الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    29 من شـعبان 1442هـ شمارہ نمبر: No: 1442 AH / 030
عیسوی تاریخ     اتوار, 11 اپریل 2021 م

پریس ریلیز

سال 1442 ہجری کے رمضان کے مبارک مہینے کے نئے چاند کی تحقیقات کے نتائج کا اعلان

 

 

          اللہ کے نام پر ، سب سے زیادہ رحم کرنے والا ، نہایت ہی رحمدل ، اور تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ، جو رب العالمین ہے ، بنی نوع انسان کا خالق ہے اور نبیوں کو ہدایت کے ساتھ بھیجنے والا ہے ، طاقت اور بندوں پر غالب ہے، اور درود و سلام پہنچے تمام مخلوقات کے سردار اور پیغام ہدایت کے علم برادر محمد ﷺ پر، وہ جنہیں وحی کے ساتھ بھیجا گیا کہ نظامِ خلافت قائم کریں، وہ جنہوں  نے خلافت کی تباہی سے خبردار کیا اور اس کی واپسی کی بشارت دی، اور درود و سلام پہنچے رسول اللہ ﷺ  کےگھر والوں اور ان کے صحابہؓ پر۔

 

     البخاری نے اپنی صحیح میں  محمد بن زید سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا: میں نے ابو ہریرہؓ کو یہ کہتے سنا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، یا انہوں نے کہا کہ ابو القاسم ﷺ نے فرمایا،

«صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ»

"اس (ہلال) کے دیکھے جانے پر روزہ رکھو اور اس کے دیکھے جانے پر فطر (عید)کرو، اور اگر تم پر بادل چھا جائیں تو شعبان کے تیس (دن) پورے کر لو۔"

 

     اس مبارک رات، پیر کی رات ، رمضان کے نئےچاند نظر آنے کی شرعی تقاضوں کے مطابق تصدیق نہیں ہوئی ہے ، لہٰذا کل ، پیر ، ماہ شعبان کا اختتام ہے ،اور منگل کو 1442 ہجری کے رمضان المبارک کے مبارک مہینے کا پہلا دن ہوگا۔

 

     اس موقع پر ، میں حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور اس میں کام کرنے والے تمام افراد کی طرف سے ، ممتاز عالم ، عطا بن خلیل ابو الرشدہ، امیر حزب التحریر کومبارک باد پیش کرتا ہوں، اور اللہ سے دعا کرتا ہو کہ وہ ان کی مدد کرے اور ان کے ہاتھوں ہمیں فتح سے ہمکنار فرمائے ۔

 

     اس سال رمضان ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ دنیا میں بحران اور الجھنیں بڑھتی جارہی ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی ان حکمرانوں اور رائے دہندگان کے سامنے آشکار ہوچکی ہے جہاں سے سرمایہ دارانہ نظام کی ابتدا ہوئی تھی ۔مغربی ممالک کے عوام اپنی حکومتوں کے تمام طرز عمل کو شکوک و شبہات کے ساتھ دیکھتے ہیں ، جبکہ مغرب کے زیر قبضہ ممالک - بالواسطہ یا بلاواسطہ ، بحرانوں ، عدم استحکام اور انتشار میں ڈوب رہے ہیں۔اور خصوصاً مسلم ممالک کے لوگ اجتماعی طور پر گذشتہ سو سالوں سے دگنی قیمت ادا کر رہے ہیں۔

 

     خلافت کے خاتمے کے بعد پہلی قیمت جو ادا کی گئی وہ اسلامی امت کی مسلسل بین الاقوامی رسوائی ہے۔اس ذلت کی علامت اس وقت ظاہر ہوئی جب جنرل گوراڈ نے صلاح الدینؒ کے مقبرے کو لات ماری ، اور آخری علامت یہ نہیں کہ فرانس ہمارے آقا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی توہین کرنے پر اصرار کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

قَدۡ بَدَتِ الۡبَغۡضَآءُ مِنۡ اَفۡوٰهِهِمۡ ۖۚ وَمَا تُخۡفِىۡ صُدُوۡرُهُمۡ اَكۡبَرُ‌ؕ

"ان کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہوہی چکی ہے اور جو (کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں"(آل عمران، 3:118)۔

 

     جہاں تک دوسری قیمت کا تعلق ہے تو  وہ یہ ہے کہ امت بحرانوں اور المیوں سے بھری زندگی گزار رہی ہے۔سرمایہ دارانہ نظام کی حکمرانی کے تحت ، بیشتر مسلم ممالک شدید بحرانوں کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔اس طرح معاشی ، سلامتی اور معاشرتی بحرانوں نے لاکھوں مسلمانوں کے معیار زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔آج ، ہجرت اور ملک چھوڑ جانا ، امت اسلامیہ کے لوگوں میں ایک عام بات ہے!

 

     پچھلے سو سال کی تاریخ سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کافر مغربی استعمار اس وقت تک اس تذلیل اور تکلیف کو امت اسلامیہ کے کاندھوں سے نہیں اٹھائیں گے جب تک کہ وہ اس کی تقدیر پر اختیار رکھیں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

وَاِنۡ يَّظۡهَرُوۡا عَلَيۡكُمۡ لَا يَرۡقُبُوۡا فِيۡكُمۡ اِلاًّ وَّلَا ذِمَّةً‌ ؕ

"اگر تم پر غلبہ پالیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا"(التوبۃ، 9:8)۔

 

      ایغوروں پر ظلم و ستم اور روہنگیا کے قتل عام سے لے کر الشام کی تباہی اور مسجد اقصیٰ پر قبضے تک؛ان تمام بحرانوں کا نقطہ آغاز ریاست کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسلمانوں کا اپنے امور چلانے سے قاصر ہونا تھا جو ان کے مفادات کی نمائندگی کرتی ہے۔

     لیکن سو سال کے دکھ اور تکالیف اور اس کے ساتھ ساتھ اسلام کےداعیوں کی موجودگی نے امت کو عقلی اور ٹھوس انداز میں اس بات کا احساس دلادیا کہ جب اس نے خلافت کھو دی تو اس کا فخر ختم ہو گیا ، اور اس احساس نے خلافت کو مسلمانوں میں ایک مقبول رائے بنادیا اور وہ اس کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگے۔

 

     نیز ان تکالیف اور مشکلات کے نتیجے میں امت اپنے حکمرانوں کی محکومیت اور امت کے ساتھ ان کے غداری سے آگاہ ہوگئی۔ ان حکمرانوں کو اس بات کی فکر رہتی ہے کہ کس طرح کافر استعماری مغرب کے مفادات کی خدمت کی جائے، اور انہوں نے امت کی دولت کو لوٹنے ، اس کی زمینوں کو تباہ کرنے اور اس کے بیٹوں کو ہلاک کرنے میں کفار کی مدد کی۔ اس سے امت کو یہ احساس ہوا کہ اس کی طاقت غصب ہوگئی ہے اور اسے آزاد کرانے کی ضرورت ہے۔ آج ، اس کے عوام ناراض اور اُس آتش فشاں کی مانند ہوچکے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، اور وہ اپنا اختیار دوبارہ حاصل کرنے کے لئے اپنا خون پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔

 

     جہاں تک کہ شریعت کی خودمختاری کی بات ہے ، امت اب بھی اس ذمہ داری کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرپارہی ۔ہم اسے بہت سارے حالات اور واقعات میں صرف اور صرف شریعت کی بنیاد پر فیصلہ لینے میں ہچکچاتے ہوئے دیکھتے ہیں ، لہذا امت حکمرانی کے معاملے میں اسلامی شریعت کے ساتھ دوسرے قوانین بھی متعارف کرواتی ہے۔ اس کی وجہ کافر استعماری مغرب کی طاقت کے حوالے سے احساس کمتری کے ساتھ ساتھ شریعت پر اس کےاعتماد کا فقدان ہے کہ شریعت زندگی کے تمام معاملات کا کامیابی سے احاطہ کرتی ہے۔

 

     یہاں ان مسلمانوں کا کردار آتا ہے جو منبروں ، کونسلوں ، جماعتوں ، پلیٹ فارمز اور میڈیا میں موجود ہیں ، اور اُن مسلمان کا بھی جن کو اللہ سبحانہ وتعالی نے امت اسلامیہ میں اقتدار اور تحفظ کے منصب پر فائز ہونے کے قابل بنایا ہے۔

 

     اے منبروں، پلیٹ فارمز، کونسلوں اور جماعتوں کے سربراہان۔۔۔اے اللہ کے غلاموں:

     آپ نے رائے عامہ کی تشکیل کی ذمہ داری قبول کی ہے ، اور اللہ آپ سے آپ کی ذمہ داری کے متعلق پوچھے گا کہ آپ نے اسلامی قوانین پر امت کے بھروسے اور اعتماد کو برقرار رکھنے اور امت کو اس فرض کا احساس دلانے، اور یہ کہ زندگی کے معاملات کو شریعت کے مطابق چلانا امت کی ذمہ داری ہے، اور امت کو اس بات سے آگاہ کرناکہ اللہ کے قانون کے ساتھ دوسرے قوانین کو ملانا منع ہے، کے حوالے سے کیا کردار ادا کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

وَمَا كَانَلِمُؤۡمِنٍ وَّلَا مُؤۡمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗۤ اَمۡرًااَنۡ يَّكُوۡنَ لَهُمُ الۡخِيَرَةُ مِنۡ اَمۡرِهِمۡؕ

"اورکسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئیامر مقرر کردیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں "(الاحزاب، 33:36)۔

 

     اے اہل قوت ۔۔۔۔ اے اللہ کے غلامو:

     ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ اس عمدہ مہینے کے دوران اللہ تعالیٰ نے آپ کو اقتدار اور حفاظت کے لوگوں کے حوالے سے جو ذمہ داری سونپی ہے اس کو نبھائیں ، اور اللہ کے قانون کو قائم کرنے کے لئے اس کو عملی جامہ پہنائیں۔حزب التحریر کی حمایت کریں ، وہ جماعت جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی اور اس جدوجہد میں سب سے آگے ہے، مغرب کا تسلط مسلمان ممالک سے ختم ہوجائے گا ، اور امت کا اقتدار بحال ہوگا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَـنۡصُرُوۡا اللّٰهَ يَنۡصُرۡكُمۡ وَيُثَبِّتۡ اَقۡدَامَكُمۡ

"اے اہل ایمان! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا"(محمد، 47:7)۔

 

     اللہ آپ کو مبارک کرے، والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته

     پیر کی شام 1442 ہجری کو شعبان کے مہینے کی تکمیل ہے۔

     

انجینئر صلاح الدین عضاضہ

ڈائیریکٹر مرکزی میڈیا آفس ، حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک