المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 20 من محرم 1446هـ | شمارہ نمبر: 02 / 1446 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 26 جولائی 2024 م |
پریس ریلیز
استعماری پالیسیوں سے تباہ حال پاکستان کی معیشت کی بحالی کیلئے اسلام کا انقلابی ایجنڈا
استعماری پالیسیوں کے نفاذ نے بیش بہا وسائل سے مالامال پاکستان کی معیشت کا بُھرکس نکال لیا ہے۔ تمام پیمانوں سے پاکستان کی ریاست اور عوام دیوالیہ ہونے کی دہانے پر ہے۔ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ہو، یا بجلی کے بل، دونوں ہی ادا ئیگی کے قابل نہیں۔ پچھلے نو سالوں میں ٹیکس وصولی میں چار گنا اضافےکے باوجود ساڑھے آٹھ ہزار ارب کا وفاقی مالیاتی خسارے کا بجٹ ریاست کا منہ چھڑا رہا ہے۔ لوگ مسلسل اپنی بنیادی ضروریات تک پر کمپرومائز پر مجبور ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں 30 فیصد سے زائدسالانہ کی شرح مہنگائی، زرمبادلہ سے بھی خالی خزانہ، بے روزگاری، آئی ایم ایف کی غلامی اور مغربی ورلڈ آرڈر کے سامنے سجدہ ریز معیشت ۔۔۔پاکستان کی معیشت مغربی اکنامک ہٹ مین(Economic Hitmen) کے نرغے میں ہے، جس سے نکلنے کیلئے حزب التحریر پاکستان کے اہل اثر اور اہل قوت کے سامنے اسلام کا انقلابی ایجنڈا پیش کرتی ہے؛
1-بے قیمت کاغذی نوٹوں (Fiat currency) کا خاتمہاور سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی کا اجراء بلا کسی روک ٹوک کے کرنسی چھاپنے کا خاتمہ کرتی ہے ، جو افراط زر کی جڑ کاٹ دے گا۔ بین الاقوامی تجارت کو اس پر منتقل کرنے سے ڈالر کی بالادستی کا خاتمہ اور ایک ملک کی عالمی کرنسی پر اجارہ داری کا اسٹریٹیجک ایڈوانٹیج بھی ختم ہو جائے گا۔ سونے و چاندی کی کرنسی مالیاتی خسارے کا خاتمہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو محدوداور ملکی اور عالمی تجارت میں استحکام لے کر آئے گی۔اسلام نےمختلف احکامات کی تفصیلات میں کرنسی کوصرف سونے اور چاندی کے ساتھ جوڑ رکھا ہے، مثلاً زکواۃ کا نصاب ، قطع ید کیلئے چوری کی مقدار کا تعین،دیت کی رقم، خزانہ بنانے کی ممانعت وغیرہ، جو واضح کرتے ہیں کہ اسلام کی کرنسی صرف سونا اور چاندی ہی ہے۔
2-موجودہ نظام میں ہم صرف وفاقی قرضوںکے سود (debt servicing) کی مد میں تقریباً10ہزار ارب کا سود ادا کریں گے،دو ہزار ارب سے زائد بجلی کے کارخانوں کی کیپیسیٹی پیمنٹ کا بڑا حصہ سودی ادائیگیوں پر مبنی ہے،کارپوریٹ قرضوں(Corporate Lending)کے سودوغیرہ نے معیشت کا بیڑا غرق کر کے رکھا ہوا ہے۔ اسلام کے احکامات اس معاملے میں جانے مانے اور قطعی ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا؛
﴿ٱلَّذِينَ يَأۡكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِي يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ مِنَ ٱلۡمَسِّۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡبَيۡعُ مِثۡلُ ٱلرِّبَوٰاْۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْۚ ﴾
"جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) ہو کر اٹھیں گے جیسے کسی کو شیطان نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سود بھی تو تجارت کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے تجارت کو جائز کر دیا ہے اور سود کو حرام۔"(البقرة: 275)۔
خلافت تمام ملکی اور بین الاقوامی سودی ادائیگیوں کو یکسر مسترد کرے گی۔
3-'پرائیویٹ سیکٹر انجن آف گروتھ ہے' ، کے نیو لبرل تصور کے نام پر ریاست کے کلیدی وسائل اور اربوں، کھربوں روپے کے انڈسٹریل یونٹ چند کمپنیوں اور سرمایہ داروں کو دینے نےریاست کو غریب کر دیا ہے، جس کا نتیجہ دھڑا دھڑ ٹیکسوں ، مالیاتی خسارے اور مزید سے مزید قرضوں کی شکل میں نکل رہا ہے۔اسلام ملکیت عامہ کے اربوں ڈالر کے وسائل اور اس کی آمدن واپس ریاست کے کنٹرول میں لے آتا ہے، جس سے اہم ضروریات عوام کو سستے داموںمل جاتی ہے اور اس سیکٹر ز کی آمدن ریاست کا ٹیکسوں پر انحصار محدود کر دیتی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا؛المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار "مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی، چراہ گاہیں اور آگ(توانائی)۔"(ابو داود)
4-اسلام ٹیکسوں کے بارے میں اپنا منفرد نقطہ نظر دیتا ہے۔ عوام کی جان، عزت، آبرو کی طرح ان کے مال کی بھی حرمت ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہﷺ نے فرمایا؛
إن دماء کم وأموالکم حرام عليکم، کحرمة يومکم هذا فی شهر کم هذا فی بلدکم هذا
"اے لوگو! تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری عزت وناموس اسی طرح ایک دوسرے پر حرام ہے جس طرح یہ دن (یوم قربانی) یہ مہینہ (ذی الحجہ) اور یہ شہر (مکہ مکرمہ) تم سب کے لیے قابلِ حرمت ہے۔" (صحیح مسلم)۔
زکوۃ، عشر، خراج ، جزیہ جیسے ریاستی محصولات شرعی دلیل کی بنیاد پر جمع کئے جاتے ہیں اور اس کیلئے اسلام مکمل فریم ورک مہیا کرتا ہے۔ بغیر کسی شرعی دلیل کیلئے ریاست سمیت کسی کو بھی اس میں سے کچھ بھی لینے کا حق نہیں۔پس اس اصول کی بنیاد پر جی ایس ٹی، VAT، ملکی تاجر پر کسٹم، ایکسائز، اسی طرح سرچارج، ود ہولڈنگ ٹیکس، سیس، انکم ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس یا دیگر بالواسطہ یا بلا واسطہ ٹیکس شرعاًحرام ہیں۔شرعی دلیل کی بنیاد پر اسلامصرف چھ مخصوص صورتحال میں صرف صاحب ثروت لوگوں پر ان کی ضرورت سے زائد دولت پرٹیکس لینے کی اجازت دیتا ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا؛
إِنَّ صَاحِبَ الْمَكْسِ فِي النَّارِ
"(ٹیکس) لینے والا دوزخ میں جائے گا۔"(احمد)
5-مغربی نظام میں عوام کا پیسہ بینکوں، کیپیٹل مارکیٹس اور سٹاک ایکسچینج کے مکینزم کے ذریعے جائینٹ سٹاک کمپنیوں کی شکل میں قائم بہت بڑی کمپنیوں میں سودی قرضوں یا Equity کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جس سے کثیرمنافع چند ہاتھوں میں جمع ہو جاتا ہے۔ اسلام میں سود یا غیر اسلامی شراکت (Partnerships/ companies) پر مبنی اس فنانسنگ اسٹرکچر کی کوئی گنجائش نہیں۔بلکہ اسلام براہ راست شراکت کی پانچ اقسام تک (الانان، الابدان، مضاربہ، وجوہ اور مفاوضہ) پارٹنرشپس کو محدود کرکے عملاً کثیر سرمایہ کاری کی محتاج انڈسٹری(capital intensive)میں ریاست کو سرمایہ کاری پر مجبور کرتا ہے۔ یوں ریاستی ملکیت کی حاملاس انڈسٹری کی آمدن بیت المال میں جمع ہوتی ہے اور ریاست کا ٹیکس پر انحصار ختم یا محدود ہو جاتا ہے۔
6-اسلام اسی طرح زراعت کے بارے میں بھی انقلابی ایجنڈے کا حامل ہے، جو پاکستان کی زراعت کو Turnaround کر سکتی ہے۔ بنجر زمین آباد کرنے پر ملکیت کے حصول کی پالیسی، تین سال زیر استعمال نہ لانے پر زمین کی الاٹمنٹ کی منسوخی اور مزارعت کے سسٹم کے خاتمےکا اسلام کا حکم زمینوں کی پیداوار بڑھانے، فوڈ سیکیوریٹی،دولت کی تقسیم اور غربت کے خاتمے کا باعث بنے گی۔یہ رہائشی زمینوں کی قیمتیں اور کرایوں میں بھی کمی کا باعث بنے گا۔ خلافت ان احکامات کو حکمشرعی کے طور پر نافذ کرے گی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛
من احیا ارضا میتۃ فھی لہ
"جس کسی نے مردہ(بنجر ، بے آباد) زمین کو زندہ کر لیا تو وہ اس کی ہو گئی۔"(بخاری)
اسلام کے فقید المثال احکامات درآمدات و برآمدات ، بجٹ ، بنیادی ضروریات کی ضمانت، انٹلیکچول پراپرٹی سمیت مختلف امور کا احاطہ کرتے ہیں، جو صرف خلافت کے نظام میں نافذ ہوتے ہیں۔ نیو لبرل کیپٹلزم اور سوشلزم کے بعض پیوند پاکستان کی معیشت کو دلدل تک لا چکے ہیں۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ اسلام کے اس ایجنڈے کو نافذ کیا جائے؟ اور کتنے لوگ بھوک، ننگ اور افلاس کی چکی میں پھنسیں گے؟ کب تک ہمارے بچے چلچلاتی دھوپ میں ایک پنکھے کی ہوا سے بھی محروم رہیں گے؟ کیا بہت نہیں ہو گئی؟
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا؛
﴿وَلَوۡ أَنَّهُمۡ أَقَامُواْ ٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِم مِّن رَّبِّهِمۡ لَأَكَلُواْ مِن فَوۡقِهِمۡ وَمِن تَحۡتِ أَرۡجُلِهِمۚ مِّنۡهُمۡ﴾
"اوراگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو نافذ کرتے تو ان پر رزق آسمان سے برستا اور زمین کے نیچے سے ابلتا۔" (المائدة: 66)۔
حزب التحریر نے اپنی کتابوں میں ان تمام نکات کی تفصیلات پہلے ہی پیش کر رکھی ہے۔ تو آگے بڑھیں اور اس کے نفاذ کیلئے حزب التحریر کا ساتھ دیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |