الإثنين، 28 جمادى الثانية 1446| 2024/12/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    13 من جمادى الثانية 1446هـ شمارہ نمبر: 20 / 1446
عیسوی تاریخ     اتوار, 15 دسمبر 2024 م

پریس ریلیز

 حزب التحریر کا مسلمانوں کی سرزمینوں کو استعمار سے آزاد کرانے کا مطالبہ

 

 

 

پاکستان کے بااثر حلقوں میں، حزب التحریر، سماجی بحث کا موضوع بن چکی ہے۔ اس بحث میں یہ بات شامل ہے کہ کیا حزب التحریر کی جانب سے مسائل کو حل کرنے کے لیے پیش کئے جانے والے شرعی علاج کو نافذ کیا جانا چاہیے تاکہ پاکستان کو درپیش بہت سے بحرانوں سے نکالا جا سکے۔ اس کے علاوہ بااثر حلقوں میں خود حزب التحریر، پاکستان میں حزب پر پابندی، اس کے خلاف ظلم و ستم، اس کے شباب کے خلاف ایذا رسانی اور قید و بند کے حوالے سے حکومت کےسخت طرزِ عمل کے بارے میں بھی سرگرم بحث پائی جاتی ہے۔ ایک نتیجہ خیز بحث کے لیے درج ذیل نکات پیش کئے جا رہے ہیں اور یہ نکات بااثر افراد، پالیسی سازوں، صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور خاص طور پر قانونی برادری کے لیے پیش کیے جارہے ہیں۔

 

اول: حزب التحریر (آزادی کی جماعت) مسلمانوں کی سرزمین کو استعمار سے آزاد کرانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ عربی کے لفظ "تحریر" کا مطلب آزادی یعنی غلامی سے آزادی ہے۔ حزب التحریر مسلم سرزمین کو استعمار کے افکار، نظام اور احکام سے آزاد کرانے کے ساتھ ساتھ استعماری ریاستوں کے تسلط اور اثر و رسوخ سے آزادی دلانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

 

حزب التحریر مسلمانوں کو فکری طور پر بلند کر کے ان کی آزادی اور احیاء کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ کام مسلمانوں کے اندر اسلام کے صحیح افکار اور تصورات پیدا کرنے سے ہوتا ہے۔ درحقیقت، حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے، جس کا نظریہ اسلام ہے۔ حزب التحریر قرآن مجید کی درج ذیل آیت کے جواب میں قائم کی گئی تھی، ﴿وَلۡتَكُنۡ مِّنۡكُمۡ اُمَّةٌ يَّدۡعُوۡنَ اِلَى الۡخَيۡرِ وَيَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ‌ؕ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴾"اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں۔"(آل عمران، 3:104)۔

تو پھر حزب التحریر کو مسلمانوں کی سرزمین کو استعمار سے آزاد کرانے کا مطالبہ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی؟

 

دوئم: حزب التحریر مسلمانوں کی زمینوں میں استعماری معیشت کو مسترد کرتی ہے۔ حزب کا دعویٰ ہے کہ فنانسنگ کے لیے غیر ملکی قرضے لینے کا طریقہ کسی بھی ملک کے لیے خطرناک ہے۔ ماضی میں، قرضے کسی ملک کو براہ راست استعماریت کے قبضے میں لانے کے لیے ایک ذریعہ تھے۔ آج، قرضے ممالک پر اثر و رسوخ اور تسلط بڑھانے کا ایک اہم طریقہ ہیں۔ یہ قرضے سودی قرضے ہیں اور مسلم سرزمینوں کو ان قرضوں کے گہرے جال میں دھکیل دیا گیا ہے۔ پھر استعماری مالیاتی ادارے، جیسے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ایسی شرائط عائد کرتے ہیں جس سے معاشی حالات خراب ہوتے ہیں۔ یہ شرائط غیر ملکی کمپنیوں کو مقامی خام مال کا استحصال کرنے اور اپنی بہتر اشیاء کے ذریعے مقامی منڈیوں پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ یہ شرائط مقامی صنعت کو غیر ملکی منڈیوں کے لیے کم قیمت کی اشیاء کی پیداوار تک محدود رکھتی ہیں۔ یہ شرائط ریاست کی صنعت اور عوامی املاک جیسے تیل اور بجلی کی نجکاری کو نافذ کرواتی ہیں، اور اس طرح ریاستی خزانے کو وسیع مالیاتی وسائل سے محروم کرتی ہیں۔

 

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسی تنظیمیں بڑی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی آلہ کار ہیں جو اپنے مفادات کے حصول کے لیے ان کو استعمال کرتی ہیں۔ یہ مسلمانوں اور ان کی زمینوں پر استعمار کا اثر و رسوخ پیدا کرنے کا ذریعہ ہیں حالانکہ شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ شرعی اصول کے مطابق، الوَسِيْلَةُ إِلَى الحَرَامِ مُحَرَّمَةٌ "حرام چیزوں تک پہنچانے والے وسائل و ذرائع بھی حرام ہیں"۔ حزب التحریر معاشی استعمار کے خاتمے کے لیے معیشت کے بارے میں اسلامی شرعی احکام کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے۔

تو کیوں حزب التحریر کو مسلمانوں کی سرزمین میں استعمار کی معیشت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی؟

 

سوئم: حزب التحریر مسلمانوں کی زمینوں پر استعماری فوجی غلبے کو مسترد کرتی ہے۔ حزب اس بات پر زور دیتی ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے استعماری ریاستوں کے ساتھ فوجی معاہدے کرنے کی اجازت نہیں دی، جیسے کہ باہمی دفاعی معاہدے، باہمی سلامتی کے معاہدے، اور اس سے متعلق کوئی بھی فوجی سہولت، جیسے فوجی اڈے، ہوائی اڈے، یا بندرگاہیں لیز پر دینا۔ استعماری ریاستوں اور ان کی فوجوں سے مدد لینے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

 

حزب التحریر اسلام کی بنیاد پر مغرب کی فوجی استعماریت کی سیاسی مخالفت کرتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو کافر ریاستوں سے مدد طلب کرنے سے منع فرمایا، کیونکہ آپ ﷺ نے مشرکین کی آگ سے روشنی حاصل کرنے سے منع فرمایا، جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا:«لاَ تَسْـتَضِـيئُوا بـِنَارِ الْمُشْرِكِينَ» "مشرکین کی آگ سے روشنی حاصل نہ کرو۔"(احمد)۔ آگ جنگ کے لیے ایک کنایہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ،«فَإِنَّا لاَ نَسْـتَعِينُ بـِمُـشْـرِكٍ» "ہم مشرک سے مدد نہیں چاہتے۔"(صحیح ابن حبان)۔

 

تو کیوں حزب التحریر کو مسلمانوں کی سرزمین پر مغربی فوجی استعماریت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی؟

 

چہارم: حزب التحریر مسلمانوں کی زمینوں پر استعمار کی سیاست کو مسترد کرتی ہے۔ استعماری طاقتوں کے ہاتھوں خلافت کی تباہی کے بعد، "تقسیم کرو اور حکومت کرو" کی پالیسی کے تحت مسلمانوں کی زمینوں کو پچاس سے زائد چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ حزب کا دعویٰ ہے کہ مسلمان دوسرے تمام لوگوں سے الگ ایک امت ہیں۔ یہ واجب ہے کہ مسلمان ایک اکائی کے طور پر، ایک ریاست میں، ایک واحد وجود کے طور پر رہیں۔ یہ فرض ہے کہ مسلمانوں کی تمام زمینوں کو ایک ریاست کے اندر، خلافت کے تحت یکجا کرنے کا کام کیا جائے۔                                                                                                                  

 

حزب التحریر اسلام کی بنیاد پر مسلمانوں کی سرزمینوں کو سیاسی طور پر یکجا کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے، ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا﴾"اور سب مل کر اللہ کی رسی(ہدایت) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا۔"(آل عمران، 3:103)۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،» يَا أَيُّها النَّاسُ أَلا إِنَّ رَبَّكُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ أَباكُمْ وَاحِدٌ، أَلا لا فَضْلَ لِعَرَبِيٍّ على عَجَمِيٍّ، وَلا لِعَجَمِيٍّ عَلَى عَرَبِيٍّ، وَلَا أَحْمَرَ عَلَى أَسْوَدَ، ولا أَسْوَدَ على أَحْمَرَ، إِلَّا بِالتَّقْوَى»"اے انسانو بے شک تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا اصل باپ ایک ہے۔ بے شک نہ عربی کو عجمی پر، نہ عجمی کو عربی پر، نہ گورے کو کالے پر اور نہ کالے کو گورے پر کوئی فضیلت حاصل ہے سوائے تقویٰ کے" (احمد)۔

 

تو حزب التحریر کو مسلمانوں کی سرزمینوں کو سیاسی طور پر یکجا کرنے کی دعوت دینے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی؟

 

پنجم: حزب التحریر مسلمانوں کی زمینوں پر استعمار کی ثقافت کو مسترد کرتی ہے۔ خلافت کی تباہی کے بعد استعمار نے اپنے نظریے یعنی سرمایہ داریت کے نقطہ نظر سے تعلیم کے لیے نصاب تیار کیا۔ یہ مذہب کو ریاست سے الگ کرنے، اور مذہب کو زندگی سے الگ کرنے کا نظریہ ہے، جیسا کہ "جو چیزیں قیصر(بادشاہ) کی ہیں وہ قیصر کو دے دو، اور جو چیزیں خدا کی ہیں وہ خدا کو دے دو۔" اس بنا پر انسان وہ ہے جو اپنی زندگی کا نظام خود قائم کرے۔

 

حزب التحریر کا مسلمانوں کی سرزمین پر استعمار کی ثقافت کو مسترد کرنا اسلام کے نقطہ نظر پر مبنی ہے۔ اسلام میں اللہ تعالیٰ قانون ساز ہے اور اسی نے انسانوں کے لیے نظام دیا، اور ریاست کو اسلام کے شرعی احکام کا حصہ بنایا۔ شریعت کے مطابق ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ تمام اعمال شرعی احکام کے مطابق سر انجام دے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا، ﴿فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ﴾"تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ تب تک مومن نہیں ہوں گےجب تک اپنے تمام تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں۔"(النساء، 4:65)۔

 

تو کیوں حزب التحریر کو مسلمانوں کی سرزمین میں استعمار کی ثقافت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی؟

 

آخری بات، حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے جس کا نظریہ اسلام ہے۔ یہ اپنے کام اور جدوجہد کو سیاسی اور فکری اعمال تک محدود رکھتی ہے، اور اس طریقہ کار پر عمل کرتی ہے جس کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے مکہ میں دعوت دی تھی۔ حزب التحریر کے تمام سیاسی اور فکری موقف اسلام کی بنیاد پر ہیں۔ یہ مسلمانوں کی سرزمین پر ہر قسم کی استعماریت کو ختم کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ اسلامی نظامِ خلافت کے تحت مسلمانوں کی زمینوں کو یکجا کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ ایک ایماندار اور نتیجہ خیز بحث کے لیے، ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس ہر اُس شخص کو پرتپاک دعوت دیتا ہے جو حزب التحریر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک