الأحد، 29 ربيع الأول 1447| 2025/09/21
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن

ہجری تاریخ    29 من ربيع الاول 1447هـ شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     اتوار, 21 ستمبر 2025 م

 

پریس ریلیز

 

شہید عبد المطلب القیسی کی جرأت مندانہ کارروائی، امت کے اس عزم کا اعلان ہے کہ وہ یہود سے جنگ جاری رکھے گی یہاں تک کہ اُن کی جڑ کاٹ دی جائے، خواہ عرب حکمران کتنی ہی غداری کیوں نہ کریں
) ترجمہ(

 

اردن میں موجود حکومتی نظام کی طرف سے یہودی وجود کو دی جانے والی سیکیورٹی اور فوجی تحفظ کے باوجود، اردن کے فرزند، شہید عبد المطلب القیسی، نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو کرامہ بارڈر کے ذریعے دشمن کے زیر قبضہ علاقے میں دلیرانہ انداز میں داخل ہو کر دو یہودی فوجیوں کو جہنم رسید کیا اور اللہ کے راستے میں جامِ شہادت نوش کیا۔ ہم گمان رکھتے ہیں کہ وہ اللہ کے راستے میں شہید ہوا، اور اللہ کے ہاں اس کی شہادت مقبول ہے، اس کے باوجود کہ ہم کسی کی قطعی تصدیق اللہ پر نہیں کرتے۔ یہ جرأت، ثابت قدمی اور بے مثال قربانی، شہید ماہر الجازی کی سالگرہ کی موقع پر سامنے آئی ہے، جس نے گزشتہ سال دشمن کے تین فوجیوں کو واصلِ جہنم کیا تھا۔

 

یہ عمل اس عظیم امت کے غضب کا عملی اظہار ہے، جو اہلِ غزہ کے خلاف جاری انسانیت سوز نسل کشی اور بے رحم بربریت پر تڑپ رہی ہے۔ امت کی رگوں میں خون کھول رہا ہے، اور وہ اپنے رب کے حکم کی تعمیل کے لیے پوری طرح آمادہ ہے تاکہ اللہ کے اس قول کی تعمیل میں اپنے اہلِ دین بھائیوں کی مدد کرے:

 

﴿وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ

 

"اور اگر وہ تم سے دین میں مدد مانگیں تو تم پر مدد کرنا لازم ہے"  (سورۃ الأنفال: آیت 72)۔

 

امت یہ بات بخوبی جانتی ہے کہ نجات کا واحد راستہ یہی ہے کہ یہود سے قتال کیا جائے اور اُنہیں مقبوضہ علاقوں سے نکال باہر کیا جائے۔

 

اگرچہ آج بھی امت میں صحابہ کرامؓ جیسے دلیر اور وفادار سپوت پیدا ہو رہے ہیں، لیکن یہود کے گرد موجود افواج اور عسکری قوتوں کے لیے اب کوئی عذر باقی نہیں رہا کہ وہ اس فسادی اور بزدل یہودی وجود کو چند ہی گھنٹوں میں نیست و نابود کرنے کے لیے اب بھی دشمن کے خلاف اپنے لشکر روانہ نہ کریں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ  ماہر الجازی، حسام، عامر، اور اب عبد المطلب جیسے شہداء کی بہادری تمہارے اندر مردوں والی غیرت کو بیدار کرے۔

 

یہود اور اس کے فوجی، اپنی وحشیانہ جارحیت، اور زمین اور انسانوں کی اس منظم تباہی کے ذریعے، درحقیقت اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں۔ انہیں نہ تو امریکہ کا اسلحہ بچا سکتا ہے، نہ ہی اُس کی غنڈہ گردی اور مسلم دنیا میں اُس کی چودھراہٹ انہیں بچا سکتی ہے۔ یہ سب کچھ صرف اس لیے ممکن ہوا کہ اردگرد کے عرب حکمرانوں نے غداری کی۔ اور وہ یہ جانتے ہیں کہ جلد ہی اُن کی رعایا اُن کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی، اور انہیں اقتدار کی کرسیوں سے ایسے ہٹائے گی کہ واپسی کا کوئی امکان نہ ہو گا۔ یہی حکمران دراصل امت کے ہاتھوں، دشمن کو دفن ہونے سے روکے ہوئے ہیں۔ لیکن ایک دن مسلمان یہود کے خلاف ضرور قتال کریں گے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی فرمائی ہے۔

 

امت پر یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ اس کے حکمران نہ تو یہود کی نگاہ میں کوئی حیثیت رکھتے ہیں، اور نہ ہی امریکہ کے نزدیک اُن کی کوئی قدر ہے، باوجود اس کے کہ وہ ان کے قدموں میں گرے ہوئے ہیں اور ان کی وفاداری میں مسلسل مصروف ہیں۔  دوحہ میں ہونے والے اس شرمناک اجلاس میں ایک عرب رہنما کا یہ کہنا کہ "ہمیں اقوال نہیں، عملی اقدامات چاہییں"، دراصل کھلا فریب اور بے شرمی کا مظاہرہ ہے۔ تو لیجیے! عبد المطلب القیسی نے تمہیں عملی اقدامات دکھا دیے، اور وہ بھی ایسے اقدامات کہ یہود اس کے علاؤہ دوسری بات سمجھتے ہیں نہیں ہیں۔ پھر اردن کی وزارت خارجہ آخر اس دلیرانہ کارروائی کی مذمت کیوں کرتی ہے، جسے خود اردن کے عوام نے سراہا؟ کیا صرف اس لیے کہ اس سے اردن کی جانب سے اہلِ غزہ کو دی جانے والی "امدادی کوششوں" کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جیسا کہ وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا؟ یہ جھوٹ تمہارے گناہوں سے بھی زیادہ قبیح ہے!

 

اے اہلِ اردن! اور اے مسلمانو!

 

غزہ اور اس کے مظلوم باسی نیست و نابود کیے جا رہے ہیں، ان کے خلاف وہ قوم برسرِ پیکار ہے جس پر اللہ کا غضب نازل ہوا، اور امریکہ اُس کی پشت پناہی میں پوری قوت کے ساتھ شریک ہے۔ دو ریاستی حل، بین الاقوامی نظام کے مطالبات کے ساتھ ہم آہنگی، اور وہ مجوزہ فلسطینی ریاست جسے یورپی ممالک تسلیم کرنے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں، یہ سب دھوکہ، سراب اور خیانت ہیں۔

 

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں اور یہود سے سازباز کرنے والوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے؟ کیا تم نے ان حکمرانوں کو بار بار امریکہ، یہود، یورپ اور اقوام متحدہ کے در پر ذلت سے بھیک مانگتے نہیں دیکھا، تاکہ وہ اقتدار میں رہ سکیں اور اپنے ذاتی مفادات محفوظ کر سکیں؟

 

جبکہ دوسری طرف امت کی دولت لوٹی جا رہی ہے، اور اُس کے مردوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔

 

کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ امت اور اس کی افواج میں غیرت، عزت، حمیت اور کرامت کی چنگاری بھڑک اُٹھے؟ کیا تم اپنی امت، اپنے ممالک اور اپنے بھائیوں کو دشمن کے ظلم سے نجات دلاؤ گے یا اب بھی خاموش تماشائی بنے رہو گے؟!

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ

 

"اے ایمان والو! ان کافروں سے لڑو جو تمہارے قریب ہیں، اور چاہیے کہ وہ تم میں سختی پائیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔" (سورۃ التوبة: آیت 123)

 

ولایہ اردن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ اردن
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک