بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 20 اپریل 2018
۔ مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کے خاتمے کے لیےاستعماری سرحدوں کا خاتمہ ضروری ہے
- جبری گمشدگیاں امریکہ کے ساتھ اتحاد کانتیجہ ہیں
- ایک طرف مسلمانوں کا خون پانی کے طرح بہایا جا رہا ہے اور فوجی مشقیں شاہ سلمان کے لیے کیں جارہی ہیں
تفصیلات:
مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کے خاتمے کے لیےاستعماری سرحدوں کا خاتمہ ضروری ہے
16 اپریل2018 کو افغان حکام نے فرنٹیر کورپس (ایف سی) کے پانچ شہید اہلکاروں کے جسد ِخاکی اور کئی زخمی اہلکار کرم ایجنسی کے زعما ءکے حوالے کیے جبکہ اسی دوران سرحد پر تناؤ اور کشیدگی میں کمی کے لیے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت بھی جاری ہے۔ 15 اپریل کو بھاری اسلحے سے لیس سیکڑوں قبائلی لاکا ٹیگا پوسٹ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ایف سی کے جوانوں کی حمایت میں پہنچ گئے جن پر افغانستان کی جانب سے حملہ ہوا تھا۔ علاقے میں بہت زیادہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ افغانستان کی جانب رہنے والے احمد قبائل بھی اپنے افواج کی حمایت میں پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق افغان حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے کہا تھا کہ وہ کہ وہ حد بندی کے پانچ میٹر کے اندر باڑ لگائیں۔
پاکستان و افغانستان کے ایجنٹ حکمران قوم پرستی کے جذبات ابھار رہے ہیں تا کہ ڈیورنڈ لائن، پاکستان و افغانستان کی سرحد، کے دونوں جانب رہنے والے مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کے بیج بو سکیں۔ یہ لائن برطانوی استعماری راج نے قائم کی تھی تا کہ اس کے قبضے کے خلاف کھڑی ہونے والے قبائلی مزاحمت کو تقسیم اور کمزور کیا جاسکے۔ لیکن دونوں جانب رہنے والے قبائل نے کبھی اس لائن کو قبول نہیں کیا اور ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے رہے۔ جب سوویت روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا تو اس کے قبضے کے خلاف زبردست مزاحمت کھڑی کرنے میں ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب رہنے والے مسلمانوں کے درمیان موجود مضبوط بھائی چارے نے انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔ آخر کار اس مزاحمت نے صرف سوویت روس کو اپنی فوجیں ہی بلانے پر مجبور نہیں کیا بلکہ سوویت روس کی تباہی و بربادی کی بنیاد بھی رکھ دی تھی ۔ اب امریکہ،جو کہ نیا حملہ آور ہے، یہ جانتا ہے کہ جب تک اس بھائی چارے کو تباہ نہیں کیا جاتا افغانستان پر اس کے قبضے کو ہر وقت خطرات لاحق رہیں گے۔ لہٰذا پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے اس بات کو جواز بناتے ہوئے ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگائی کہ اس کا مقصد افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کو روکنا ہے جبکہ کابل میں بیٹھی کٹھ پتلی حکومت اس باڑ کی شدومد سے مخالفت کرتی ہے اور اس طرح تناؤ اور کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ یہ دونوں حکومتیں یہ کام اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر کررہی ہیں۔ اس کشیدگی نے خطے کے مسلمانوں کو کمزور جبکہ ان کے دشمنوں امریکہ و بھارت کو مضبوط کیا ہے۔
مسئلے کا حل باڑ لگانا نہیں ہے بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا اور پاکستان و افغانستان کو ایک ریاست تلے خلیفہ راشد کی قیادت میں یکجا کرنا ہے۔ صرف یہ ایک قدم خطے کے مسلمانوں کو اتنا مضبوط بنادے گا کہ وہ آسانی سے اپنے دشمنوں کے خطرناک عزائم کو ناکام بنا سکیں گے۔ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کو اپنی غدار حکومتوں کی پالیسیوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ انہیں لازمی طور پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا چاہیے۔ یکجا ہونے میں ہم مضبوط ہوتے ہیں اور الگ الگ ہونے سے ہم کمزور ہوتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَٱصْبِرُوۤاْ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّابِرِينَ
"اور اللہ کی اور رسول کی فرمانبرداری کرتے رہو،آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر رکھو یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے“(الانفال:46)
جبری گمشدگیاں امریکہ کے ساتھ اتحاد کانتیجہ ہیں
16 اپریل 2018 کو جبری گمشدگیوں کے کمیشن کے سربراہ ریٹائرڈ جسٹس جاوید ا قبال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشین سے رابطہ کریں گے اور گمشدہ افراد کے حوالے سےبات کریں گے۔ ریٹائرڈ جسٹس نے کہا کہ "بلوچستان کے حوالے اعدادوشمار حقائق کے برخلاف ہیں۔۔۔۔بہت سارے لوگ وہ علاقے چھوڑ چکے ہیں یا پہاڑوں پر رہ رہے ہیں۔۔۔۔۔دشمن کی ایجنسیاں بھی ملوث ہیں؛انہوں نے ہمارے لوگوں کو اغوا کیا تا کہ ملک کوبدنام کیا جائے"۔
یہ حکومت جبری گمشدگیوں کے معاملے میں غیر ملکی ہاتھ کوملوث قرار دے رہی ہے لیکن اس کے باوجود امریکی اتحاد کے تحت غیر ملکی ہاتھوں کوملک میں کام کرنے کی اجازت بھی دیتی ہے۔ امریکہ کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے امریکی سی آئی اے، ایف بی آئی اور اس کے غیر سرکاری فوجیوں کے لیے پاکستان کے دروازے کھول دیے گئے۔ امریکہ کے ساتھ اتحاد کے ذریعے بھارتی' را' کے لیے ملک کے دروازت کھول دیے گئے کیونکہ امریکہ نے افغانستان کے دروازے بھارت کے لیے کھول دیے۔ اس کے علاوہ امریکہ کے ساتھ اتحاد کانتیجہ ہے کہ حکومت امریکہ اور بھارت کے دشمنوں کا پیچھا کرتی ہے جنہیں اب دہشت گرد کہا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں وہ یا تو غیر ملکی قبضے کے خلاف لڑ رہے ہیں یا مسلمانوں سے غیر ملکی قبضے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
غیر ملکی قبضے کو ختم کرنے کے لیے لڑنا یا اس کے خاتمے کامطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے بلکہ یہ مسلمانوں پر فرض ہے۔ اس کے علاوہ اس حکومت کے آقا اس بات کا احساس رکھتے ہیں کہ اسلام کامطالبہ کرنا غیر ملکی قبضے کے خلاف مزاحمت کو تقویت پہنچاتا ہے۔ لہٰذا حکومت حکمرانوں کا احتساب کرنے کا حق مسلمانوں کو دینے سے انکاری ہے اور "دہشت گردی کے ہمدردوں" کو ختم کرنے کے نام پر ان کی آواز کو کچل رہی ہے۔ کوئی بھی مسلمان جو امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرتا ہے یا اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے یا کافر قابض دشمنوں کے خلاف جہاد کی تعریف کرتا ہے تو اس پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے جاتے ہیں اوراسے میڈیا پرآنے سے روک دیا جاتا ہے۔ امریکی ایجنٹ میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاسی میدان میں میں اسلامی نقطہ نظر کو "نفرت انگیز "، "انقلابی" اور "انتہا پسندی" قرار دے کر کچلتے ہیں اور ہزاروں مخلص علماء اور سیاست دانوں کو گرفتار کرتے ہیں جو افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف جہاد اور پاکستان میں خلافت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان حکمرانوں نے ہی کئی مسلمانوں کو صرف اس وجہ سے ہی جبری گمشدہ کردیا ہے کہ یا تو وہ امریکی قبضے کے خلاف لڑرہے تھے یا اس کے خاتمے کا مطالبہ کررہے تھے۔
حکومت امریکہ کا ساتھ دیتی ہے جبکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے خبردار کیا ہے کہ،
وَلَن تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلا النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَى وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنْ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ
"اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو۔ (ان سے) کہہ دو کہ اللہ کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے۔ اور (اے پیغمبر) اگر تم اپنے پاس علم (یعنی اللہ کی وحی) کے آ جانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) اللہ سے (بچانے والا) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار"(البقرۃ:120)۔
تمام مسلمانوں کو استقامت کے ساتھ کھڑے رہنا ہے اور امریکہ کے ساتھ اتحاد پر جابروں کا محاسبہ کرنا ہے۔ ہمیں لازمی یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جابر حکمرانوں کے ہاتھوں قوت کا استعمال اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ایک آزمائش ہے۔ اگر ہم ناکام ہوگئے اور ان کے دباؤ کے سامنے جھک گئے تو اس کے باوجود اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے نور کو پورا کریں گے لیکن ہم اپنی دنیا و آخرت خراب کر لیں گے۔ اس وقت ہمیں جابروں اور ان کے چمچوں کو پوری قوت و استقامت کے ساتھ جواب دینا ہےبالکل ویسے ہی جیسے رسول اللہ ﷺ نے دیا تھا جب ان سے ان کے چچا ابو طالب کے ذریعے اسلام سے دست بردار ہونے کامطالبہ کیا گیا تھا اور انہوں نے اعلان کیا تھا کہ،
والله لو وضعوا الشمس في يميني والقمر في يساري، ما تركت هذا الأمر حتى يظهره الله أو أهلك في طلبه
"اللہ کی قسم اگر یہ میرے سیدھے ہاتھ پر سورج اور الٹے ہاتھ پرچاند رکھ دیں اور یہ مطالبہ کریں کہ میں اس راستے سے دست بردار ہوجاؤ تو میں اسے نہیں چھوڑوں گا جب تک اللہ مجھے کامیاب نہ کردیں یا مجھے موت نہ آجائے"۔
ایک طرف مسلمانوں کا خون پانی کے طرح بہایا جا رہا ہے اور فوجی مشقیں شاہ سلمان کے لیے کیں جارہی ہیں
16اپریل 2018 کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سعودی عرب کے لیے روانہ ہوئے تا کہ مشترکہ خلیج ڈھال -1 فوجی مشقوں کی اختتامی تقریب میں شرکت کرسکیں۔ سعودی عرب میں دو روزہ قیام کے دوران وزیر دفاع خرم دستگیر، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید اختر بھی جناب عباسی کے ہمراہ تھے۔ چوبیس ممالک نے خلیج ڈھال-1 فوجی مشقوںمیں شرکت کی جو تقریباً ایک ماہ تک جاری رہیں تھیں۔ پاکستان آرمی، پاک فضائیہ اور پاکستان نیوی کے دستوں نے ان مشقوںمیں شرکت کی۔ ان مشقوں کو خطے میں ہونے والی سب سے بڑی فوجی مشق قرار دیا جارہا ہے جس کا مقصد "تیاری کی سطح کوبلند کرنا، شریک ہونے والے ممالک کے درمیان روابط اور معاونت کو بڑھانا، مہارات کا تبادلہ اور سیکیورٹی کے معاملات کوایک دوسرے سے جوڑنا" تھا۔
یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ مسلمانوں کے حکمران جنگی مشقیں دیکھ رہے ہیں اور مسلم افواج کو بےکار کی مشقوں میں مصروف کررکھا ہے جبکہ پوری دنیا میں امتِ مسلمہ کا خون بہہ رہا ہے۔ شام کے مسلمان مدد کے لیے پکار رہے ہیں اور بشار کی افواج ان پرکیمیائی حملے کررہی ہیں۔ ہم فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو دیکھ رہے ہیں جو مسلم سرمین پر ہندو مشرکین اور یہودی قبضے کے خلاف پکار رہے ہیں جو مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں۔ہم پوچھتے ہیں کہ اگر ان مشقوں کا مقصد مسلمانوں کے علاقوں، ان کے خون اور عزت کے حفاظت کرنا نہیں ہے تو پھر ان مشقوں کا کیا مقصد ہے؟ ان مشقوں کا حقیقی مقصد مسلمانوں پر مسلط حکمرانوں کی حفاظت کرنا ہے جو امت سے اختیار و اقتدار قوت کے زور پر حاصل کرتے ہیں۔ لہٰذا ان مشقوں کا مقصد استعماری حکمرانی کو جاری رکھنا ہے جہاں یہ حکمران اپنے استعماری آقاوں کے ایما پر مسلم عوام پر ظلم اور امت کو اس کے اپنےہی زبردست وسائل سے محروم کررہے ہیں۔ یہ کوئی چھپی ہوئی بات نہیں ہے کہ مسلم دنیا کی حکومتیں غیر ملکی طاقتوں کی کٹھ پتلی ہیں اور اس لیے ان کی حکمرانی کی بنیاد مسلم عوام نہیں ہے۔ ان کی حکمرانی کی بنیاد بیرونی مدد ہے جو کہ مسلمانوں کے دشمن ہیں اور وہ یہ حمایت مسلمانوں سے غداری کے عوض حاصل کرتے ہیں۔لہٰذا یہ حکمران مسلمانوں کی بیداری سے خوفزدہ ہیں۔ یہ حکمران جانتے ہیں کہ اقتدار میں ان کے دن گنتی کے ہی رہ گئے ہیں۔ اپنی حکمرانی کی بقاء یا اپنے استعماری آقاوں کی جنگیں لڑنے کے لیے فوجی مشقیں کرنا ان کے اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے ضروری ہے۔
استعماری طاقتوں کے ایجنٹوں کی حکمرانی کا خاتمہ اور اختیار امت کو دوبارہ لوٹانا انتہائی ضروری ہے۔ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مسلم افواج کی صلاحیتوں کو مسلمانوں کی عزت ، جان و مال کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جائے۔ اسلام میں اختیار امت کا ہوتا ہے۔ یہ امت ہے جو اپنے حکمران کا چناؤ کرتی ہے اور اسے اقتدار کی کرسی پر بیٹھاتی ہے تا کہ وہ اسلام کے نفاذ کے ذریعے اس کے مفادات کا تحفظ کرے۔ کسی کویہ حق نہیں کہ وہ اس اختیار کوامت سے چھین لے کیونکہ شریعت نے خلیفہ کی تعیناتی کا اختیار امت کو دیا ہے اور خلیفہ حکمرانی کا اختیار امت سے اس کی بیعت کے ذریعے لیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لا نَبِيَّ بَعْدِي، وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فُوا بِبَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ، أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ
"بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کرتے تھے۔ جب کوئی نبی وفات پاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے بلکہ بڑی کثرت سے خلفاء ہوں گے۔ صحابہؓ نے پوچھا: آپﷺ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: تم ایک کے بعد دوسرے کی بیعت کو پورا کرو اور انہیں اُن کا حق ادا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اُن سے اِن کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا جو اُس نے انہیں دی "۔
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں