بسم الله الرحمن الرحيم
نقل مکانی یا آزادی، اے امتِ اسلام؟!
(ترجمہ)
04 فروری، 2025ء منگل کی شام کو امریکی طاغوت، ٹرمپ نے مجرم نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا، اور ہم اس کی ترقی کا مشن بھی انجام دیں گے"۔ اس نے مزید کہا: "ہم غزہ کی پٹی کے تباہ حال علاقے کو مشرق وسطیٰ کا ساحلی تفریحی مقام بنا دیں گے"۔ ٹرمپ نے طویل المدتی ملکیت کے بارے میں بات کی، اور غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کے بارے میں اپنے سابقہ بیان پر زور دیا، جس میں اس نے مصر اور اردن کے حکمرانوں اور ان کے ماتحت حکمرانوں کی تذلیل کرتے ہوئے کہا: "مصر اور اردن نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے باشندوں کو قبول نہیں کریں گے، اور میں نے کہا کہ وہ ایسا ضرور کریں گے"۔ تو ایسے ہیں یہ ایجنٹ ذلیل اور غدار حکمران۔
بلاشبہ ٹرمپ اہل فلسطین کو ایک نئی آفت کی دھمکی دے رہا ہے جو 1948ء کے نکبہ اور 1967ء کے نکسہ سے کم نہیں ہو گی، اور وہ اس طرح ڈھٹائی سے بات کر رہا ہے گویا فلسطین اس کی ذاتی ملکیت ہے یا اس کے ملک کا ایک صوبہ ہے۔ تو یہ وہ حقیقت ہے جس سے مسلمان اب دیکھ سکتے ہیں کہ فلسطین کا مسئلہ کس حد تک تنزلی کا شکار ہو چکا ہے، کہ جسے انہوں نے امریکہ اور کفار ممالک کے ہاتھ میں دے دیا ہے۔
اے مسلمانو بالعموم، اور بالخصوص اے سرزمینِ مبارک کے باسیو!
فلسطین کے مسئلے کو اسلام اور امتِ مسلمہ سے جدا کرنے، اسے امریکہ اور چہار فریقی کمیٹی کے ہاتھ میں دینے، اور اس مسئلہ کو بین الاقوامی قراردادوں کے سپرد کرنے سے اس کا انجام خاتمے کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔ یہ ایک حقیقت ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے، چنانچہ اللہ نے ہمیں مخاطب کیا اور خبردار کیا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوا خَاسِرِينَ * بَلِ اللهُ مَوْلَاكُمْ وَهُوَ خَيْرُ النَّاصِرِينَ﴾
"اے ایمان والو اگر تم کافروں کے کہے پر چلے تو وہ تمہیں ایڑیوں کے بل پھیر دیں گے پھر تم نقصان اٹھا کے پلٹ جاؤ گے۔ بلکہ اللہ تمہارا مولا ہے اور وہ سب سے بہتر مدد گار ہے" (سورۃ آل عمران: آیت 150-149)
اور فلسطین اور مسجدِ اقصیٰ کے مسئلے کو ایجنٹ حکومتوں اور غدار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنا ہی وہ امر ہے جس نے یہودی وجود کو بقا اور قابض علاقوں کو مزید وسعت دینے کے قابل بنایا، اور اس وجود کو آپ کا قتل کرنے اور آپ کی سرزمینوں سے بے دخلی کا جواز فراہم کیا۔ ان حکمرانوں کی طرف سے اس بے دخلی کو مسترد کرنے کے کھوکھلے بیانات سے دھوکا نہ کھاؤ، یہ یہود کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ جنہوں نے تباہی کو قبول کئے رکھا وہ بے دخلی کو بھی قبول کریں گے۔ کیا وہ جس کا دامن غداری اور دغا سے داغدار ہے اور جو اس سرزمین سے دستبردار ہو چکا ہے، وہ بے دخلی کو قبول نہیں کرے گا؟! اگر فلسطین کے مسئلے کو اسلام اور امتِ مسلمہ کی طرف نہ لوٹایا گیا اور مسلمانوں کی افواج کو ان ایجنٹ حکومتوں کو گرانے کے لئے حرکت میں نہ لایا گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسراء کے مقام کو آزاد کرانے کے لئے اللہ کی راہ میں جہاد نہ کیا گیا، تو فلسطین اور مسلمانوں کے علاقے امریکہ، یہود اور ان کے آلۂ کار، ان ایجنٹ حکمرانوں کے ہاتھوں پامال ہوتے رہیں گے۔
اے مسلمانو!
فلسطین، کینیڈا، پاناما، چین... وغیرہ کے بارے میں ٹرمپ کے بیانات سرمایہ دارانہ ٹولے کی حقیقی سوچ کا مظہر ہیں۔ ان کے لئے دنیا مفادات اور منافعوں سے زیادہ کچھ نہیں ہے! اور یہی اس سرمایہ دارانہ آئیڈیالوجی کی حقیقت ہے۔ پورا مغرب اسی بنیاد پر سوچتا ہے۔ سرمایہ دارانہ آئیڈیالوجی نفع پرستی اور خود غرضی پر مبنی ہے اور یہ اسی طرح کے لیڈر ہی پیدا کرتی ہے۔ اس آئیڈیالوجی کے قائدین نے اُن نوآبادیات میں نسلوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا کہ جن پر انہوں نے قبضہ کر رکھا تھا، لہٰذا اس آئیڈیالوجی کے لیڈران قاتل اور انسانیت کے دشمن ہیں۔
آج دنیا سرمایہ داریت کی تاریکیوں اور کفر کے اندھیروں میں جی رہی ہے، اور وہ ان ظلمتوں میں بھٹکتی رہے گی یہاں تک کہ خلافت کی ریاست اسے نجات نہ دلا دے۔ خلافت کی مضبوط ریاست کی عدم موجودگی کی وجہ سے دنیا نے دو عالمی جنگیں دیکھیں جن میں تقریباً 100 ملین انسان مارے گئے، اور سرمایہ داریت کی 'قتل کی مشین' اب بھی مختلف شکلوں اور طریقوں سے کام کر رہی ہے۔ افریقہ میں 20 ملین سے زائد بے گھر افراد بھوک، بیماری اور مغربی ممالک کی سرپرستی میں ہونے والے تنازعات کی وجہ سے پِس رہے ہیں، اور آج دنیا تباہ کن جنگوں کے دہانے پر ہے جو کھیتوں اور نسلوں کو ہلاک کر دیں گی۔
آج پوری دنیا شدت سے امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محتاج ہے، کیونکہ یہی امت ہی انسانیت کو بچانے کی صلاحیت رکھنے والی واحد امت ہے۔ ہمارے ہاتھوں میں رب العالمین کا پیغام ہے جو تاریکیوں کو دور کرتا ہے اور لوگوں سے تنگ دستی کو دور کرتا ہے۔ یہ شریعت اسلامیہ ہی ہے جو تمام جہانوں کے لئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی رحمت ہے۔
اے مسلمان ممالک کی افواج، اے افسران اور سپاہیو!
کیا اب بھی تمہارے دل اللہ کے ذکر اور اس حق کے لئے نہیں پگھلیں گے جو نازل ہوا ہے؟! کیا ابھی بھی تمہارے لیے وقت نہیں آیا کہ تم عزت کے ساتھ کھڑے ہو اور ان حکمرانوں کے تخت گرا دو جو تمہیں اور تمہاری امت کو ذلت و پستی کی مختلف شکلیں دکھا رہے ہیں؟! کیا ابھی بھی تمہارے لئے وقت نہیں آیا کہ تم یہ جان لو کہ تمہاری امت، امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم، انسانیت کو بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے؟!
کیا ابھی بھی تمہارے لئے وقت نہیں آیا کہ تم یہ جان لو کہ تم ہی امریکہ کو شکست دینے، بیت المقدس کو آزاد کرانے اور لوگوں کے درمیان عدل قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو؟!
کیا ابھی بھی تمہارے لیے وقت نہیں آیا کہ تم اللہ کی اس پکار پر لبیک کہو؟!:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَاباً أَلِيماً وَيَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئاً وَاللهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
"اے ایمان والو تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں نکلو، تو تم بوجھ کے مارے زمین میں گڑے جاتے ہو، کیا تم نے دنیا کی زندگی آخرت کے بدلے پسند کرلی ہے اور دنیا کی زندگی کا سامان تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی قلیل ہے۔ اگر تم نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں سخت سزا دے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اللہ کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے" (سورۃ التوبة؛ 9: آیت 39-38)
اے امتِ رسول ﷺ، اے بہترین امت جو لوگوں کے لئے نکالی گئی ہے !
آج فلسطین کے لوگ قتل اور در بدر بے دخلی کے درمیان جھول رہے ہیں، اور تمہارے پاس آزادی کے لئے نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اپنے آپ کو طاغوت حکمرانوں اور مغرب کے ایجنٹوں سے آزاد کرواؤ، اور اپنی افواج کے ساتھ بیت المقدس کی طرف پیش قدمی کرو تاکہ اسے آزاد کرایا جا سکے اور غاصبوں کی نجاست سے پاک کیا جا سکے۔ مسلمانوں کے ممالک میں ایجنٹ حکمرانوں کو ہٹانے میں کوئی بھی سستی یا ہچکچاہٹ ہمیں اپنے خون، اپنی اولادوں اور اپنے مال کی شکل میں بھاری قیمت ادا کرنے پر مجبور کر دے گی۔
بیشک انسانیت کے بارے میں تمہاری ذمہ داری جو اسلام تم پر عائد کرتا ہے، اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ تم خلافت علیٰ منہاج النبوة کے قیام کے لئے پوری قوت سے حرکت کرو اور امریکہ اور سرمایہ دارانہ ٹولے کے انسانیت دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلمانوں کے ممالک کو متحد کرو۔
اور ایمان کی صداقت، اللہ پر سچا توکل، اور شیطان اور شیطان کے دوستوں کی رسیوں کو کاٹ دینا ہی وہ عمل ہے جو ہمیں اللہ کی مدد کا اہل بناتا ہے،
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾
"اے ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا" (سورۃ محمد؛ 47: آیت 07)
اور اگر اللہ ہماری مدد کرے تو ہم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا،
ارشاد ہے،
﴿إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾
"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کر سکتا ہے؟ اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے" ( آل عمران : آیت 160)۔
تاتاریوں میں تمہارے لئے عبرت ہے جنہوں نے لاکھوں کو قتل کیا لیکن وہ عین جالوت میں مؤمنین کے حق کا سامنا نہ کر سکے اور انہیں شکست فاش ہوئی۔
اللہ القوی العزیز پر ہمارا اعتماد اس امت پر اعتماد سے جدا نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب اور وحی کا امین بنایا ہے۔ تمہیں امریکہ کی طاقت اور اس کی سرکشی سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اللہ اس پر بھی غالب ہے اور اللہ کی قوت تمہارے ساتھ ہے، وہ تمہاری حمایت میں ہے۔ اے جوانمرد مؤمنو ! اٹھو اور حق کا اعلان کرو اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرو، اور ایجنٹ حکمرانوں کو گرا دو، اور ایک خلیفہ کی بیعت کرو جو تم پر دین قائم کرے، اور اللہ ضرور اپنے دین کو غالب کرنے کا وعدہ پورا کرے گا۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا، ﴿
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾
"وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب ادیان پر غالب کرے چاہے مشرکوں کو کتنا ہی برا لگے" (سورۃ التوبہ؛ 9:33)۔
تمیم الداری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
«لِيَبْلُغَنَّ هَذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، وَلَا يَتْرُكُ اللهُ بَيْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللهُ هَذَا الدِّينَ يُعَزُّ عَزِيزٌ أَوْ يُذَلُّ ذَلِيلٌ، عِزّاً يُعِزُّ اللهُ بِهِ الْإِسْلَامَ وَأَهْلَهُ، وَذُلّاً يُذِلُّ اللهُ بِهِ الْكُفْرَ»
"یہ معاملہ ضرور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک رات اور دن پہنچتے ہیں، اور اللہ کوئی گھر نہیں چھوڑے گا، نہ مٹی کا اور نہ اون کا، مگر یہ کہ اللہ اس دین کو اس میں داخل کرے گا۔ عزت دینے والا عزت پائے گا اور ذلیل ہونے والا ذلیل ہو گا۔ وہ عزت کہ جس سے اللہ اسلام اور اہلِ اسلام کو عزت دے گا، اور وہ ذلت کہ جس سے اللہ کفر کو ذلیل کرے گا".
اے اللہ، یہ خیر ہم تک پہنچا دے اور مسلمانوں کے سینوں کو اس کے ذریعے اور اس کے لئے کھول دے، اور ہمارے لئے اپنی طرف سے مددگار اور غلبہ عطا فرما، اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔
ہجری تاریخ :7 من شـعبان 1446هـ
عیسوی تاریخ : جمعرات, 06 فروری 2025م
حزب التحرير
فلسطين