الإثنين، 21 جمادى الثانية 1446| 2024/12/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم


کورونا وائرس(Covid-19 ) کی وباء نے مسلمانوں میں موجود خیر

اور حکمرانوں کی غفلت اور کوتاہی کو واضح کردیا ہے

 

پاکستان کے باوقارمسلمان صبرو تحمل اور باہمی ہمدردی کے جذبات کے ساتھ کورونا وائرس  کی وباءکی آزمائش کا سامنا کر رہے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے انہوں  نے اس سے قبل کشمیر کے زلزنے اور سیلاب کی صورت میں آنے والی اللہ کی آزمائشوں کا سامنا کیا تھا۔

 

افراتفری اور تعطل کی صورتِ حال کے باوجود کئی لوگ اپنے مسلمان بھائیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے متحرک ہو گئے ۔ اُن کی یہ ہمدردانہ کوشش اپنی بساط اور سمجھ کے مطابق تھی اوراُن کا یہ عمل رسول اللہ ﷺ کی اُس سنت کے مطابق تھا کہ جب آپ ﷺ نے ارشادفرمایا

«لَاضَرَرَوَلَاضِرَارَ»

"نہ نقصان پہنچاؤ اور نہ نقصان اٹھاؤ"(ابنِ ماجہ)۔

 

وباء کے دوران مغربی ممالک میں جس طرح کا گھبراہٹ اور بدحواسی کا عالم، خودغرض خریداری اور لُوٹ ماردیکھنے میں آئی ، اُس کے برعکس پاکستان کے مسلمان اپنے طرزِعمل اور خریداری میں پُروقار تھے۔ اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کے مسلمان اپنی دولت اور وقت کوغریب اور کمزور لوگوں پر بھی خرچ کر رہے ہیں ، اور یہ رسول اللہ ﷺ کی اُس حدیث کے مطابق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا،

« مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ اَلدُّنْيَا, نَفَّسَمَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ»

"جو شخص کسی مومن کے اوپر سے دنیا کی کوئی سختی دور کرے تو اللہ تعالیٰ اس سے آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دور کرے گا"(ترمذی)۔

 

پاکستان کے مسلمانوں نے صبرو تحمل ، دعاؤں اورسجھداری کے ذریعے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے خود میں موجود خیر کو ثابت کیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا،

«عِظَمُ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلاَءِ وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلاَهُمْ فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السُّخْطُ»

" آزمائش کے بڑھنے سے اجر و ثواب میں بھی اضافہ ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو پسند فرماتا ہے تو اسے آزمائش سے دو چار کر دیتا ہے، پس  اس میں سے جو صبر و رضا کا مظاہرہ کرتا ہے، اس کے لیے(اللہ کی)رضا ہے اور جو اس آزمائش پر عدم اطمینان اور ناراضی کا اظہار کرتا ہے، اس کے لیے (اللہ کی)ناراضی ہے"(ابنِ ماجہ)۔

 

پاکستان کے مسلمان جو اسلام سے مضبوط وابستگی رکھتے ہیں ،اپنے ان حکمرانوں سے یکسر مختلف ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کو پسِ پشت ڈال کر خود ساختہ قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور جنہوں نےاس مشکل وقت میں اسلام کے واضح احکامات کے برعکس عمل کر کےمسلمانوں کی مشکلات اور بوجھ کو کم کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کر دیا ہے۔

 

تو اگرچہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ،

«إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا»

" جب تمہیں یہ پتا چلے کہ کسی جگہ طاعون کی وباء پھیل گئی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وباء پھوٹ پڑے اور تم وہاں موجود ہو تو پھراس جگہ سے مت نکلو"(بخاری)،

 

لیکن ان حکمرانوں نے ایران سے لَوٹنے والے بیمار اور صحت مند دونوں طرح کےلوگوں کو ایک ہی جگہ رکھا ۔ پھر ان تمام لوگوں کو پاکستان بھر میں ان کے گھروں کی طرف ایک ساتھ بھیج دیا جس کے نتیجے میں یہ وباء بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں بھی پھیل گئی۔

اوراگرچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

«لاَ تُورِدُوا المُمْرِضَ عَلَى المُصِحِّ»

"بیمار  کو تندرست کے ساتھ مت رکھو"(بخاری)،

 

 
لیکن ان حکمرانوں نے پاکستان کی سرحد پر قائم قرنطینہ مراکز میں اور صوبوں میں موجود ہسپتالوں میں، صحت مند افراد کو بیمار افراد کے ساتھ رکھا  اور یوں وباء کو بیماروں سے صحتمندوں میں پھیلنے دیا۔  حتیٰ کہ یہ حکمران ہمارے بہادر ڈاکٹروں اور نرسوں کو مناسب ذاتی حفاظتی سامان) PPE( فراہم کرنے میں بھی ناکام رہے جبکہ یہ بات معلو م ہے کہ یہ کوروناوائرس  ہسپتال کی فضا میں معلق بخارات میں پھلتا پھولتا ہے ۔ یہ حکمران ایک طرف توعام لوگوں سے تقاضا کررہے تھے کہ وہ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں لیکن انہوں نے ہمارے ڈاکٹروں  اور نرسوںکو کورونا وائرس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ 

 

اور اگرچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ  نے فرمایا ہے ،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ -فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ

"مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو ۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ اللہ اور اس کے رسول ﷺسے جنگ کرنے کے لئے" (البقرۃ 279-278)،  

 

مگر پاکستان کےحکمران سودی اقساط کی ادائیگی کو جاری رکھے ہوئے ہیں، جو اب ہمارے بجٹ   کے زیادہ تر حصے کو  کھا جاتی ہیں ، جبکہ   لوگ حکومت کی طرف سے صحت کے شعبے پر انتہائی کم بجٹ مختص کرنے کا سنگین نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکمران  ہنگامی  صورتحال  کو بنیاد بنا کر اور اس بنا پر کہ  ہمارا دین ہمیں سود کی اجازت نہیں دیتا،سودی ادائیگیوں کے سلسلے کو ختم کردیتے، لیکن انہوں نے آئی ایم ایف سےمزید قرضوں کے حصول کے لیے مذاکرات کیے اور مزید حکومتی بانڈ جاری کرنے کی اجازت طلب کی، اور یہ سب کا سب سود پر مبنی ہے۔

 

پہلے تو حکومت نے بیمار افراد کو صحت مند افراد سے الگ کرنے کی خاطر خواہ  کوشش  نہیں کی اور پھر عوام پر کمرتوڑ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا اور اب وہ عوام کے لیے معاشی ریلیف پیکج کا اعلان کر رہی ہے ۔ یہ ریلیف پیکج مغربی حکومتوں کی اندھی تقلید کے سوا اور کچھ نہیں،  جو اِن اقدامات کے ذریعے اپنے گرتے ہوئےسرمایہ دارانہ نظام کو کھڑا رکھنے کی کوشش کررہی ہیں اور جس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام نئے چیلنجزکا سامنا کرنے کی صلاحیت میں کتنا کمزور ہے۔

 

اس وبائی آزمائش کے دوران بھی پاکستان کے ظالم حکمران مزید سودی ادائیگیاں کر کے اور کرنسی نوٹ چھاپ کر روپے کی قدر کو مزید کمزور کر کے، پاکستان کے عوام کو اور زیادہ ابتری سے دوچار کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ روپے کی قدر میں یہ کمی مزید مہنگائی کی راہ ہموار کرے گی  اور  جب وبائی مرض کی شدت میں کمی آئے گی تو اس کے بعد اورٹیکس لگائے جائیں گے تا کہ سودی ادائیگیاں کی جا سکیں۔ اللہ سبحا نہ وتعالیٰ کے احکامات سے مسلسل بغاوت کر کے پاکستان کے حکمرانوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بات کو سچ ثابت کیا ہے کہ،

وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا

"اور جس کسی نے میرے ذکر(قرآن) سے منہ موڑا تو اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی "(طہ،  20:124) ۔

 

اور اپنی ذمہ داریوں سےغفلت برتنے میں ان حکمرانوں نے ایک نئے باب کا اضافہ کیا، جب انہوں نے مسلمانوں کومساجد میں عبادت کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی، خواہ اُن کا مساجد میں آنا حفاظتی تدابیر کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو ، جبکہ وہ اپنے رب سے مدد و مغفرت طلب کرنا چاہتے تھے ۔ حکمرانوں کا یہ عمل مسجد میں نماز کی ادائیگی کے حوالے سے اسلام کے حکم کے برخلاف ہے ، جس کے مطابق مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی فرضِ کفایہ ہے ، جبکہ جمعہ کی ادائیگی فرضِ عین ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو! 

جس طرح حضرت موسیؑ کے عصا نے فرعون کے جادوگروں کے دھوکے کو بے نقاب کیا تھا  اسی طرح اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انسانوں کے بنائے ہوئے نظامِ حکمرانی کے بودے پن  اور کمزوری کو بے نقاب کردیا ہے ، اپنی چھوٹی ترین مخلوق کورونا وائرس کے ذریعے ، جو اس قدر چھوٹی ہے کہ اسے صرف طاقتورمائیکروسکوپ سے ہی دیکھا جاسکتا ہے ۔ اس وباء نے سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے نظامِ حکمرانی یعنی جمہوریت ،د ونوں کی شدید ناکامی کو آشکار کردیا ہے اور دِکھا دیا ہے کہ یہ صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں انسانیت کی صحت اور معیشت کی دیکھ بھال سے قاصر ہیں ۔

 

بے شک اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی چھوٹی ترین تخلیق کے ذریعے اس دنیا پر بسنے والوں کو دِکھا دیا ہے کہ' انسانوں کا بنایا ہوا'جمہوری نظام   لوگوں کے امور کی دیکھ بھال میں لاپرواہ اور انتہائی ناپائیدار ہے اور اس با ت کا مستحق نہیں ہے کہ اس کے ذریعے انسانوں کے امور کی دیکھ بھال کی جائے اور یہ بھی کہ اِس نطام کے دن گنےجا چکے ہیں۔

 

لازم ہے کہ اس ناکام جمہوری نظام کو فوری طور پر اکھاڑ پھینکا جائے اور اس کی جگہ نبوت کےنقشِ قدم پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے تا کہ لوگوں کی جان و مال کے نقصان کے بچاؤمیں مزید تاخیرنہ ہو اور پاکستان کے قابل عزت اور مخلص مسلمانوں کے امور کی عملی دیکھ بھال، ان کے سچے دین کے ذریعے، سنجیدگی کے ساتھ شروع کی جاسکے۔

 

یقیناً اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے پاکستان میں نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کا ایک سنہری موقع عطا کیا ہے۔ اس موقعہ سے بغیر کسی بڑی مخالفت کے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے کیونکہ کورونا وائرس کےخوف نے دشمن استعماری طاقتوں کو جکڑ رکھا ہے اور وہ اس وقت اپنی گرتی ہوئی معیشتوں  کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں اور اپنی حکومتوں پر اپنے عوام کے ختم ہوتے  ہوئے اعتماد کو بحال کرنے اور ان کی مددو تعاون حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

 

اس وقت کہ جب ہم  رمضان کے مبارک مہینے کے استقبال کی طرف بڑھ رہے ہیں، آئیں ہم سب مل کرظلم کی حکمرانی کے خاتمے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی اور رسول اللہ ﷺ کی سنت  کی بنیاد پر حکمرانی کی بحالی کے لیے زبردست جدوجہد کریں ۔ یقیناً دنیا انسانوں کے بنائے ہوئے جمہوری نظام کے بوجھ کو اتار پھینکنے کے لیے تیار ہے اور بہترین امت کے اُٹھ کھڑے ہونے کا انتظار کررہی ہے ،جسے انسانیت کی رہنمائی کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ"

(مومنو)تم سب سے بہتر امت ہو کہ جسے لوگوں کے لیے اٹھایا گیا ہے کہ تم نیک کام کرنے کا کہتے ہو اور بُرے کاموں سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو"(آل عمران 3:110)۔

 

ہجری تاریخ :7 من شـعبان 1441هـ
عیسوی تاریخ : منگل, 31 مارچ 2020م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک