بسم الله الرحمن الرحيم
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی خصوصی کوریج
دو دہائیوں کی صلیبی جنگ کے بعد افغانستان اس وقت کہاں کھڑا ہے؟
7 اکتوبر 2001 کو کفر کے سرغنہ امریکہ اور اس کے اتحادی برطانیہ نے مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ جنگ مسلط کر دی۔ امریکہ نے افغانی شہروں کابل، قندھار، جلال آباد، اور دیگر پر ٹوماہاک راکٹوں، بمبار طیاروں اور دیگر ہتھیاروں سے بمباری کی۔ یہ راکٹ اور بمبار طیارے جنہیں مسلمانوں کی فضاؤں، سمندروں اور زمینوں سے لاؤنچ کیا گیا تھا، حملہ آوروں کو اس کے استعمال کی اجازت بالخصوص پاکستان اور ازبکستان کے خائن حکمرانوں نے دی۔ یہ کچھ ہفتے بلا روک ٹوک جاری رہے۔ مسلمانوں نے حملہ آور افواج کے مقابلے میں سادہ ہتھیاروں کے ذریعے کمال حوصلے اور غیر معمولی عزم کے ساتھ حملہ آوروں سے مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔ تاہم حملہ آوروں کے انتہائی وحشیانہ حملوں اور ساتھ ہی ساتھ افغانستان کے ہمسائے میں حکمرانوں کی خیانت 2001 میں امریکہ کے ہاتھوں افغانستان کے سقوط کا باعث بنی۔ گزشتہ صدی کی چوتھائی کے دوران افغان متاثرین کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ متاثرین کی یہ بہت بڑی تعداد 1979 میں افغانستان میں روسی یلغار سے لے کر 2001 میں امریکی یلغار کے اختتام تک قتل کی گئی۔ افغانیوں کی یہ بے پناہ قربانیاں بدقسمتی سے افغانستان میں امریکہ کے کٹھ پتلی حکمران، حامد کرزئی کی تقرری کے تاج میں سجا دی گئیں۔
بون معاہدہ جس نے نیا افغان دستور وضع کیا، 5 دسمبر 2001 میں پاس ہوا۔ امریکہ نے سیکیورٹی کونسل سے اس دستاویز کی حمایت کے لئے قراردار نمبر 1383 حاصل کی۔ دستور نے ، جس کا دستاویز میں ذکر کیا گیا، اقوامِ متحدہ کے لبادے میں امریکہ کو افغان عوام کے داخلی اور خارجی معاملات کے فیصلے اور افغانستان کے ہر معاملے کی نگرانی کرنے کا ممتاز کردار سونپا۔ پس، دستاویز نے دستوری کمیٹی کی تشکیل، سول ملازمین کمیٹی کی تشکیل، حکومتی سرگرمیوں اور اعمال، تمام حکومتی شعبہ جات کی کاروائیوں کے قواعد میں کسی تبدیلی، اور دستاویز کے تمام پہلوؤں کی تنفیذ کی نگرانی میں امریکی موجودگی متعین کر دی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ نے خود اپنے آپ کو ریاست کے اصل حکمران کے طور پر مقرر کیا، جب تک کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کی منشاء کچھ اور نہ ہو۔ یہ سب اسلامی علاقے کو کنٹرول کرنے کے پوشیدہ امریکیعزائم کو ظاہر کرتے ہیں، نہ کہ ایک لبرل اتھارٹی کے قیام کو کہ جس کا دعوٰی کیا گیا تھا۔ اسکی جنگ جسے اس نے دھشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر مسلط کیا، درحقیقت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں داخل ہونا ہے۔ امریکہ مسلم علاقوں پر اپنی بالادستی مستحکم کرنا چاہتا ہے اور اسلام کو ان کی زندگیوں سے علیحدہ کرنا چاہتا ہے جیسا کہ وہ (پہلے بھی) کر چکے ہیں اور افغانستان اور عراق میں (اب تک) کر رہے ہیں اور جیسا کہ یہ ان کی گریٹر مڈل ایسٹ تجاویز میں درج ہے۔ یہ ایک صلیبی جنگ ہے جو ان عسکری، سیاسی اور تعلیمی اعمال سے ظاہر ہے جن کو امریکہ نے جہاں کہیں وہ اسلامی علاقوں میں جا ٹھہرا، حاصل کیا۔ بش جونئیر نے 9/11 واقعہ کے ابتدائی دنوں میں ہی اس مقصد کو ظاہر کر دیا۔ یہ بات اس کی 16 ستمبر، 2001 کی تقریر میں آئی جب اس نے دھشت گردی کے خلاف اس جنگ کو صلیبی جنگ قرار دیا۔ یہ تقریر مذکورہ بڑے دھماکوں کے حادثے کے محض چار دنوں بعد آئی اور یہ دورانیہ اس حادثے کی تفتیش کا ایک فیصد مکمل کرنے کے لئے بھی کافی نہیں۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی سیاستدانوں کے پچھلے کمروں میں کئے گئے خفیہ منصوبے کو ظاہر کرتا ہے۔ اگرچہ اس نے یہ (یعنی صلیبی جنگ) اسلام کے دشمنوں کو اپنے گرد جمع کرنے کے لئے کہا، تاہم اس نے مسلمانوں کو اس کے خلاف مزاحمت پر اکٹھا کر دیا۔
امریکی افواج جسے ایساف کی بین الاقوامی افواج اور نیٹو قیادت کی مدد حاصل تھی، دارالحکومت کے سواء قبضے کو (نا مکمل طور پر بھی) بڑھانے میں ناکام رہیں۔ دارالحکومت کابل کے علاوہ باقی تمام افغانی علاقے فوجی آپریشنز کے تھیٹر بنے رہے جہاں افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد سے ایک دن بھی جنگ بندی نہ ہو سکی۔
یہ تمام نقصانات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ امریکہ جن مذاکرات کے بغیر اپنی شکست کی دم ٹانگوں میں دبائے افغانستان سے نکلنے والا تھا ان مذاکرات نے اسے وہ اثر و رسوخ دیا جو وہ جنگ سے حاصل نہ کر سکا!
ہم حزب التحریر میں ہوتے ہوئے اس بات کا ادراک کرتے ہیں کہ طالبان میں سچے اور مخلص بھائی موجود ہیں، پس وہ ہیں جن کی طرف اب ہم متوجہ ہیں:
1۔ کہ وہ ان مذاکرات کو ختم کرتے ہوئے ان معاملات کا تدارک کریں تا کہ وہ امریکہ کو وہ حاصل کرنے کے قابل نہ کریں جو وہ جنگ میں حاصل نہ کر سکا۔
2۔ اور ان کو یقین ہے کہ مسلمانوں کا اوّلین مسئلہ ایک طول عدم موجودگی کے بعد خلافت کی دوبارہ بحالی ہے، کیونکہ یہی اللہ سبحانہ و تعالٰی کی طرف سے فرض اور رسول اللہﷺ کی اطاعت ہے۔۔۔
3۔ اور یہ کہ وہ جانتے ہیں کہ اسلام اور سیکولرازم کی مخلوط حکمرانی میں حصہ لینا اللہ سبحانہ و تعالٰی کے ہاں ناقابلِ قبول ہے کیونکہ اس القوی اور العزیز کو پاک چیز کے علاوہ کچھ قابلِ قبول نہیں۔۔۔
یہی سچ ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے فرمایا، فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ پس سچائی جان لینے کے بعد اسے نہ ماننا گمراہی (نہیں تو اور کیا) ہے (سورہ یونس 10: 32)۔ اور صرف سچ کا اتباع ہی طالبان، اس ملک، اس کے عوام اور تمام مسلمانوں کو بچائے گا۔۔۔یہ ہے جس کی حزب التحریر تمہیں اب نصیحت کرتی ہے، اسی طرح جس طرح ہم نے آپ کی حکمرانی کے آغاز میں خلافت کا اعلان کرنے کے لئے نصیحت کی تھی۔ تاہم آپ نے انکار کیا اور پھر آپ نے جانا کہ آپ نے اس انکار کی بدولت غلطی کی، جیسا کہ ملّا عمر رحمت اللہ علیہ نے اپنی ایک مجلس میں کہا تھا، لیکن تب تک کافی دیر ہو چکی تھی۔۔۔ اور ہم مکرر یہ نصیحت کر رہے ہیں تو کیا کوئی جواب نہیں دو گے؟
[يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ]
"مومنو! اللہ اور اس کے رسولﷺ کی پکار کا جواب دو جب وہ تمہیں ایسے کام کے لئے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی بخشتا ہے اور جان رکھو کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی، آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تم سب اس کے روبرو جمع کئے جاؤ گے"
(سورہ الانفال 8: 24)
Friday, 20 Dhul Hijjah 1442 AH corresponding to 30 July 2021 CE
Director of the Central Media Office of Hizb ut Tahrir
of the repercussions of the crusader war in Afghanistan
Answer to Question: Day of Arafah, 09 Dhul Hijjah 1442 AH - 19 July 2021 CE |
Follow the Hashtags
Leaflets
Wilayah Afghanistan Participating in Peace Talks leads to Collaboration with the Worst Enemy of Islam and Muslims |
Wilayah Afghanistan Do not allow the blood of people of Afghanistan and Pakistan be shed for the sake of US interests! |
Wilayah Afghanistan The New Afghan President is as Loyal to the US as the Former One |
Wilayah Afghanistan |
Wilayah Afghanistan |
Wilayah Afghanistan Bribery in Afghan Government Departments is the Legacy of Democratic System |
Wilayah Afghanistan Another Desperate Attempt of the Puppet Karzai Regime to link HT with (terrorism)! |
Wilayah Afghanistan |
Press Releases
Articles
Headlines
Events around the World
Hizb ut Tahrir / Wilayah Afghanistan
Events marking the Centenary for the Destruction of the Khilafah
Saturday, 01 Rajab 1442 AH corresponding to 13 February 2021 CE
Hizb ut Tahrir/ Wilayah Afghanistan:
Activities Organized during the Global Campaign, "Conquest of Constantinople Glad Tiding was Achieved... to be Followed by Glad Tidings!"
Friday, 15 Jumada al-Awwal 1441 AH - 10 January 2020 CE
Videos
Wilayah Pakistan: After Humiliating Defeat for the US in Afghanistan, Establish the Khilafah to End the American!
Wednesday, 11 Dhul-Hijjah 1442 AH - 21 July 2021 CE
Media Coverage
9/11 the War on Islam