المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر
ہجری تاریخ | 2 من شـعبان 1446هـ | شمارہ نمبر: 18 / 1446 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 01 فروری 2025 م |
پریس ریلیز
فوج کو حرکت میں لانے کی دعوت دی جائے، نہ کہ نہتے عوام کو جلوس نکالنے کی!
(عربی سے ترجمہ)
ٹرمپ کی جانب سے مصری حکومت پر دباؤ ڈالنے کا دکھاوا کیا جا رہا ہے اور حکومت انکار کرنے سے قاصر ہے اور اسے بخوبی علم ہے کہ نقل مکانی ایک ایسا معاملہ ہے جس کو وہ خطرات کے باوجود مسترد نہیں کر سکتی، تو ایسے وقت میں ٹرمپ کے بیانات نے آقا اور غلام کے درمیان تعلق کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مصری اور اردنی حکومتوں کی جانب سے اعلانیہ انکار کے بعد ٹرمپ نے کہا "ہم نے مصر اور اردن کو بہت کچھ دیا ہے، اور وہ غزہ کے باشندوں کے معاملے میں وہی کریں گے جو ہم چاہتے ہیں....
وہ وہی کریں گے جو ہم چاہتے ہیں.... ہاں، وہ ایسا ہی کریں گے۔" وہ جانتا ہے کہ یہ غلام ہیں جن میں انکار کرنے کی جرات نہیں ہے۔ ان کا انکار صرف میڈیا کے لیے ہے اور اس کے بعد امریکی بدمعاش کو چیلنج کرنے سے قاصر ہونے کا بہانہ کر کے اس کی اطاعت کو جائز قرار دینے کے لیے ہے۔ لوگوں کو مظاہرہ کرنے کی ترغیب صرف عوام کے غصے کو نکالنے کے لیے ہے، نہ کہ اس سازش کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے جس میں وہ خود ایک فریق ہیں۔ اور وہ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ انہوں نے احکامات کو مسترد کرنے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق کام کیا ہے، حالانکہ حکومت نے کچھ مہینے قبل فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں کو گرفتار کیا تھا! اگر یہ معاملہ مصر اور اس کے عوام اور فوج پر چھوڑ دیا جاتا تو وہ فوراً قابض وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور پورے فلسطین کو آزاد کرانے اور اس کے عوام کی مدد کرنے کے لیے نکل پڑتے۔
جمعہ 31/1/2025 کو رفح کراسنگ پر مظاہرے دیکھنے میں آئے، جہاں مصری شہری، ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کرنے کے لیے جمع ہوئے جس میں مصر اور اردن کو غزہ کی پٹی سے آنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ مظاہرے مصری صدر کی اس دعوت کے "جواب" میں ہوئے، جس نے لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس تجویز کو مسترد کرنے کا اظہار کریں۔ مظاہرین نے سائکس پیکو کی علامت یعنی مصری اور فلسطینی جھنڈے لہرائے اور "مصر زندہ باد" جیسے نعرے لگائے۔ وہ نظام جو کسی بھی عوامی تحریک کو دبانے کے لیے جانا جاتا ہے، وہی اچانک رفح کراسنگ پر مظاہروں کی اجازت دیتا ہے، اور نہ صرف اجازت دیتا ہے، بلکہ انہیں منظم کرتا ہے، آرام دہ نقل و حرکت کے ذرائع فراہم کرتا ہے، اور یہاں تک کہ مظاہرین کو مالی رقم بھی ادا کرتا ہے۔ اس منظر کا مقصد اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک یہ تاثر دینا ہے کہ مصر نے نقل مکانی کو مسترد کر دیا ہے۔
اور یہی وہ نظام تھا جس نے مصر کے علاقوں میں غزہ کی حمایت میں ہونے والے تمام احتجاجوں کو دبا دیا تھا، جب غزہ، مصر اور اس کی عوام اور فوج سے مدد طلب کر رہا تھا، اور اس نظام نے ہر اس شخص کو گرفتار کیا تھا جس نے قابض وجود کے خلاف یا اس کے ساتھ مصری تعاون کے خلاف آواز اٹھانے کی جرأت کی تھی۔ یہاں تک کہ اس نے ان دکانوں کو بھی بند کروا دیا جو فلسطینی اسکارف یا فلسطین کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے والی کوئی بھی علامت فروخت کر رہی تھیں! تو یہ نظام، جو غزہ کے ساتھ یکجہتی کو جرم قرار دیتا ہے، اب یہ دعویٰ کیسے کر رہا ہے کہ وہ نقل مکانی کو مسترد کرتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ مظاہرے محض ایک ڈرامہ ہیں، جن کا مقصد سازش کو آگے بڑھانا اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے حکومت پر مسلط کردہ احکامات کو نافذ کرنا ہے۔
حکومت کا موقف معلوم ہے، اور اگرچہ سرکاری بیانات میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ "مصر فلسطینیوں کی نقل مکانی کو قبول نہیں کرے گا"، لیکن درحقیقت زمینی حقائق اس کے خلاف ہیں۔ امریکی منصوبے کو روکنے کے لیے کسی حقیقی ارادے کا کوئی اشارہ نہیں ملتا، بلکہ تمام شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حکومت بالواسطہ طریقوں سے، آہستہ آہستہ، مختلف بہانوں کے تحت نقل مکانی کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، جیسا کہ اس نے گزشتہ معاملات میں کیا ہے۔ رفح کراسنگ پر ہونے والے یہ بناوٹی مظاہرے اسی پالیسی کا حصہ ہیں، جہاں حکومت ایک طرف فلسطینی کاز کی محافظ کے طور پر نظر آنا چاہتی ہے، تو دوسری طرف منصوبے کو سوچے سمجھے انتظامات کے مطابق نافذ کرنے کے لیے امریکہ اور یہودی ریاست کے فرمانبردار سہولت کار کا کردار ادا کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
اے کنانہ کے بیٹو: بے شک بابرکت سرزمین فلسطین کا معاملہ، جہاں سے معراج کا سفر ہوا اور جہاں مسجد اقصی ہے، سمندر سے لے کر دریا تک، ایک فوجی معاملہ ہے، اور یہ آپ کا معاملہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ کے سینوں میں کیا ہے، کیونکہ آپ امتِ اسلام کا حصہ ہیں، جس کے مسائل آپ کو حرکت میں لاتے ہیں اور اس کی حرمت کے لیے آپ غضب ناک ہوتے ہیں۔
آپ اس معاملے میں ترازو کا کانٹا ہیں، اور اگرچہ حکومت اور امریکہ کے لیے یہ مشکل ہے، لیکن آپ کے لیے نظر پھیر لینے کے مقابلے میں یہ کہیں زیادہ آسان ہے۔ آپ کے لیے صرف یہ کافی ہے کہ آپ اپنی امت کا ساتھ دیں، آپ کا ہتھیار اس کی ڈھال ہو اور آپ اللہ اور امت کے دشمنوں کے خلاف جنگ برپا کر دیں۔
اس وقت، حکومت آپ کے حرکت کرنے سے پہلے ہی گر جائے گی، جو آپ کے اور وسیع بھلائی کے درمیان حائل ہے؛ یہ آپ کے اور اسلام کے نفاذ کے درمیان حائل ہے، اور یہ امت کے اتحاد کے درمیان حائل ہے، اور یہ فلسطین کی آزادی اور اس کے عوام کی مدد کے درمیان حائل ہے۔ اور اس کو اکھاڑ پھینکنے سے ہی یہ سب ممکن ہو گا۔
اس لیے ان رشتوں کو توڑنے میں جلدی کریں جو آپ کو اس کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں اور حزب التحریر کے ساتھ رشتہ جوڑیں، جو آپ کے لیے اسلام کا منصوبہ لے کر آئی ہے، ایسا منصوبہ جو امت کو متحد کرے گا اور بابرکت سرزمین اور تمام مقبوضہ اسلامی ممالک کو آزاد کروائے گا۔ لہذا، اس کا ساتھ دیں اور اس کی مدد کریں، شاید اللہ کی طرف سے فتح یا کوئی حکم آجائے، اور پھر آپ، اسلام کی ریاست یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر قائم خلافتِ راشدہ کے زیرِ سایہ، اسلام کے عدل اور اس کی عزت اور اس کی حکومت کو واپس لانے پر خوشی سے جھوم اٹھیں۔
﴿وَلَيَنصُرَنَّ اللهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ * الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ﴾
"اور جو شخص اللہ کی مدد کرے گا، تو اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا، بے شک اللہ بڑا طاقتور اور غالب ہے۔ وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور بھلائی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کے پاس ہے۔" (سورۃ الحج: آیت 40,41)
ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ مصر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 01015119857- 0227738076 www.hizb.net |
E-Mail: info@hizb.net |