پریس ریلیز
گزشتہ ڈھائی سال سے شام میں روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کرنے والی بعث پارٹی کی مجرم حکومت نے منگل کی رات 20 اگست 2013 کو الغوطہ الشرقیہ اورالغربیہ کے علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کر کے ایک اور جرم کا ارتکاب کر لیا ۔یہ حملے کہ جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی ہے ایسے وقت میں ہوئے جب اقوام متحدہ کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کمیٹی دمشق میں موجود تھی۔
بعث پارٹی کی حکومت حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے اس حملے کے ارتکاب پر ترکی کی وزارت خارجہ نے مندرجہ ذیل پالیسی بیان جاری کیا:"گزشتہ رات( 20 اگست )کو شام حکومت کی فورسز کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مغربی اور مشرقی غوطہ کے علاقوں میں سینکڑوں مسلمانوں کے قتل کی خبروں کو ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ سنا۔ شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والی اقوام متحدہ کی دمشق میں موجودکمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان دعووں کی صحت کی تحقیق کرے اور اس سے متعلق جو بھی چیز ہاتھ آئے اس کو سامنے لائے۔اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو بین الاقوامی برادری انسانیت کے خلاف اس ناقابل قبول جرم کے بارے میں مطلوبہ موقف اپنائے اور اس پر رد عمل کا اظہار کرے"۔
ہم نے دوسری بار ترکی کی وزارت خارجہ کے وضاحتی بیان سے دیکھ لیا کہ اسلامی ملکوں کے حکمران اب بھی اس خون ریزی کی خبروں کو "شدید تشویش"کے ساتھ سنتے رہتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے اس بیان میں دوسری بار یہ دیکھ لیا کہ کس طرح اسلامی ملکوں کے حکمران اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا کرتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے یہ بھی دیکھ لیا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کس طرح ناگواری اور مذمت پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ مسلمان قتل کیے جارہے ہیں۔
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا
اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ ترکی