الثلاثاء، 12 ربيع الثاني 1446| 2024/10/15
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ    7 من ربيع الاول 1446هـ شمارہ نمبر: 09 / 1446
عیسوی تاریخ     منگل, 10 ستمبر 2024 م

پریس ریلیز

غداری کرنا غداروں کا ہی شیوہ ہے

مصری حکومت خود اپنے ہاتھوں غداری کی دیوار تعمیر کر رہی ہے!

عربی سے)ترجمہ)

 

مصری وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے ڈنمارک کے ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران بیان دیا کہ مصر نے غزہ کی سرحد پر ایک حفاظتی دیوار کی تعمیر اور سرنگوں کو تباہ کرنے پر خطیر رقم خرچ کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر سے غزہ میں ہتھیاروں کی ترسیل کے دعوے محض جھوٹ ہیں، جن کا مقصد غزہ میں یہودی وجود کی جانب سے کیے جانے والے جرائم سے توجہ ہٹانا ہے۔

 

ابو مسعود عقبہ بن عمرو الانصاری البدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

« إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ »

"نبوت کے اولین کلام میں سے لوگوں نے جو بات سمجھی ہے، وہ یہ ہے کہ: اگر تم میں حیا نہیں ہے تو جو چاہے کرو" (صحیح بخاری)۔

 

آج، حکومت نہ صرف نہایت کھلم کھلا ہو کر فلسطین کی مبارک سرزمین پر بسنے والے لوگوں کے حق میں کھڑے ہونے پر اپنی ناکامی کی تصدیق کرتی ہے بلکہ اس سے بڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دشمن، مسلمانوں کے دشمن، فلسطین کے مظلوم لوگوں کے دشمن، یعنی ظالم یہودی وجود کی طرف اپنے مکمل جھکاؤ کی بھی تصدیق کرتی ہے- حکومت کو امت، اس کے مسائل اور اس کے دین کی ذمہ داری سے کوئی سروکار نہیں، اور خاص طور پر جہاد اور مظلوموں کی حمایت کی ذمہ داری سے بری الزمہ ہونے پر بھی کوئی ندامت محسوس نہیں ہوتی۔ اسے اس بات پر بھی کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی کہ وہ غریب عوام کے بچوں کی خوراک سے اکٹھی کی گئی بڑی رقم یہودی مجرموں کی حفاظت کے لیے خرچ کر رہی ہے۔ ہاں، رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا:

 

« إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ »

"اگر تم میں حیا نہیں ہے تو جو چاہے کرو"۔

 

حال ہی میں مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل احمد فتحی ابراہیم خلیفہ نے غزہ کی سرحد کا دورہ کیا۔ انہوں نے مصر اور غزہ کے درمیان غداری پر مبنی سرحد کے پار بیواؤں اور مظلوموں کی چیخیں اور صدائیں بھی سنیں اور دیکھیں۔ اس کے باوجود، یہ چیخیں بھی ان کے اندر اس مردِ مجاہد اور عظیم ہیرو کی روح کو نہیں جگا سکیں، جو مظلوموں، ان کے خاندانوں اور ان کے ایمان کی حمایت میں سینہ سپر ہو کر کھڑا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی فوج کا سب سے اہم مشن "ریاست کی سرحدوں کو تمام اسٹریٹجک سمتوں میں برقرار رکھنا" ہے! چونکہ ہماری مصیبت ہماری سیاسی اور فوجی قیادت میں سرایت کر چکی ہے، جو اب دشمن کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ہے اور اس نے مسلم امت کو اپنا دشمن بنا لیا ہے۔ لہٰذا، مصر کے لوگوں اور اس کی مسلح افواج کے مخلص افراد کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ اپنے گھروں کو، سیاسی اور فوجی قیادتوں کی غداری سے پاک کریں اور انہیں ایک مخلص قیادت سے بدل دیں، جس کی نمائندگی حزب التحریر کرتی ہے، جو نبوت کے نقش قدم پر خلافت کو قائم کرنے کے منصوبے پر کوشاں ہے۔

 

کیا یہ زیادہ بہتر نہ ہوتا، بلکہ یہ شرعی فرض تھا، کہ ان بھاری رقوم کو فلسطین کی مبارک سرزمین کو آزاد کرانے اور امت کے مقدسات کو پاک کرنے کے لیے افواج کو متحرک کرنے پر خرچ کیا جاتا۔ جہاں تک زیر زمین رکاوٹیں، دیواریں اور سرحدیں بنانے اور بفر زون مسلط کرنے کا تعلق ہے، تو اللہ کی قسم! یہ بلاشبہ ہمارے غزہ کے لوگوں کے ساتھ کھلی غداری ہے۔

 

اے مصر الکنانہ کے سپاہیو: مبارک سرزمین کی آزادی تم پر ایک شرعی فرض ہے، اور تم اس فرض سے صرف اس وقت بری الذمہ ہو گے جب تم فلسطین کو آزاد کراؤ گے۔ خون بہانا، حرمات مقدس کی بے حرمتی اور توہین ہونے کا بوجھ تمہارے کندھوں پر ہے، اور تم سے قیامت کے دن تمہارے رب کے سامنے اس کا حساب لیا جائے گا۔ تم کیا جواب دو گے؟ کیا یہ کہو گے، کہ "ہم نے اپنے حکمرانوں کی اطاعت کی اور ہمارے احکام ان کے ہاتھوں میں تھے"؟! اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے:

 

﴿ يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴾

"جس دن ان کے چہرے آگ میں پلٹائے جائیں گے، وہ کہیں گے، 'کاش ہم نے اللہ کی اور رسول کی اطاعت کی ہوتی!' اور وہ کہیں گے، 'اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی، اور انہوں نے ہمیں راستے سے بھٹکا دیا۔'" (سورۃ الأحزاب:66-67)۔

 

یا تم یہ کہو گے کہ تم کمزور اور مغلوب تھے، اپنے قائدین، حکمرانوں، اور اعلیٰ کمانڈروں کے پیچھے چلتے رہے، اور ان کے اردگرد موجود علماء نے تمہیں گمراہ کیا؟ تمہارے رب نے تمہیں اس بارے میں پہلے ہی خبردار کر دیا ہے، جیسا کہ وہ فرماتا ہے:

 

﴿ إِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعاً فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيباً مِّنَ النَّارِ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ ﴾

"جب وہ آگ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے، تو کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو غرور میں تھے، 'بیشک، ہم تمہارے پیروکار تھے، تو کیا تم ہمارے لئے آگ کے کچھ حصے کو دور کر سکتے ہو؟' وہ لوگ جو غرور میں تھے کہیں گے، 'بیشک، ہم سب اس میں ہیں۔ اللہ نے اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا ہے'" (سورۃ الأعراف:38)۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ﴾

"اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں جاوداں بخشتی ہے" (سورۃ الأنفال:24)۔

 

ولایہ مصر میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک