المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 21 من شوال 1360هـ | شمارہ نمبر: 1440/63 |
عیسوی تاریخ | منگل, 25 جون 2019 م |
پریس ریلیز
آئی ایم ایف کی ہدایت پر پی ٹی آئی حکومت نے روپے کی قدرکم کر کے مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا ہے،
پھر مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے یہ حکومت معیشت کا گلہ گھونٹ رہی ہے جبکہ عوام اس بے رحم پالیسی کی چکی میں پس رہے ہیں
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے استعماری مطالبے ”مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ(Exchange Rate)“ کو نافذ کردیا ہے جس کے نتیجے میں روپیہ کمزور اور کمر توڑ مہنگائی پیدا ہوگئی ہے ۔ روپے کی قدر میں ہونی والی مسلسل کمی پیٹرول اور گیس کی قیمت پر اثر انداز ہو رہی ہے جو ڈالر کے ساتھ منسلک ہے۔ حال ہی میں اوگرا (OGRA) نے گیس کی قیمت کا تعین 150 روپے کے ڈالر کےحساب سے کیا ہے۔ گیس کی قیمت میں پہلے بھی 143 فیصد اضافہ کیا گیا تھا جب موجودہ حکومت ا قتدار میں آئی تھی اور اب حکومت یکم جولائی 2019 سے اس میں 205 فیصد تک اضافہ کرنے جارہی ہے۔ مہنگائی میں اضافہ پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنے گا جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کے نتیجے میں برآمدات میں متوقع اضافہ خاطر خواہ نہ ہو گا۔ پھر مہنگائی کی اس لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے ”معاشی سست روی“ (demand contraction) کی استعماری پالیسی اختیار کر لی ہے جس کے تحت معیشت کا گلا گھوٹنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ اور حکومتی اخراجات میں کمی کی جا رہی ہے۔ لہٰذا پاکستان کی کریڈیٹ ریٹنگ کو بہتر کرنے کے لیے معیشت کی ترقی کی رفتار کو جان بوجھ کر سست کیا گیا ہے تا کہ مزید سودی قرضے حاصل کیے جا سکیں۔ یہ حکومت مزید سودی قرضے لینا چاہتی ہے جبکہ ہماری ٹیکس کی آمدنی کا 50 فیصد سے زائد سود اور سودی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہورہا ہے۔ کیا یہ صورتحال اس بات کو ثابت نہیں کرتی کہ زہر کا علاج مزید زہر لے کر کیا جارہا ہے؟
اے پاکستان کے مسلمانو!
حکومت ہمیں دیکھانے کے لیے گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی ہے لیکن گاڑی کا اسٹیرنگ، ایکسیلیٹر اور بریک کا کنٹرول آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی اطاعت کے ذریعے کفار کو ہمارے امور پر بالادستی فراہم کر رہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
”اللہ نے ایمان والو کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ خود پر کفار کو غالب کرلیں“(النساء 4:141)۔
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کر کے حکومت ہمیں نقصان پہنچا رہی ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ
” نہ (پہلے پہل) کسی کو نقصان پہنچانا جائز ہے نہ بدلے کے طور پر نقصان پہنچانا جائز ہے “(موتہ امام مالک، ابن ماجہ)۔
یہ کوئی وجہ نہیں کہ مسلمان معاہدوں کو پورا کرتے ہیں ، لہٰذا ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط کو لازمی تسلیم کرنا ہی ہے۔ کوئی بھی ایسی شرط یا معاہدہ جس کی بنیاد گناہ پر ہو، ہم اس کو تسلیم نہیں کرسکتے کیونکہ اس کے نتیجے میں ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غضب اور سزاکو دعوت دیں گے۔صرف اسلام ہی اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان پر رحمتوں اور نعمتوں کی بارش ہو۔ رسول اللہ ﷺ کی سنت سے ثابت ہے کہ ریاست کی کرنسی سونے کے دینار اور چاندی کے درہم ہوتی ہے ، جن کا وزن بلترتیب 4.25 گرام اور 2.975 گرام ہے۔دھاتی کرنسی کی حقیقی قدر ہوتی ہے جس کی وجہ سے مقامی معیشت مہنگائی سے محفوظ رہتی ہے جبکہ شرح تبادلہ میں استحکام آتا ہے۔ اسلام ریاست کی ”کرنسی چھاپنے“ کی اہلیت کومحدود کر کے اسے مجبور کرتا ہے کہ وہ اندرونی اور بیرونی سطح پر مالیاتی ڈسپلن اختیار کرے۔ سونے پر مبنی کرنسی ریاستوں کوا پنی کرنسی کی شرح تبادلہ کو اپنی مرضی سے تبدیل کرنے سے باز رکھتی ہے یوں عالمی تجارت میں انصاف اور استحکام پیدا ہوتا ہے ۔ لہٰذا نبوت کے طریقے پر قائم خلافت کرنسی کو سونے اور چاندی کی مضبوط بنیادوں پر جاری کرے گی، مرحلہ وار سونے اور چاندی کے ذخائر میں اضافہ کرے گی، ان ذخائر کو محفوظ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے جہاں ضرورت ہوگی بارٹر (Barter) طریقہ تجارت کو اختیار کرے گی اور سونے اور چاندی کی بنیاد پر بین الاقوامی تجارت پر اصرار کرے گی۔ اس طرح خلافت مغربی کرنسیوں کی ظالمانہ اور جابرانہ بالادستی کو ختم کردے گی۔ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی خوشی اور رضا کے حصول کے لیے ایمان والوں کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے قیام کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |