السبت، 10 شوال 1445| 2024/04/20
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال کا جواب: زیتون کی زکوٰۃ

ابو علی کو

السلام علیکم ورحمۃ اللہ

ہمارے جلیل القدر شیخ اللہ آپ کے علم  سے ہمیں مستفید کرے اور دین حق کی مدد کے لیے آپ کی کوششوں کو آپ  کی نیکیوں کے  پلڑے میں ڈالے۔

میرے جلیل القدر شیخ میرا سوال یہ ہے کہ: ہم زیتون کی زکوٰۃ زیتون سے نکالیں یا اس کے تیل سے؟

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

شکری البحری۔ تیونس

 

جواب:

 

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

اے میرے بھائی، ہم نے تبنی کی ہوئی ہے کہ  پھلوں اور اناج میں زکوٰۃ صرف گندم، جو، کھجور اور کشمش میں ہے، اس کو ہم نے اپنی کتابوں اور سوالات کے جوابات میں بیان  کیا ہے:

 

۱۔ کتاب الاموال فی دولۃ الخلافۃ(ریاست خلافت کے محصولات) صفحہ 157-158 میں آیاہے کہ:

( فصلوں اور پھلوں کی وہ اقسام جن میں زکوٰۃ فرض ہے:

 

زکوة گندم، جو، کھجور اور کشمش میں فرض ہے، جیسا کہ موسی بن طلحہ نے عمر سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: ( رسول اللہ ﷺ نے صرف ان چار چیزوں میں زکوٰۃ کو فرض قرار دیا ہے: گندم، جو، کھجور،کشمش) اس کو طبرانی نے روایت کیا ہے۔ موسی بن طلحہ نے یہ بھی روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ: (رسول اللہ ﷺ نے جب معاذ بن جبل کو یمن بھیجا ان کو حکم دیا کہ وہ زکوٰۃ گندم، جو،کھجور اور کشمش سے وصول کریں) اس کو ابو عبید نے روایت کیا ہے۔ یہ احادیث اس بات کی وضاحت کرتی ہیں کہ فصلوں اور پھلوں میں زکوٰۃ صرف ان چار اقسام میں ہے، گندم، جو، کھجور اور کشمش،  ان کے علاوہ فصلوں اور پھلوں پر زکوٰۃ نہیں،  کیونکہ  پہلی حدیث کی ابتدا لفظ (انما) سے ہوئی  جو حصر پر دلالت کرتی ہے۔ جو اس بات کی  توثیق کرتا ہے کہ زکوٰۃ صرف ان چار اقسام میں فرض ہے، حاکم، بیھقی اور طبرانی نے  ابو موسی اور معاذ کی حدیث کو روایت کیا ہے کہ  جب ان دونوں کو  لوگوں کو دین سکھانے کےلیے یمن روانہ کیا تو فرمایا:

 

«لَا تَأْخُذَا الصَّدَقَةَ إِلاَّ مِنْ هَذِهِ الأَرْبَعَةِ: الشَّعِيرِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ»

’’زکوٰۃ صرف ان چار پر لینا: جو، گندم،کشمش اور کجھور،،

اس حدیث کے بارے میں بیھقی نے کہا ہے کہ: اس کے راوی ثقات(قابل اعتماد) ہیں، یہ متصل ہے۔ یہ حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ  فصلوں اور پھلوں میں زکوٰۃ صرف ان چار قسموں  پر لی جائے گی؛ کیونکہ لفظ(الاّ) سے پہلے اگر  نفی یا نہی ہو  تو یہ ماقبل کے مابعد  میں محدود ہونے کا فائدہ دیتی ہے،  یعنی زکوٰۃ وصول کرنے کے صرف اس کے بعد مذکوران چار اقسام تک محدود ہونے کا، جو کہ گندم،جو کشمش اور کھجور ہیں۔

 

اور اس لیے بھی کہ  یہ الفاظ گندم، جو، کشمش اور کھجور  جو کہ احادیث میں وارد ہوئے ہیں اسمائے جامدہ ہیں، اس لیے ان الفاظ میں نہ  منطوقاً،نہ مفہوماً  اور نہ ہی التزماً کوئی اور چیز شامل ہے، کیونکہ یہ اسمائے صفات نہیں، نہ ہی اسمائے معانی ہیں، بلکہ یہ  ان اعیان تک ہی محدود ہیں  جن کے نام ہیں، جن پر ان کا اطلاق کیا جاتاہے، اسی لیے ان کے الفاظ سے مراد  قُوت یا خشک یا ذخیرہ نہیں  لیا جائے گا؛ کیونکہ ان کے الفاظ ان معانی  اور صفات پر دلالت نہیں کرتے۔  چنانچہ یہ احادیث  جن میں  فصلوں اور پھلوں کی زکوٰۃ  کی فرضیت کو ان چار اقسام تک محدود کیا گیا ہے دیگر احادیث میں  وارد عمومی الفاظ کی تخصیص کرنے والی ہیں۔

 

«فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِغَرْبٍ، أَوْ دَالِيَةٍ، نِصْفُ الْعُشْرِ»

’’ جو بارش سے سیراب ہو ان میں عشر اور جن کو رہٹ یا ڈول کے ذریعے سیراب کیا جائے ان میں نصف عشر ہے،،

 

اس لیے اس کا معنی یوں ہوگا کہ  گندم، جو، کشمش اور کھجور میں سے جو بارش کے پانی سے سیراب ہو اس میں عشر ہے اور  جس کو رہٹ اور ڈول سے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر ہے۔

 

فصلوں اور پھلوں میں ان چار اقسام کے علاوہ کسی  پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ اسی لیے اناج میں سے مکئی، چاول، مونگ پھلی، چنے اور دال وغیرہ  پر زکوٰۃ نہیں، اسی طرف کپاس سے بھی نہیں لی جائے گی،  پھلوں  جیسے سیب، امرود، گوئٹر، خوبانی، انار، مالٹے اور کیلے وغیرہ سے بھی نہیں لی جائے گی؛ کیونکہ یہ اناج اور پھل لفظ گندم، جو، کشمش اور کھجور میں داخل نہیں،  نہ ان میں زکوٰۃ لینے کے بارے میں کوئی  صحیح نص موجود ہے جس  کو لیا جائے، نہ ہی  کوئی اجماع ہے، اور نہ ہی یہ قیاس میں داخل ہیں؛ کیونکہ زکوٰۃ عبادات میں سے ہے  اور عبادات میں قیاس کا کوئی دخل نہیں، بلکہ ان میں نص  نے جس کی بات کی ہے اس پر ہی  اکتفا کیا جائے گا، اسی طرح زکوٰۃ سبزیوں سے بھی نہیں لی جائے گی جیسے کھیرے، ککڑی ، کدو، بینگن،  شلجم اور گاجر وغیرہ سے بھی زکوٰۃ نہیں لی جائے گی، چنانچہ عمر، علی، مجاہد وغیرہ سے یہ قول روایت کیا گیا ہے کہ  سبزیوں میں زکوٰۃ نہیں، اس کو ابو عبید، البیھقی وغیرہ نے روایت کیا ہے)۔ ختم شد

 

۲۔ ہم نے اس امر  کی وضاحت 8 نومبر 2013  کے سوال کے جواب میں کیا تھا۔۔۔

 

۳۔ اس سے پہلے 12 جنوری 2005  کے ایک سوال کے جواب میں ہم نے مختلف مسالک میں  زیتون کی زکوٰۃ  پر بات کرتے ہوئے ہم نے کہا تھا:

زیتون کی زکوٰۃ  کے بارے میں اختلاف ہے:

 

حنفی، مالکی اور شافعی قدیم کے ہاں احمد کی روایت کے مطابق زکوٰۃ واجب ہے جبکہ شافعی جدید میں اور احمد کی دوسری روایت  ہے کہ زیتون میں کوئی زکوٰۃ نہیں۔ ( دیکھئے المغنی، شرح المناھج اور شرح الکبیر زکوٰۃ کا باب)

 

۔۔۔۔۔ اور دوسرے اقوال

یوں ان چار اصناف کے علاوہ  باقی کے بارے میں مذاھب کے درمیان اختلاف ہے۔  میں نے ان کے اختلاف کا ذکر صرف اس لیے کیا  کیونکہ آپ نے  ذکرکیا ہے کہ فصلوں اور پھلوں میں زکوٰۃ کے بارے میں مذاھب اکھٹے ہیں۔ ورنہ اعتبار تو دلیل کا ہے، ہم نے ان صحیح دلائل کا ذکر کیاجو موضوع پر منطبق ہوتے ہیں اور صحیح دلائل کے منطبق ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ تو صرف ان مذکورہ چار اقسام میں ہی ہے)۔ختم شد

 

میں آپ کےلیے اس موضوع  کے حوالے سے کویتی فقہی انسائیکلوپیڈیا  میں جو کچھ آیا ہے وہ نقل کرتا ہوں:

(کویتی فقہی  انسائیکلو پیڈیا۲۴۔۳۴۸ کمپیوٹر کے شاملہ نمبر کے مطابق)

 

زیتون کی جہاں تک بات ہے جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس میں زکوٰۃ لی جائے گی  تو زیتون اگر وہ ہو جس کا جوس نکالا جاتا ہے  تو اس کا عشر   اس کو نچوڑنے کے بعد اس کی تیل میں سے لیا جائے گا، چاہے اس کا تیل کم ہو؛ کیونکہ یہی تیل ذخیرہ کیا جاتا ہے اور یہ  سارے پھلوں میں  خشک کرنے کی طرح ہے۔ اگر زیتون ایسا ہو کہ اس  دانے کے طور پر ہی ذخیرہ کیا جاتا ہو تو زکوٰۃ بھی اس کے دانوں سے لی جائے گی جب وہ پانچ وسق ہوجائیں۔  یہ مالکی اور حنبلی مذھب ہے۔  مالک کہتے ہیں کہ: جب زیتون پانچ وسق ہو جائے تو اس کو نچوڑنے کے بعد زکوٰۃ اس کی تیل سے لی جائے گی۔ جبکہ احناف کہتے ہیں کہ ہر صورت میں زکوٰۃ اس کے دانوں سے ہی لی جائے گی)۔ ختم شد

 

اگر سائل حزب التحریر کے شباب میں سے ہے  تو وہ اسی تبنی پر عمل کرے گا  جو حزب نے کی ہے، اس لیے زیتون کی زکوٰۃ اس پر فرض نہیں، اس صورت میں یہ پوچھنا اس پر لازم نہیں کہ (زیتون کی زکوٰۃ  زیتون سے ہی نکالیں یا اس کی تیل سے؟)، اگر وہ حزب کے شباب میں سے نہیں تو پھر  وہ اس رائے پر عمل کرے گا جو اس نے اختیار کی ہوئی ہے، اس کو چاہیے  وہ اس مسلک سے رجوع کرے کہ زیتون کی زکوٰۃ دانوں سے نکالے یا اس کی تیل سے۔

 

آپ کا بھائی عطا بن خلیل ابو الرشتہ

۲۹ جمادی الاولی 1444 ہجری

بمطابق 23 دسمبر 2022

Last modified onمنگل, 31 جنوری 2023 01:52

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک