بسم الله الرحمن الرحيم
وہ تمام لوگ جو امریکی غلامی سے نجات کی خواہش رکھتے ہیں ،
انہیں لازماً ' نبوت کے نقشِ قدم پر دوبارہ خلافت' کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے
پورے ملک میں،عوام الناس سے لے کر اہلِ قوت تک میں،ملکی حالات پربحث چِھڑی ہوئی ہے؛ یہ بحث امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قدر اور امریکی ڈرون طیاروں کے پاکستان کی فضائی حدود کو استعمال کرنے سے بڑھ کر اس نکتے پر پہنچ گئی ہے کہ آخر پاکستان حقیقی معنوں میں آزاد کیسے ہوگا۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نازل کردہ وحی کی بنیاد پر حکمرانی نہیں کرتی،اور اب اِس قیادت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بہانے اور دعوے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ سات دہائیوں سے یہ قیادت کہتی آئی ہے کہ امریکیوں کی اطاعت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کیونکہ امریکی ڈالروں کے بغیر ہماری بقا ممکن نہیں۔ اس بہانے کے تحت اس قیادت نے 2001ءمیں افغانستان پر قبضے میں امریکہ کی مدد کی، 2003 میں امریکی حکم پر کشمیر سے دستبرداری اختیار کرلی، یہاں تک کہ اگست 2019ءمیں مقبوضہ کشمیرکومکمل طور پر مودی کی جھولی میں ڈال دیا۔ پچھلے کئی سالوں سے اس قیادت نے امریکی ڈرون طیاروں کو پاکستان کی فضائی حدود کو استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جس کے نتیجے میں امریکہ ہماری حساس تنصیبات کی جاسوسی کر سکتا ہےاور ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب عدم استحکام پیدا کرنے کی قابلیت رکھتاہے۔ ہماری صورتحال تسلسل سے خراب ترہوتی جارہی ہے جبکہ یہ قیادت اس بات پر اصرار کرتی ہے کہ ہمارے پاس ان پالیسیوں کے نفاذ کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
ڈالروں پر ہمارے اس قدر انحصار کی بنیادی وجہ درحقیقت پاکستان کی یہی قیادت ہے۔ اس قیادت نے بھاری صنعتوں کو فروغ نہیں دیا کہ ہم خود اپنی مشینری اور انجن بنا سکیں اور ہمیں مہنگی درآمدات کی ضرورت ہی نہ رہے ۔ یہ قیادت خلافت قائم نہیں کرتی کہ جو توانائی کے ذخائر سے مالا مال مسلم علاقوں کو یکجا کردے، یوں ہمیں مہنگی توانائی کے وسائل درآمد ہی نہ کرنے پڑیں۔ یہ قیادت ہماری کرنسی اور تجارت کو ڈالر سے منسلک کرتی ہے جبکہ اسے اسلام کے حکم کے مطابق سونے اور چاندی سے منسلک ہونا چاہیے۔ اس طرح یہ قیادت ہمارے پیر پر ہتھوڑا مارتی ہےاور پھر کہتی ہے کہ لنگڑا کر چلنا تو ہماری مجبوری ہے! کیا اب وقت نہیں آگیا کہ ہم ایک نئی قیادت کے قیام کے لیے سرگرمِ عمل ہوں یا کم از کم سنجیدگی سے اس حوالے سے غور کریں، ایسی قیادت جو قرآن و سنت کے احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے؟ بےشک اس امر سے سب لوگ آگاہ ہیں کہ باقی مسلم دنیا کی طرح پاکستان بھی ہر طرح کے وسائل سے مالامال ہے جس میں توانائی ، معدنیات، زرخیز زمین اور نوجوان آبادی شامل ہیں۔ ہمیں صرف جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایسی قابل قیادت ہے جو ہمارے اور ہمارے دین کے ساتھ مخلص ہو ۔ ایسی قیادت کی عدم موجودگی میں تباہی کے علاوہ کسی چیز کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے استعماری اداروں کے ساتھ کئی دہائیوں سے جاری معاشی معاہدوں اور اربوں ڈالرز کے قرضوں کے حصول کے بعد کیا پاکستان کی قیادت نے ہمیں کسی بہترمقام پر پہنچایا ہے؟ اس معاشی سمت نے ہماری معیشت کوسودی لین دین کرنے والوں کے لیے سونے کی چڑیا بنا دیا ہے۔ پاکستان کی ٹیکس آمدنی کا زیادہ تر حصہ اب سودی ادائیگیوں پر خرچ ہوتا ہے،جبکہ پاکستان کا قرضہ سود ی ظلم کے نتیجے میں آسمان کو چُھو رہا ہے۔ 1971ءمیں پاکستان کا قرضہ 30 ارب روپے تھا جبکہ2021 ءمیں یہ قرضہ بڑھ کر40 ہزار ارب روپے سے زائد ہو چکا ہے۔ اس طرح سود پر قرض دینے والے ادارے، بالخصوص بین الاقوامی استعماری ادارے، جونک کی مانند ہمارا خون چوس رہے ہیں ۔ اس دگرگوں صورتحال کے باوجود ، موجودہ قیادت جو کہ امریکہ کے ایجنٹوں پر مشتمل ہے، صرف اپنے تخت بچانے کی خاطر امریکہ کی حمایت حاصل کرنے میں مشغول ہے ، جب کہ سود کے اس گناہِ کبیرہ پر اڑے رہتے ہوئے اللہ سبحانہُ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف اعلانِ جنگ کی مرتکب ہو رہی ہے۔
قرضوں میں اضافہ مزید سخت اور نقصان دہ استعماری مطالبوں کا باعث بنتا ہے، اور پاکستان کی یہ قیادت ہماری تنگی اور مصیبتوں کی پرواہ کیے بغیر ان مطالبات پر بے دریغ عمل درآمد کرتی ہے۔ پس یہ قیادت ہمارے توانائی اور معدنی وسائل کو پرائیویٹائز کرتی ہے ، جس کے نتیجے میں ممکنہ بھاری محصولات ریاستی خزانے کی بجائے نجی کمپنیوں کی تجوریوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ لامحالہ یہ قیادت ٹیکسوں میں اضافے اور سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کرتی ہے، جس سے ہماری صنعت اور زراعت کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔ استعماری مطالبات کے ہی مطابق یہ قیادت روپے کومسلسل کمزور ہونے دیتی ہے، اور عوام مہنگائی کی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔ پس واضح ہے کہ معاشی طور پر ملک میں قیادت کا بحران ہے۔ اس کا حل صرف اسلامی معاشی نظام ہے جس کو خلافتِ راشدہ نافذ کرے گی۔
جہاں تک امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کا تعلق ہے، تو یہ پاکستان کے لیے تباہی لے کرآیا ہے۔ پاکستان ہتھیاروں کی سپلائی کے لیے خطرناک حد تک امریکہ پرانحصار کرتا ہے۔ غیر ملکی فوجی تربیتی دوروں کے دوران امریکہ ہماری فوج میں اپنے لیے ایجنٹ تلاش کرتا ہے ۔ قریبی فوجی رابطوں کے ذریعے فوجی راز حاصل کیے جاتے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ اتحاد کا تمام تر جھکاؤبڑی استعماری طاقت امریکہ کے حق میں ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کی فوج، انٹیلی جنس اور فضائی حدود کو خطے میں امریکہ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اور یہ بھی غلط ہے کہ امریکی استعمار کی بجائے کسی اوراستعماری طاقت، جیسا کہ روس یا چین کے ساتھ اتحاد قائم کر لیا جائےکیونکہ مومن ایک ہی سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا! یہ بھی کافی نہیں کہ اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا جائے کہ امریکہ نے 1965 اور 1971 میں بھی ہمیں دھوکہ دیا اور اب وہ بھارت کو علاقائی طاقت بنارہا ہے۔
اگرچہ اسلام یہ وسیع فوجی ویژن دیتا ہے کہ مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرایا جائے اور نئے علاقوں کو اسلام کی رحمت اور عدل سے روشناس کرایا جائے ، لیکن موجودہ قیادت نےاس بات کو یقینی بنارکھا ہے کہ ہم بدستورتقسیم رہیں اور نتیجتاً دشمن کے سامنے کمزور رہیں۔ کیونکہ اس نے وحدت کی بجائے وطنیت پرستی ، قومی ریاستی ماڈل اور مغرب کے عطا کردہ بین الاقوامی آرڈر کو اختیار کر رکھا ہے۔ ہماری فوج اور انٹیلی جنس کو اس کے بھرپور کردار سے روکا گیا ہے ، اور ان کی حیثیت محض ایک آلہ کار کی بن گئی ہے کہ جس کا کام اس کرپٹ قیادت کے ڈولتے ہوئے اقتدار کو ایک ایسے وقت سہارا دینا ہے کہ جب اس کے خلاف غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو اسلام کی بنیاد پر ایک آزاد خارجہ اور داخلہ پالیسی اپنائے گی اور امریکہ کا کنٹرول ہمیشہ کے لیے ختم کردے گی۔ یہ صرف خلافت ہی ہوگی جو مسلم دنیا کو ایک ریاست کی شکل میں یکجا کر کے اسے مسلمانوں کے لیے ایک طاقتور اور مضبوط ڈھال میں تبدیل کردے گی۔ یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو امریکہ جیسی تمام دشمن ریاستوں کے ساتھ اتحاد ختم کردے گی، اور ان کے ساتھ جنگی بنیادوں پر نمٹے گی۔ خلافت گراں قدر بھاری صنعت کی تعمیر کرے گی تاکہ بیرونی اسلحے پر انحصار ختم ہو سکے، اورخلافت اسلام اور مسلمانوں کے ثابت شدہ دشمنوں کے ساتھ ہر قسم کے تعاون اور حساس رابطے ختم کردے گی۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
نبوت کے نقشِ قدم پر خلافتِ راشدہ کے دوبارہ قیام کے لیے آج سے حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کرو تا کہ بالآخر ہم پر ایسے حکمرانوں کا سایہ ہوجو ہم پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کے مطابق حکمرانی کریں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے،
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ
"جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو زمین میں حکمرانی عطا کرے گا"(النور،24:55)۔
یقیناً نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کا دوبارہ قیام اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد ونصرت سے ہی ہو گا، اور یہ نصرت اُنہیں حاصل ہوگی جو اِس دین پر ایمان رکھتے ہیں اور صرف اور صرف اسی دین کے نفاذ کے لیے کام کرتے ہیں۔ پس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کو ایک آئین و ریاست کی صورت میں دوبارہ قائم کرنے کے لیے حزب التحریر کے ساتھ کام کریں۔ یقیناً، اس وقت تک کوئی حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی جب تک حزب التحریر کی قیادت میں چلنے والی تحریک کے ذریعے نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم نہ ہوجائے۔
اے افواج پاکستان کے مسلمانو!
رسول اللہﷺ نے ذاتی طور پر عسکری طاقت رکھنے والوں سے اللہ کے دین کے لیے نصرت طلب کی تھی، آپ ﷺ یہ پوچھا کرتے تھے، فَهَلْ عِنْدَ قَوْمِكَ مِنْ مَنَعَةٍ؟"کیا تم لوگوں کے پاس طاقت ہے؟"۔ پس عقبہ کے مقام پر نصرت کی بیعت دیے جانے کے بعد شدید اندرونی مسائل سے دوچاریثرب،مدینہ منورۂ کی مضبوط ریاست میں تبدیل ہوگیا،ایک ایسی ریاست جس نے اس وقت کی بڑی عالمی طاقتوں کے دروازوں تک اسلام کی دعوت کو پھیلادیا، اور لوگوں کے اسلام قبول کرنے کی راہ میں حائل مادی رکاوٹوں کوجہاد کےذریعے دور کیا ،جس کے بعد لوگوں نے جوق در جوق اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔ پس آپ لوگ نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے ابھی اپنی نصرت فراہم کریں ۔ اے اللہ کے سپاہیو! نصرت فراہم کرناآپ پر شرعی فریضہ ہے، لہٰذا ابھی اپنی نصرت حزب التحریر کو فراہم کرو ۔
ہجری تاریخ :14 من محرم 1444هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 12 اگست 2022م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان