المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 4 من ذي القعدة 1442هـ | شمارہ نمبر: 84 / 1442 |
عیسوی تاریخ | منگل, 15 جون 2021 م |
پریس ریلیز
جمہوری سرمایہ دارانہ"عوامی بجٹ" عوام کی معاشی بدحالی ختم کر سکتے ہیں نہ مسلم مقبوضہ علاقوں کی آزادی کیلئے فنڈز مہیا کر سکتے ہیں
جمہوریت کا نام نہاد عوامی بجٹ، جس کی بنیاد خارجہ پالیسی میں امریکہ کو خطے میں اپنا دہشت گرد ڈھانچہ برقرار رکھنے کیلئے کلیدی مدد کے بدلے آئی ایم ایف سے رعایتیں حاصل کرنا ہے، عوام کی معاشی بدحالی ختم کرنے میں ناکام رہے گا۔ طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ جسے عوامی بجٹ کہا جا رہا ہے وہ وفاقی ٹیکسوں کا نصف سے زائد تو محض سودی ادائیگیوں پر لگا دیتا ہے، دفاع کا بجٹ حقیقی طور پر (real terms) کم کر رہا ہے، مجموعی ٹیکسوں میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب بڑھا رہا ہے جو زکواۃ کے مستحقین کو بھی ادا کرنا پڑتا ہے، اور مہنگائی کے ہوشربا شرح کے ذریعے عوام کی جیب پر خاموشی سے ڈاکہ ڈالنے میں مصروف ہے۔
موجودہ نام نہاد گروتھ پر مبنی (Expansionary) بجٹ اس شیطانی چکر کا حصہ ہے جو پچھلی کئی حکومتوں سے جاری ہے، جس میں ڈالروں کی کمی ،یعنی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت قرضہ حاصل کیا جاتا ہے ۔ اس پروگرام کے تحت کرنسی کی قیمت گرا کر درآمدات ،مہنگی کر کے، کم کی جاتی ہیں، تاکہ ڈالروں کی کمی کو پورا کیا جا سکے، جو مہنگائی کے طوفان کو جنم دیتا ہے جس کو کنٹرول کرنے کے نام پر شرح سود بڑھا دیا جاتا ہے، جو سود خور قرض خوروں کی آمدن مزید بڑھا دیتا اور ملکی معیشت کا پٹہ بٹھا دیتا ہے۔ اس طلب کو محدود کرنے کے عمل (Demand Contraction) سے ملکی معیشت کی تباہی کے بعد جب ڈالروں کی کمی کا مسئلہ کم ہو جائے تو نام نہاد "عوامی بجٹ" کے ذریعے طلب کو بہتر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، لیکن اس عمل میں دوبارہ وہی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اسی جگہ آ پہنچتا ہے ، جس کا شور اگلی حکومت پچھلی حکومت پر ڈال کر اگلے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پَر تولتی ہے۔ اور یوں یہ شیطانی چکر جاری رہتا ہے۔
پاکستان کی معیشت کا اصل مسئلہ استعماری آئی ایم ایف پالیسیاں ہیں جو ہمیں کبھی آزاد معیشت قائم نہیں کرنے دیں گی، وہ معیشت جو اس امت کو معاشی بدحالی سے نکالنے کے علاوہ کشمیر، فلسطین ، برما، ناموس رسالتﷺ کے تحفظ جیسے کلیدی معاملات پر فنڈز مہیا کر سکے۔ پاکستان ایک مضبوط ملک اور مضبوط معیشت کی بنیاد رکھنے کیلئے تمام وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کا حقیقی مسئلہ استعماری پالیسیاں ہیں۔ محض سود کی ادائیگی سے انکار ہی پاکستان کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کو تین گنا جبکہ جنگی بجٹ کو دو گنا سے زائد بڑھا سکتا ہے، اور بجٹ خسارے، مقامی قرضوں یا پیسے چھاپنے کی ضرورت کو ختم کر سکتا ہے۔ اسی طرح سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی پاکستان کے ڈالروں پر تباہ کن انحصار کا خاتمہ کر کے ہمیں حقیقی آزادی دلا سکتی ہے۔ بلواسطہ ٹیکسوں کا خاتمہ اور پاور سیکٹر کی حکومتی نگرانی میں واپس منتقلی عوام کے گھروں کے بجٹ کو واپس کنٹرول میں لا کر معاشی بدحالی اور غربت میں بہت بڑی کمی لا سکتی ہے۔ ایک انقلابی پیمانے پر صنعتی ترقی (انڈسٹریالائزیشن) کے بغیر کوئی آئیڈیالوجیکل(نظریاتی) ریاست کبھی غیر ملکی انحصار ختم نہیں کر سکتی۔ جس طرح ریاست کے درجے پر پاکستان کا ایٹمی و میزائل پروگرام ایک انقلابی انداز میں مکمل کیا گیا ،یہی سوچ اور طرز عمل تمام ہیوی انڈسٹریز کی تعمیر کی بنیاد ہے جسے ایک ریاست براہ راست کنٹرول کرتی ہے ، واضح رہے کہ ہیوی انڈسٹریز کی بنیاد بھی جنگی انڈسٹری پر ہونی چاہیے۔ اسلام کی زرعی پالیسیاں، فوڈ سیکیوریٹی کے علاوہ پاکستان جیسے زرعی ملک کی معاشی کایا پلٹ سکتیں ہیں۔ اسلام کی دولت کی تقسیم کے فقید المثال اقدامات دولت کے چند ہاتھوں میں ارتکاز کا خاتمہ کر کے سب کو معاشی ترقی کے ثمرات کا متناسب فائدہ پہنچنے کا ذریعہ ہیں۔ تاہم آئی ایم ایف کی پالیسی کے تحت چل کر کبھی بھی ہم ایک آزاد معیشت کی تعمیر نہیں کر سکتے۔ صرف خلافت ہی اسلام کے معاشی نظام کے ذریعے پاکستان کو صف اول کی معیشت پر کھڑا کرے گی، وہ معیشت جہاں روٹی یا بندوق کے بجائے روٹی اور بندوق کا انتظام ہو گا، تاکہ کشمیر و فلسطین کی آزادی یا ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ کسی حکمران کی معاشی بلیک میلنگ کے سامنے یرغمال نہ ہو۔
وَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا وَّنَحۡشُرُهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ اَعۡمٰى
"اور جو میرے(اللہ) ذکر (اسلام) سے روگردانی کرے گا تو اس کی معیشت تنگ ہو جائے گی اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔" (سورہ طہ، 20:124)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |