المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 26 من رمــضان المبارك 1442هـ | شمارہ نمبر: 24 / 1442 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 08 مئی 2021 م |
پریس ریلیز
المعتصم کی بہادری مسلم افواج کو بیت المقدس اور پورے فلسطین
کی آزادی کے لیے حرکت میں آنے کا جذبہ فراہم کرتی ہے
جن لوگوں نے اللہ کا غضب بھڑکایا ہے وہ قبلہ اول میں تباہی مسلمانوں کے غدار حکمرانوں کی ملی بھگت اور افواج کے قائدین کی اپنی ذمہ داری کی ادائیگی میں کوتاہی، اور امت کی کمزوری کے بغیر نہیں پھیلاسکتے تھے!
جہاں تک حکمرانوں کی ملی بھگت کا معاملہ ہے ، تو الفاظ اُن کی غفلت، بزدلی بلکہ غداری کا احاطہ نہیں کرسکتے، اور کسی کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ جو تقاریر اور بیانات ان کے جانب سے آرہے ہیں تو اُن کا مقصد حق کو واضح کرنا اور باطل کو ختم کرنا ہے بلکہ وہ یہ تقاریر اور بیانات امت کے شدید دباؤ کی وجہ سے دینے پر مجبور ہوئے، درحقیقت وہ تو باطل کے شراکت دار ہیں، اِن کے الفاظ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں، اور اُن کی دھوکہ دہی اب مزید کسی کو دھوکہ نہیں دے رہی کیونکہ ان کی حقیقت سب پر عیاں ہو چکی ہے۔ کیا یہ وہی حکمران نہیں ہیں جو "دو ریاستی" حل کی حمایت کرتے ہیں، یعنی فلسطین میں یہودی وجود کے قیام کے حق کو تسلیم کرتے ہیں؟! کیا یہ وہی حکمران نہیں ہیں جنہوں نے یہودی وجود کے ساتھ امن معاہدے اور دیگر معاہدات کررکھے ہیں؟!
جہاں تک اُن کا تعلق ہے جو بیت المقدس (یروشلم) میں اسلامی مقدس مقامات کی سرپرستی اور دیکھ بھال کرتے ہیں ، تو یہ سرپرستی بے عملی کا ایک اور بہانہ ہے ، بلکہ یہ دشمنوں سے ملی بھگت کے لئے ہے، کیونکہ اصل سرپرستی اس کی سرزمین کے لیے قالین بھیجنا نہیں ہے!بلکہ اصل سرپرستی اسے آزاد کرنے کے لیےفوج بھیجنا ہے۔وہ لوگ جو الاقصیٰ کی سرپرستی کو اپنے لیے اعزاز قرار دیتے ہیں تو یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے وادی عربہ معاہدے پر دستخط کیے تھے، اور یہ وہی لوگ ہیں جو قابض یہودی وجود کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں اور وہ اِس ناجائز وجود کے ساتھ منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ درحقیقت جب سے انہیں استعمار نے تخلیق کیا ہے ان کے کردار اور وجود کا مقصد اس نجس یہودی وجود کو برقرار رکھنا اور اسے امت سے بچانا ہے۔ وہ لوگ جو بیت المقدس کی دیکھ بھال کرنے کا دعوی کرتے ہیں، یہ وہ بھیڑیے ہیں جو غداری کرتے ہیں ، اور انہوں نے سب سے پہلے یہودی وجود کے ساتھ تعلقات قائم کیے، اور یہ وہ لوگ ہیں جو یہودی وجود کی بقاء چاہتے ہیں ، کیونکہ یہ اور وہ (یہودی وجود) ایک ہی جسم کے دو حصے ہیں ، اور ان کی بقاء ایک دوسرے پر منحصر ہے!
اے مسلمانو!
ہماری موجودہ صورتحال اللہ سبحانہ و تعالیٰ یا اس کے رسولﷺ کی رضا کا باعث نہیں ہے، کیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہﷺ ہم سے خوش ہوسکتے ہیں جبکہ ہماری افواج اپنی بیرکوں میں بیٹھی ہوئی ہیں؟! ہمارے لوگ افواج سے فتح و کامرانی کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملتا! اور مسلمانوں میں موجود اہل قوت پر ، جس میں ان کے سپاہی و افسران اور ہر وہ شخص جو ہتھیار رکھتا ہے، شامل ہیں ، پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے لازم کیا ہے :
وَاِنِ اسۡتَـنۡصَرُوۡكُمۡ فِى الدِّيۡنِ فَعَلَيۡكُمُ النَّصۡرُ
" اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم کو مدد کرنی لازم ہوگی"(الانفال، 8:72)۔
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ یہ فرما رہے ہیں کہ اگر مسلمان تم سے اپنی حفاظت کے لیے افرادی قوت کا تقاضا کریں تو ان کی مدد کرو کیونکہ تم پر ایسا کرنا فرض کیا گیا ہے، تو انہیں مایوس مت کرو، کیونکہ ان کی مدد و نصرت کرنا آپ کی شرعی ذمہ داری ہے ، لہٰذا ہمیں نیند نہیں آنی چاہیے جب تک کہ ہم ان کو بچانے کے لیے نکل نہ پڑیں۔ایک جسم پر مشتمل امت کی صورتحال ایسی ہی ہونے چاہیے کہ اگر جسم کا ایک حصہ درد کی شکایت کرے تو پورا جسم اس کے درد کی دوا بنے۔ لیکن اگر ہم نے بے حسی کا مظاہرہ کیا اور حرکت میں نہ آئے تو شرمندگی اور ذلت اُن لوگوں کا مقدر بنے گی جن کے پاس طاقت ہے لیکن وہ انگلی تک ہلانے کے روادار نہیں ہیں۔
اے مسلمانو! اے مسلم افواج!
تمہیں زنجیروں میں جکڑا گیا ہے تا کہ امت کی حمایت نہ کرسکو اور نہ ہی اس کے مقاصد میں اُس کا ساتھ دے سکو، لیکن آپ اپنی ہی امت کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے آزاد ہو! آپ کو اس بات کی اجازت نہیں کہ آپ کی بندوقوں کے نشانے پر اس امت کے دشمن ہوں، لیکن اپنے ہی بھائیوں کو نشانے پر لینے کی آپ کو اجازت ہے، لہٰذا ان زنجیروں کو کاٹ ڈالیں، اور اُن لوگوں کی اطاعت سے انکار کردیں جنہوں نے امت کو ذلیل و خوا ر کیا ہے۔ اُن لوگوں سے تعلق توڑ لیں جو آپ کو مجبور کرتے ہیں کہ آپ اپنی آنکھوں سے اپنی عزتوں کا جنازہ نکلتے، اپنے ممالک پر قبضہ ہوتے، اپنی حرمات اوراپنی شریعت کی توہین ہوتے دیکھیں، اور پھر آپ کو حقیقی نجات، عزت اور وقار، اور اپنے دین اور شریعت کی بنیاد پر امت کی نشاۃ ثانیہ کو یقینی بنانے کے لیے حرکت میں آنے سے بھی روکیں۔
اسلا می امت نے اپنی آواز کو سننے پر مجبور کیا یہاں تک کہ وہ آواز چیخوں میں بدل گئی، لہٰذا تم کہاں ہو؟! تم کہاں ہو، اے اہل قوت، اے مسلم افواج، مسلمان عورتیں اور مسلمان بچے رو رہے ہیں ، مدد مانگ رہے ہیں، تمہاری راہ دیکھ رہے ہیں؟! کہہ دو کہ بس! بہت ہوگیا، امت کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ اور امت کی حمایت کرو اور عزت و وقار حاصل کرو۔
یتیم لڑکیوں کی منہ سے شاید 'وا معتصم'مکمل طور پر نکلا ہے، اُن(اہل قوت) کے کانوں نے سنا بھی ہے،
لیکن اِ ن آوازوں نے اُن (اہل قوت)میں المعتصم جیسی بہادری کا جذبہ پیدا نہیں کیا!
امت تمہیں بیدار کررہی ہے، امت جو کرسکتی تھی وہ اُس نے کردیا ، تو تم کہاں ہو؟! امت نے اپنا کردار ادا کردیا، اب آپ کی باری ہے، اور یہ آپ کا اختیار ہے کہ کیا آپ اس دنیا میں عزت و وقار اور آخرت میں بلند رتبہ چاہتے ہیں یا اس دنیا میں ذلت و رسوائی ، غلامی اور اِس سے بھی بڑھ کر آخرت کی ذلت و رسوائی چاہتے ہیں!
ہمارے آقا اور ہمارے لیے نمونہ، محمدﷺ نے فرمایا،
»مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ، وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ، إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ، وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ، إِلَّا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ«
" جو کسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا، جہاں وہ اس کی مدد چاہے گا، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آ رہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا، جہاں پر اس کو اللہ کی مدد محبوب ہو گی "(ابو داود نے روایت کی)۔
کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ عزوجل آپ کو ناکام کردیں، یا آپ یہ چاہتے ہیں کہ وہ(سبحانہ و تعالیٰ) آپ کی مدد کرے؟!اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ (38) إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ)
''اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے اللہ کی راہ میں نکلنے کو کہا جاتا ہے تو تم مضبوطی سے زمین سے چمٹ کر رہ گئے؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا؟ (اگر ایسا ہے تو جان لو کہ) دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں بہت تھوڑی ہے۔ اگرتم آگے نہیں بڑھتے تواللہ تمہیں تکلیف دہ عذاب سے دوچار کرے گا اورتمہاری جگہ اور لوگوں کولے آئے گا اور تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔''(التوبۃ، 39-38)۔
لہٰذا ، اللہ کے حضور آگے بڑھیں ... اللہ کے ساتھ رہیں ، اور اپنی امت کے ساتھ رہیں ، اللہ کی مدد طلب کریں اور اسی پر بھروسہ کریں ، اس مسئلے کا حل صرف آپ کے ہاتھ میں ہے ، اور یاد رکھیں ، یا تو عزت ہے یا ذلت ہے ، یا جنت ہے یا جہنم ہے۔
اے اللہ، ہمارے اُن بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ رہیں جو وہاں موجود ہیں، ہمارے اُن بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ رہیں جن کی آپ کے سوا کوئی طاقت نہیں ہے، امت اور اس کی افواج میں موجود مخلص افراد کو تیار کریں کہ وہ ایک نئے دور کا آغاذ کریں جو امت کی ذلت و رسوائی کو ختم کردے گا۔ اے ہمارے رب، ہمارے دین کو طاقت عطا فرمائیں، ہمیں اس قابل بنائیں کہ ہم آپ کے قانون کے مطابق حکمرانی کریں، تا کہ ہماری افواج آپ کے احکامات کے مطابق حرکت میں آئیں، آپ کی راہ میں جدوجہد کریں، آپ کے دین کی حمایت کریں، اور آپ کے دین کے لیے جہاد کریں، آمین۔
ولایہ اردن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.hizb-ut-tahrir.info |
E-Mail: jordan_mo@hizb-ut-tahrir.info |