الإثنين، 15 ذو القعدة 1446| 2025/05/12
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

گجرات کے قصائی مودی کو مبارک باد اور دورہ پاکستان کی دعوت راحیل-نواز حکومت کا مودی کی کامیابی پر گرمجوشی، مسلمانوں کے خون سے غداری ہے

راحیل -نواز حکومت نے مودی کو وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے سے قبل ہی دورہ پاکستان کی دعوت دے ڈالی ہے۔ کل دوپہر نواز شریف نے گجرات کے قصائی مودی کو فون کر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ حزب التحریر راحیل-نواز حکومت سے پوچھتی ہے کہ جس شخص کے حکم سے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام اور خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی ، اس کو وہ مبارک باد کس طرح دے سکتے ہیں؟ کیا راحیل-نواز حکومت انتہا پسند ہندوں کی نمائندہ ہے کہ جسے مودی کی جیت کی اس قدر خوشی ہوئی ہے کہ تمام تر مصروفیات کو ترک کر کے اس کو فون کیا جاتا ہے؟ راحیل-نواز حکومت کا مودی کی کامیابی پر اس قدر خوشی کا اظہار یہ ثابت کرتا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو بھی امت کے دکھ، درد، تکلیف سے کوئی سروکار نہیں بلکہ اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لیے اس شخص کو بھی گلے لگانے کے لیے تیار ہیں جس کے ہاتھ ہی نہیں بلکہ پورے کا پورا وجود مسلمانوں کے مقدس اور مظلوم خون سے تر بتر ہے۔
راحیل-نواز حکومت کا یہ کہنا کہ مودی کے آنے سے خطے میں امن اور استحکام آئے گا ، دیوانے کا خواب ہے۔ بی۔جے۔پی کی کامیابی کے نتیجے میں وہ امریکی منصوبہ ایک بار پھر زندہ ہوجائے گا ، جو کانگریس کے دور حکومت میں تقریباً منجمد ہی ہوگیا تھا ، جس کے تحت امریکہ بھارت کو خطے میں طاقتور کر کے اپنے مد مقابل چین کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ اکھنڈ بھارت کے حق میں رائے عامہ پیدا کرنے کے لیے مودی پہلے ہی اس صدی کو "بھارت کی صدی" قرار دے چکا ہے ۔
بی-جے-پی کی پچھلی حکومت میں بھی امریکہ نے اپنے ایجنٹ نواز شریف اور پھر مشرف کے ذریعے بھارت کو، کارگل سے پسپائی، کشمیری مجاہد تنظیموں پر پابندی، کشمیر پر پاکستان کے تاریخی مؤقف سے دستبرداری، بھارتی سرحد سے افواج کو افغانستان کی سرحد پر منتقلی اور پاکستان کو بھارتی مصنوعات کی منڈی بنانے جیسی مراعات فراہم کیں تاکہ بھارت کو خطے میں ایک اہم ، بڑی اور طاقتور ریاست بنایا جاسکے۔ اور اب جبکہ بی-جے-پی پھراقتدار میں آگئی ہے تو راحیل-نواز حکومت ایک بار پھر خطے میں امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے پاکستان کی سلامتی اور معاشی مفادات کو بھارت کے سامنے قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کے مسلمانوں کو اس امریکی منصوبے کو مسترد کرکے اس کے خلاف حرکت میں آجانا چاہیےاور حکمرانوں کو اس سے دست بردار ہونے پر مجبور کر دیں۔ خطے میں بھارت کی بالادستی پاکستان کو کمزور اور بھارت کا محتاج کردے گا۔ پاکستان کے مسلمان اس صورتحال کو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے کیونکہ ان کے آباؤ اجداد نے اس ملک کے قیام کے لیے لاکھوں شہداء اور ہجرت کی قربانی بھارت کی بالادستی کو قبول کرنے کے لیے نہیں دی تھی۔ حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ پاکستان کو خلافت کے قیام کا مرکز بنائیں اور پوری مسلم دنیا کو ایک خلیفہ کے سائے تلے متحد کر کے دنیا کی عظیم ترین ریاست بنائیں اور اس پورے خطے کو ظالم ہندو مشرکین کے ظلم وجبر سے نجات دلائیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
"اہل کتاب میں سے کافر نہیں چاہتے اور نہ ہی مشرک کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو ،مگر اللہ اپنی رحمت کے لیے جسے چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے" (البقرۃ: 105)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

راحیل-نواز حکومت کو کراچی میں امن سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کراچی میں امن کے قیام کے لیے امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ دیوس نیٹ ورک کا خاتمہ ضروری ہے

بدھ 14 مئی 2014 کووزیر اعظم پاکستان نے کراچی آپریشن کے حوالے سے کراچی میں ایک اعلٰی سطح کا اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں وفاق اور صوبے کی اعلٰی سیاسی قیادت کے ساتھ افواج پاکستان کے سربراہ، کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی آئی۔ایس۔آئی نے بھی شرکت کی۔اس اجلاس میں کراچی آپریشن اور اس کے نتائج پر غور کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی آپریشن کو جاری و ساری رکھا جائے ۔
اس انتہائی اعلیٰ سطح کے اجلاس کے ذریعے راحیل-نواز حکومت نے عوام کو ایک طرف تو یہ تاثر دیا ہے کہ کراچی میں دہشت گرد اس قدر طاقتور ہیں کہ یہ کراچی پولیس اور صوبہ سندھ کی حکومت کے بس کی بات نہیں بلکہ پورے ملک کی سیاسی و فوجی قیادت کو مل کر ان کے خاتمے کی کوشش کرنی ہوگی، جبکہ دوسری جانب عوام کو یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے راحیل-نواز حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ میں انتہائی سنجیدہ ہے۔ درحقیقت راحیل-نواز حکومت کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام میں ناکام ہوجائے گی کیونکہ وہ اس ناکامی کی ذمہ داری غیر قانی موبائل سیموں، چھوٹے جرائم پیشہ عناصراور دوسرے چھوٹے مسائل پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ کراچی آپریشن میں ناکامی کی اصل وجہ امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو کراچی سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کے وارداتوں کی منصوبہ بندی کرنےاور انہیں انجام تک پہنچانے کے لیے فراہم کی جانے والی آزادی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ ایک طرف کراچی میں فوجی افسران سے لے کر ، ڈاکٹر، وکیل، علماء اور عام شہری تک دہشت گردوں کی کاروائیوں سے محفوط نہیں لیکن امریکی اہلکار بغیر کسی خوف کے پورے شہر میں گھومتے پھرتے ہیں اور کسی دہشت گردی کی کاروائی کا نشانہ بھی نہیں بنتے۔ اسی طرح چند ہفتے قبل کراچی ائرپورٹ سے امریکی ایف۔بی۔آئی ایجنٹ اسلحے اور جاسوسی کی آلات سمیت گرفتار ہوتا ہے اور راحیل-نواز حکومت امریکی ایجنٹ کو ضمانت کی فراہمی میں تعاون فراہم کرکے امریکہ کی خدمت انجام دیتی ہے۔ یہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ کراچی میں بدامنی کی وجہ امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹورک ہے۔
اگر راحیل-نواز حکومت پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا حکم دے دیں ، جو دراصل کراچی کے سب سےبڑے مجرموں کے گروہ ہیں، تو چند ہفتوں میں کراچی میں امن بحال ہوسکتا ہے اور اس کاروائی کے نتیجے میں مقامی چھوٹے چھوٹے مجرموں کے گروہ اپنی جانیں پچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
لیکن راحیل-نواز حکومت یہ قدم کبھی نہیں اٹھائے گی کیونکہ انہیں اپنے عوام کی جان و مال سے زیادہ امریکی مفادات عزیز ہیں۔ آمریت ہو یا جمہوریت دونوں نے ہی کراچی کو امریکی مفاد کے تحت بدامنی کے آگ میں دھکیلا ہے۔کراچی، پاکستان اور خطے میں بدامنی کی بنیادی وجہ امریکہ کی موجودگی ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کو یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان سے امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا حکم جمہوری و آمر حکمران کبھی بھی جاری نہیں کریں گے۔ یہ کام صرف ریاست خلافت ہی سرانجام دے سکتی ہے کیو نکہ اس کا اسلامی آئین امریکہ کو دشمن ملک قرار دیتا ہے جبکہ موجودہ آئین امریکہ کو ایک دوست ملک قرار دیتا ہے۔ لہٰذا افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران آگے بڑھیں اور پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرےجو کراچی، پاکستان اور اس پورے خطے سے امریکی وجود کی ہر شکل کا خاتمہ اور اس پورے مسلم خطے کو امن کے دور سے روشناس کردے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

خلافت نصرۃ کے ذریعے رابطہ مہم پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے دارلحکومت لاہورمیں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سےاللہ سبحانہ و تعالی کے حکم سےپاکستان میں جلد از جلدخلافت کے قیام کے لیے ملک کے بڑے شہروں میں جاری "خلافت نصرۃ کے ذریعے " کی رابطہ مہم میں تیزی آتی جارہی ہے ۔ اس مہم کے دوران آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں ایک بڑا سیمینار منعقد کیا گیا۔
رکن حزب التحریر ڈاکٹر افتخار نے خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار کے مطابق کام کرنے کی اہمیت سے سیمینار میں شریک لوگوں کو آگاہ کیا۔اس پُر اثر تقریرنے لوگوں پر یہ ثابت کیا کہ رسول اللہﷺکفریہ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اسی کفریہ نظام کا حصہ نہیں بنے،اگرچہ انھیں اس نظام کا سربراہ بننے کی دعوت دی گئی تھی۔ اور رسول اللہﷺ نے ایسےاقتدار کو بھی قبول نہیں کیا جس کے بدلے میں آپ ﷺ سےاسلام کے کسی ایک معاملے پر بھی سمجھوتے کا مطالبہ کیا گیاتھا۔ اس کی جگہ رسول اللہ ﷺ نے کفر کی حکومت کے خاتمے کے لیے پورےمعاشرے سے اس کفریہ حکومت کی حمایت اور قوت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ رسول اللہﷺ نےلوگوں کی طرف سے کفرکی حمایت کو ختم کیا اور اس کے لیے آپﷺنے کفر کے نظام کو کھلم کھلاچیلنج کیا ،اس کی حقیقت کو بے نقاب کیااور لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہﷺ نے کفر کی حکمرانی کو اس مادّی سہارے سے محروم کیاجواسے تحفظ فراہم کیے ہوئے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ذاتی طور پر ان لوگوں سے ملاقاتیں کیں جو جنگی طاقت رکھتے تھے اور ان سے مطالبہ کیاکہ وہ ایمان قبول کرنے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کریں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے رسول اللہ ﷺ نے طویل سفر کیے، مشکلات اٹھائیں تا کہ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں قائم کرنے کے لیے نُصرۃ کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔
رسول اللہ ﷺجن لوگوں سے نصرۃ کا مطالبہ کرتے تھے، ان کی مادّی قوت کو بھی معلوم کرتے تھے۔آپ ﷺ ان سے سوال کرتے تھے:((و هل عند قومك منعة؟)) "کیا تمھارے لوگ طاقت و اسلحہ رکھتے ہیں؟" اور آپﷺنےان لوگوں کی پیش کش کو قبول نہ کیاجن میں اسلام کے دشمنوں سے اسلام کا دفاع کرنے کی طاقت موجود نہیں تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے کئی قبائل سے ملاقاتیں کیں جن میں بَنُو كلب،بنوحَنِيفَةُ، بنو عامر بن صَعْصَعَة، بنو كنْدةُ اور بنوشيبان شامل تھے۔ اوررسول اللہ ﷺاسی طریقہ کار پر صبر و استقامت کے ساتھ کاربند رہے یہاں تک کے اللہ تعالی نے نصرۃ کے حصول میں کامیابی عطا فرمادی جب انصار کے ایک چھوٹے مگر مخلص اور اہلِ قوت گروہ نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نبی کریم ﷺ کو نُصرۃ فراہم کر دی۔ لہٰذا اسلام کی حکمرانی کے لیے نصرۃ کا حصول رسول اللہ ﷺ کی سنت اور طریقہ ہے، اس طریقے پر چل کر نبی ﷺ نے یثرب کے تقسیم شدہ معاشرے کو اسلام کے قلعے،مدینۃالمنورہ میں تبدیل کردیا۔
نوٹ: اس سیمینار کی تصاویر اور ویڈیوhizb-pakistan.comسے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔

Read more...

ویلیم برنز کا دورہ پاکستان اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا مطالبہ افواج پاکستان شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے امریکی مطالبے کو مسترد کردیں

پاکستان کے دورے پر آئے امریکی نائب وزیر خارجہ ویلیم برنز نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے شمالی وزیرستان میں موجود اُن مجاہدین کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ویلیم برنز کا یہ مطالبہ ثابت کرتا ہے کہ یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ امریکی قبضے کے خلاف برسرپیکار مجاہدین کے خلاف جنگ ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج پر یہ بات پہلے دن سے واضح ہے کہ امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والے مجاہدین ہیں اور وہ جہاد کر کے ایک دینی فریضا انجام دے رہے ہیں۔ امریکہ کی بزدل افواج اپنی تمام تر فوجی قوت کے باوجود فرسودہ ہتھیاروں سے لیس مٹھی بھر مجاہدین کا مقابلہ نہیں کرسکتیں، اسی لیے امریکہ ہمیشہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود افغانستان پر امریکی قبضے کی مزاحمت کرنے والے مجاہدین کے خلاف فوجی آپریشن کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ لیکن چونکہ پاکستان کے عوام اور افواج اس بات کو قطعاً پسند نہیں کرتے کہ قابض امریکی افواج سے برسر پیکار مجاہدین کو نشانہ بنایا جائے تو امریکی ہدایت پر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں داخلے اور آزادانہ فوجی و شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دی اور دہشت گردی کے ہر واقع کے بعد اس کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال کر پاکستان کے عوام اور افواج کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ امریکی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے۔ اور پھر اس جواز کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں موجود بزدل امریکی افواج کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے پر مجبور کیا گیا۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب بھی کوئی امریکی سیاسی و فوجی عہدیدار قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کا مطالبہ لے کر پاکستان آنے والا ہوتا ہے تو قبائلی علاقوں میں افواج پاکستان پر حملے تیز ہوجاتے ہیں اور اس بار بھی ویلیم برنز کے دورے سے ٹھیک ایک دن قبل شمالی وزیرستان میں افواج پاکستان پر حملے ہوتے ہیں جس میں دس فوجی جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ چند دن قبل کراچی ائرپورٹ سے گرفتار ہونے والے امریکی ایف۔بی۔آئی کے ایجنٹ اور اس سے برآمد ہونے والے آلات نے ایک بار پھر اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے واقع کے پیچھے امریکی ایجنسیوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ جب تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ہاتھ میں ملک کی باگ دوڑ رہے گی وہ امریکی ایجنسیوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو ملک میں آزادانہ دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کی اجازت دیتے رہیں گےاور آپ کا مقدس خون افغانستان میں قابض بزدل امریکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بے دریغ بہاتے رہیں گے۔ لہٰذا آگے بڑھیں اور معاملات کی باگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لیں اور شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ خلافت کا اسلامی آئین پاکستان کے موجودہ آئین کے بر خلاف امریکہ کو دوست نہیں بلکہ دشمن ملک قرار دے گا اورخلافت خطے کو امریکہ کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے لیے دنیا کی بہترین فوج کو حرکت میں لائے گی جو خطے میں مستقل امن قائم کرنے کا باعث بنے گا۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
لاَ يَتَّخِذْ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنْ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إ
"مؤمنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالٰی کی کسی حمائت میں نہیں " (آل عمران: 28)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

نوید بٹ کے خاندان نے پریس کانفرنس منعقد کی نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے

آج نوید بٹ کی اہلیہ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور ان کے خاندان کے دیگر افرادنے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے میڈیا کو نوید بٹ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔

محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوید بٹ کو دو سال قبل حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا اور اب تک وہ لاپتہ ہیں۔ انہیں اس لیے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ ایک عالمی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کے ولایہ پاکستان میں ترجمان ہیں۔ اغوا کے دن سے آج تک ان کے خاندان کو انہیں دیکھنے تک کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔میرے بچے جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والد کو اغوا کیا گیا تھا ، اکثر رات کو روتے ہوئے اٹھ جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ ان کے ابو کب آئیں گے؟ یہ ظلم اور ناانصافی اُس ملک میں ہورہی ہے جس کی تخلیق "لا إله إلا الله" کی بنیاد پر ہوئی تھی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے نوید بٹ کے اغوا سے لے کر آج کے دن تک ہونے والی عدالتی کاروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 مئی 2012 کو ان کے اغوا کے فوراً بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن داخل کی گئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسؤل علیہان کے نام نوٹس جاری کیے جن میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی بھی شامل تھے اور ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ نوید بٹ کو اگلی پیشی پر حاضر کیا جائے۔ اس کے علاوہ لاہور کے لیاقت آباد پولیس اسٹیشن میں ایف۔آئی۔آر نمبر 12/566 درج کی گئی جس میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ایک سول عدالت میں ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ۔ لیکن چند پیشیوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اچانک اس مقدمے کو یہ کہہ کر سننے سے انکار کردیا کہ یہ واقع کیونکہ لاہور میں پیش آیا ہے اور اس کی ایف۔آئی۔آر بھی لاہور میں ہی درج ہوئی ہے لہٰذا یہ مقدمہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور لاہور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ سنا جانا چاہیے۔ ہم نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
جون 2013 سے یہ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو دباؤ میں لانے کےبعد ایجنسیاں اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو جائیں گی کہ یہ مقدمہ عدالتی قبرستان میں دفن ہوجائے جبکہ یہ مقدمہ ایک تاریخی روایت قائم کرسکتا تھا۔ حکومت ایسا اس لیے کررہی ہے کہ حکومت کے پاس اپنے حق میں کہنے کو ایک بھی لفظ سچائی کا نہیں ہے اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ اگر اسے عدالت میں اس ناانصافی کا جواب دینا پڑا تو نوید بٹ جس دعوت کا داعی ہیں اسے مزید مقبولیت حاصل ہوگی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور نوید بٹ کے خاندان کے دیگر افراد نے حکومت سے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا کیونکہ نہ تو اس نے کوئی جرم کیا ہے اور نہ ہی وہ کسی مجرمانہ مقدمے میں مطلوب ہے بلکہ وہ ایک معزز اور انتہائی قابل انجینئر ہے جو پاکستان اور اس کے لوگوں کو امریکی غلامی کی قید سے نکلانے کی جدوجہد کررہا ہے اور انہیں یہ موقع فراہم کرنا چاہتا ہے کہ وہ اسلام کے زیر سایہ اپنی زندگی بسر کرسکیں، لہٰذا نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان مسلمانوں کو یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ وہ جابروں کے ظلم سے خوفزدہ ہو کر خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنی رفتار میں کوئی کمی لائے گی اور حزب یہ یقین رکھتی ہے کہ انشاء اللہ وہ دن اب دور نہیں جب خلافت پاکستان کی سرزمین پر قائم ہو گی اور لوگ نوید بٹ کو اپنے کندھوں پر اٹھائے خلافت کا استقبال کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ "کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس کا ڈر رکھو، اگر تم ایمان والے ہو" (التوبۃ:13)

Read more...

نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! حزب التحریر نے ملک بھر میں نوید بٹ کے اغوا کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں نوید بٹ، ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان، کے اغوا کے دو سال مکمل ہونےپر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "دو سال، حد ہوگئی! خلافت کے داعی نوید بٹ کورہا کرو"،"ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ختم کرو،حزب التحریر پر ریاستی ظلم بند کرو"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اغوا کو دو سال مکمل ہونے کے باوجود سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے پاس نوید بٹ کے خلاف کچھ ثابت کرنے کے لیے ایک بھی سچا الزام موجود نہیں ہے، لہٰذا وہ انہیں کسی عدالت میں پیش کرنے یا سیدھے طریقے سے چھوڑ دینے سے خوفزدہ ہیں۔ مظاہرین یہ رائے رکھتے تھے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں ،جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا، نوید بٹ جیسے افراد کو تو اغوا کرلیا جاتا ہے جبکہ امریکی نجی فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو مکمل آزادی فراہم کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان بھر میں فوجی و شہری تنصیبات پر حملے کروائیں ۔
مظاہرین نے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار یہ جان چکے ہوں گے کہ نوید بٹ یا حزب التحریر کے کسی بھی شاب کا اغوا خلافت کے قیام کی راہ پر حزب التحریر کی پیشقدمی کی رفتار کو سُست نہیں کرسکا بلکہ ان واقعات نے حزب اور اس کے شباب کے ایمان اور استقامت کو مزید مضبوط اور اور منزل کی جانب ان کی رفتار کو بڑھا دیا ہے۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے پاکستان کی مقدس سرزمین پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ کا مطالبہ بھی کیا۔

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

Read more...

حزب التحریر نے کتاب "اسلام کا نظام اقتصاد" کا اردو ترجمہ جاری کردیا صرف اسلام کا اقتصادی نظام ہی دنیا کو استحصال اور بھوک سے بچا سکتا ہے

زب التحریر مسرت سے اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ کتاب "اسلام کا نظام اقتصاد" کا اردو ترجمہ جاری کردیا گیا ہے۔ حزب التحریر نے یہ کتاب سب سے پہلے اسلام کی زبان عربی میں شائع کی تھی اور اس کا چھٹا ایڈیشن 1425 ہجری بمطابق 2004 عیسوی اور ساتواں پرنٹ 1428 ہجری بمطابق 2008 عیسوی میں شائع ہوا تھا۔ الحمد للہ اب یہ کتاب اردو زبان میں بھی میسر ہے، وہ زبان جو 500 ملین مسلمانوں کی زبان ہے۔
یہ کتاب اردو زبان میں اس وقت جاری کی جا رہی ہے جب سرمایہ دارانہ نظریات اور احکامات مسلمانوں پر عالمی سطح پرنافذ ہیں اگرچہ اب یہ نظریات اور احکامات خود اپنے ہی گھر یعنی مغرب میں بُری طرح سے زوال پزیر ہیں۔ آج کی مشکل صورتحال میں مسلم اور غیر مسلم دانشور حضرات مغربی آزاد منڈی کے نمونے (Free Market Model) سے نجات کی تلاش میں ہیں۔ لہٰذا اس وقت اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ اسلام کے اقتصادی نظام کو مکمل شفافیت اور جامعیت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ یہ منفرد کتاب اس موضوع پر ایک فکری خزانہ ہے جو اسلام کے اقتصادی نظام کو مکمل وضاحت سے ساتھ پیش کرتی ہے۔
یہ کتاب معیشت اور اس کے اہداف کے متعلق اسلام کے نقطہ نظر، زمینوں سے متعلق قوانین، توانائی کے وسائل کے متعلق عوامی ملکیت کے تصور، سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد، اندرونی و بیرونی تجارت، محصولات جن کے ذریعے غریب ٹیکس سے محفوظ رہتے ہیں، اسلامی اور سرمایہ دارانہ کمپنیوں کے درمیان فرق، انشورنس اور اسٹاک مارکیٹ کے حرام ہونے، لوگوں کے درمیان دولت کی تقسیم، ریاست کا بجٹ اور دوسرے کئی امور کو بیان کرتی ہے۔
اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ معیشت سے متعلق اسلام کے احکامات کو اخذ کرنے کے لیے صرف اور صرف قرآن و سنت سے رجوع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب تفصیل کے ساتھ سرمایہ دارانہ اور سوشلسٹ معاشی نظام کی نفی کرتی ہے اور ان میں موجود نقائص اور تضاد کو اسلام اور زمینی حقائق سے واضح کرتی ہے۔
نوٹ: یہ کتاب درج ذیل ویب لنک سے ڈاون لوڈ کی جاسکتی ہے:
http://pk.tl/1fLq

Read more...

ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے خاندان نے پریس کانفرنس منعقد کی ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو فوراً رہا کیا جائے

آج ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے خاندان اور ان کے وکیل جناب عمر حیات سندھو ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے میڈیا کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔
ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے کہا کہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر اسماعیل شیخ ڈینٹل سرجن ہیں اور کراچی کے مشہور ڈینٹل کالج میں بطور استاد کے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو جمعہ 18 اپریل2014 کی صبح تقریباًنو بج کر تیس منٹ پر حکومتی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی سمیت اغوا کرلیا جب وہ اپنے گھر سے سفید سوزوکی مہران، نمبر U-4509 میں نکلے ہی تھے۔ پھر اسی دن تقریباً دو بجے دوپہر حکومتی ایجنسیوں کے تقریباً بارہ سے تیرہ اہلکار کلاشنکوفوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹوں میں ملبوس پولیس موبائلوں میں ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے گھر پہنچے۔ سادہ لباس میں ملبوس یہ افراد زبردستی گھر میں داخل ہوگئے اور ایک مسلمان کے گھر کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ان کی بیوی بچیوں کو اس بات کا موقع بھی نہیں دیا کہ وہ حجاب پہن لیں۔ ان کے ساتھ کوئی خاتون اہلکار بھی نہیں تھیں۔ ان لوگوں نے ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی کو غلیظ ترین القابات سے نوازا اور پورے گھر کو الٹ کر رکھ دیا۔ ڈاکٹر اسماعیل شیخ اور اس کی تمام فیملی کے اصل پاسپورٹ، ڈاکٹر اسماعیل اور ان کی بیوی کے لیپ ٹاپ، موبائل فونز، دو گاڑیوں کے اصل رجسٹریشن بُکس، گھر کے اصل ملکیتی دستاویزات، ایک لاکھ روپے نقد اور سونے کی دو سکے جن کی مالیت تقریباً 75 ہزار روپے فی سکہ ہے، الماریوں سے نکال کر قبضے میں لے لیے ۔ انہوں نےان کے گھر کے مین گیٹ پر گولی چلا کر تالے کو توڑا اور ان کی بیوی کی ذاتی گاڑی نمبر AND-533کو بھی نکال کر لے گئے۔ انہوں نے ڈاکٹر اسماعیل کے بیوی بچوں کو دھمکیاں دیں اور انہیں شدید خوف میں مبتلا کردیا اور تقریبا ً پون گھنٹے تک ان کے گھر پر موجود رہے۔
ایڈوکیٹ عمر نے کہا کہ اُسی دن ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی نے ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا، گھر پر حملے اور لوٹ مار کی تحریری رپورٹ متعلقہ تھانے میں کردی اور اس کی ایک ایک کاپی وزیر اعلیٰ سندھ، گورنر سندھ، آئی جی سندھ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو بھی ارسال کردی گئی۔ 21 اپریل 2014 کو ایک رٹ پٹیشن نمبر 2094 سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جس کی باقاعدہ سماعت 22 اپریل 2014 کو جناب جسٹس سجاد علی شاہ اور جناب جسٹس صادق بھٹی ، معزز جج صاحبان سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ میں ہوئی۔ اس ڈویژنل بینچ نے متعلقہ حکام اور اداروں کو نوٹس جاری کیے اور یہ حکم دیا کہ 30اپریل 2014 کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو پیش کیا جائے۔ لیکن افسوس کہ انہیں آج پیش نہیں کیا گیا۔لہٰذا عدالت نے متعلقہ تھانے کے S.H.Oکو F.I.Rدرج کرنے کا حکم صادر کیا ہے اور اگلی سماعت کی تاریخ 22 مئی 2014 مقرر کی ہے۔
ایڈوکیٹ عمر اور ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے خاندان نے حکومت اور اس کی ایجنسیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو فوراً اپنی قید سے آزاد کردیں کیونکہ وہ اس امت کا گوہر نایاب ہیں ناکہ کوئی مجرم۔ انہوں نے میڈیا سے ان کی بازیابی اور اس افسوسناک اور قابل مذمت واقع کو اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے" (البروج: 8)

 

پریس کانفرنس

Read more...

حزب التحریر نے امریکی موجودگی کے خاتمے کے لئے ملک بھر میں مظاہرے کیے ملک میں امن کے قیام کے لئے امریکی موجودگی کا خاتمہ ناگزیر ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک سے امریکی موجودگی کے خلاف اور اس کے خاتمے کے لئے مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "ملک میں امن آپریشن یا مذاکرات سے نہیں ،امریکی ایمبیسی بند اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ختم کرنے سے قائم ہو گا"، "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا صفایا۔۔۔ملک سے بم دھماکوں کا خاتمہ"، "جمہور یت امریکی راج کی محافظ۔۔۔خلافت مسلمانوں کی ڈھال"۔
مظاہرین ملک میں امریکہ کی موجودگی اور اس کے بڑھتے ہوئے اثرو نفوذ کے خلاف سخت احتجاج کررہے تھے اور ملک میں جاری بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دے رہے تھے۔ مظاہرین افواج پاکستان سے ملک میں موجود امریکی اڈوں ، سفارت خانے، قونصل خانوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری قیادت میں موجود غدار اس صورتحال کی ذمہ داری کبھی کسی پر ڈالتےہیں تو کبھی کسی پر، تاکہ اپنے آقا امریکہ کی خواہش پر ہمیں دھوکہ دے سکیں لیکن یہ کبھی اس بنیادی وجہ کی نشان دہی نہیں کرتے جو درحقیقت خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے۔مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ جب تک ملک سے امریکی موجودگی کے ہر ایک نشان یعنی اس کا سفارت خانہ، اس کے انٹیلی جنس نیٹ ورک اور اڈوں کا خاتمہ اور اس کے اہلکاروں کو ملک بدر نہیں کردیا جاتا، ہم امن کا صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔ مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لئے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن یا مذاکرات کی ضرورت نہیں بلکہ امریکی انٹیلی جنس اور اس کی نجی سکیورٹی تنظیموں مثلاً ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خلاف فوجی آپریشن کی ضرورت ہے۔
مظاہرین ملک سے کفریہ سرمایہ دارانہ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کا مطالبہ بھی کررہے تھے تا کہ خلیفہ امت کی افواج اور وسائل کو یکجا کر کے خطے سے امریکہ کو مار بھگائے۔ وہ افواج پاکستان سے پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کررہے تھے۔

2014_04_13_Pakistan_MO_ISB

2014_04_13_Pakistan_MO_KHI

2014_04_13_Pakistan_MO_LHR

Read more...

حزب التحریر کے تیارکردہ اسلامی آئین کو اردو زبان میں جاری کردیا گیا قرآن و سنت سے اخذ کردہ آئین ہی پاکستان کو انسانوں کے بنائے ہوئے قانون کے بوجھ سے آزاد کردسکتا ہے

مسلم دنیا 3 مارچ 1924 بمطابق 28رجب 1342 ہجری کو اسلامی آئین سے محروم ہو گئی تھی جب خلافت کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔ اس تاریخ کی مناسبت سے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے حزب التحریر کی کتاب آنے والی خلافت کے اسلامی آئین "مقدمہ الدستور أوالأسـباب المـوجبة له" کا اردو ترجمہ"مقدمہ الدستور"جاری کردیا ہے۔1953 میں اپنے قیام کے بعدحزب التحریر نے 1963 میں خلافت کے خاتمے کے بعد پہلی بار امت کے سامنے ایک اسلامی آئین اسلام کی زبان عربی میں پیش کیا تھا ۔ آج جبکہ اس کا دوسرا شمارہ بھی شائع ہو چکا ہے، یہ آئین مسلم دنیا میں رائج کسی بھی نام نہاد اسلامی آئین سے قطعی منفرد اور جدا ہے کیونکہ اس میں شامل 191 دفعات صرف اورصرف قرآن و سنت سے اخذ کی گئی ہیں اور ان میں کسی برطانوی ، فرانسیسی ، امریکی یا جمہوری ، بادشاہی، آمریت یا مغربی ، مشرقی یا کسی غیر اللہ کے قانون کی کوئی آمیزش نہیں ہے۔ایک ایسے وقت میں جب امت خلافت کے قیام کے بہت قریب پہنچ چکی ہے، یہ آئین ہر زاویے سے ایک مکمل اسلامی آئین ہے۔
اس رجب حزب التحریر کے شباب اس اردو ترجمے سے لیس ہو کر پاکستان میں بھر میں ہونی والی اس بحث میں اپنا کردار ادا کریں گے کہ آیا1973کاآئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ آئین اس بات کو جاننے کے لیے انتہائی اہم ہے کہ موجودہ کوئی بھی آئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔ اس کے علاوہ یہ کتاب "مقدمہ الدستور" امت کے سامنے ریاست خلافت کی شکل واضح کرتا ہے۔ اس کتاب میں بیان کی گئی ہر دفعہ کے ساتھ ان تمام آیات و احادیث کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ دفعات صرف اسلامی شرعیت کے ماخذ قرآن و سنت سے لی گئی ہیں اور کسی بھی قسم کے غیر شرعی انسانی قوانین کی آلودگی سے مکمل پاک ہیں۔ یہ کتاب باخبر اور اہل رائے دانشوروں کے لیے بھی ایک نادر تحفہ ہے جو اسلامی طرز زندگی کی جانب لوٹنے کی امت کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں رہنمائی فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
پوری امت میں اس وقت ایک زبردست بحث اور دین حق اسلام کو ایک اسلامی ریاست کی شکل میں بااختیار دیکھنے کی شدید خواہش موجود ہے۔ لہٰذا اس کتاب کا اردو ترجمہ "مقدمہ الدستور" امت اور پاکستان کے اہل قوت کے لیے، معروف رہنما اور فقیہ ، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کی جانب سے ایک انتہائی قیمتی تحفہ ہے۔یہ کتاب امت اور آج کے انصارپر یہ واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ قرآن و سنت کسی بھی انسانی مسئلے پر خاموش نہیں اور اسلامی شریعت ہر دور اور جگہ کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
نوٹ: کتاب مقدمہ الدستور کو اس ویب لنک سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے: http://pk.tl/1fAh

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک