السبت، 23 شعبان 1446| 2025/02/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ازبکستان

ہجری تاریخ    4 من شـعبان 1446هـ شمارہ نمبر: 06 / 1446
عیسوی تاریخ     پیر, 03 فروری 2025 م

پریس ریلیز

 

سابق سیاسی قیدیوں کے خلاف جعلی مقدمات کا انکشاف!

 

(عربی سے ترجمہ)

 

ازبک حکومت نے سابق سیاسی قیدیوں کو دوبارہ قید کر کے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، جو پہلے ہی 20 سال کی سزائیں کاٹ چکے ہیں۔ عدالت کےوہ  فیصلے جن میں 15 معصوم، متقی نوجوانوں پر بہتان اور جھوٹے الزامات کی بنیاد پر طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں، اپیل کورٹ کے جائزے کے بعد بھی زیادہ تر تبدیل نہیں ہوئے۔ ان پر فی الحال تفتیشی مقدمات چل رہے ہیں۔ ان مقدمات کے دوران، ان قیدیوں کے وکلاء نے جج کے سامنے اپیل دائر کی ہے، جس میں تمام الزامات ختم کرنے اور انہیں فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 

 

معتبر ذرائع کے مطابق، 31 نوجوانوں کے آئندہ آنے والے مقدمے کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلائے گئے گواہ جعلی تھے اور ممکنہ طور پر کرائے پر لیے گئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق، سیرداریا اور اندیجان علاقوں کے کئی افراد نے تاشقند میں ہونے والے مقدمے میں گواہ کے طور پر شرکت کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے عدالت میں ذاتی طور پر حاضر ہونے کے بجائے آن لائن گواہی دی۔ تاہم، عدالت نے مناسب رابطہ کی بھی یقین دہانی نہ کی۔ جب انسانی زندگیاں داؤ پر لگی ہوں، تو یہ ضروری ہوتا ہے کہ گواہ کی بات واضح اور قابل فہم ہو! یہ صورتحال ازبک عدالتوں اور بالخصوص ازبک حکومت کی اپنے عوام کے مستقبل کے ساتھ لاپرواہی کو واضح کرتی ہے۔

 

مزید برآں، حکومت کی طرف سے مقرر کردہ دفاعی وکلاء نے جج کو بتایا کہ انہیں چار ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں اور انہوں نے مقدمے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ درحقیقت، نصف سے زیادہ دفاعی وکلاء نے عدالت کی کارروائی میں شرکت ہی نہیں کی۔ 

 

جعلی گواہیوں کے انکشاف کے حوالے سے، اندیجان کے ایک ’’گواہ‘‘ نے دعویٰ کیا کہ تین ملزمان، پارٹی  کی سرگرمیوں کے بارے میں بات چیت کرنے کے لئے اس کے گھر آئے تھے۔ تاہم، یہ بیان بالکل غلط ثابت ہوا۔ اسی طرح، سیرداریا کے ایک ’’گواہ‘‘ الہام کے مطابق، ہمارے بھائی مامانزاروف عبدالجبار نے ایک مسجد میں ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔ تو آخر کب سے اللہ کی تعریف کرنا، یعنی ’’اللہ اکبر‘‘ کہنا جرم بن گیا ہے؟! کیا اس عمل کو ’’سنگین جرم‘‘ سمجھنا چاہئے کہ جس کا ہمارے بھائی نے ارتکاب کیا ہے؟! 

 

ان ’’گواہوں‘‘ کے متضاد اور غیر مربوط بیانات کے بعد، جج نے سماعت کو ملتوی کر دیا۔ یہ صورتحال بلا شبہ قابل مذمت ہے، اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ جج خود بھی اس شرمناک پوزیشن میں مجبور ہو گئے ہیں۔ جج نے تمام ’’گواہان‘‘ کو اگلی سماعت میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔ تاہم، گواہوں نے کہا کہ وہ عدالت میں حاضر نہیں ہونا چاہتے اور انہیں بتایا گیا تھا کہ انہیں حاضر ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سمجھنا چنداں مشکل نہیں کہ یہ پابندی سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے عائد کی گئی ہو گی۔ جج نے انہیں یاد دہانی کرائی کہ ان کے پاس عدالت میں ذاتی طور پر حاضر ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے انکار کیا تو ان پر جھوٹی گواہی یا گواہی دینے سے انکار کے الزامات عائد کر دئیے جائیں گے۔

 

خلاصہ یہ کہ، اللہ کے نیک بندوں کے خلاف جھوٹ اور فریب سے بھرے یہ گھناؤنے منصوبے ہر لمحے اللہ کے حکم سے بے نقاب ہوتے چلے جا  رہے ہیں۔ 

 

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ، ہمارے بدترین خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے والے گروپ کے سابق سیاسی قیدیوں کے خلاف استعمال ہونے والے انہی سازشی طریقوں کو اب ان نوجوانوں پر بھی لاگو کیا جا رہا ہے۔ اور اس سے مقصد یہ نہیں ہے کہ آیا یہ طے کیا جائے کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے یا انصاف حاصل کیا جائے۔ اگر یہی مقصد ہوتا، تو موجودہ حکومت پہلے ان کے ساتھ کریموف کے ظالمانہ دور میں ہونے والے مظالم پر معافی مانگتی اور ان کے جسمانی اور جذباتی زخموں کو مندمل کرنے کی کوشش کرتی۔ اس کے بجائے، یہ حکومت نہایت بے شرمی سے ان معصوم نوجوانوں کو دوبارہ قید کر رہی ہے تاکہ استعماری کفار کو خوش کیا جا سکے۔ مزید برآں، ان نوجوانوں کو اپنا دفاع کرنے کے لیے مناسب حالات بھی فراہم نہیں کیے جا رہے، کیونکہ ان کی دوبارہ گرفتاری کا ’’حکم‘‘ حکومت کے اعلیٰ سیاسی حلقوں کی جانب سے آیا ہے۔

 

ان نوجوانوں کی حمایت کے لیے، حزب التحریر نے ایک سوشل میڈیا مہم چلائی ہے، احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ منظم کیا ہے، اور کئی ممالک میں ازبک سفارت خانوں کے سامنے درخواستیں پیش کی ہیں۔ مختلف مقامی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کو بھی خطوط بھیجے گئے ہیں، جن میں انہیں ان ناانصافیوں اور ظالمانہ اقدامات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ تاہم، اب تک کسی نے بھی ان اپیلوں کا جواب نہیں دیا ہے۔

 

ایک بار پھر، ہم ان متقی اور نڈر مردوں کے خلاف ہونے والے ظلم اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے —ازبکستان کے مسلم عوام کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کو تیار ہیں اور انہیں ذلت اور پسماندگی کی موجودہ حالت سے نکال کر راہِ راست کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں! ہم ایک بار پھر ازبک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم و ناانصافی کو بند کر دے! ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں اور میڈیا کوبھی ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہیں جو اس معاملے پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں : کہ وہ ان ظالموں کے ساتھی نہ بنیں۔ ہم آپ کو ایک بار پھر یاد دلاتے ہیں کہ ظلم میں ساتھ دینا دنیا اور آخرت دونوں میں رسوائی کا باعث ہے۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ﴾

’’اور جو لوگ ظلم کرتے ہیں، وہ جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کس انجام کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں‘‘۔ ( الشعراء؛ 26:227)  

 

ازبکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ازبکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک