ثقافتی نسل کشی جاری ہے تاکہ ان میں سے اسلامی ثقافت اور تہذیب کی ہر رمق مٹا دی جائے اور ان پر کفر تھوپ دیا جائے۔ یقیناً یہ شدید مہم انتہا پسندی کے خاتمے کے قوانین اور اسلامی طرزِعمل پر پابندیوں جیسا کہ اسلامی لباس پر پابندی کے ذریعے چلائی جارہی ہے تا کہ مسلمانوں اور ان کے بچوں کو اسلامی شناخت چھوڑنے پر مجبور کر دیا جائے اور یہ امریکہ اور دنیا بھر کی ریاستوں میں ہو گا۔ دشمنانِ اسلام کو اسلام پر حملے کی کھلی چھوٹ ہے اور اس کی وجہ خلافت کی غیر موجودگی ہے، جو کہ واحد ریاست ہو گی جو اسلامی قوانین کی حفاظت، مستقبل میں مومنوں کی اپنے فرائض کی ادئیگی اور احکام کی پابندی میں مدد کرے گی۔ اس لیے اے مسلمانوں ہم آپ کو پکارتے ہیں کہ آپ اپنی جدوجہد تیز کر دیں تاکہ خلافت علٰی منہٰاج النبوہ کا قیام ہو جو کہ چین اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے دین کی محافظ ہو گی۔
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |