اراکان کی ریاست میں سائیکلون کومین کے نتیجے ..کون پناہ فراہم کرے گا؟
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
اراکان کی ریاست میں سائیکلون کومین کے نتیجے میں پناہ گزین کیمپوں میں بڑی تعداد میں آنے والے روہنگیا عورتوں اور بچوں کو کون پناہ فراہم کرے گا؟
مسجد الاقصیٰ کے دفاع سے نام نہاد مردوں کی دست برداری کے بعد خواتین اس کے دفاع کے لئے اپنے گھروں سے نکل آئیں
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
پریس ریلیز
نیوز ایجنسیوں نے یہ خبر شائع کی کہ 27 جولائی 2015 بروز اتوار کی صبح بڑی تعداد میں عبادت گزار زخمی ہو گئے جب یہودی افواج کے خصوصی دستوں نے مسجد الاقصیٰ پر باب المغاربۃ کی جانب سے یلغار کی تا کہ یہودی آباد گار اندر جا کر "ذكرى خراب الهيكل" کا جشن منا سکیں۔
چین ایغور مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے روک رہا ہے ...
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
...اور ان کو سیگرٹ اور شراب بیچنے پر مجبور کر رہا ہے
اخبار "دی انڈیپنڈنٹ" نے خبر دی ہے کہ چین نے سنکیانگ صوبے میں روزہ رکھنے پر دوبارہ پابندی عائد کر دی ہے۔ اخبار نے کہا ہے کہ سنکیانگ صوبے کے تمام مسلمانوں جن کو ایغور اقلیت کہا جاتا ہے کو روزہ نہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پریس ریلیز میڈیا کے اداروں کو دعوت نامہ حزب التحریرعالمی میڈیا مہم "کریموف اسلام سے بُغض رکھتا ہے"کو کامیابی سے اختتام پزیر کررہی ہے
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
کریموف، ازبکستان کا جابر، مسلسل اللہ سبحانہ و تعالٰی ، اس کے رسول ﷺ اور اللہ کی دعوت کو پہنچانے والے داعیان اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔وہ حق و سچ کی آوازوں کو دبانے اور کچلنےکے لئے ہر حربہ استعمال کررہا ہے اور اسے اس سلسلے میں مغربی رہنماؤں ،جن کی قیادت امریکہ و روس کررہے ہیں، کی مکمل حمایت حاصل ہے کیونکہ اسلام کے خلاف کفر یکجان ہے۔ ان ریاستوں نے اس بات سے مکمل آگاہی کے باوجود کہ مجرم کریموف نے مسلمانوں خصوصاً حزب التحریرکے شباب کو ناقابل بیان بھیانک طریقے سے قتل عام کرتا ہے ، اس کے جرائم پر آنکھیں بند کررکھی ہیں اور اسے اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ اپنے شیطانی اعمال کو جاری و ساری رکھے۔
اندیجان میں13 مئی 2005 کو کریموف کے ہاتھوں ہونے والی قتل و غارت گری کے دس سال مکمل ہونے پر جس میں سات ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کردیا گیا تھا، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ مرکزی میڈیا آفس حزب التحریرکی جانب سے منعقد ہونے والے مظاہرے میں شرکت اور اس کی نشر و اشاعت کے لئے تشریف لائیں:
مقام: لندن میں ازبکستان کے سفارت خانے کے سامنے/ 41 ہالینڈ پارک، لندن W11
تاریخ: ہفتہ 9 مئی 2015
وقت:صبح 11 بجے سے شام 1 بجے تک
ہم 25 اپریل 2014 بروز ہفتہ سے جابر کریموف کے جرائم کو نمایاں کرنے کے لئےشروع کی گئی عالمی میڈیا مہم کے اختتام کا اعلان کریں گے جس کا عنوان ہے:# کریموف ـاسلام ـسےـ بُغضـ رکھتاـ ہے
میڈیا کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کے جوابات عربی، انگریزی، روسی اور ازبک زبانوں میں دیے جائیں گے۔
اس مہم کی تفصیلات جاننے کے لئے اس لنک سے رجوع کریں:
http://hizb-ut-tahrir.info/info/english.php/contents_en/entry_46501
عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
پریس ریلیز ازبکستان کا جابر"فرغانہ " کے بازاروں میں آنے والی خواتین کے دو پٹے نوچ رہا ہے
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
ریڈیو" آزاد لیک" کے بعض ذرائع نے کہا ہے کہ قوقان کے بعد مرغلان شہر میں سول کپڑوں میں ملبوس نیشنل سیکورٹی ادارے کے اہلکاروں نے عورتوں سے دو پٹے اُتارنے کا مطالبہ کیا۔ یہ دونوں ازبکستان کے شہر ہیں جہاں خواتین کے سروں سے زبردستی دوپٹے اتارے جاتے ہیں۔ اس بد ترین جرم کا آغاز 22 اپریل 2015کی صبح کیا گیا۔ ریڈیو کو اپنا نام ظاہر کئے بغیر چشم دید آدمی نے بتایا کہ عورتیں دو پٹوں کو اتارنے پر مجبور کی گئیں،جو خاتون مزاحمت کرتی ،تو سول پولیس اس کو قید کرنے یا پولیس کورٹ کے حوالے کرنے کی دھمکی دیتی ۔ اب مارکیٹ میں کوئی ایک بھی دو پٹہ پہنی ہوئی عورت نظر نہیں آتی ، خواہ گاہک ہو ں یا دکاندار۔ عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ "لوگ یہ دیکھ دیکھ کررو رہے تھے اور میں خود بھی رویا جب میں نے دیکھا کہ بڑی عمر کی عورتیں بھی اپنے دو پٹے اتار کر بازار میں آتی ہیں!"۔
بلا شبہ وسط ایشیائی حکمران محض کٹھ پتلیاں ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے سے آگت نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ حکمران روس اور امریکہ جیسے اپنے کافر آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے یہ کام کرتے ہیں بجائے اس کےکہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے کام کرتے ....اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے داعیوں پر ظلم وستم اور ان کا تعاقب اور سخت قسم کے احکامات دے کر ان کو جیلوں میں ڈالنے ، ان کو سزا دینے بلکہ ان کو قتل کردینے تک کے جرائم ناکافی تھے جو ازبکستان کےسرکش اوردشمنِ اسلام کریموف کی کرتوتوں میں ہمیں نظر آتےہیں یہاں تک کہ ان کی دشمنی اور عداوت کا دائرہ پاکدامن اور معزز مسلمان خواتین تک بڑھ گیا ۔ یہ حکومت ان کا بھی پیچھا کرتی ہے اور ان کو بھی جیلوں میں ڈالتی رہتی ہے ، ان کو سزائیں دے رہی ہے ، جبکہ کچھ خواتین نےتشدد اور ایذاؤں کا سامنے کرتے کرتے اپنے مرد بھائیوں کی طرح جام شہادت نوش بھی کیا..... اور اب یہ حکومت ان کے دین کی علامت اور ان کے لباس کے معاملے میں ان کا پیچھا کررہی ہے جو ا س بات کی دلیل ہے کہ ان لوگوں کی اسلام دشمنی کتنی پختہ اور قدیم ہے۔
2012 کے اوائل سے ازبکستان میں دوپٹوں اورعباؤں(جلبابوں) کی فروخت پر پابندی لگائی گئی اور باپردہ خواتین کے عوامی اداروں میں داخل ہونے پر بھی پابندی لگائی گئی ۔ پردہ کرنے والی ملازم پیشہ خواتین پر سات مہینوں کی تنخواہ کے برابر جرمانہ عائد کیا گیا اورملازمت سے سبکدوش بھی کیا گیا۔ اسی طرح ازبکستان میں کالے رنگ کا جلباب ممنوع قرار دیا گیا ۔ اسی طرح تاجکستان ، قرغیزستان ، آذربیجان اور قازقستان میں جلبا ب اور خمار پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پس اے وسطی ایشیا کے مسلمانو، بالخصوص تم میں سے مرد وں سے ہم کہتے ہیں ، تم کس طرح اپنی ماؤں ،بیٹیوں ، بہنوں اور اپنی بیویوں کے سروں پر سے دوپٹے اتارے جانے کو برداشت کرسکتے ہو جبکہ تم غیرتمند مسلمان ہو! کیاتم جانتے نہیں ہو کہ عورت ایک عزت ہے جس کی حفاظت ضروری ہے! تم اس فاسد جمہوری حکومت سے کیسے راضی ہو جو باپردہ خواتین کا پیچھا کرتی ہے اور بناؤ سنگار کا مظاہرہ کرنے والی عورتوں کے لئے کوئی پابندی نہیں؟ ! کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ یہ فاسد نظام ختم ہو اور اس کی جگہ نبوت کے نقش قدم پر خلافت کی ریاست قائم ہو!
یقیناً منکر کو تبدیل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے جو ہمیں ہمارے نبی محمد ﷺ دکھا کر گئے اور جس پر حزب التحریر گامزن ہے ، جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی اور جس کے ساتھ کام کرنے کی ہم تمہیں دعوت دیتے ہیں تاکہ بنیادی تبدیلی لائی جاسکے،یہی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے :
﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّه فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمْ اللَّه وَيَغْفِر لَكُمْ ذُنُوبكُمْ﴾.
" آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ کےساتھ محبت کرتے ہو تو تم میری اطاعت کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا"(آل عمران:31)۔
اور اے وسطی ایشیا کے حکمرانو ! ہم تمہیں یاد دلانا چاہتے ہیں کہ تم ان مسلمانوں کی اولاد ہو جنہوں نے اپنے لئے دین اسلام کو پسند کرکے قبول کیا اور روسی استعماری کے آنے پر انہوں نے اس دین کو نہیں چھوڑا بلکہ وہ اس پر ثابت قدم رہے اور اس کا دفاع کرتے رہے اوراسی راہ میں شہادت سے ہمکنار ہوئے۔ پس تم ان لوگوں میں سے مت ہوجاؤں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴾
" اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ نہ کریں تو ایسے لوگ ہی کافر ہیں "( المائدۃ:44)
بلکہ تمہیں ان لوگوں میں سے ہونا چاہئے جن پر اللہ تعالیٰ کا یہ قول جچتا ہے کہ :
﴿وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ﴾.
" اور یہ کہ (آپﷺ)ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ (احکامات) کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض (احکامات ) کے بارے میں آپ ﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں"(المائدۃ: 49)۔
شعبۂ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک بے مثال بین الاقوامی خواتین کانفرنس بعنوان "عورت اور شریعت :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے" منعقد کررہا ہے
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
ہفتہ 28 مارچ 2015 کو مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک شاندار اور بے مثال بین الاقوامی خواتین کانفرنس "عورت اور شریعت :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے"کے عنوان سے منعقد کررہا ہے۔ یہ شاندار کانفرنس مختلف براعظموں کے پانچ ممالک : فلسطین، ترکی، تیونس، اینڈونیشیا اور برطانیہ میں منعقد کی جارہی ہے جس میں دانشور خواتین شریک ہوں گی۔ یہ کانفرنس الیکٹرانک ہالز میں منعقد کی جائیں گی جنہیں ایک دوسرے سے منسلک کر دیا جائے گا جس کے نتیجے میں کسی بھی ایک مقام پر ہونے والی تقریر دیگر تمام مقامات پر براہ راست دیکھی اور سنی جاسکے گی۔ ان پانچ مقامات کے علاوہ اردن سے بھی ایک تقریر براہ راست نشر کی جائے گی۔ یہ کانفرنس دنیا بھر کے عوام کے لئے بھی براہ راست نشر کی جائے گی۔ شرکاء میں خواتین صحافی، سیاست دان، وکیل، دانشور اور مختلف تنظیموں کی نمائندگان شامل ہیں۔ یہ کانفرنس چھ ہفتے پر مشتمل ایک عالمی مہم کا اختتام ہو گی جس کے دوران ایک زبردست سوشل میڈیا مہم چلائی گئی، بین الاقوامی میڈیا سے رابطہ کیا گیا اور دنیا بھر میں خواتین سے بات چیت کی گئی۔
کانفرنس میں جن موضوعات پر بات چیت کی جائے گی وہ یہ ہیں: بین الاقوامی یا شرعی قوانین کو مسلم دنیا میں خواتین کے حقوق کا تعین کرنا چاہیے؟؛ کیا اسلامی نسوانی تحریک خواتین کے مقام کو بہتر بنانے کا راستہ ہے؛ میڈیا کی جانب سے خواتین اور شریعت کے متعلق بنائے گئے تصوارت کو ختم کرنا؛ اسلام کے معاشرتی نظام کی فطرت؛ خلافت میں اسلامی قوانین کے تحت خواتین کا مقام؛ اور حقیقی سیاسی تبدیلی میں خواتین کا کردار۔ اس کانفرنس میں عالمی سطح پر مسلم خواتین میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی بڑھتی حمایت اور حزب التحریر کی خواتین کا خلافت کے قیام میں کردار پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔
یہ کانفرنس ایک ایسے وقت پر منعقد کی جارہی ہے جب کئی مسلم ممالک میں یہ بحث شدید ہوتی جارہی ہے کہ کیا خواتین کے حقوق کا بہترین تحفظ سیکولر نظام کے تحت ممکن ہے یا سلامی نظام کے تحت۔ اس کے علاوہ حالیہ سالوں میں سیکولر سیاست دانوں، نسوانی حقوق کے لئے کام کرنے والی خواتین اور لبرل میڈیا کے کچھ حصوں نے خواتین کے اسلامی لباس، مردوں کی ایک سے زائد شادیوں، وارثت کے قوانین، مرد و خواتین کے درمیان اختلاط کی ممانعت، شادی شدہ عورت کے حقوق و فرائض پر شدید حملے کیے ہیں اور انہیں جابرانہ ، ظالمانہ اور خواتین کے خلاف امتیازی بنا کر پیش کیا ہے۔ اس صورتحال نے مشرق و مغرب کے مختلف معاشروں میں بحث کے دروازے کھول دیے ہیں کہ کیا خواتین سے متعلق شرعی قوانین کو تبدیل کیا جانا چاہیے؟ سیکولر حضرات کی کئی نسلوں نے شریعت کے خلاف اس قسم کے حملے کیے ہیں جس میں جھوٹ کی زبردست آمیزش شامل ہے۔ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شریعت عورت کے لیے غلامی، اس کے مقام کو گرانے اور جبر کا باعث ہے۔ ان تمام باتوں نے ایک خوف پیدا کردیا ہے کہ آنے والی ریاست خلافت میں خواتین کا کیا مقام ہوگا؟ اس کانفرنس کا یہ ہدف ہے کہ ان غلط تصورات کو مسترد اور ریاست خلافت میں اسلامی قوانین کے تحت عورت کے اصل اور صحیح مقام ، حقوق اور کردار کو واضح کیا جائے۔ یہ کانفرنس خواتین سے متعلق خاص احکامات پر لگائے جانے والے الزامات کو غلط ثابت کرے گی اور اُن بنیادوں، اقدار کو بھی بیان کرے گی جو اسلام کے معاشرتی نظام کی انفرادیت ہے اور کس طرح یہ منفرد قوانین خواتین، بچوں، خاندانی زندگی اور معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کا مقام کے زیر انتظام اس ماہ ہونے والے عالمی سیشن میں عالمی رہنماوں نے 1995 کے بیجنگ علامیہ کی بیسویں سالگرہ منائی گئی جس میں انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ مرد و عورت کے درمیان برابری کے قیام کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں گے۔ ہماری کانفرنس نسوانیت اور مرد و عورت کے مابین برابری کے مغربی تصورات کو چیلنج کرے گی اور کیا یہ تصورات واقعی خواتین کو ظلم سے نجات اور ایک اچھی زندگی فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ کانفرنس اس بات پر روشی ڈالی گی کہ کس طرح رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر قائم ہونے والی ریاست خلافت راشدہ کے قوانین، نظام اور ادارے آج مسلم دنیا کی خواتین کو درپیش سیکڑوں مسائل کو کس طرح حل کرتے ہیں۔ ہم میڈیا میں موجود اُن تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جو اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ عورت کے لئے ایک محفوظ، مثبت اور باعزت مستقبل پیدا کیا جائے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں اور اس اہم کانفرنس کو رپورٹ کریں۔
ایڈیٹر حضرات کے لئے نوٹ: یہ کانفرنس ہفتہ 28 مارچ 2015 کو گرینچ مین ٹائم کے مطابق صبح 9:30 پر شروع ہو گی۔ مرد و خواتین صحافیوں کے لئے ایک پریس کانفرنس اُسی دن جکارتہ کے وقت کے مطابق شام 3:30 پر آئی پی بی انٹرنیشنل کنونشن سینٹر، ای ایف میٹنگ روم، بوٹانی اسکوائر بلڈنگ دوسری منزل، جے آئی، پاجاجارن، بوگور-جاوا بارت16127، انڈونیشیا میں ہو گی۔ کانفرنس میں صرف خواتین کو ہی شرکت کی اجازت ہوگی۔ پریس معلومات کے لئے اس ویب سائٹ سے رابطہ کرے: This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.. ۔ یہ کانفرنس www.htmedia.info پر براہ راست دیکھی جاسکتی ہے۔ مہم فیس بک صفح: https://www.facebook.com/womenandshariahA
ڈاکٹر نسرین نواز
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین