المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 21 من رمــضان المبارك 1445هـ | شمارہ نمبر: 41 / 1445 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 31 مارچ 2024 م |
پریس ریلیز
مسلم افواج کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، خلافت راشدہ کو دوبارہ قائم کریں اور غزہ کی حمایت میں متحرک ہوجائیں
مسلم افواج پر لازم ہے کہ وہ غزہ کی حمایت میں متحرک ہوکر امت مسلمہ کا ساتھ دیں۔ ہمارےپیارے رسول ﷺ نے فرمایا،
الْمُسْلِمُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنْ اشْتَكَى عَيْنُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ
"مسلمانایک جسمکی مانند ہیں، اگر اسکی آنکھ میں تکلیف ہو تو سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اور اگر سر میں تکلیفہو تو اس کا سارا جسم بےقرار رہتا ہے۔ "(مسلم)۔
درحقیقت مسلمانوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود، جو کچھ بھی ان کے اختیار میں تھا، اپنی مقدور بھر کوشش کی ہے۔ مسلمانوں نے ان کمپنیوں کا سختی سے بائیکاٹ کیا ہے جو یہودی وجود کے ساتھ کام کر رہی ہیں، جس سے ان کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ امت کے نوجوانوں نے بے روزگاری کے باوجود ایسی کمپنیوں میں اچھی تنخواہ والی ملازمتوں کے مواقعوں کو مسترد کر دیا۔ مسلمانوں نے سوشل میڈیا پر پابندیوں کے باوجود غزہ کے مسلمانوں کے مصائب کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ مسلمانوں نے غربت کے باوجود غزہ کے مسلمانوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز اکٹھے کیے ہیں۔ پوری عالم اسلام میں امت حکمرانوں کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے ، ان کے ظلم و ستم، دھمکیوں، غنڈوں اور آنسو گیس کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ تو کیا مسلمانوں کی فوجوں پریہ لازم نہیں کہ وہ غزہ کی حمایت میں مسلمانوں کا ساتھ دیں؟
مسلمانوں کی افواج پر لازم ہے کہ وہ مسلم دنیا کے مجرم حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں جو یہودی وجود کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔ مسلم دنیا کے حکمرانوں نے غزہ کی حمایت کے اپنے فرض سے مجرمانہ غفلت برتی ہے، حالانکہ وہ اجتماعی طور پر تیس لاکھ مسلم افواج کی کمان کر رہے ہیں۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ حکمران، چاہے وہ غزہ کے قریب ہوں یا دور، یہودی وجود کی بقاء کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ جہاں تک عرب دنیا کے حکمرانوں کا تعلق ہے، وہ یہودیوں کو اس کے ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں کے لیے ایندھن فراہم کررہے ہیں، جبکہ دوسری جانب وہ مسلمانوں پر آنسو گیس پھینک رہے ہیں جو ان کی غداری کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ جہاں تک ترک حکمران کا تعلق ہے، اس نےصہیونی دشمن کے ساتھ تجارت جاری رکھی ہوئی ہے، اور بحری جہازوں میں ضروری سازو سامان بھیج رہا ہے۔ اور جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، وہ دنیا کی سب سے مضبوط مسلم فوج کو یہودی وجود کے خاتمے سے روک رہے ہیں، جبکہ امریکہ کے "دو ریاستی حل" کی مکمل حمایت کر رہے ہیں، جس کے تحت فلسطین کے بیشتر حصے پر یہودی قبضے کو قبول کرلیا جائے گا۔ 23 نومبر 2023 کو، فوج کے میڈیا ونگ کی پریس ریلیز PR-196/2023-ISPR میں، فوجی قیادت نے، "دو ریاستی حل کی حمایت کرنے کی پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔" تو کیا مسلمانوں کی فوجوں پر یہ لازم نہیں ہے کہ وہ ان حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں جو اپنے جرائم کی انتہائی حد پار کرچکے ہیں ؟
خلافت کو دوبارہ قائم کرنا مسلمانوں کی فوجوں پر لازم ہے جو کہ غزہ اور غزہ سے باہر ہر جگہ مسلمانوں کی ڈھال ہے۔ ہمارے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا،
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
"امام(خلیفہ) ڈھال ہے، جس کے پیچھے تم لڑتے ہو، اور اپنی حفاظت کرتے ہو ۔"(بخاری)۔
یہ حضرت عمر فاروق ؓ کی خلافت راشدہ تھی جس نے فلسطین کو اسلام کے لیے فتح کیا تھا۔ یہ خلافت ہی تھی جس نے صلاح الدین ایوبیؒ کو فلسطین کو صلیبیوں سے آزاد کرانے کے لیے بھیجا تھا۔ یہ عبدالحمید ثانی کی خلافت تھی جس نے 18 مئی 1901 میں فلسطین میں زمین خریدنے کی صیہونی کوششوں کو مسترد کردیا تھا، اور خلیفہ نے اعلان کیا تھا کہ "میں فلسطین کی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑ سکتا، کیونکہ یہ میری ملکیت نہیں ہے، بلکہ یہ امت اسلامیہ کی ملکیت ہے۔ میرے لوگوں نے اس سرزمین کے لیے جنگ لڑی اور اسے اپنے خون سے سیراب کیا۔"اب امت کے پاس خلافت کی ڈھال نہیں ہے۔ اس کے بجائے ایسے حکمران ہیں جو مسلمانوں کے دشمنوں کے لیے ڈھال ہیں اور مسلمانوں کے خلاف تلوار اٹھاتے ہیں۔ تو کیا مسلمانوں کی فوجوں پر یہ فرض نہیں ہے کہ وہ خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کے لیے اپنی نصرۃ فراہم کریں؟
اے پاکستان کے مسلمانو! اس رمضان میں ہمیں اپنی فوجوں سے خلافت دوبارہ قائم کرنے اور غزہ کے لیے متحرک ہونے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ہمیں ہر فوجی افسر کو اس عظیم انعام کے بارے میں یاد دلانا چاہیے جو اس جنگجو کا انتظار کر رہا ہے جو اسلام کی حکمرانی کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے اپنی نصرۃ فراہم کرے گا۔ ہمیں انہیں سعد بن معاذ ؓ کی سیرت یاد دلانی چاہیے جنہوں نے مدینہ منورہ میں اسلام کی حکمرانی کے لیے رسول اللہ ﷺ کو نصرۃ فراہم کی تھی۔ ہمیں انہیں سعدؓ کے جنازے کی یاد دلانی چاہیے، جب رسول اللہﷺ سے سعد بن معاذؓ کی میت کے ہلکے ہونے کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا؛
ما يمنعه أن يخفَّ وقد هبط من الملائكة كذا وكذا لم يهبطوا قط قبل يومه قد حملوا معكم
" سعدؓ کے جسم کے ہلکے ہونے کی اور کوئی وجہ نہیں مگر یہ کہ فلاں فلاں فرشتے تھے ،جو اترے اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ وہ فرشتے پہلے کبھی نہیں اترے تھے۔" (طبقات میں ابن سعد نے روایت کی ہے)۔ ہمیں اپنے فوجی افسران اورجوانوں کو وہ خوشخبری یاد دلانی چاہیے جو رسول اللہﷺ نے سعدؓ کی غمزدہ ماں کو دی تھی، ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش "آپ کے آنسو تھم ہو جائیں گے اور آپ کا غم ہلکا ہو جائے گا اگر آپ کو معلوم ہو کہ آپ کا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس پر اللہ تعالیٰ مسکرایا اور اس کا عرش (خوشی سے)کانپ گیا۔"(الطبرانی نے روایت کیا)۔
اے مسلح افواج کے مسلمانو! کیا سعد بن معاذ ؓ سے بڑھ کر کوئی فوجی خدمت ہوسکتی ہے؟ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کے مطابق مدینہ میں ایک حکومت کے قیام کے لیے رسول اللہﷺ کو اپنی نصرۃ فراہم کی ۔ انہوں نے دشمنوں پر فتح حاصل کی۔ ان کی نماز جنازہ پر فرشتے اتارے گئے۔ اُن کی روح کو پا کر اللہ تعالیٰ مسکرایا اور اس کا عرش خوشی سےلرز اٹھا۔ غزوہ بدر میں سعد بن معاذ ؓ کے الفاظ کی آپ پیروی کریں، جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے واضح الفاظ میں کہا،
فوالذي بعثك، لو استعرضت بنا هذا البحر فخضته لخضناه معك، وما تخلَّف منا رجل واحد، وما نكره أن تلقى بنا عدونا غداً. إنا لصبر في الحرب، صدق في اللقاء. لعل الله يريك منا ما تَقَرُّ به عينك، فسر بنا على بركة الله
"اس (اللہ)کی قسم جس نے آپﷺ کو بھیجا ہے، اگر آپﷺ ہم سے اس سمندر کو عبور کرنے کو کہیں اور آپ اس میں ڈوب جائیں تو ہم بھی آپ کے ساتھ اس میں ڈوب جائیں گے۔ کوئی آدمی پیچھے نہیں رہے گا۔ ہم کل اپنے دشمن سے ملنے کے خیال کو ناپسند نہیں کرتے۔ ہم جنگ میں تجربہ کار ہیں، لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ ہمارے ذریعے آپ کو کوئی ایسی چیز دکھائے جس سے آپ ﷺکو خوشی ملے، لہٰذا آپﷺ ہمیں اللہ کی رحمت کی جانب لے جائیں۔"
تو اے مسلم افواج ! بدر کی روح کو بیدار کرو اور متحرک ہو جاؤ۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |