المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان
ہجری تاریخ | 16 من شوال 1445هـ | شمارہ نمبر: Afg. 1445 / 16 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 25 اپریل 2024 م |
پریس ریلیز
اسلام کے معاشی نظام کو اپنانا اور افغانستان کو قومی ریاستی نظام کے چنگل سے نکالنا ہی حقیقی ترقی کے حصول کا واحد راستہ ہے!
عالمی بینک نے آئندہ سال افغانستان کے اقتصادی امکانات پر ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ جی ڈی پی (GDP) میں شرح نمو میں کمی اور غیر ملکی امداد میں کمی کی وجہ سے افغانستان میں معاشی جمود پیدا ہوا ہے جو 2025ء تک جاری رہے گا۔
جب بین الاقوامی تنظیمیں اور ادارے تیسری دنیا کے کسی ملک کی معیشت پر رپورٹ شائع کرتے ہیں تو وہ بُرے سیاسی اور معاشی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ ادارے نوآبادیاتی طاقتوں کے مضبوط ہتھیار ہیں جو امریکہ اور مغرب کے غلبہ اور بالادستی کو محفوظ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ عالمی بینک نے افغانستان کے اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے غیر ملکی امداد اور کان کنی میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ ناکام اور بار بار انہی نسخوں پر اصرار اس کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے بجائے بیماری کو مزید بڑھا دے گا، اور افغانستان کی معیشت کو مغربی استحصال کے جال میں دھکیل دے گا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک افغانستان کا معاشی نظام تبدیل نہیں ہوتا اور اس کے بجائے اسلام کے اصولوں اور اقدار پر مبنی ایک نیا معاشی نظام قائم نہیں کیا جاتا، افغان معیشت حقیقی نمو اور ترقی نہیں دیکھ سکے گی۔ افغانستان سے امریکہ کے ذلت آمیز انخلاء اور اس وقت کی جمہوریہ کے انہدام کے بعد اسلام کے احکام پر مبنی معاشی نظام قائم کرنے کا موقع موجود تھا۔ لیکن بد قسمتی سے، نہ صرف اس موقع کو استعمال نہیں کیا گیا، بلکہ کمزور جمہوریہ کے بوسیدہ انتظامی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ ناکام شدہ معاشی پالیسیاں بھی معمولی ترامیم کے ساتھ جاری رہیں۔ اس وقت افغانستان کا موجودہ معاشی نظام سرمایہ دارانہ معاشی نظام اور اسلام کے چند اصولوں کا مرکب ہے۔ پریشان کن حقیقت یہ ہے کہ حکمران طبقہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں اسلامی شریعت پر مبنی معاشی ماڈل متعارف کرانے یا اس کی توثیق کرنے اور اسے افغانستان کی حقیقت پر لاگو کرنے میں ناکام رہا ہے۔
موجودہ صورتحال میں افغانستان کی معیشت کا دارومدار غیر ملکی امداد پر ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں نے افغانستان میں انسانی امداد کی بنیاد پر ایک قسم کی امدادی معیشت تشکیل دی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی طرف سے ہر ہفتے 40-80 ملین ڈالر معیشت میں ڈالے جاتے ہیں۔ اس صورتحال نے ایک طرح سے دوہری معیشت کے ساتھ ساتھ ایک متوازی حکومت کو تشکیل دے دیا ہے۔
دوسری طرف، موجودہ حکومت کی معاشی توجہ عوام اور تاجروں سے بھاری ٹیکسوں کی وصولی کے ساتھ ساتھ نامناسب کان کنی پر ہے۔ ناقابل برداشت ٹیکس لگانے اور نرخ کی شرح میں اضافے نے عوام کو انتہائی مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ جب کہ اسلام موجودہ نظام میں رائج مختلف قسم کے ٹیکسوں کو ناجائز قرار دیتا ہے اور مسلم حکمران کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ سرکاری اخراجات کے لئے عوام سے ٹیکس وصول کرے۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
«لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْس»
"( ناجائز ) ٹیکس لینے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا"۔
اسی طرح اسلام کے معاشی نظام میں کانیں مسلمانوں کی عوامی ملکیت کا حصہ ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت نہ تو اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے کانوں کو آمدنی کا ذریعہ بنا سکتی ہے اور نہ ہی پیسے کے عوض مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کو کان کنی کے ٹھیکے دے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بڑے اور اسٹریٹجک کان کنی کے ٹھیکے پرائیویٹ سیکٹر کو نیلامی کے ذریعے نہیں دیئے جا سکتے جن کے ذریعے وہ اپنے مفاد کی خاطر ان کا استحصال کرتے ہیں۔ صرف اسلامی ریاست کو کان کنی اور معدنیات کے استعمال کے عمل کو منظم کرنے اور نگرانی کرنے کی اجازت ہوتی ہے جس کا مقصد پیداواری لاگت کے علاوہ حاصل ہونے والے منافع کو لوگوں میں تقسیم کرنا ہے۔
لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان کا حکمران طبقہ اسلام کے معاشی نظام کو اس کی جامع شکل میں نافذ کرے اور ساتھ ہی انسانی امداد پر انحصار کرنے، بھاری ٹیکس لگانے اور نامناسب کان کنی کے علاوہ شرعی احکام کے بتدریج نفاذ سے گریز کرے۔ مزید برآں، افغانستان کی موجودہ سرحدوں کے اندر حقیقی ترقی کبھی بھی ممکن نہ ہو پائے گی کیونکہ یہ سرزمین ناجائز قومی ریاستی نظام (nation state system) کی قید میں ہے۔۔ لہٰذا افغانستان صرف دعوت اور جہاد کے ذریعے اپنی سرحدوں کو پھیلا کر سمندروں تک پہنچنے اور وسطی ایشیا اور پاکستان کو خلافت کے تحت متحد کر کے ہی ایک معاشی اور صنعتی طاقت بن سکتا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُواْ وَاتَّقَواْ لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ﴾
”اور اگر بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ان کو آسمانوں اور زمین سے برکتیں عطا کرتے‘‘ (الاعراف؛ 7:96)
ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ افغانستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.ht-afghanistan.org |
E-Mail: info@ht-afghanistan.org |