الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    29 من ربيع الاول 1437هـ شمارہ نمبر: 1437 AH /018
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 09 جنوری 2016 م

 پریس ریلیز

   انواع و اقسام کے اسلحے کے ذریعے اہل شام کے ارادوں کو توڑنے میں ناکام ہونے کے بعداب ان کے خلاف بھوک  کا ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے!!

دمشق کے مضافات میں مضایا،بقین اور زبدانی کے قصبوں کو حکومت کی وحشی افواج  اور ایران کی حزب ملیشیا کی جانب سے  گزشتہ جولائی سے محاصرے کا سامنا ہے۔ ان علاقوں میں پچاس ہزار سے زیادہ  شہری ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ،اور یہ خوراک ، طبی امداد اور صاف پانی سے محروم ہیں۔  میدان میں سرگرم لوگوں نے  16 لوگوں کے مرنے کی تصدیق کی ہے جن سے اکثریت بچوں کی ہے جبکہ اس کے علاوہ درجنوں زخمی ہیں جن میں سے اکثریت گولیوں اور بارودی سرنگوں کے دھماکوں کی وجہ سے شدید زخمی ہیں۔ ان زخمی افراد کو یہ زخم محاصرے سے نکلنے کے دوران آئے جب وہ ان  چھوٹے بچوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء لانے کے لئے مضایا سے باہر سے جانے کی کوشش کررہے تھے  جوسوتے جاگتے یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ "بھوکے" ہیں۔

     متواتر خبریں اور دردناک تصاویر کثریت سے سامنے آرہی ہیں اور مضایا  اور زبدانی میں  صورتحال آئے روز بد سے بدتر ہوتی چلی جا رہی ہے۔ دنوں سے نہیں بلکہ مہینوں سے بچے، خواتین اور  بے گناہ بوڑھے ایسے جان لیوا محاصرے میں ہیں کہ جس کے سبب  زندگی کے تمام وسائل  ختم ہو چکے،  یہاں تک کہ موت کے تاجر  اشیاءکو انتہائی مہنگی قیمت پر فروخت کرتے ہیں جہاں اناج کی کسی بھی قسم کی قیمت ستائیس ہزار (27000)  شامی لیرا ہے۔

   ان کے پاس کھانے کے لیے توت کے پتوں کے سوا کچھ نہیں جن کو وہ بارش کے پانی میں ڈال کر کھا رہے ہیں جو اللہ کی رحمت سے ان پر برستی رہتی ہے مگر ظالم اور جابر حکمران اس سے بھی ان کو محروم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔  مضایا کے لوگوں نے  حیوانات کے حقوق کے اداروں کو  حیوانات کی بقاء  اور بلیوں کی حفاظت کے لیے مداخلت کے لیے پکارا تھا ،  مگران کی بدحالی نے ان کو بلیوں کوکھانے پر مجبور کر دیا ہے۔  انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو بے نقاب کرنے کے لیے پکارا تھا جن کے کان بھوکے بچوں کی فریاد سننے سے قاصر ہیں ، جن کی آنکھیں   ان لوگوں کو نہیں دیکھتیں جو صرف اس وجہ سے بھوک سے مر گئے کہ ان کے بچوں کو کھانامل جائے، اور یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب ریڈ کراس نے کہا بھی تھا کہ 12 ملین افراد جن میں سے5.5 ملین بچے  ہنگامی انسانی امداد کے محتاج ہیں۔

     ان قربانیوں اور آزمائشوں کو دیکھ کر  اس بچے کو احترام اور اکرام کے ساتھ سلام  کے لیے سرجھک جا تا ہے جس نے  بھوک سے نڈھال ہو کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کی ہے  کہ اسے جنت میں لے جایا جائے  تاکہ وہاں  وہ پیٹ بھر کر کھائے، اور وہ ستائی ہوئی بچی جس نے  وصیت لکھی اور موت کے فرشتے کو کہا کہ  وہ بھوک کے بھوت سے پہلے اس تک پہنچ جائے  کیونکہ وہ اپنے گھروالوں کے لیے  اپنے کھلکھلا کر ہنسنے کی یادیں چھوڑنا چاہتی ہے۔ محاصرے نے  ان کی ہنسی چھین لی، ان کی قوت کو ختم   اور ان کے جسموں کو لاغر کر دیا، اوریہ کہنا درست ہے کہ وہ اب" ہڈیوں کے ڈھانچے" ہیں۔

   ان کے مصائب ایسے ہیں کہ  اس کی تلافی نہیں ہو سکتی اور ان کی حالت ایسی ہے کہ اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ صورتحال ناقابل تصور اور ناقابل بیان ہے۔  ہم یہاں کسی تنظیم کو نہیں پکاریں گے، نہ سلامتی کونسل کو مداخلت کی دعوت دیں گے،  کہ وہ سب مذمت اور ملامت پر اکتفا کر رہے ہیں  کیونکہ ان کے نزدیک مسلمان صرف گنتی کے اعداد ہیں۔   یہ سب  ایک ہیں،  سب بین الاقوامی پالیسی اور استعماری مفادات کے آلہ کار ہیں اور ان کے ہاں  انسانیت کی کوئی قیمت نہیں۔

   ہم  جنگجو گروپوں کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ  تم  ایک ہو جاؤ،  مغرب کی رسی کو چھوڑ کر سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، بھوکے بچوں ، خواتین اور بوڑھوں کا محاصرہ ختم کرنے کی کوشش کرو جو  خوراک نہ ہونے کی وجہ سے ہڈیوں کے ڈھانچے بن گئے ہیں، بچوں کے قاتل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کردو ،  اس ظالم حکومت کے مکمل خاتمے تک اپنے تحریک کو ختم مت کرو، اور اللہ کی شریعت کے علاوہ  کسی دوسری  حکمرانی کو قبول مت کرو  تاکہ اس زمین پر اس دین کی حکمرانی ہو۔

     ہم ان لوگوں کو مخاطب کر رہے ہیں جن کے ہاتھوں میں تبدیلی کی قوت ہے – مسلم افواج کے افسران- وہ طاقت کا توازن تبدیل کریں اور مغرب اور اس کے آلہ کاروں کی سازشوں کو ناکام بنائیں،  ان بیڑیوں کو توڑ دیں جو تمہیں  بے بس مسلمان بچوں اور خواتین کی مدد سے روکتی ہیں، بلکہ پوری انسانیت کی مدد سے روکتی ہیں،کاغذی ریاستوں کے لیے قائم کی گئی ان مصنوعی  رسوا کن سرحدوں کو مٹادو  جن کے حکمرانوں نے انسان ،درخت اور پتھر کو بھی فروخت کر دیا ہے۔

مقبوضہ فلسطین،مضایا  بلکہ  زخمی شام کے بچے ، موصل بلکہ  بے بس عراق کے بچے ، تعز اور زخم خوردہ یمن کے بچے ۔۔۔یہ فہرست لمبی ہے  سب کو  سرحدوں نے الگ الگ کیا ہوا ہے مگر یہ سب ایک عظیم امت کا حصہ ہونے کی وجہ سے ایک ہیں  جن کو استعماری ممالک  نشانہ بنا رہے ہیں  جو خودساختہ آزادی اور امن کے نام پر اس امت کے خلاف ایک ہو چکے ہیں۔

      مگر امت مسلمہ  سیدنا محمد ﷺ کی امت  ہی پھر عزت مند ہو گی، سربلند ہو گی جیسا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:

«ليبلغن هذا الأمر ما بلغ الليل والنهار، ولا يترك الله بيت مدر ولا وبر إلا أدخله الله هذا الدين بعز عزيز أو بذل ذليل، عزاً يعز الله به الإسلام وذلاً يذل الله به الكفر»

" یہ دین وہاں تک پہنچ جائے گا جہاں تک دن اور رات پہنچتے ہیں ، کوئی کچا پکا  گھر ایسا نہیں بچے گا جس میں اللہ اس دین کو داخل نہ کردے ، جو کسی کو عزت مند اور کسی کو ذلیل کرے گا ، اسلام کو اللہ عزت مند کرے گا اور کفر کو ذلیل کرے گا"۔

شعبہ خواتین

مرکزی میڈیاا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک