الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    15 من ذي القعدة 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 AH / 028
عیسوی تاریخ     پیر, 06 جولائی 2020 م

پریس ریلیز

سربرینیتزا (Srebrenica) کے قتل عام کی پچیسویں برسی کے موقع پر حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبہ خواتین کا" سربرینیتزا قتل عام کے پچیس سال-حاصل ہونے والے اسباق" کے عنوان سے مہم  کا آغاز

 

11 جولائی 1995 کو سرب عیسائی افواج نے بوسنیا کے مسلم علاقے سریبرینیکا کی پناہ گاہ پر حملہ کیا ۔ بوسنیا کے شمال مشرقی علاقے میں سرب افواج کی پیشقدمی سے بچنے  کے لیے دسیوں ہزار مسلمانوں نے  سربرینیتزا میں پناہ لے رکھی تھی۔ اقوام متحدہ نے اس قصبے کو "محفوظ علاقہ" قرار دیا ہوا تھا اور یہ اعلان کررکھا تھا کہ یہ اقوام متحدہ کے زیر تحفظ ہے۔  سربرینیتزا پر قبضے کے بعدسرب افواج نے 8 ہزار مسلمان مرد وں اور کم عمرلڑکوں کوبےرحمانہ طور پرقتل کردیا۔ اس واقعے کو دوسری جنگ عظیم کے بعد  یورپ کی سرزمین پر بدترین ظلم اور سانحہ قرا ردیا گیا۔ اس قتل عام کے ساتھ ساتھ سرب ریپبلک سے ملحقہ علاقوں سے مسلمانوں کی نسل کشی (ethnic cleansing) کی سربین ظالمانہ مہم کے تحت  25 سے 30 ہزار مسلمان عورتوں، بچوں اور بوڑھے افراد کو بےدخل کر دیا گیا سربرینیتزا کے مسلمانوں سے اقوام متحدہ نے تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدہ کبھی وفا ہی نہ ہوا۔ ان سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ مغربی حکومتیں  نیٹو(NATO)  کے ذریعے سرب افواج کی پیش قدمی روک دیں گی لیکن یہ وعدہ بھی محض پانی کا بلبلہ ثابت ہوا۔ اس کے برخلاف، اقوام متحدہ سربرینیتزاپر سرب افواج کے قبضے  اور بعد میں ہونے والے قتل عام کو نہ صرف روکنے میں ناکام رہی بلکہ اُس نے اِس علاقے میں بوسنیا ئی مسلم جنگجووں کو غیر مسلح کرکے انہیں دشمن کے مقابلے میں بےدست و پا کردیا۔  اقوام متحدہ کی امن فوج کے زیر انتظام ایک اور علاقے پوٹوکاری (Potocari)گاؤں میں سربرینیتزا سے آئے ہزاروں مہاجرین سرب افواج کی دہشت گردی کا شکار ہوئے جو اس علاقے میں گھس آئے تھے۔ انہوں نے کئی سو مسلمانوں کو قتل کیا، بچوں یہاں تک کہ نوزائیدہ بچوں  تک کی گردنیں کاٹ ڈالی اور  لاتعداد مسلم عورتوں اور بچیوں کی عصمت دری کی۔ ان میں سے کئی جرائم اقوام متحدہ کی امن افواج کے سامنے ہوئےلیکن وہ ان جرائم کو روکنے میں ناکام رہے۔

سربرینیتزا میں ہونے والے بدترین قتل عام کے 25 سال پورے ہوجانے کے بعد بھی اُس سانحہ کے متاثرین آج بھی ان ہزاروں سرب فوجیوں کے خلاف انصاف کے منتظر ہیں جنہوں نے ان کے  اور ان کے خاندانوں کےخلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ صرف ایک کھوئی امید ہے کہ شائد انہیں اس جدوجہد میں کبھی کامیابی ملے !!! سربرینیتزا کا قتل عام بوسنیا میں بوسنیائی مسلمانوں کے خلاف سرب افواج کے بے شمار مظالم کی داستانوں میں سے صرف ایک ظلم کی داستان ہے جبکہ اس دوران دنیا کے حکومتیں ، چاہیے وہ مسلم تھیں یا غیر مسلم، صرف ان مظالم کو سرد مہری سے دیکھتی رہیں ۔ 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی بوسنیائی جنگ  میں سیکڑوں شہروں اور گاؤں میں مسلمانوں کی نسل کشی (ethnic cleansing)کی گئی کیونکہ بوسنیا کی سرب  جماعتیں اور سلوبوڈان میلوسویک (Slobodan Milosevic) کی قیادت میں سرب ریپبلک دریائے درینا  (Drina River)کے ساتھ  عظیم سرب ریاست کا قیام چاہتی تھیں جو خالص سرب لوگوں سے آباد ہو۔ ان کی افواج نے منظم طریقے سے گھروں کو تباہ کیا، ہزاروں مسلمانوں کو قید کیا، ان پر تشدد کیا اور قتل کردیا جن میں عورتیں، بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے۔    اس جنگ کے دوران ایک لاکھ افراد مارے گئے، 22 لاکھ لوگ ہجرت پر مجبور ہوئے اور 50 ہزار مسلم خواتین اور لڑکیاں سرب افواج کے ہاتھوں  عصمت دری کا نشانہ بنیں، اور ان میں سے کئی خواتین اس گھناؤنے عمل کی وجہ سے حاملہ ہوگئیں۔ ہزاروں مسلم افراد کو سرب کیمپوں میں قید کیا گیا جہاں انہیں بھوکا رکھا جاتا، ان پر تشدد کیا جاتا اور انہیں قتل کردیا جاتا تھا۔

 

سربرینیتزا کے قتل عام کے بعد آنے والے سالوں میں دنیا نے یہ وعدہ کیا تھا کہ "دوبارہ ایسا کبھی نہیں- جدید تاریخ کے اس تاریک داغ سے سبق  سیکھا جائے گا"۔ لیکن آج بھی ہم مسلم دنیا میں بوسنیا کی جنگ میں ہونے والے جرائم اور سربرینیتزا جیسے  قتل عاموں کا مشاہدہ کرتے ہیں ، بلکہ کچھ مقامات پر تو یہ سربرینیتزا کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ہم آج بھی مسلمانوں کے خلاف ہونے والےجرائم پر اقوام متحدہ، مغربی حکومتوں اور مسلم دنیا کی حکومتوں کی مسلسل خاموشی اور معاونت دیکھتے ہیں، جیسا کہ شام، ،میانمار (برما)، کشمیر، فلسطین، یمن، مشرقی ترکستان اور بھارت۔

 

سربرینیتزا کے قتل عام کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبہ خواتین نے ایک مہم شروع کی ہے جس کا عنوان ہے: " سربرینیتزا قتل عام کے پچیس سال-حاصل ہونے والے اسباق"۔ اس مہم کا ہدف یہ ہے کہ اس انسانی المیہ سے حقیقی سبق سیکھا جائے   اور کس طرح سے  امت پر نازل ہونے والے  پے درپے قتل عاموں کے سلسلے کو ختم کیا جائے تا کہ تاریخ بار بار نہ دہرائی جائے۔ یہ مہم اس بات پر روشنی ڈالے گی کہ کس طرح ماضی کے ظالمانہ سانحات کو یاد کر کے ہمیں اپنے مستقبل کی تعمیر کرنی ہے تا کہ مسلمانوں اور ان کے علاقوں کو امن اور تحفظ حاصل ہو۔  یقیناً رسول اللہﷺ نے فرمایا، «لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ» "مؤمن ایک ہی سوراخ سے دوسری بار نہیں ڈسا جاتا"۔ 

اس مہم کی تفصیلات ان  لنکس سے معلوم ہوسکتی ہیں:

 

http://www.hizb-ut-tahrir.info/ur/index.php/دعوت/سینٹرل-میڈیا-آفس/2323.html

https://www.facebook.com/WomenSharia

 

ڈاکٹر نظرین نواز

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبہ خواتین کی ڈائریکٹر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک