الجمعة، 18 رمضان 1445| 2024/03/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اے مسلمانو! حکومت کی طرف سے ان لوگوں پر ظلم و ستم کا مقابلہ کرو جو حقیقی اور عادلانہ حکمرانی – خلافت کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں

 

    حزب التحریر  اسلامی سرزمینوں کو  کافر استعمار کے پنجوں سے آزاد کرکے اسلامی زندگی کو واپس لانے اور نبوت کے طرز پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام  کی جدوجہد کر رہی ہے، اور  ان سرزمینوں میں بنگلہ دیش بھی شامل ہے۔دوسری طرف  استعماری کافر اپنے ایجنٹوں، مسلمانوں پر مسلط سیکولر حکمرانوں کے ذریعے،  خلافت کی واپسی کو روکنے  کی کوشش کر رہا ہے۔ حسینہ کی حکومت بھی ان ذلیل حکومتوں میں سے ایک ہے جو  سوچے سمجھے منصوبے کے تحت  حزب التحریر کے ان شباب کو جبر واستبداد کا نشانہ بناتی ہے جو  اس  بہترین ملک میں خلافت کے قیام کی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔  ایک ایسی   پرامن سیاسی اور آئیڈیالوجیکل  جماعت  ہونے کے باوجود جو تشدد کا راستہ اختیار   نہیں کرتی اس کے شباب کو بدنام زمانہ دہشت گردی سے نمٹنے کے قانون  کے تحت  گرفتار  کیا جاتاہے اور ا ن  کو عدالت میں پیش کیے بغیر  "قانونی" طور مقرر کیے گئے مدت کےلیے خفیہ عقوبت خانوں میں رکھا جاتاہے، باربار ان کو ضمات پر رہا کرنے سے بھی انکار کیا جاتاہے ، اور اس طرح اُن کے ساتھ مسلسل ظلم کیا جارہا ہے۔  ان کو قید ، ان کے خاندان والوں کو ڈرانے،  دفعہ 164  کے تحت دھوکے سے "اقرارِ جرم کا بیان "لینے کی کوشش کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے جسمانی اور نفسیاتی تشدد کرتی ہے۔  یہ تو اس حکومت کی سوچی سمجھی تشدد اور جبرو استبداد کی  بہت کم مثالیں ہیں۔ یہ حکومت امریکی سی آئی اے  کے نقش قدم پر چلتی ہوئے  زیر حراست لوگوں کو بجلی کے جھٹکے دیتی ہے اورپرتشدد  شرانگیز اسالیب ، جیسا کہ جیسے پانی میں ڈبونا،استعمال کرتی ہے ۔ اے مسلمانو! اسلام کی دعوت کو کچلنے کی پالیسی کے ضمن میں حسینہ کی حکومت ابولہب کے نقش قدم پر گامزن ہے جس نے  محمد ﷺ کی جانب سے اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے سرتوڑ کوشش کی، جس کی وجہ سے وہ اس بات کا مستحق بن گیا کہ اللہ طاقتور غالب اس کو ہلاک کردے:

 

﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ

"لہب کے ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہوا"(الھب:1)۔

 

 اے مسلمانو!

 تم یہ جانتے ہو کہ حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے جس کی آئیڈیالوجی اسلام ہے، اس کا طریقہ کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے ماخوذ ہے ؛

 

﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيراً﴾

 "بے شک تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ہستی میں بہترین نمونہ ہے اس شخص کےلیے جو اللہ اور قیامت کے دن سے پرامید ہو اور اللہ کو بہت یاد کرتاہو۔"(الاحزاب:21)۔  

 

حزب التحریر فکری اور سیاسی سرگرمیوں جیسے پمفلٹ، اسٹیکرز، ریلیوں، اجتماعات، اجلاسوں، سیمناروں، کانفرنسوں ، اجتماعی رابطوں اور سوشل میڈیا وغیرہ  کےذریعے  خلافت کےلیے رائے عامہ  اور بیداری پیدا کرتی ہے۔  حزب التحریر سیاسی تشدد یا  مسلح جدوجہد کے ذریعے  حکومت تبدیل کرنے پر یقین نہیں رکھتی بلکہ وہ فوج کے مخلص افسران کو دعوت دیتی ہے  کہ وہ حکومت کو برطرف کرکے خلافت کے قیام کےلیے حزب کو نصرہ دیں۔

 

 جیسا کہ آپ جانتے ہی کہ حزب التحریر لوگوں کے سامنے سیکولر آئیڈیولوجی اور سرمایہ دارانہ نظام کی خرابیوں کو سامنے رکھتی ہے،  استعماری کافر امریکا و   برطانیہ اور اور ان کے علاقائی اتحادیوں  کی جانب سے ملک کی معاشی پالیسی میں کھلم کھلا مداخت کو بے نقاب کرتی ہے، ملک کی خود مختاری اور مسلح افواج کے خلاف ان کی سازشوں کو تشت از بام کرتی ہے، اور  سیکولر حکمرانوں کے کرپشن اور بدترین حکمرانی کو لوگوں کے سامنے آشکار کرتی ہے۔  آپ کو یاد ہوگا کہ حزب التحریر نے  حکومت کے مختلف عسکری معاہدوں کو مسترد کیا،اسی طرح ہندوستان کو راہداری دینے کے معاہدوں کو مسترد کیا، ہندوستان کی جانب سے پیلکھانا (Pilkhana)  میں قتل عام کے ذریعے فوج کو کمزور کرنے کی سازش کو  بے نقاب کیا۔  حزب نےامریکہ کے ساتھ کی جانے والی فوجی مشقوں کو مسترد کیا جس میں "ٹائیگر شارک" مشقیں بھی ہیں،  اسی طرح TICFA  اور ACSA  جیسے معاہدات کو مسترد کیا جن کو ہمارے اسٹریٹیجک وسائل پر قبضے اور فوج کو کنٹرول کرنے کےلیے کیا گیا۔  حزب التحریر  یہ وضاحت کر چکی ہے کہ وہ کس طرح خلافت قائم کرے گی جو   اپنے پاوں پر کھڑی ہونے والی ریاست ہوگی،  کافر استعمار کی جانب سے مسلط کیا گیا ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کا صفایا کرے گی۔  اس بات کو تفصیل سے بیان کیا ہے کہ اسلام کس طرح  مذہب اور نسل سے قطع نظر ریاست کی تمام رعایا کو بنیادی ضروریات کی ضمانت دیتاہے، کیسے لوگوں کے درمیان دولت کی منصفانہ تقسیم کی ضمانت دیتاہے، اس کو چند لالچی لوگوں کے ہاتھوں ہی میں جمع ہونے نہیں دیتا۔  کئی آن لائن کانفرنسوں کے ذریعے  حزب التحریر نے  لوگوں کے سامنے  ریاست خلافت کے مجوزہ آئین اور انتظامی ڈھانچے  کو پیش کیا، اسی طرح معاشی پالیسی، مرد عورت کے درمیان تعلق (معاشرتی نظام)، خارجہ پالیسی کو بھی پیش کیا۔  اسی  چیز  نے زندگی کے ہرشعبے میں  بڑے پیمانے پر خلافت کی تائید کو اجاگر کیا ہے۔

 

اے مسلمانو!  

مسلمانوں کے ملک میں اسلام کے ذریعے حکمرانی کا مطالبہ کرنا کیوں جرم قرار دیا جارہا ہے؟! جبکہ اللہ تعالی فرماتاہے:

 

﴿إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ

          "حکمرانی تو صرف اللہ کی ہے۔"(یوسف:40)۔  

 

خلافت کے قیام کےلیے سیاسی اور فکری سرگرمیوں کو انتہا پسندی اور تشدد کے مساوی کیوں کہا جارہا ہے؟!  حقیقت یہ ہے کہ استعماری کافروں کی آئیڈیالوجی دہشت گردی یا تشدد کو بہانہ بنا کر اسلامی طرز زندگی کی بحالی  کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں حلانکہ یہ  دہشت گردی اور تشدد  ایجنٹ حکومت کے ظلم کا طبعی نتیجہ ہیں۔ حسینہ حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ کافر مشرک کی ریاستیں "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں کامیابی کےلیے اس کی مدد کر رہی ہیں حلانکہ یہ "اسلام کے خلاف جنگ" ہے۔ تو اے مسلمانوں ، ہم آپ  سےاسلام  کے خلاف اس جنگ کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم آپ سے خلافت کی جدوجہد میں حصہ لینے کا مطالبہ کرتے ہیں،  خلافت کے داعیوں پر ظلم کرنے والی حکومت کے خلاف احتجاج  کرنےکا مطالبہ کرتے ہیں۔

 

 اے مخلص صحافیو! 

ہم حیران ہیں کہ بعض ذرائع ابلاغ بھی  حزب التحریر کو  متشدد اور انتہا پسند  کہہ کر اس کی مذمت کرتے ہیں، اوروہ حزب التحریر کی جانب سے شائع کیے جانے لیفلٹ،  یا  خلافت کے  دستور اور اس کے انتظامی ڈھانچے، اقتصادیات اور خارجہ پالیسی  کے حوالے سے شائع کیے گئے مواد کو "انتہا پسندی"  کہتے ہیں۔  کیا یہ الزامات اور بہتان آپ کی صحافت پر سوالات نہیں کھڑے کردیتے؟ کیونکہ حزب التحریر  ایک سیاسی جماعت  ہے اور یہ بات معاشرے میں پختہ ہے  اور ہر طبقے کے لوگ یہ بات  جانتے ہیں،  کیا یہ جھوٹ اور پروپیگنڈا آپ کے وقار اور شہرت  کو نقصان نہیں  پہنچارہا ہے؟! یاد رکھیں،  اللہ نے جھوٹوں پر لعنت کی ہے،

 

﴿لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ

"جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔"(النور:7)۔

 

ظالم حکومت کی جانب سے حزب التحریر کے بارے میں فراہم کی جانے والی معلومات کی تحقیق کرنا آپ کی ذمہ داری ہے:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْماً بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ

"اے ایمان والو  اگر کوئی فاسق  تمہارے پاس کوئی خبر لائے  تو اس کی چھان بین کرو  تاکہ تم لاعلمی میں کسی قوم کو اذیت نہ دو  اور پھر اپنے کیے پر شرمندہ ہوجاؤ۔"(الہجرات:6)،

 

  ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ  آپ حزب التحریر کے حوالے سے افواہوں کو مسترد کردیں  اور حق وانصاف کی اشاعت کریں۔

 

 اے قاضیو!  

یاد رکھیں اللہ سبحانہ وتعالی تمام قاضیوں کا قاضی ہے، اورقیامت کے دن آپ  نےاللہ  غالب اور جبار کی عدالت میں اپنے بارے میں اس کا حکم سننے کےلیے کھڑا ہونا ہے۔  یقیناً اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ فرض کیا ہے کہ آپ اس قانون کے علاوہ کسی اور قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرسکتے جو اُس نے آپ کے لیے نازل کیا ہے اور عدالت میں انصاف کرنا آپ پر فرض ہے،

 

﴿وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ

"اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلے کرو تو انصاف سے کرو۔"(النساء:58)۔  

 

یہ بات آپ پر بالکل واضح ہے کہ  دہشت گردی سے نمٹنے کا جو نام نہاد قانون ہے  اس کو ایجنٹ حکومت نے  اسلام کے خلاف جنگ کے لیے  امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی آشیر باد سے بنایا کیا ہے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کا قلعہ قمع کیا جا سکے۔  اس قانون کا عدل سے کوئی تعلق نہیں۔  اس بدنام زمانہ قانون کے ذریعے حزب التحریر کے جوانوں کا ٹرائل عدل نہیں۔  اس سے  بڑھ کر  طرح طرح سے تشدد کےلیے ان کو"سیکورٹی فورسز" کے حوالے کرنا  سخت ظلم ہے، ان کو  سیکورٹی اداروں کی تحویل میں رکھنے کی اجازت دینا یا بار بار ان کی ضمانت کو مسترد کرکے ان کو  رہا کرنے سے انکار کرنا  مہینوں ان کو جیل میں رکھنا سخت ظلم ہے۔  نبی ﷺ نے فرمایا: 

 

«الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ وَاثْنَانِ فِي النَّارِ فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ» 

"قاضی تین (قسم کے) ہیں ،ایک جنتی  دو جہنمی ہیں، جو جنتی ہے وہ ایسا قاضی ہے جو حق کو پہچانے اور اس کے مطابق فیصلے کرے،  اور جو حق کو پہچانے مگر فیصلے  میں ظلم کرےوہ جہنمی ہے اسی طرح جو جاہل ہونے کے باوجود  لوگوں میں فیصلے کرے وہ بھی جہنمی ہے۔"

 

 اس کو ابو داود نے روایت کی ہے۔اس لیے قضاء کے درست شرعی احکام کو سیکھنا آپ پر فرض ہے، اپنے فیصلوں کے حوالے سے اللہ سے ڈریں،  اسلام کے داعیوں خلافت کے قیام کےلیے جدوجہد کرنے والے  سرگرم سیاست دانوں کے ساتھ انصاف کیا کریں،  حکومت کی جانب سے ان کو  ظلما نہ قید میں رکھنے کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کو رہا کریں۔

 

       اے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ممبران!  

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 

 

«لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ» 

"خالق کی نافرمانی کرتے ہوئے کسی مخلوق کی اطاعت نہیں۔" (اس کو احمد نے روایت کیا ہے)۔  

 

اسلام نے یہ آپ پر فرض کیا ہے کہ آپ  اس حکومت  کی نافرمانی کریں جو  آپ کو اسلام کی نشاۃ ثانیہ کےلیے جدوجہد کرنے والے سیاسی کار کنوں  کو گرفتار کرنے،  اغواء کرنے ، قید کرنے اور ان پر تشدد کرنے کا حکم دیتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ میں سے بہت سارے  اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ  نوکری کی وجہ سے حکومتی اوامر کو بجا لانے میں مجبور ہیں،  مگر اللہ کے نزدیک اس عذر کی کوئی قیمت نہیں  کیونکہ ظالم حکومت کے اوامر کو بجالانا حرام ہے، ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ آپ کے اعمال پر آپ کا محاسبہ کرے گا، اللہ فرماتا ہے: 

 

﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

"بے شک جو لوگ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو آزمائش میں مبتلا کرتے ہیں  اور پھر توبہ بھی نہیں کرتے  ان کےلیے جہنم کا عذاب ہے، ان کےلیے جلنے کا عذاب ہے۔"(البراج:10)،

 

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 

 

«لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِماً» 

"کسی مسلمان کے لیے کسی دوسرے مسلمان کو خوفزدہ کرنا جائز نہیں۔" (اس کو احمد نے روایت کیا ہے)۔   

 

ہم آپ کو یہ نصیحت بھی کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنے ان جرائم سے باز نہیں آئے تو آپ کو صرف آخرت  کے خسارے کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ  آپ کو اللہ کے اذن سے عنقریب خلافت کے قیام کے بعد دنیاوی زندگی میں بھی سخت نقصان کا سامنا ہوگا،  آپ میں سے مجرموں کو ان کے تمام جرائم پر عدالت میں پیش کیا جائے گا جو انہوں نےاسلام  اور امت کے مخلص بیٹوں کے حوالے  سے کیا ہو۔

 

اے فوج کے مخلص افسران!  

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 

 

«مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَراً فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ»

 "جو تم میں سے منکر دیکھے اس کو اپنے ہاتھ تبدیل کردے اگر ایسا نہ کر سکا تو زبان سے اگر ایسا بھی نہ کر سکا تو اپنے دل سے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔"( اس کو مسلم نے روایت کی ہے)۔  

 

اس حدیث کے مطابق  آپ  پہلے والے گروپ میں آتے ہیں  کیونکہ آپ کے پاس عسکری قوت ہے جس کے ذریعے آپ کسی بھی منکر اور ظلم کو ختم کر سکتے ہیں۔  اس لیے آپ پر فرض ہے کہ آپ خلافت کے داعیوں پر حکومت کے ظلم کو ختم کرنے کےلیے اخلاص کے ساتھ قدم بڑھائیں۔  اور متعلقہ اداروں میں اپنے  ساتھیوں سے خلافت کے داعیوں پر ظلم کرنے سے باز رہنے کا مطالبہ کریں۔  آخر میں اسلام اور  مسلمانوں کے خاطر  اس ظالم حکومت کو اقتدار سے برطرف کردیں اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کےلیے نصرہ دے کر اقتدار حزب التحریر کے حوالے کردیں۔ 

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾

"اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔"(التوبہ:119)

 

ہجری تاریخ :18 من ذي الحجة 1443هـ
عیسوی تاریخ : اتوار, 17 جولائی 2022م

حزب التحرير
ولایہ بنگلادیش

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک