الأربعاء، 04 جمادى الأولى 1446| 2024/11/06
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    10 من ذي القعدة 1442هـ شمارہ نمبر: 85 / 1442
عیسوی تاریخ     پیر, 21 جون 2021 م

پریس ریلیز

اسمبلی کے فلور پر ہنگامہ آرائی ہو یا مکمل سکون، یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہی ہے جس کے سامنے حکومت اور اپوزیشن دونوں سر بسجود ہیں

 

چند دن ہنگامہ آرائی کے بعد بجٹ اجلاس میں بظاہر حکومت اور اپوزیشن کی تقریروں کا سلسلہ دوبارہ جاری ہو گیا ۔ پاکستان کا میڈیا حکومت اور اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کو پارلیمنٹ کی بے توقیری، جمہوری اقدار کے زوال اور اخلاقیات کا جنازہ قرار دے رہا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اسمبلی کے فلور پر ہنگامہ آرائی ہو یا سکون کا عالم، موجودہ بجٹ، پچھلے بجٹوں کی مانند آئی ایم ایف کا ہی بجٹ ہے، اور حکومت اور اپوزیشن کے ڈھکوسلوں سے اس کی حقیقت تبدیل نہیں ہو گی۔ وہ بجٹ جو پاکستان کی وفاقی ٹیکس آمدن کا آدھے سے زیادہ  آئی ایم ایف اور دیگر سود خوروں کی جھولی میں ڈال دے، صرف پٹرول پر جنرل سیلز ٹیکس کے علاوہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں عوام سے 650 ارب روپے وصول کرے،  مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے ذریعے عوام کی آمدن کو مسلسل کئی سالوں سے گھٹاتا جا رہا ہو،  بجلی، گیس کے نرخوں  میں آئی ایم ایف کے کہنے پر مسلسل اضافہ کرتا جائے،  6 سو ارب جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں اضافی وصول کرے، ایسا بجٹ ہنگامہ آرائی میں پاس ہو، یا شور شرابے کے بغیر، یہ ایک استعماری بجٹ ہے جس کا نہ کوئی اخلاقی جواز ہے، نہ شرعی!

 

کیاحکومت اور اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اس بات پر ہے کہ بجٹ میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کیلئے فنڈز کیوں مختص نہیں؟ کیا اس شور شرابے کی وجہ یہ ہے کہ اس بجٹ میں ملک کے اندر ایک انقلابی انڈسٹریلائزیشن اور 100 فیصد امپورٹ Substitution کی پالیسی نہیں؟ کیا اپوزیشن اور حکومت ایوان میں غل غپاڑہ اس لئے کر رہی ہیں کہ یہ بجٹ ہر پاکستانی کی بنیادی ضروریات کی گارنٹی نہیں دے رہا؟ کیا اس تنازعہ کی وجہ یہ ہے کہ اپوزیشن سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی کی ڈیمانڈ کر کے ڈالر کرنسی کو ریزرو کرنسی سے ہٹانے کا مطالبہ کر رہی ہے جس پر حکومت تیار نہیں؟ یا یہ تصادم اس لئے ہے کہ اپوزیشن اسلامی معاشی نظام کا مطالبہ کرتے ہوئے ملکی اور غیر ملکی سود کی ادائیگی روکنے پر بضد ہے؟  جب اپوزیشن اور حکومت سرمایادارانہ نظام اور استعماری غلامی پر متفق ہیں، تو باقی پالیسیوں پر انیس بیس کے فرق سے عوام کو کیا فرق پڑتا ہے؟ کیا یہی اپوزیشن جب حکومت میں تھی تو انھوں نے کونسی مختلف پالیسی پیش کی تھی؟ کیا پاکستان کے عوام ان کی حقیقت سے واقف نہیں؟ 

 

حکومت اور اپوزیشن ہمیشہ سے استعماری مفادات کو قومی مفاد کے معاملات قرار دے کر مل کر قانون سازی کرتے رہے ہیں، خواہ وہ ایف اے ٹی ایف کے مطالبات ہوں، یا نیشنل ایکشن پلان، دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے قوانین ہوں یا اہم قومی اثاثوں کی پرائیوٹائزیشن سے متعلق قوانین۔ پاکستانی ریاست کا موجودہ ڈھانچہ ایک غیر فطری استعماری ڈھانچہ ہے، جس سے عوام کو کوئی لگاؤ، اُنس یا دلچسپی نہیں۔ یہ صرف خلافت کا نظام ہو گا، جس کے قوانین قرآن و سنت سے اخذ شدہ ہونگے، جن کی اطاعت لوگ حکم شرعی سمجھ کر کرینگے اور ان قوانین کو مقدس سمجھا جائے گا۔ یہ اسلام کا معاشی نظام ہی ہے،جس کو خلافت نافذ کرے گی، جو پاکستان کے مسائل کو عملاً حل کرے گا، مسلم علاقوں کے وسائل کو یکجا کرے گا اور مسلم افواج کے لیے وسائل فراہم کرے گا تا کہ مسلم مقدسات کی حفاظت کی جائے اور مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروایا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا؛

﴿وَلَوۡ أَنَّهُمۡ أَقَامُواْ ٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِم مِّن رَّبِّهِمۡ لَأَكَلُواْ مِن فَوۡقِهِمۡ وَمِن تَحۡتِ أَرۡجُلِهِمۚ

"اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو نافذ کرتے تو ان پر رزق اوپر سے برستااور نیچے سے ابلتا"(سورۃالمائدہ، 5:66)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک