الثلاثاء، 02 ذو القعدة 1446| 2025/04/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    20 من شوال 1446هـ شمارہ نمبر: 38 / 1446
عیسوی تاریخ     جمعہ, 18 اپریل 2025 م

 

پریس ریلیز

 

اے  پاک سرزمینِ پاکستان کےمعزز علماء کرام! فلسطین کے لیے افواجِ پاکستان کے متحرک ہونے کی راہ میں واحد رکاوٹ موجودہ حکمران ہیں، آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس بنیادی رکاوٹ کو دُور کرنے میں اپنا شرعی کردار ادا کریں

 

یہودی وجود کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی سفاک نسل کُشی  پر پاکستان کے مسلمان جس کرب اور تکلیف میں مبتلا ہیں، اسلام آباد میں ہونے والا علماء اجتماع نے اِن جذبات کی اچھی عکاسی کی۔ اور آپ کی طرف سے پاکستان سمیت تمام مسلم افواج پر جہاد کے فرض ہونے کے اعلان نے اُن نعروں کی توثیق کی جو پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان کے بڑے شہروں کے بازاروں اور سوشل میڈیا گروپس میں گونج رہے ہیں: جی ایچ کیو سے باہر آؤ    اے افواجِ مسلمین، جا کر اپنا فرض نبھاؤ – اے افواجِ مسلمین!

 

اگرچہ موجودہ صورتِ حال میں آپ کا 'مسلح جہاد بذریعہ افواج 'کی ضرورت اور اہمیت کو اجاگر کرنا احسن عمل ہے، تاہم حق بات یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کا اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ وہ اس بات سے آگاہ نہیں کہ جب دشمن کسی  مسلمان علاقے پر حملہ آور ہو جائے تو اللہ کی کتاب اس کے متعلق کیا حکم دیتی ہے اور نبی کریم ﷺ کی سنت سے اس کے متعلق کیا رہنمائی ملتی ہے۔ کیونکہ دفاعی جہاد کی فرضیت تو 'معلوم فی الد٘ین بالضرورۃ' ہے، چہ جائے کہ فلسطین کی سرزمین ہوکہ جسے اللہ تعالیٰ نے بابرکت قرار دیا ہے اور حملہ آور دشمن ایک ایسا وجود ہو جو تمام کا تما م اسلامی سرزمین پر غاصبانہ قبضے کے نتیجے میں وجود میں آیا ہو۔ بلکہ اصل مسئلہ حکمرانوں کی غداری اور نتیجۃً اس مسئلے سے دانستہ مجرمانہ غفلت ہے۔ کیا پچھلے 18 مہینے اس کے ثبوت کیلئے کافی نہیں!؟

 

گذشتہ 18 ماہ کے دوران غزہ کے مسلمان پاکستان سمیت مسلم دنیا کے حکمرانوں کو پکارتے رہے اور پاکستان کے لوگ اپنے حکمرانوں کو دہائی دیتے رہے، مگر یہ حکمران اپنی آنکھوں کے سامنے فلسطین کی عورتوں، بوڑھوں، بچوں اور جوانوں کو کٹتا ہوا دیکھتے رہے، دشمن یہودی وجود ان حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے غزہ کے ہسپتالوں، سکولوں، مساجد اور گھروں کو مسمار کرتا رہا۔ یہ درست ہے کہ حکمران کو نصیحت کرنا اللہ کا حکم ہے ۔ تاہم جب حکمران نصیحت پر کان نہ دھریں، اللہ کے دین سے بغاوت کریں اور امت کے حقوق سے مسلسل غفلت برتیں تو محض نصیحت پر اکتفاء کرنا جائز نہیں، بلکہ علماء سمیت امتِ مسلمہ پر فرض ہے کہ ان کا کڑا محاسبہ کیا جائے اور اور انہیں حق کی طرف موڑا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدِ الظَّالِمِ، وَلَيَأْطِرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَلَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ

 

"اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! تم ضرور نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، اور ضرور ظالم کو بازو سے پکڑو اور اسے حق کی طرف موڑو اور اسے حق پر قائم رکھو؛ ورنہ اللہ تمہارے قلوب کو آپس میں ٹکرائے گا اور تم پر اسی طرح لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر کی۔"(طبرانی)۔

 

اگر ان حکمرانوں میں خیر کی ذرا سی رمق بھی ہوتی تو گذشتہ 18ہولناک ماہ غزہ کی خاطر حرکت میں آنے کے لیے کافی تھے، تاہم یہ حکمران عرب ممالک کے حکمرانوں کی مانند فلسطین سے دستبردار ہو چکے ہیں اور فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کے بے چین مسلمانوں کی آواز کو دباتے اور ان کی تحریک کو کچلتے ہیں۔ انہوں نے چند روپوں کے عِوض مسلمانوں کے مقدسات کا سودا کر لیا ہے اور بائیدن کے بعد اب وہ ٹرمپ کے سامنے سجدہ ریز ہو گئے ہیں۔ یہ غزہ سے غداری کے جرم میں برابر کے مجرم ہیں۔ انہوں نے شکست و ذلت کی زندگی کو قبول کر لیا ہے اور جو ذلت کا عادی ہو جائے اس کے لیے ذلت آسان ہو جاتی ہے۔ اے علماء کرام! ان حکمرانوں کے لیے مشرق و مغرب کے کثیر علماء کی طرف سے جاری کردہ جہاد کے فتاویٰ ٹرمپ کے ایک آرڈر سے بھی کم اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کے لیے جہاد کی فرضیت کیونکر اہم ہو جبکہ انہوں نے سینکڑوں ایسے شرعی فرائض کو معطل کر رکھا ہے کہ جن کا نفاذ جہاد کے فرض سے کہیں آسان ہے۔ یہ حکمران اپنی افواج کو قومی سرحدوں تک روکے رکھتے ہیں، مسلمانوں کے معاملات کو اقوامِ متحدہ جیسے طاغوتی اداروں کے حوالے کرتے ہیں، مسلمانوں پر کفار کے تسلط قائم رکھنے والے معاہدوں کی پاسداری کرتے ہیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے استعماری اداروں کی پالیسیوں کو ملک میں نافذ کرتے ہیں؛ ایسے حکمران کبھی بھی پاکستان کی افواج کو غزہ کے مسلمانوں کے بچاؤ اور ارضِ مقدس کی آزادی (تَحریر) کے لئے روانہ نہیں کریں گے۔ یہ حکمران اور فوجی کمانڈر مَردوں کے درمیان میں موجود گیدڑ ہیں، جو جہاد کے فریضے کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ  جہادِ فلسطین کے فرض کو پورا کرنے کے لیے اِس کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ان حکمرانوں کو ہٹانا، اور ان کی جگہ ایک خلیفہ کا تقرر فرض ہے۔جیسا کہ مشہور شرعی قاعدہ ہے: مالایتم الواجب الا بہ فھو واجب "جس چیز کے بغیر فرض پورا نہ ہو سکتا ہو، وہ چیز بھی فرض ہو جاتی ہے۔" اور اس وجہ سے بھی کہ مسلمانوں کا واجبُ الاطاعت شرعی حکمران (اولی الامر) صرف وہ ہے کہ جسے امت نے اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال اور اللہ کی راہ میں جہاد کی بیعت کے ذریعے اقتدار سونپا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:

 

((وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ))

 

"اور جو اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی نہ کرے تو ایسے لوگ ہی فاسق ہیں۔" (المائدۃ: 47)۔

 

اے معزز علماء ، اے انبیاء کے وارثوں! جس طرح آپ نے فلسطین کے مسلمانوں کے بچاؤ اور الاقصیٰ کی آزادی کے لیے مسلم افواج پر جہاد کے فرض ہونے کے شرعی حکم کو بیان کیا، اسی طرح آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ آپ اہلِ قوت، بااثر اور حکمران طبقے میں سےمخلص لوگوں کو ان پر عائد ہونے والے اس فرض سے بھی آگاہ کریں کہ ان پر لازم ہے کہ وہ ان بے حس غیر شرعی حکمرانوں کو اُکھاڑ پھینکیں اور اِن کی بجائے ریاستِ خلافت قائم کریں کہ جس کا حکمران خلیفہ فلسطین کےآزادی (تَحریر) کے بابرکت جہاد میں ان کی قیادت کرے۔ کیونکہ یہ ریاستِ خلافت ہی ہے کہ جو اس بابرکت کام کو سرانجام دے سکتی ہے، کیونکہ ریاستِ خلافت ورلڈ آرڈر کے تحت چلنے والی قومی ریاست نہیں ہوتی اور اس کی خارجہ پالیسی دعوت و جہاد پر مبنی ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((انما الامام جُنۃ یقاتل من ورائہ و یتقی بہ))

 

"بے شک خلیفہ ڈھال ہوتا ہے، جس کے پیچھے رہ کر امت لڑتی ہے اور اپنا تحفظ کرتی ہے۔" (متفق علیہ)

 

اے انبیاء کے وارثین!  امت آپ کو اس خطے کے اُن علماء کا جانشین سمجھتی ہے کہ جنہوں نے انگریز کے خلاف جنگِ آزادی(تَحریر) میں امت کی قیادت کی تھی ۔اور اس بناء پر آپ سے توقع کرتی ہے کہ آپ ارضِ مقدس  کی آزادی (تَحریر) اور یہودی وجود کے خاتمے کے فرض کو پایہ ٔتکمیل تک پہنچانے کے رستے میں حائل، حکمرانوں سمیت ہر رکاوٹ کو دُور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ یہ  امام ابوحنیفہؒ ، امام مالکؒ، ابن تیمیہؒ، شاہ ولی اللہؒ اور دیگر مجاہد علماء کا کردار ہے۔ پس اپنے بہترین اسلاف کے پیروکار بنو۔ امت کی توقعات پر انھیں مایوسی کا شکار مت کرو،  اور انبیاء کی وراثت کو ضائع  نہ کرو۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک