بسم الله الرحمن الرحيم
مبارک سرزمین:
فلسطین کے لوگ، امت اور اس کی مسلح افواج سے غزہ اور جنین کی حمایت کا مطالبہ کر رہے ہیں!
(عربی سے ترجمہ)
”اے مسلم افواج، اگر تم حمایت نہیں کرو گے تو رفح، جنین اور پورے فلسطین کی حمایت کون کرے گا؟“ کے عنوان کے تحت مورخہ 16 ذوالقعدہ 1445ھ بمطابق 24 مئی 2024ء بروز جمعہ کو فلسطین کی بابرکت سرزمین میں حزب التحریر کی طرف سے بلائے گئے مارچ میں اہل فلسطین نے بڑی تعداد میں البیرۃ شہر میں شرکت کی اور مسلم افواج اور مسلح افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین اور اس کے لوگوں کا یہودیوں کے ان جرائم سے دفاع کریں جو ان کو درپیش ہیں۔
شرکاء نے مارچ کے اختتام پر ایک تقریر سنی جس کا آغاز اسپیکر نے افسوس کے ساتھ کیا اور پوچھا: ”غزہ پر جنگ تقریباً آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے، اور ہم نے امت مسلمہ میں سے کسی کو بھی کارروائی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہ ایک مجرمانہ اور ناجائز جنگ ہے، قتل و غارت، بھوک اور محاصرہ برپا ہے اور اے جہاد کی امت، اے بہترین امت جو بنی نوع انسان کے لئے نکالی گئی ہے، آپ اپنے دلوں میں اس کی مذمت کر رہے ہیں اور اپنی زبانوں سے ہمارے لئے دعا کر رہے ہیں۔ لیکن آپ اپنے غدار حکمرانوں کو کب اکھاڑ پھینکیں گے اور اپنی افواج کو بابرکت سرزمین اور اس کے لوگوں کی مدد کے لئے کب حرکت میں لائیں گے؟“
مقرر نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ”وا اسلامہ“ بھی ایک پکار تھی جو مسلم فوج کو تحریک دینے کی صلاحیت رکھتی تھی جس کی بدولت اس کے قائدین اور سپاہی منگول فوج کو ختم کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اور اے امت مسلمہ! ہم بھی اس مبارک سرزمین سے مصر، اردن، ترکی، پاکستان اور تمام مسلم ممالک میں آپ کی افواج کو پکار رہے ہیں۔ بلکہ ہم تو ہزار دفعہ ”وا اسلامہ“ کے ساتھ آپ کو پکار رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ:
رفح، غزہ، جنین، اور مسجد اقصیٰ آپ کو اور آپ کی افواج کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں، تو کیا آپ لبیک نہیں کہیں گے؟ کیا آپ جواب نہیں دیں گے؟! امت کی افواج کیا آپ پر ہمارا حق نہیں ہے کہ ہم آپ سے مدد مانگیں؟ کیا آپ نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے یہ الفاظ نہیں پڑھے ہیں کہ
﴿وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾
”اور اگر وہ تم سے دین میں مدد مانگیں تو مدد کرنا تم پر واجب ہے“ (سورۃ الانفال: 72)۔
تو آپ کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ اپنے رب کی پکار پر لبیک کہنے کے لئے اور اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے اور اپنے نبی ﷺ کے اسراء و معراج کے مقام یعنی الاقصیٰ کو آزاد کرانے کے لئے حرکت کیوں نہیں کرتے؟!“
تقریر میں انہوں نے مصری فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
”
اے مصری فوج کے وفادار افسران:
اگر بہتا ہوا خون اور جسموں کے چیتھڑے، گھروں کی توڑ پھوڑ اور مردوں اور عورتوں کا قتل، اگر یہ سب آج تک آپ کو متحرک نہیں کر سکا تو شاید آج ہماری چیخ و پکار آپ کو متحرک کر دے، کیونکہ آپ ہم میں سے ہیں اور ہم آپ کے ہیں، ہم کبھی بھی اس نیکی سے مایوس نہیں ہوں گے جو آپ کے دلوں میں ہے“۔
انہوں نے اردنی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ”جہاں تک آپ کا تعلق ہے، اے اردنی فوج، پی ایم ایف اور رباط کی سرزمین کے نوجوانو، تم رفح، غزہ اور اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر کیسے صبر کر سکتے ہو؟!“
”کیا آپ کے دل بچوں اور عورتوں کی کفالت اور مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کی آرزو میں نہیں جلتے؟ کیا مجاہدین کی استقامت اور بہادری آپ کو اس بات پر آمادہ نہیں کرتی کہ آپ ان کے ساتھ اللہ کی خاطر جہاد کریں، تاکہ اللہ آپ کو اپنی فتح سے سرفراز کرے اور مبارک سرزمین کو آزاد کرنے کا اعزاز آپ کے ہاتھ میں رکھے؟!“
ان سے مطالبہ کیا گیا کہ ”ان تختوں کو توڑ دیں جو آپ کو بیڑیاں ڈالتے ہیں اور ان حکمرانوں کا تختہ الٹ دیں جو آپ کو اللہ کے حکم کو پورا کرنے سے روکتے ہیں، اور اللہ کے نام پر اور اللہ کی برکت سے دین کو قائم کرنے اور مظلوموں کی حمایت کرنے کے لئے آگے آئیں“۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾
”اے ایمان والو اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا“(سورۃ محمد: 7)۔
اسی طرح ترکی اور پاکستان کی فوج کے لئے بات کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ ”آپ کی ذمہ داری بہت بڑی ہے اور مسلمانوں کے دلوں میں آپ کا مقام بہت عظیم ہے، آپ لوگ جنگجو ہیں اور تعداد میں زیادہ ہیں۔ آپ کے پاس سپاہیوں کی کمی نہیں ہے، آپ کے پاس صرف ایک مخلص اور باشعور سیاسی قیادت کی کمی ہے جس کے ساتھ آپ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم کریں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسراء اور معراج کی سر زمین کو آزاد کروائیں اور اسلام کو چار دانگ عالم میں پھیلا دیں“۔
اس کے بعد تقریر کے اختتام میں مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد دلایا گیا
«الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ»
”ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اس کو حقیر جانتا ہے“۔
اور انہیں تنبیہ کرتے ہوئے سمجھایا گیا کہ وہ اپنے ظالم حکمرانوں کے بارے میں خاموش نہ رہیں، اور غزہ اور رفح کو ترک نہ کریں کہ اس کا معاملہ دشمنان اسلام کی خواہش کے مطابق ختم ہو جائے یہاں تک کہ ان کا حال اس پشیمان جیسا نہ ہو جس نے کہا: (أكلتُ يومَ أُكلت غزةُ ورفح)”یعنی میں اسی دن کھا لیا گیا تھا جس دن غزہ اور رفح کو کھایا گیا تھا“۔
آخر میں اہل غزہ سے مخاطب ہو کر کہا گیا: ”جہاں تک آپ کا تعلق ہے، اے اہل غزہ! امید ہے آپ کا رب دنیا میں آپ کو آپ کے بھائیوں، جو مضبوط اور پرہیزگار مسلمان افسر ہیں، کے ہاتھوں ایک زبردست فتح سے نوازے گا، اور آخرت میں جنت عطاء کرے گا، جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے“۔ اور اللہ سے دعا ہے کہ یہ بھلائی نصیب ہو اور اللہ اس کے لئے مسلمانوں کے دل کھول دے، اور اپنی طرف سے قوی مددگار بھیج دے۔
مبارک سرزمین فلسطین میں حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے مندوب
جمعہ 16 ذی القعدہ 1445ھ بمطابق 24 مئی 2024ء
Media Coverage
https://hizb-uttahrir.info/ur/index.php/%D8%AF%D8%B9%D9%88%D8%AA/%D8%AF%D8%B9%D9%88%D8%AA%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%DA%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%DB%8C%DA%BA/3570.html#sigProId4562bc3379
#طوفان_الأقصى
#الجيوش_إلى_الأقصى
#ArmiesToAqsa
#AksaTufanı
#OrdularAksaya
#الأقصى_يستصرخ_الجيوش
Aqsa_calls_armies#
#AqsaCallsArmies
More Details, Visit Websites of Hizb ut Tahrir / Blessed Land of Palestine:
Official Site: Hizb ut Tahrir / The Blessed Land - Palestine
Facebook: Hizb ut Tahrir / The Blessed Land - Palestine
Twitter: Hizb ut Tahrir / The Blessed Land - Palestine
YouTube: Hizb ut Tahrir / The Blessed Land - Palestine