بسم الله الرحمن الرحيم
فلسطین اور کشمیر کے ساتھ بےوفائی اور امریکہ کی خدمت: عاصم منیر، دورِ حاضر کے فرعون ٹرمپ کے حضور کیا کررہا ہے؟
جب امریکہ اس خطے میں اپنے غلیظ بازو، یہودی وجود، کو استعمال کرتے ہوئے ہمسایہ مسلم ملک ایران کے خلاف جنگ مسلط کر رہا ہے، عین اسی وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ، 18 جون 2025 کو پاکستانی فوج کے سربراہ کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا جس کی مثال اس سے قبل موجود نہیں۔ اس ملاقات کا غیر معمولی اور مشکوک پہلو یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار کوئی امریکی صدر کسی پاکستانی آرمی چیف کی میزبانی کر رہا ہے، وہ بھی اس طرح کہ کوئی سینئر پاکستانی سویلین عہدیدار اس کے ہمراہ نہیں۔ یہ بات خود اس ملاقات کی حساسیت اور اہمیت کا ثبوت ہے۔
گمراہی یا دانستہ چشم پوشی کا یہ عالم ہے کہ پاکستانی حکام اور ماہرین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ جنرل عاصم منیر ٹرمپ پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ایران کے خلاف "اسرائیل" کے ساتھ اس جنگ میں شامل نہ ہوں، اور جنگ بندی کی کوشش کریں گے۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ہی ایران پر حملے کا سرغنہ ہے اور مزید یہ کہ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانہ ایرانی مفادات کی ترجمانی پہلے ہی کر چکا ہے۔ تو کیا واقعی عاصم منیر جنگ روکنے کے لیے واشنگٹن گئے ہیں؟ کیا وہ واقعی جنگ بندی کی بات کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟ کیا وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ ٹرمپ ان سے اس طرح کی کوئی درخواست کرنے کی اجازت بھی دے؟
ایک پرانا قول ہے: "عقلمند کے سامنے چالاکی دکھانا بھی ایک قسم کی حماقت ہے!" سچ یہ ہے کہ ٹرمپ خود کو اس دور کا فرعون سمجھتا ہے؛ وہ کسی امریکی ایجنٹ سے مشورہ یا کوئی درخواست سننا بھی گوارا نہیں کرتا۔ رہی بات امریکہ کے مفادات کی—جن میں خطے پر یہودی وجود کی بالادستی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے—تو یہ اتنے عیاں ہیں کہ کسی وضاحت کے محتاج نہیں۔ یہ مفادات امریکہ کے نزدیک "بنیادی اور اسٹریٹجک" درجہ رکھتے ہیں، اور امریکہ ان میں نہ تو کوئی ثالثی قبول کرتا ہے اور نہ ہی معمولی سی رعایت۔ لہٰذا پاکستانی نظام کے حامیوں کو چاہیے کہ عاصم منیر کو اس مقام پر فائز کرنے سے باز رہیں جس کے وہ نہ اہل ہے اور نہ ہی مستحق۔
اگرچہ بظاہر امریکہ نے گزشتہ ماہ ہندوستان کے زخموں سے بہنے والے خون کو روکنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا — جب اُسے پاکستان کی مسلح افواج کے شیروں اور بازوں کے ہاتھوں بھاری نقصانات اٹھانے پڑے — اور صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری ہمسایہ ریاستوں نے امریکی ثالثی کے تحت جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، تاہم بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم میسری نے اس حقیقت کا پردہ بھی چاک کر دیا۔ اُس نے کہا کہ منگل کی شام مودی نے ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ مئی میں چار روزہ جھڑپ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جو جنگ بندی عمل میں آئی، وہ دونوں ممالک کی افواج کے مابین براہِ راست بات چیت کا نتیجہ تھی، نہ کہ کسی امریکی ثالثی کا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان نے میسری کے اس بیان کی تردید نہیں کی۔ اس سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت نے پاک فوج کے جوانوں کی حاصل کردہ فتح کو یا تو امریکی ثالثی کے پردے میں چھپا دیا، یا—اور غالباً یہی حقیقت ہے کہ —بھارت جیسے دشمن کے ساتھ براہِ راست سودے بازی کر کے اس کامیابی کو فروخت کر دیا۔ تو کیا کوئی صاحبِ عقل اس بات کو تسلیم کرے گا کہ عاصم منیر واشنگٹن محض ایران پر حملہ رکوانے گیا تھا، جبکہ وہ خود کشمیر کے محاذ پر پاکستان کی فتح کا سودا کر چکا ہے؟
پاکستانی نظام کے "ذمہ داران اور ماہرین" حامیوں کو خبردار رہنا چاہیے کہ عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات دراصل انتہائی افسوس کے ساتھ، امریکہ کو ایران کی حکومت کو گرانے میں مدد دینے کے لیے ہے، بالکل ویسے ہی جیسے پاکستانی قیادت اس سے پہلے افغانستان اور عراق میں امریکی عزائم کی خدمت کر چکی ہے، اور جیسے اس نے مسئلہ کشمیر میں اندھا دھند امریکہ کی اطاعت کرتے ہوئے بھارت — جو امریکہ کا حلیف ہے — کے حق میں پسپائی اختیار کی، نیز جیسا کہ وہ مقدس سرزمینِ فلسطین میں امریکہ اور یہودی وجود کے جرائم پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ یہ اندیشہ بھی شدید طور پر موجود ہے کہ یہ دورہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم یا تباہ کرنے کی کسی خبیث سازش کی جانب ایک قدم ہو، کیونکہ ممکن ہے ایران کے ایٹمی منصوبے سے فارغ ہونے کے بعد، نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہو۔
اے پاکستان کے مخلص فوجی افسران! اے پاکستان کے مسلمانو!
یاد رکھیں کہ جس قیادت نے کشمیر کے میدان میں فتح کو ضائع کیا، اُس پر ہرگز بھروسا نہ کریں! ہوشیار رہیں، کہ عاصم منیر اور ٹرمپ کی ملاقات دراصل کفر کے امام امریکہ سے ہدایات لینے کا ایک سیشن ہے۔ لہذا اس بات سے ہوشیار رہیں۔ اور اللہﷻ کے ان الفاظ کو ذہن میں رکھیں:
﴿وَلَا تُؤْمِنُوا إِلَّا لِمَنْ تَبِعَ دِينَكُمْ قُلْ إِنَّ الْهُدَىٰ هُدَى اللَّهِ﴾
"اور صرف اسی کا یقین کروجو تمہارے دین کی پیروی کرنے والا ہو، اور کہہ دو کہ صرف اللہ ہی کی ہدایت حقیقت میں ہدایت ہے۔" (سورۃ آل عمران: آیت 73)
یقین رکھیں کہ آپ کی نجات، بلکہ پوری امت کی نجات، صرف خلافت راشدہ علیٰ منہاج النبوۃ کے قیام میں ہی ہے۔ لہذا حزب التحریر کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے کوشش کریں اور اُس کی مدد کریں، اِس سے پہلے کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے۔ یقیناً پاکستان کی باری ناگزیر طور پر آنے والی ہے، جب امریکہ اور یہودی وجود ایران کا معاملہ نمٹا لیں گے، تاکہ یہودی وجود کو مغرب میں خطے کا بلا شرکتِ غیرے آقا بنا دیا جائے، اور مشرق میں بھارت کو اس کا ہم پلہ حلیف و حاکم تسلیم کر لیا جائے۔
﴿فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ﴾
"تو جلد ہی تم وہ یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اور میں اپنا معاملہ اللہ کو سونپتا ہوں بے شک اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے" (سورۃ مومن: آیت44)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
Latest from
- یہ یقیناً ایک بڑی رسوائی ہے کہ یہودیوں کے طیارے مسلم ممالک کی فضاؤں سے گزر کر ایران پر بمباری کریں، اور پھر بحفاظت واپس لوٹ جائیں، بغیر یہ کہ ان ممالک کےحکمرانوں میں سے کوئی بھی ان پر ایک گولی تک نہ چلائے!
- پوری انسانیت کی موت کے اعلان کا وقت آن پہنچا ہے
- ابو بکر صدیقؓ رضی اللہ عنہ کے اپنائے گئے مؤقف، حق پر ثابت قدم رہنے اور حق کو علی الاعلان بیان کرنے والے ہر مسلمان کے لئے مشعلِ راہ رہیں گے
- قرآنِ کریم کے ساتھ اخلاصِ کامل
- خلافت کے انہدام کے 104ویں سالانہ موقع پر حزب التحریر کی عالمی سرگرمیوں پر ایک نظر