الخميس، 22 شوال 1445| 2024/05/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    19 من ربيع الثاني 1443هـ شمارہ نمبر: 17 / 1443 AH
عیسوی تاریخ     بدھ, 24 نومبر 2021 م

پریس ریلیز
افغانستان کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں

جبکہ بین الاقوامی برادری ان کی جان کی قیمت پر سیاست کررہی ہے

 

 

         اقوام متحدہ کے مطابق، افغانستان دنیا کے بدترین انسانی بحران بننے کے دہانے پر ہے، جس کی نصف آبادی کو اگست میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد شدید خشک سالی، دو دہائیوں کے مغربی قبضے کےنتائج، بین الاقوامی برادری کی جانب سے انسانی امداد کو منقطع کرنے، اور امریکی حکومت کی طرف سے اربوں ڈالر کے سرکاری اثاثے منجمد کرنے کی وجہ سے شدید بھوک کی بے مثال سطح کا سامنا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ 95 فیصد لوگوں کے پاس مناسب خوراک نہیں ہے اور تقریباً 23 ملین افغانوں کو غذائی قلت کا خطرہ ہے کیونکہ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کا نظام مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے ملک کی صورتحال کو "تباہی کی الٹی گنتی" کے طور پر بیان کیا اور یہ کہ افغانستان "زمین پر جہنم" بننے جارہا ہے۔ 14 ملین بچوں کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے، جبکہ ڈبلیو ایف پی اور یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ فوری طور پر جان بچانے والا علاج فراہم نہ کیا گیا تو 10 لاکھ بچے شدید غذائی قلت سے مرسکتے ہیں۔ بہت سے لوگ پہلے ہی شدید غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جن کے پاس کھانے کے لیے روٹی کے ٹکڑوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ سخت سردیوں کے مہینوں کے قریب آنے کے ساتھ، افغانستان میں ہماری امت کو جن مایوس کن حالات کا سامنا ہے، ان کے مزید خراب ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

 

         امداد پر انحصار کرنے والی اس سرزمین کے خلاف بین الاقوامی برادری، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی طرف سے اربوں ڈالر کی امداد کی بے رحمانہ اور سنگدلانہ معطلی، نیز امریکی انتظامیہ کا ملک کے 10 ارب ڈالر کے غیر ملکی ذخائر تک ملک کی نئی قیادت کی رسائی کو ختم کرنے کا اقدام نے لوگوں کو نقد رقم سے محروم کردیا ہے، اور اس طرح معیشت، صحت کی سہولیات  کی دیکھ بھال اور ان کی فراہمی اور دیگر عوامی خدمات کے نظام کو تباہ کر دیا ہے، اور یہ تمام صورتحال ایک تباہ کن انسانی بحران کا سبب بن رہی ہے۔ یہ صورتحال پیدا کرنے کا مقصد طالبان کی حکومت پر اسلام کی ایسی شکل کو نافذ کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے جو مغربی سیکولر لبرل نظام سے ہم آہنگ ہو۔  اس لیے مغربی طاقتیں اور عالمی برادری بھوک اور افلاس کو ہتھیار بنا رہے ہیں تاکہ اس سرزمین پر حکمرانی کے ایک سیکولر وژن کو یقینی بنانے کے اپنے سیاسی ایجنڈے کو مکمل کیا جا سکے، جسے وہ اپنے 20 سالہ ظالمانہ قبضے کے دوران فوجی طور پر پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔  وہ یہ مضحکہ خیز دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے اقدامات کا مقصد افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود اور حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ تاہم یہ وہی عورتیں اور بچے ہیں جو اس معاشی ناقہ بندی کی وجہ سے بھوک سے مر رہے ہیں، صحت کی سہولیات سے محروم اور کسی مثبت مستقبل سے محروم ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، افغانستان کے "مالی بحران نے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو متاثر کیا ہے، جنہیں خوراک، صحت کی دیکھ بھال اور مالی وسائل کے حصول میں غیر متناسب طور پر بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔"

 

         ہم طالبان میں اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ آپ کی آنکھوں کے سامنے آنے والی یہ انسانی تباہی بیرونی طاقتوں اور اداروں سے امداد اور مدد لینے اور ان پر انحصار کرنے کا براہ راست نتیجہ ہے۔ درحقیقت، اقوام متحدہ جیسی تنظیمیں افغانستان جیسی سرزمین کے لیے نہ ختم ہونے والے عذاب کی پیشین گوئیاں جاری کرتی ہیں، جبکہ یہ اس کے طاقتور رکن ممالک ہیں جو قوموں پر مصیبتوں کا جال ڈالتے ہیں۔ ان کی امداد کے وعدوں کا کوئی مطلب نہیں اور یہ امداد بھی اسلام مخالف شرائط اور منصوبوں سے منسلک ہوتی ہے۔ کیا 20 سال کی بین الاقوامی امداد نے افغانستان میں ایک ٹوٹی پھوٹی معیشت اور امداد پر انحصار کرنے والی ریاست کے علاوہ کچھ پیدا کیا جہاں دنیا میں بھوک کی ہنگامی سطح کا سامنا کرنے والے لوگوں کی دوسری سب سے بڑی تعداد وموجود ہے۔۔۔ اور اب اس حوالے سےپہلی پوزیشن حاصل کرنے والی ہے؟ جب تک خلافت کے نظام کے ذریعے نافذ ہونے والے جامع اسلامی وژن کو افغانستان اور مسلم دنیا کی جانب سے قبول نہیں کیا جاتا، وہ اسلامی وژن جو سیکولر 'نیشن اسٹیٹ ماڈل' کو مسترد کرتا ہے جس میں ریاست کمزور رہتی ہے اور بیرونی ریاستوں پر اس کا انحصار برقرار رہتاہے، تب تک افغانستان اور خطے کا مستقبل مسلسل عدم استحکام، معاشی بحران اور انسانی تباہی و بربادی  رہے گا ، اور  یہ خطہ ہمیشہ غیر ملکی دشمن ہاتھوں کی گرفت میں اور ان کے حکم کے تابع اور رحم و کرم پر رہے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

(فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى * وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى)

"تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گا۔اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔ "(طہ، 124-123)

 

ڈاکٹر نظرین نواز

ڈائریکٹر شعبہ خواتین ،مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک