الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

عوامی بیان: شمالی وزیرستان آپریشن

بسم الله الرحمن الرحيم

 

رمضان وہ مہینہ ہےجو چودہ سو سال تک دشمن کفار کے خلاف کامیابی کا مہینہ رہا ہے اور اس مہینے میں مسلمان فتح کی خوشیاں مناتے رہے ہیں۔
اسی ماہِ رمضان میں ایک طرف تو یہودی ریاست مسلمانوں کا پاک خون بے دریغ بہاتی رہی ۔۔۔
اور دوسری طرف راحیل-نواز حکومت شمالی وزیرستان میں امریکی احکامات کے عین مطابق اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف فوجی آپریشن کرتی رہی۔
اس صورتحال کا سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ کفار کے ایجنٹوں نے کئی مہینوں کی پراپگنڈا campaign چلا کر عوام میں اس امریکی آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کر نے کی پوری کوشش کی ہے۔
لوگ آج ہمیں کہتے ہوئے ملتے ہیں کہ ان دہشت گردوں کے ساتھ یہی ہونا چاہیے۔۔ ان کے خلاف آپریشن درست ہے۔۔۔
ان ایجنٹوں نے میڈیا اورفوج اور حکومت اور فوج کے درمیان اختلاف کا ڈرامہ رچا کر فوج میں لوگوں کویہ باور کروایا کہ لوگ فوج کے خلاف ہیں اور ہمیں اپنی قیادت کے پیچھے متحد ہو جانا چاہیے
چاہے قیاد ت سیاہ کرے یا سفید۔۔۔ حرام کرے یا حلال۔۔۔ امریکی احکامات مانے یا اپنے ذاتی مفاد پورے کرے۔۔۔ ہمیں اپنی قیادت کا ہر حکم آنکھیں بند کر کے ماننا ہے۔۔۔۔
دوسری طرف، عوام میں ایک خوف کی ایسی فضاء قائم کی گئی کہ جو کوئی ان اقدامات کے خلاف آواز بلند کرے گا اسے missing person بنا دیا جائے گا۔۔۔
اسی حوالے سے ایک اور کھوکھلا اور کالا قانون جس کا نام تحفظِ پاکستان ایکٹ رکھا گیا بنایا گیا۔۔۔۔
جس کا مقصد صرف اور صرف اس خوف کی فضاء کو قائم رکھنا ہے۔۔۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّيْطٰنُ يُخَوِّفُ اَوْلِيَاۗءَهٗ فَلَا تَخَافُوْھُمْ وَخَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ
"یہ شیطان ہی تو ہے جو تمہیں اپنے دوستوں (لشکر کفار) سے ڈراتا ہے۔ لہذا اگر تم مومن ہو تو اس سے نہ ڈرو بلکہ صرف مجھی سے ڈرو"
اور ہمیں عوام کو یاد کرانا ہوگا کہ ڈرنے کا حق صرف اللہ ہی سے ہے۔۔۔ اللہ کے علاوہ کسی کا خوف ہمیں حق بات کہنے سے نہ روکے۔۔۔۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((أَلَا لَايَمْنَعَنَّ أَحَدَ كُمْ رَهْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُقَرِّبُ مِنْ أَ جَلٍ وَلَا يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ)) "جب تم میں سے کوئی حق بات کو دیکھ لے تو لوگوں کا خوف اُسے حق کوبیان کرنے سے نہ روکے کہ حق بات کہنا نہ تو موت کو قریب کرتا ہے اور نہ ہی رزق میں کمی کرتا ہے " (احمد)۔
اس سب صورتحال میں ہمیشہ کی طرح حزب التحریر کے مخلص اور بہادر سیاست دان امت کے سامنے اس سازش کو بے نقاب کرنے کے لئے موجود ہیں ۔۔۔
شمالی وزیرستان کے اس آپریشن کی حقیقت کو سمجھنے کے لئے سب سے پہلے ہمیں اس بات کو دیکھنا ہے کہ امریکہ کا اس خطے میں آنے کا مقصد کیا تھا۔
• چا ئنا اور روس کے قریب اپنی military bases بنانا
• وسط ایشاء کی تیل کی دولت پر قبضہ
• مسلمانوں کی واحد نیوکلیئر طاقت، پاکستان میں خلافت کے قیام کو روکنا۔۔۔۔
ان اہداف سے کوئی بھی شخص سمجھ سکتا ہے کہ امریکہ اس خطے میں واپس جانے کے لئے نہیں آیا۔۔۔کیونکہ یہ مقاصد مستقل نوعیت کے ہیں نہ کہ عارضی نوعیت کے۔۔۔۔
جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تو اس کا اندازہ یہ تھا کہ کچھ ہی سالوں میں وہ افغانستان میں اپنے مستقل قیام کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ۔
لیکن اس کے اندازے غلط ثابت ہوئے ۔۔۔
إِنَّهُ فَكَّرَ وَ قَدَّرَ ۔۔۔ فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ۔۔۔ ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ۔۔۔ ثُمَّ نَظَرَ۔۔۔ ثُمَّ عَبَسَ وَ بَسَرَ۔۔۔ ثُمَّ أَدْبَرَ وَ اسْتَكْبَرَ ۔۔۔
"اس نے فکر کیا اور تجویز کی۔۔ یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی ۔۔۔ پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی
پھر تامل کیا۔۔۔پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا۔۔۔پھر پشت پھیر کر چلا اورغرور کیا" (سورۃ المدثر- 18-23)
پس امریکہ تکبر اور غرورمیں یہ بھول گیا کہ یہ مجاہدین ایک سپر پاور کو پہلے نیست ہ نابود کر چکے ہیں۔۔۔
تو اس جنگ کے 4 سے 5 سالوں بعد امریکہ کو ہوش آنا شروع ہوئی۔۔۔
اور تب انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس جنگ کو اب پاکستان کی فوج اور قبائلیوں کے درمیان ہونا چاہئے۔۔۔۔
مشرف کے دور میں وانا آپریشن شروع کیا گیا۔۔۔۔
پاکستان کی افواج میں ایمان رکھنے والے افسران نے اپنے seniors کے غلط احکامات ماننے سے انکار کر دیا۔۔۔
اور آپ کو یاد ہوگا کہ پاک فوج کی ایک پوری یونٹ نے مجاہدین سے لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔۔۔ اور کئی دونوں تک ان کے پاس مہمان کے طور پر رہ کر واپس آگئے تھے۔۔۔
اسی طرح پاکستان کے ایک فوجی نے ایک میٹنگ کے بعد امریکی فوجیوں پر فائرنگ کر دی تھی۔۔۔۔
یہ وہ وقت تھا جب ایک طرف امریکہ کے پلان کے عین مطابق غدارِ اعظم مشرف نے لال مسجد کا آپریشن کیا ۔۔۔۔ دوسری طرف بلیک واٹر اور FBI ،CIA کے اہلکاروں نے پاکستان کے افواج اور عام عوام پر حملوں کا سلسلہ شروع کروا دیا۔۔۔
اس وقت کے بعد جب بھی کسی بھی علاقے میں کوئی آپریشن کرنا ہوتا۔۔ ۔ عین اسی علاقے سے کوئی لوگ اٹھتے اور کبھی مہران ائر بیس پر۔۔۔ تو کبھی مون مارکیٹ لاہور میں۔۔۔ کبھی اسلامی یونیورسٹی میں توکبھی پریڈلین میں دھماکے کر نا شروع ہوجاتے۔۔۔۔
اسی طریقے سے امریکی ایجنٹوں نے سوات آپریشن کے لئے رائے عامہ ہموار کی۔۔۔ اور مسلمانوں کے نقصان کا سامان کیا۔۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ اس قسم کے حملوں اور بم دھماکوں کو "مثبت "سمجھتا ہے۔
12 اکتوبر 2012 کو امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ویکٹوریہ نولینڈ نے کہا
"یقیناً جس قدر پاکستانی عوام کی رائے عامہ ان (عسکری جنگجوؤں)کے خلاف ہوتی ہے، حکومت کو اُن کے خلاف جانے میں اسی قدرمدد ملتی ہے۔ یہ شاید اس خوفناک سانحہ کا 'مثبت' پہلو ہے"۔
اس سب کچھ کے باوجود امریکہ کی افغانستان میں صورتحال میں کچھ خاص تبدیلی نہ آئی۔۔۔
2008-2009 کے وقت میں افغانستان میں امریکی جنرل Stanley McCrystal نے کھلے الفاظ میں یہ بیان دیا کہ اگر بڑی تعداد میں مزید امریکی فوجی نہ بھیجے گئے تو امریکہ بہت برے طریقے سے افغانستان کی جنگ ہار جائے گا۔۔۔
یہ تھا امریکی فوج کا حال اس جنگ کے شروع ہونے کے 8 سال بعد۔۔۔۔
یہاں سے امریکی اہلکاروں نے پاکستان میں موجود غدار حکمرانوں سے حقانی نیٹورک کے خلاف آپریشن کرنے کی ڈیمانڈ دینا شروع کردی۔۔۔ اور ڈرون حملوں کی ایک بوچھاڑ شروع ہوگئی۔۔۔۔
ہر آنے والا امریکی جرنیل۔۔۔ ہر آنے والا امریکی سیاست دان شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹورک کے خلاف آپریشن کرنے کی ڈیمانڈ کرنے لگا۔۔۔۔
لیکن اس وقت کے غدار حکمرانوں کے بس میں یہ نہ تھا کیونکہ عوام میں اور فوج میں امریکہ کے خلاف شدید نفرت تھی اور فوج میں اعلیٰ سطح تک حقانی نیٹورک کو اپناحلیف اور strategic asset مانا جاتا تھا۔۔۔
افواجِ پاکستان کے افسران کے نزدیک شمالی وزیرستان آپریشن کرنا پاگل پن سے کچھ کم نہ تھا۔۔۔
عوام کے خوف اور فوج کے اندر سے ایمان دار مخلص افسران کی مخالفت کے خوف سے امریکی ایجنٹوں کو یہ آپریشن ملتوی کرنا پڑا۔۔۔
اور پھرامریکی فوجوں کا پاکستان کی سرحدوں میں گس کر ، فوج کی اہم ترین کنٹونمنٹ ، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کاروائی اور کچھ ہی مہینوں بعد سلالہ پر پاک فوج کی پوسٹ پر امریکی حملے نے امریکہ کے خلاف جذبات کو کئی گناہ بڑھا دیا۔۔۔۔
انہی حالات کے بارے میں میجر جنرل اطہر عباس نے پول کھولا۔۔۔ کہ فوج کو 2011 میں اس آپریشن کے لئے تیار کیا جا چکا تھا۔۔۔
تو آخر کیوں یہ آپریشن نہیں کیا گیا۔۔۔ صرف اسی وجہ سے کہ یہ آپریشن امریکہ کی خاطر کرنا تھا۔۔۔ اور عوام اور فوج اس وقت امریکہ سے نفرت کے شدید جذبات رکھتے تھے۔۔۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
"اللہ تعالیٰ تمھیں ان لوگوں سے محبت کرنے سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کی وجہ سے جنگ کی اور تمہیں تمھارے وطن سے نکالا اورتمہیں نکالنے میں دوسروں کی مدد کی، توجو لوگ ایسے کفار سے محبت کریں وہی لوگ ظالم ہیں" (الممتحنہ: 9)۔
اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِنْ الْكُفَّارِ وَ لْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
"اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمھارے آس پاس ہیں اور ان کو تمھارے اندر سختی پانا چاہیے اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کے ساتھ ہے" (التوبہ: 123)
اور اب جب امریکہ افغانستان کی حکومت سے اپنی Military Basesکو ایک مستقل حیثیت دینے کے لئے معاہدہ کر رہا ہے۔۔۔ تاکہ وہ اس خطے میں ایک چھوٹی تعداد میں اپنی افواج کو مستقل مقیم رکھ سکے تو اس کے لئے سب سے بڑا چیلنج وہ مجاہدین ہیں جو اس کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لئے تیا ر نہیں ہیں۔۔۔
ظاہر ہے امریکی فوجوں کی تعداد اگر کم ہو گی تو مجاہدین کے لئے امریکہ کو فیصلہ کن شکست دینا بالکل ممکن ہوگا۔۔۔ تو امریکہ کے لئے شمالی وزیرستان کے مجاہدین کے خلاف آپریشن بالکال ناگزیر ہو چکا ہے۔۔۔
ایسے وقت میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں نے اس امریکی پلان کے عین مطابق فوج کو تیار کرنا شروع کیا۔۔۔
عارضی مذاکرات کا ایک ڈرامہ رچایا گیا۔۔۔۔
اسلام آباد کچہری اور کراچی ایئر پورٹ پر انتہائی مشکوک انداز میں حملے کروائے گئے۔۔
ان 'مثبت' حملوں سے عوام اور فوج کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی گئی کہ دراصل شمالی وزیرستان میں آپریشن پاکستان کی بقا کے لئے ضروری ہے۔۔۔
ان دہشت گردوں سے لڑنے کی وجہ امریکی جنگ نہیں بلکہ یہ جنگ تو پاکستان کی جنگ ہے۔۔۔
اور پھر میڈیا پر ملی نغمے بجنے لگے۔۔۔ سوشل میڈیا پر خارجیوں کے فتوے لگنے لگے۔۔۔۔ اور یہ تائثر دیا جانے لگا کے یہ جنگ پاکستان کی جنگ ہے ۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ جنگ۔۔۔ اور خاص طور پر یہ آپریشن صرف اور صرف امریکہ کے لئے ہے۔۔۔
اس آپریشن کا مقصد افغانستان میں ناجائز امریکی قبضے کو استقامت دینا ہے۔۔۔
اس کا فائدہ صرف امریکہ کو ہے۔۔۔
اس کے پیچھے صرف امریکہ ہے۔۔۔۔
اور اس بات کی چار دلیلیں میں ابھی آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا۔۔۔
پہلی دلیل : اس آپریشن کے شروع ہونے سے چند ہفتوں قبل امریکہ کے نائب سیکریٹری خارجہ ویلیم برنز نے 9 مئی 2014 کو پاکستان کا دورہ کیا
اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اپنے ایجنٹوں سے ملاقاتیں کیں
اور انہیں شمالی وزیرستان میں اُن جنگجوؤں کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جو افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف محاذ آرا ہیں۔
دوسری دلیل : پھراس آپریشن سے کچھ دن پہلے امریکی کانگریس نے پاکستان کی امداد کو شمالی وزیرستان میں آپریشن سے مشروط کردیا
تیسری دلیل : آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی امریکہ نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لئے کولیشن سپورٹ فنڈ(CSF)سے پاکستان کو رقم بھی فراہم کردی ۔
اور چوتھی دلیل: یہ کہ جب یہ آپریشن شروع ہوا۔ پاکستان افواج کےchairman joint chiefs of staff committee جنرل راشد محمود امریکی فوج کے ہیڈکوارٹر pentagon میں پورے ایک ہفتے کے ٹوئر پر موجود تھے۔۔۔
یقیناً شمالی وزیرستان کا آپریشن صرف امریکہ کو افغانستان میں اپنے ناجائز قبضے کو قائم رکھنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔۔۔
شمالی وزیرستان کا یہ آپریشن صرف قبائلی مجاہدین سے غداری نہیں بلکہ پاکستان کے مسلمانوں سے غداری ہے۔۔۔
اور یہ صرف پاکستان کے عام مسلمانوں سے غداری نہیں بلکہ سب سے بڑھ کر یہ پاکستان کی افواج سے غداری ہے۔۔۔
ایسے میں میری آپ سب حضرات سے یہ گزارش ہے کہ آپ ہمارے ساتھ ملکر اس سازش کو بےنقاب کرنے میں ایک کردار ادا کریں۔۔۔
ہمیں امت کو یادکرانا ہوگا کہ یہ جنگ حقیقت میں امریکی جنگ ہے اور یہ آپریشن اصل میں امریکی ایماء پر کیا جا رہا ہے۔۔۔
ہمیں امت کو یاد کرانا ہوگا کہ مسلمان امت ایک امت ہے۔۔۔اور مسلمانوں سے لڑنے کی یہ جنگ فتنے کی جنگ ہے۔ ۔۔
اور پاکستان کی افواج کو اپنے مسلمان بھائیوں سے لڑنے کی بجائے غزہ میں یہودی ریاست سے لڑنا چاہئے۔۔۔ آج فلسطین میں ہمارے مسلمان بھائی ہماری افواج کو پکار رہے ہیں ۔۔۔ آخر پاکستان نے یہ ایٹمی ہتھیاراور میزائل کس لیے بنائے تھے۔۔۔ یہ وقت ہے ان ہتھیاروں کو یہودی ریاست کے خلاف استعمال کرنے کا۔۔۔
ہمیں امت کو یاد کرانا ہوگا حکمرانوں کا محاسبہ کرنا ہم سب پر لازم ہے اور اس عمل میں کوتاہی اللہ کے عذاب کا موجب ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَلِ الْخَاصَّةِ حَتَّى يَرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ يُنْكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَذَّبَ اللَّهُ الْخَاصَّةَ وَالْعَامَّةَ)) "اللہ خاص لوگوں کے عمل کی وجہ سے عام لوگوں کو سزا نہیں دیتا۔ لیکن اگر ان کے سامنے منکر رونما ہو اور وہ اس کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہوں لیکن نہ روکیں تو پھر اللہ خاص و عام دونوں کو سزا دے گا" (احمد)۔
اور اس سب کچھ کے ساتھ ہمیں امت کو یہ یاد کروانا ہے کہ کفار کی ان شازشوں سے بچنے کا طریقہ صرف اور صرف خلافت کا قیام ہے۔۔۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا،
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
"یقیناً خلیفہ ایک ڈھال کی مانندہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعے تحفظ حاصل ہوتا ہے"۔
اللہ تعالیٰ ہمیں کفار کی شازشوں کو بے نقاب کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔۔۔ اور جلد ہمیں مسلمانوں کی ڈھال یعنی خلافت عطاء فرمائے ۔۔۔ آمین۔ ۔۔

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک