بسم الله الرحمن الرحيم
آئی ایم ایف کو مسترد کرو
- خلافت کو قائم کرو
- پی ڈی ایف (PDF) ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں
تعارف: آئی ایم ایف(IMF)، پاکستان اورخلافت :
آج کل پاکستان میں ملکی معیشت پرعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی گرفت پر شدید بحث چھڑی ہوئی ہے۔ تاہم یہ بحث اس نقطہ پر مرکوز ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون کس حد تک ہونا چاہئے ، حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بذاتِ خودآئی ایم ایف اور ان اصولوں کو چیلنج کیا جائے کہ جس پر آئی ایم ایف کی پالیسیوں کی عمارت کھڑی ہے۔درحقیقت آئی ایم ایف کا تجویز کردہ" نسخہ" پاکستان کی معیشت کے لیے تباہ کن ہے، کیونکہ یہ سرمایہ داریت (capitalism)کے ناقص نظریے پر مبنی ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی لڑکھڑاتی معیشتوں کےلئے سرمایہ دارانہ معاشی نظام سےاخذکردہ یہ اقتصادی نسخے بنیادی طور پر آئی ایم ایف ،عالمی بینک اور امریکی شعبۂ خزانہ کی طرف سے پیش کردہ پالیسی سفارشات پر مبنی ہیں جو کہ "واشنگٹن اتفاقِ رائے"(Washington Consensus) کے نام سے جانی جاتی ہیں۔"واشنگٹن اتفاقِ رائے" معاشی پالیسی سے متعلق دس اقدامات کا مجموعہ ہے، جو بحران کا شکار معیشتوں کے لئے ایک اصلاحاتی پیکیج کےطورپر پیش کیا جاتا ہے،جس میں بظاہر معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے فوری طور پر مالیاتی مدد کے بدلے ملکی اقتصادی ڈھانچہمیںایسی اصلاحات کی سفارش کی جاتی ہے کہ جس کی وجہ سے مارکیٹ فورسز کے کردار میں اضافہ ہو۔تاہم تفصیلی جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ یہ سفارشات خراب معاشی صورتحال کوخراب تر کر دیتی ہیں۔ اس نسخے میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:
- سبسڈیوں کا خاتمہ
- ٹیکسوں میں اضافہ
- حکومتی مداخلت سے آزاد کرنسی ریٹ(تاکہ کرنسی کی قدر میں کمی کی جاسکے)
- حکومتی مداخلت سے آزاد شرحِ سود، جس کا انحصار مارکیٹ پر ہو
- آزاد تجارت کی پالیسی
- ریاستی اداروں کی نجکاری
- غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری(FDI) کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کی شرائط میں آسانیاں
- اور نجی ملکیت کےتحفظ کے لیے سازگار قوانین کا نفاذ ۔
اُن کے دعوے کے مطابق یہ نسخہ طویل عرصے میں معیشت کو بحال کرنے کا وعدہ کرتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ نسخہ صرف غیر ملکی اور بڑے مقامی سرمایہ داروں کوبے انتہا فائدہ پہچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
جب آئی ایم ایف کا پروگرام بہتری لانے میں ناکام ہوجاتاہے، اور اس کا ناکام ہوناایک لازمی امرہے،تو پھر بحران کا شکار معیشت کو بچانے کے لئے نئی یقین دہانیوں کے ساتھ ایک نئے پروگرام کی پیشکش کی جاتی ہے، اور یوں یہ گرداب نما چکراپنے آپ کو دوبارہ دہراتا رہتاہے،جس کا فوری فائدہ یقینی طور پر بڑے سرمایہ داروں کو ہوتا ہے اور دولت صرف چند ہاتھوں میں محدود ہو کر رہ جاتی ہے، جس سے امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق بڑھتا چلا جاتا ہے۔
سرمایہ دارانہ اصولوں کی بنیاد پر اپنے معاشی مسائل کا حل تلاش کرنا ،جو کہ خود سرمایہ داریت (کیپٹلزم)کی وجہ سے پیدا ہوئے ، ایسا ہی ہے کہ جیسے خود بیماری کے ذریعے ہی علاج کی تلاش کی جائے ! آئی ایم ایف جیسے سرمایہ دارانہ اداروں کے ذریعے سرمایہ دارانہ اصولوں پر مبنی معاشی حل کا نفاذ پاکستان میں بالخصوص اور دنیا کے دیگرممالک میں بار بار ناکام ہو چکا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ اس چیز کو جانا جائے کہ سرمایہ داریت پاکستان میں ناکام کیوں ہے اور اقتصادی بحالی کےلئے اسلامی اقتصادی نظام کی طرف رجوع کیا جائے۔ یہ ریاست ِ خلافت ہی ہوگی کہ جوسرمایہ داریت میں ہونے والے دولت کےمسلسل ارتکاز کا سدِ باب کرے گی اوردولت کی پورے معاشرے میں گردش کو یقینی بنائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿ كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ﴾
"تاکہ مال صرف تمہارے مال داروں کے درمیان ہی نہ گردش کرتا رہے ")سورة الحشر(7: