السبت، 19 جمادى الثانية 1446| 2024/12/21
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    16 من جمادى الثانية 1446هـ شمارہ نمبر: 21 / 1446
عیسوی تاریخ     بدھ, 18 دسمبر 2024 م

پریس ریلیز

مسلم دنیا میں انقلابات حقیقی تبدیلی پر تب منتج ہونگے جب اہل قوت  اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے  جابروں کو ہٹا کر امت کا ساتھ دینگے

 

بنگلہ دیش، افغانستان ، اور اس سے قبل آنے والی تبدیلیوں کے بعد موجودہ شامی صورتحال میں بڑی تبدیلی کے بعدایک بار پھر مقتدر طبقے نے اس  پرانے بیانئے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے کہ عوام کی جانب سے حکومت کے خلاف منظم جدوجہد "انتشار، فساد اور عدم استحکام"کو جنم دیتی ہیں۔ پاکستانی افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر ہویا  دیگر حکمران،  کئی بار میڈیا رپورٹس میں ان سے ایسے بیانات منسوب کئے گئے کہ وہ اپنے ملک کو "لیبیا، شام، عراق  یا سوڈان" نہیں بننے دیں گے۔  اس بیانئے کا جائزہ لینے کیلئے ہم مندرجہ ذیل نکات پیش کرتے ہیں؛

 

اولاً: فطری ریاست عوام کی سوچ، جذبات اور خواہشات کا مظہر ہوتی ہے، اوراسی پر مبنی قوانین، اقدار اور اصولوں کے ذریعے عوام کے امور کو آرگنائز کرتی ہے۔پس امت اور ریاست کو ایک ہونا چاہئیے، جبکہ ان کی ریاست استعماری کافروں کے نظاموں، ایجنٹوں، اور تہذیب سے آزاد، اسلامی شریعت پر مبنی ہونی چاہئیے۔ اس سے ہٹ کر ہر ترتیب غیر فطری، عارضی، غیر مستحکم اور جبری حکمرانی کہلائے گی۔ عملاً مسلمانوں کے 57 ممالک میں سے کوئی ریاست  فطری نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی شعور کے بڑھنے کے ساتھ ریاست اور عوام کے درمیان  خلیج ناقابل عبور سطح پار کر چکی ہے۔ اسی لئے جلد یا بدیر یہ "انقلابات" ناگزیر ہیں، جسے کوئی حسن مبارک، بشار، بن علی، حسینہ واجدیا  کوئی جنرل روک نہیں روک سکتا۔

 

دوم: امت پر حکمران کا محاسبہ لازم اور فرض ہے۔ اسلئے امت کی جانب سے ظالم، جابر حکمرانوں اور ان کی استعماری پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانا نہ تو انتشار اور فساد ہے، نہ ہی اسےعدم استحکام سے تعبیر کرنے کی کوئی تُک بنتی ہے۔ تاہم یہ محاسبہ صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی بنیاد پر ہونا چاہئیے ، تاکہ موجودہ نظام اور حکمرانوں کو ہٹا کر ایک خلافت قائم کی جائے۔ لیکن یہ مقتدر طبقہ ہی ہے جو عوام کی موجودہ نظام  سے نفرت کو کسی مشرف، زرداری، نواز یا  کسی حسن مبارک، بشار، کرنل قذافی یا بن علی کی جانب موڑ کر، چہرے کی تبدیلی سے عوام کے غصے کو ٹھنڈا کرتے ہوئے، انٹرنیشنل آرڈر کی غلامی کے سلسلے کو جاری رکھتا ہے ۔ اور یہ سارا عمل مغربی آقاؤں کی براہ راست نگرانی میں سر انجام پاتا ہے۔ نتیجۃً کچھ عرصے بعد عوام ایک بار پھر نئے حکمران کے خلاف متحرک ہو جاتے ہیں، اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

 

سوم: لیبیا ہو، یا سوڈان، یمن ہو یا عراق، ان ممالک میں جاری انتشار کی وجہ یہ ہے کہ  اہل قوت نے استعماری قومی ریاستوں، مغربی لبرل آرڈر اور ایجنٹ حکمرانوں کو ہٹانے کے بجائے، تاکہ ریاست کو مغربی ورلڈ آرڈرکی ایکسٹینشن کے بجائے امت کی امنگوں کے مطابق ترتیب دیا جائے،جابر حکمران کی سائیڈ لی، یا خاموشی اختیار کی، جس نے ایجنٹ حکمرانوں کویہ مو قع دیا کہ وہ عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے،   اور ان کا گلا گھونٹے ۔ اس کشمکش نے افراتفری کو جنم دیا۔ اگر افواج حکمران کا ساتھ دینے کے بجائے عوام کا ساتھ دیتے اور حکمران کو ہٹا کر اسلام نافذ کرتے، تو کوئی انتشار جنم نہ لیتا۔  طاقت پر کنٹرول رکھنے کا یہ بنیادی تقاضا تھا کہ اس طاقت کو اسلام اور امت کیلئے استعمال کیا جاتا۔ لیکن امت قربانی دیتی رہی ، کٹتی رہی، مرتی رہی، لیکن فوجی قیادتیں محض تماشا دیکھتے رہے اور اپنی ذمہ داری سے کنی کتراتے ہوئے حکمرانوں کے بیانئے کو دہراتے رہے۔ امت تو قربانیوں کیلئے ہمیشہ تیار رہی ہے، یہ اہل قوت کی کمزوری تھی، جس کے باعث لاکھوں مسلمان قربان ہوئے۔  پس جو اہل قوت مسلم ریاستوں کو انتشار سے بچاتے ہوئے حقیقی تبدیلی سے ہم کنار کرنا چاہتا ہے، اسے چاہئیے کہ آگے بڑھے اور حزب التحریر کو نصرۃ دیں، تاکہ کسی انتشار، خون خرابے اور جھگڑے کے بغیر ، مدینہ میں  ریاست کے قیام  کی مانند، خون بہائے بغیر مکمل تبدیلی آ سکے۔

اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا؛

 

"۔۔۔ثم تكون ملكا جبرية، فتكون ما شاء الله أن تكون، ثم يرفعها إذا شاء أن يرفعها، ثم تكون خلافة على منهاج النبوة، ثم سكت."

" ۔۔۔پھر تم پر جبر کی حکمرانی ہو گی، جو جاری رہے گی، جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ چاہے گا، تو اسے اٹھا لے گا، پھر تم میں دوبارہ خلافت علی منہج النبویﷺ قائم ہو گی، جس کے بعد آپ خاموش ہو گئے۔"(مسند أحمد)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک